الَّذِيْنَ يُكَذِّبُوْنَ بِيَوْمِ الدِّيْنِۗ
جو لوگ روزِ جزا کو جھٹلاتے ہیں،
وَمَا يُكَذِّبُ بِهٖۤ اِلَّا كُلُّ مُعْتَدٍ اَثِيْمٍۙ
اور اسے کوئی نہیں جھٹلاتا سوائے ہر اس شخص کے جو سرکش و گنہگار ہے،
اِذَا تُتْلٰى عَلَيْهِ اٰيٰتُنَا قَالَ اَسَاطِيْرُ الْاَوَّلِيْنَۗ
جب اس پر ہماری آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو کہتا (یا سمجھتا) ہے کہ (یہ تو) اگلے لوگوں کی کہانیاں ہیں،
كَلَّا بَلْ ٚ رَانَ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ مَّا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ
(ایسا) ہرگز نہیں بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ) ان کے دلوں پر ان اَعمالِ (بد) کا زنگ چڑھ گیا ہے جو وہ کمایا کرتے تھے (اس لیے آیتیں ان کے دل پر اثر نہیں کرتیں)،
كَلَّاۤ اِنَّهُمْ عَنْ رَّبِّهِمْ يَوْمَٮِٕذٍ لَّمَحْجُوْبُوْنَۗ
حق یہ ہے کہ بیشک اس دن انہیں اپنے ر ب کے دیدار سے (محروم کرنے کے لئے) پسِ پردہ کر دیا جائے گا،
ثُمَّ اِنَّهُمْ لَصَالُوا الْجَحِيْمِۗ
پھر وہ دوزخ میں جھونک دیئے جائیں گے،
ثُمَّ يُقَالُ هٰذَا الَّذِىْ كُنْتُمْ بِهٖ تُكَذِّبُوْنَۗ
پھر ان سے کہا جائے گا: یہ وہ (عذابِ جہنم) ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے،
كَلَّاۤ اِنَّ كِتٰبَ الْاَبْرَارِ لَفِىْ عِلِّيِّيْنَۗ
یہ (بھی) حق ہے کہ بیشک نیکوکاروں کا نوشتہ اعمال علّیّین (یعنی دیوان خانۂ جنت) میں ہے،
وَمَاۤ اَدْرٰٮكَ مَا عِلِّيُّوْنَۗ
اور آپ نے کیا جانا کہ علّیّین کیا ہے،
كِتٰبٌ مَّرْقُوْمٌۙ
(یہ جنت کے اعلیٰ درجہ میں اس بڑے دیوان کے اندر) لکھی ہوئی (ایک) کتاب ہے (جس میں ان جنتیوں کے نام اور اَعمال درج ہیں جنہیں اعلیٰ مقامات دئیے جائیں گے)،