فَاَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَاَصْبَحُوْا فِىْ دَارِهِمْ جٰثِمِيْنَ ۙ
پس انہیں شدید زلزلہ (کے عذاب) نے آپکڑا، سو وہ (ہلاک ہوکر) صبح اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے،
الَّذِيْنَ كَذَّبُوْا شُعَيْبًا كَاَنْ لَّمْ يَغْنَوْا فِيْهَا ۚ اَ لَّذِيْنَ كَذَّبُوْا شُعَيْبًا كَانُوْا هُمُ الْخٰسِرِيْنَ
جن لوگوں نے شعیب (علیہ السلام) کو جھٹلایا (وہ ایسے نیست و نابود ہوئے) گویا وہ اس (بستی) میں (کبھی) بسے ہی نہ تھے۔ جن لوگوں نے شعیب (علیہ السلام) کو جھٹلایا (حقیقت میں) وہی نقصان اٹھانے والے ہوگئے،
فَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَقَالَ يٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّىْ وَنَصَحْتُ لَـكُمْۚ فَكَيْفَ اٰسٰی عَلٰى قَوْمٍ كٰفِرِيْنَ
تب (شعیب علیہ السلام) ان سے کنارہ کش ہوگئے اور کہنے لگے: اے میری قوم! بیشک میں نے تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیئے تھے اور میں نے تمہیں نصیحت (بھی) کردی تھی پھر میں کافر قوم (کے تباہ ہونے) پر افسوس کیونکر کروں،
وَمَاۤ اَرْسَلْنَا فِىْ قَرْيَةٍ مِّنْ نَّبِىٍّ اِلَّاۤ اَخَذْنَاۤ اَهْلَهَا بِالْبَأْسَاۤءِ وَالضَّرَّاۤءِ لَعَلَّهُمْ يَضَّرَّعُوْنَ
اور ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی نہیں بھیجا مگر ہم نے اس کے باشندوں کو (نبی کی تکذیب و مزاحمت کے باعث) سختی و تنگی اور تکلیف و مصیبت میں گرفتار کرلیا تاکہ وہ آہ و زاری کریں،
ثُمَّ بَدَّلْـنَا مَكَانَ السَّيِّئَةِ الْحَسَنَةَ حَتّٰى عَفَوْا وَّقَالُوْا قَدْ مَسَّ اٰبَاۤءَنَا الضَّرَّاۤءُ وَالسَّرَّاۤءُ فَاَخَذْنٰهُمْ بَغْتَةً وَّهُمْ لَا يَشْعُرُوْنَ
پھر ہم نے (ان کی) بدحالی کی جگہ خوش حالی بدل دی، یہاں تک کہ وہ (ہر لحاظ سے) بہت بڑھ گئے۔ اور (نا شکری سے) کہنے لگے کہ ہمارے باپ دادا کو بھی (اسی طرح) رنج اور راحت پہنچتی رہی ہے سو ہم نے انہیں اس کفرانِ نعمت پر اچانک پکڑ لیا اور انہیں (اس کی) خبر بھی نہ تھی،
وَلَوْ اَنَّ اَهْلَ الْقُرٰۤى اٰمَنُوْا وَاتَّقَوْا لَـفَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَرَكٰتٍ مِّنَ السَّمَاۤءِ وَالْاَرْضِ وَلٰـكِنْ كَذَّبُوْا فَاَخَذْنٰهُمْ بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ
اور اگر (ان) بستیوں کے باشندے ایمان لے آتے اور تقوٰی اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتیں کھول دیتے لیکن انہوں نے (حق کو) جھٹلایا، سو ہم نے انہیں ان اَعمالِ (بد) کے باعث جو وہ انجام دیتے تھے (عذاب کی) گرفت میں لے لیا،
اَفَاَمِنَ اَهْلُ الْـقُرٰۤى اَنْ يَّأْتِيَهُمْ بَأْسُنَا بَيَاتًا وَّهُمْ نَاۤٮِٕمُوْنَۗ
کیا اب بستیوں کے باشندے اس بات سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب (پھر) رات کو آپہنچے اس حال میں کہ وہ (غفلت کی نیند) سوئے ہوئے ہیں،
اَوَاَمِنَ اَهْلُ الْقُرٰۤى اَنْ يَّأْتِيَهُمْ بَأْسُنَا ضُحًى وَّهُمْ يَلْعَبُوْنَ
یا بستیوں کے باشندے ا س بات سے بے خوف ہیں کہ ان پر ہمارا عذاب (پھر) دن چڑھے آجائے اس حال میں کہ (وہ دنیا میں مدہوش ہوکر) کھیل رہے ہوں؟،
اَفَاَمِنُوْا مَكْرَ اللّٰهِ ۚ فَلَا يَأْمَنُ مَكْرَ اللّٰهِ اِلَّا الْقَوْمُ الْخٰسِرُوْنَ
کیا وہ لو گ اللہ کی مخفی تدبیر سے بے خوف ہیں؟ پس اللہ کی مخفی تدبیر سے کوئی بے خوف نہیں ہوا کرتا سوائے نقصان اٹھانے والی قوم کے،
اَوَلَمْ يَهْدِ لِلَّذِيْنَ يَرِثُوْنَ الْاَرْضَ مِنْۢ بَعْدِ اَهْلِهَاۤ اَنْ لَّوْ نَشَاۤءُ اَصَبْنٰهُمْ بِذُنُوْبِهِمْ ۚ وَنَطْبَعُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ فَهُمْ لَا يَسْمَعُوْنَ
کیا (یہ بات بھی) ان لوگوں کو (شعور و) ہدایت نہیں دیتی جو (ایک زمانے میں) زمین پر رہنے والوں (کی ہلاکت) کے بعد (خود) زمین کے وارث بن رہے ہیں کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے گناہوں کے باعث انہیں (بھی) سزا دیں، اور ہم ان کے دلوں پر (ان کی بداَعمالیوں کی وجہ سے) مُہر لگا دیں گے سو وہ (حق کو) سن (سمجھ) بھی نہیں سکیں گے،