إِلَىٰ
طرف
رَبِّكَ
تیرے رب کی
يَوْمَئِذٍ
اس دن
ٱلْمُسْتَقَرُّ
ٹھہرنا ہے
اُس دن آپ کے رب ہی کے پاس قرارگاہ ہوگی،
يُنَبَّؤُا۟
آگاہ کردیاجائے
ٱلْإِنسَٰنُ
انسان
يَوْمَئِذٍۭ
اس دن
بِمَا
ساتھ اس کے جو
قَدَّمَ
اس نے آگے بھیجا
وَأَخَّرَ
اور پیچھے چھوڑا
اُس دن اِنسان اُن (اَعمال) سے خبردار کیا جائے گا جو اُس نے آگے بھیجے تھے اور جو (اَثرات اپنی موت کے بعد) پیچھے چھوڑے تھے،
بَلِ
بلکہ
ٱلْإِنسَٰنُ
انسان
عَلَىٰ
پر
نَفْسِهِۦ
اپنی ذات
بَصِيرَةٌ
دیکھنے والا ہے۔ آگاہ ہے
بلکہ اِنسان اپنے (اَحوالِ) نفس پر (خود ہی) آگاہ ہوگا،
لَا
نہ
تُحَرِّكْ
آپ حرکت دیجئے
بِهِۦ
ساتھ اس کے
لِسَانَكَ
اپنی زبان کو
لِتَعْجَلَ
تاکہ آپ جلدی کریں
بِهِۦٓ
ساتھ اس کے
(اے حبیب!) آپ (قرآن کو یاد کرنے کی) جلدی میں (نزولِ وحی کے ساتھ) اپنی زبان کو حرکت نہ دیا کریں،
إِنَّ
بیشک
عَلَيْنَا
ہم پر
جَمْعَهُۥ
اس کا جمع کرنا ہے
وَقُرْءَانَهُۥ
اور اس کا پڑھوانا ہے
بے شک اسے (آپ کے سینہ میں) جمع کرنا اور اسے (آپ کی زبان سے) پڑھانا ہمارا ذِمّہ ہے،
فَإِذَا
پھر جب
قَرَأْنَٰهُ
پڑھیں ہم اس کو
فَٱتَّبِعْ
تو پیروی کریں
قُرْءَانَهُۥ
آپ کے پڑھنے کی
پھر جب ہم اسے (زبانِ جبریل سے) پڑھ چکیں تو آپ اس پڑھے ہوئے کی پیروی کیا کریں،
ثُمَّ
پھر
إِنَّ
بیشک
عَلَيْنَا
ہمارے ذمہ ہے
بَيَانَهُۥ
اس کو بیان کرنا
پھر بے شک اس (کے معانی) کا کھول کر بیان کرنا ہمارا ہی ذِمّہ ہے،
كَلَّا
ہرگز نہیں
بَلْ
بلکہ
تُحِبُّونَ
تم پسند کرتے ہو
ٱلْعَاجِلَةَ
جلدی ملنے والی چیز کو
حقیقت یہ ہے (اے کفّار!) تم جلد ملنے والی (دنیا) کو محبوب رکھتے ہو،