Skip to main content
فَأَخَذَتْهُمُ
پس پکڑ لیا ان کو
ٱلرَّجْفَةُ
زلزلے نے
فَأَصْبَحُوا۟
تو صبح کی انہوں نے
فِى
میں
دَارِهِمْ
اپنے گھروں
جَٰثِمِينَ
اوندھے منہ

مگر ہوا یہ کہ ایک دہلا دینے والی آفت نے اُن کو آ لیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے کے پڑے رہ گئے

تفسير
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
كَذَّبُوا۟
جنہوں نے جھٹلایا
شُعَيْبًا
شعیب کو
كَأَن
گویا کہ
لَّمْ
نہ
يَغْنَوْا۟
وہ بسے تھے
فِيهَاۚ
اس میں
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
كَذَّبُوا۟
جنہوں نے جھٹلایا
شُعَيْبًا
شعیب کو
كَانُوا۟
وہ تھے
هُمُ
وہ
ٱلْخَٰسِرِينَ
جو خسارہ پانے والے ہیں

جن لوگوں نے شعیبؑ کو جھٹلایا وہ ایسے مٹے کہ گویا کبھی ان گھروں میں بسے ہی نہ تھے شعیبؑ کے جھٹلانے والے ہی آخر کار برباد ہو کر رہے

تفسير
فَتَوَلَّىٰ
تو منہ موڑ گیا
عَنْهُمْ
ان سے
وَقَالَ
اور کہا
يَٰقَوْمِ
اے میری قوم
لَقَدْ
البتہ تحقیق
أَبْلَغْتُكُمْ
میں نے پہنچا دیئے تم کو
رِسَٰلَٰتِ
پیغامات
رَبِّى
اپنے رب کے
وَنَصَحْتُ
اور میں نے خیر خواہی کی
لَكُمْۖ
تمہاری
فَكَيْفَ
تو کس طرح
ءَاسَىٰ
میں افسوس کروں
عَلَىٰ
پر
قَوْمٍ
قوم
كَٰفِرِينَ
کافر

اور شعیبؑ یہ کہہ کر ان کی بستیوں سے نکل گیا کہ "اے برادران قوم، میں نے اپنے رب کے پیغامات تمہیں پہنچا دیے اور تمہاری خیر خواہی کا حق ادا کر دیا اب میں اُس قوم پر کیسے افسوس کروں جو قبول حق سے انکار کرتی ہے"

تفسير
وَمَآ
اور نہیں
أَرْسَلْنَا
بھیجا ہم نے
فِى
میں
قَرْيَةٍ
کسی بستی
مِّن
سے
نَّبِىٍّ
کوئی نبی
إِلَّآ
مگر
أَخَذْنَآ
پکڑ لیا ہم نے
أَهْلَهَا
اس کے رہنے والوں کو
بِٱلْبَأْسَآءِ
ساتھ سختی کے
وَٱلضَّرَّآءِ
اور تکلیف کے
لَعَلَّهُمْ
شاید کہ وہ
يَضَّرَّعُونَ
وہ گڑگڑائیں۔ عاجزی کریں

کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ہم نے کسی بستی میں نبی بھیجا ہو اور اُس بستی کے لوگوں کو پہلے تنگی اور سختی میں مبتلا نہ کیا ہو اس خیال سے کہ شاید وہ عاجزی پر اتر آئیں

تفسير
ثُمَّ
پھر
بَدَّلْنَا
بدل دیا ہم نے
مَكَانَ
جگہ
ٱلسَّيِّئَةِ
بدحالی کی
ٱلْحَسَنَةَ
خوشحالی کو
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
عَفَوا۟
وہ بڑھ گئے
وَّقَالُوا۟
وہ کہنے لگے
قَدْ
تحقیق
مَسَّ
پہنچی
ءَابَآءَنَا
ہمارے باپ دادا کو
ٱلضَّرَّآءُ
تکلیف
وَٱلسَّرَّآءُ
اور خوشی
فَأَخَذْنَٰهُم
تو پکڑ لیا ہم نے ان کو
بَغْتَةً
اچانک
وَهُمْ
اور وہ
لَا
نہ
يَشْعُرُونَ
شعور رکھتے تھے

پھر ہم نے ان کی بدحالی کو خوش حالی سے بدل دیا یہاں تک کہ وہ خوب پھلے پھولے اور کہنے لگے کہ "ہمارے اسلاف پر بھی اچھے اور برے دن آتے ہی رہے ہیں" آخر کار ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا اور انہیں خبر تک نہ ہوئی

تفسير
وَلَوْ
اور اگر
أَنَّ
بیشک
أَهْلَ
والے
ٱلْقُرَىٰٓ
بستیوں
ءَامَنُوا۟
ایمان لاتے
وَٱتَّقَوْا۟
تقوی اختیار کرتے
لَفَتَحْنَا
یقینا کھول دیتے ہم
عَلَيْهِم
ان پر
بَرَكَٰتٍ
برکتوں کو
مِّنَ
سے
ٱلسَّمَآءِ
آسمان
وَٱلْأَرْضِ
اور زمین سے
وَلَٰكِن
لیکن
كَذَّبُوا۟
انہوں نے جھٹلایا
فَأَخَذْنَٰهُم
پھر پکڑ لیا ہم نے ان کو
بِمَا
بوجہ اس کے جو
كَانُوا۟
تھے وہ
يَكْسِبُونَ
کمائی کرتے

اگر بستیوں کے لوگ ایمان لاتے اور تقویٰ کی روش اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتوں کے دروازے کھو ل دیتے، مگر اُنہوں نے تو جھٹلایا، لہٰذا ہم نے اُس بری کمائی کے حساب میں انہیں پکڑ لیا جو وہ سمیٹ رہے تھے

تفسير
أَفَأَمِنَ
کیا بھلا بےخوف ہوگئے
أَهْلُ
والے
ٱلْقُرَىٰٓ
بستیوں
أَن
کہ
يَأْتِيَهُم
آئے ان کے پاس
بَأْسُنَا
عذاب ہمارا
بَيَٰتًا
رات کو
وَهُمْ
اور وہ
نَآئِمُونَ
سو رہے ہوں

پھر کیا بستیوں کے لوگ اب اس سے بے خوف ہو گئے ہیں کہ ہماری گرفت کبھی اچانک اُن پر رات کے وقت نہ آ جائے گی جب کہ وہ سوتے پڑے ہوں؟

تفسير
أَوَأَمِنَ
یا کیا بھلابےخوف ہوگئے ہیں
أَهْلُ
والے
ٱلْقُرَىٰٓ
بستیوں
أَن
کہ
يَأْتِيَهُم
آئے ان کے پاس
بَأْسُنَا
عذاب ہمارا
ضُحًى
چاشت کے وقت
وَهُمْ
اور وہ
يَلْعَبُونَ
کھیل رہے ہوں

یا انہیں اطمینان ہو گیا ہے کہ ہمارا مضبوط ہاتھ کبھی یکایک ان پر دن کے وقت نہ پڑے گا جب کہ وہ کھیل رہے ہوں؟

تفسير
أَفَأَمِنُوا۟
کیا بھلا وہ بےخوف ہوگئے
مَكْرَ
چال سے
ٱللَّهِۚ
اللہ کی
فَلَا
پس نہیں
يَأْمَنُ
بےخوف ہوا کرتے
مَكْرَ
چال سے
ٱللَّهِ
اللہ کی
إِلَّا
مگر
ٱلْقَوْمُ
لوگ ہیں
ٱلْخَٰسِرُونَ
وہ جو نقصان اٹھانے والے

کیا یہ لوگ اللہ کی چال سے بے خوف ہیں؟ حالانکہ اللہ کی چال سے وہی قوم بے خوف ہوتی ہے جو تباہ ہونے والی ہو

تفسير
أَوَلَمْ
کیا بھلا نہیں
يَهْدِ
راہنمائی کی
لِلَّذِينَ
ان لوگوں کی
يَرِثُونَ
جو وارث ہوئے
ٱلْأَرْضَ مِنۢ
زمین کے
بَعْدِ
بعد
أَهْلِهَآ
اس کے رہنے والوں کے
أَن
کہ
لَّوْ
اگر
نَشَآءُ
ہم چاہتے
أَصَبْنَٰهُم
پکڑ لیتے ہم ان کو
بِذُنُوبِهِمْۚ
ان کے گناہوں کے ساتھ
وَنَطْبَعُ
اور ہم مہر لگا دیتے
عَلَىٰ
پر
قُلُوبِهِمْ
ان کے دلوں
فَهُمْ
پس وہ
لَا
نہ
يَسْمَعُونَ
سن سکتے

اور کیا اُن لوگوں کو جو سابق اہل زمین کے بعد زمین کے وارث ہوتے ہیں، اِس امر واقعی نے کچھ سبق نہیں دیا کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے قصوروں پر انہیں پکڑ سکتے ہیں؟ (مگر وہ سبق آموز حقائق سے تغافل برتتے ہیں) اور ہم ان کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں، پھر وہ کچھ نہیں سنتے

تفسير