Skip to main content
فَرِحَ
خوش ہوگئے
ٱلْمُخَلَّفُونَ
پیچھے چھوڑے جانے والے
بِمَقْعَدِهِمْ
اپنے بیٹھنے پر
خِلَٰفَ
بعد
رَسُولِ
رسول
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَكَرِهُوٓا۟
اور انہوں نے ناپسند کیا
أَن
کہ
يُجَٰهِدُوا۟
وہ جہاد کریں
بِأَمْوَٰلِهِمْ
اپنے مالوں کے ساتھ
وَأَنفُسِهِمْ
اور اپنی جانوں کے ساتھ
فِى
میں
سَبِيلِ
راستے (میں )
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَقَالُوا۟
اور انہوں نے کہا
لَا
مت
تَنفِرُوا۟
نکلو
فِى
میں
ٱلْحَرِّۗ
گرمی (میں)
قُلْ
کہہ دیجیے
نَارُ
آگ
جَهَنَّمَ
جہنم کی
أَشَدُّ
زیادہ شدید ہے
حَرًّاۚ
گرمی میں
لَّوْ
کاش کہ
كَانُوا۟
ہوتے وہ
يَفْقَهُونَ
سمجھتے

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت کے باعث (جہاد سے) پیچھے رہ جانے والے (یہ منافق) اپنے بیٹھ رہنے پر خوش ہو رہے ہیں وہ اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کریں اور کہتے تھے کہ اس گرمی میں نہ نکلو، فرما دیجئے: دوزخ کی آگ سب سے زیادہ گرم ہے، اگر وہ سمجھتے ہوتے (تو کیا ہی اچھا ہوتا،

تفسير
فَلْيَضْحَكُوا۟
پس چاہیے کہ ہنسیں
قَلِيلًا
تھوڑا
وَلْيَبْكُوا۟
اور چاہیے کہ روئیں
كَثِيرًا
زیادہ
جَزَآءًۢ
بدلہ ہے
بِمَا
بوجہ اس کے جو
كَانُوا۟
وہ تھے
يَكْسِبُونَ
کمائی کرکے

پس انہیں چاہیئے کہ تھوڑا ہنسیں اور زیادہ روئیں (کیونکہ آخرت میں انہیں زیادہ رونا ہے) یہ اس کا بدلہ ہے جو وہ کماتے تھے،

تفسير
فَإِن
پھر اگر
رَّجَعَكَ
لوٹا لایا تجھ کو
ٱللَّهُ
اللہ
إِلَىٰ
طرف
طَآئِفَةٍ
ایک گروہ کے
مِّنْهُمْ
ان میں سے
فَٱسْتَـْٔذَنُوكَ
پھر انہوں نے اجازت مانگی آپ سے
لِلْخُرُوجِ
نکلنے کے لیے
فَقُل
پس کہہ دیجیے
لَّن
ہرگز نہیں
تَخْرُجُوا۟
تم نکلو گے
مَعِىَ
میرے ساتھ
أَبَدًا
کبھی بھی
وَلَن
اور ہرگز نہ
تُقَٰتِلُوا۟
تم جنگ کرو گے
مَعِىَ
میرے ساتھ
عَدُوًّاۖ
دشمن کے ساتھ
إِنَّكُمْ
بیشک تم
رَضِيتُم
راضی ہوگئے تم
بِٱلْقُعُودِ
بیٹھنے پر
أَوَّلَ
پہلی
مَرَّةٍ
بار
فَٱقْعُدُوا۟
پس بیٹھے رہو
مَعَ
ساتھ
ٱلْخَٰلِفِينَ
پیچھے رہنے والوں کے

پس (اے حبیب!) اگر اللہ آپ کو (غزوۂ تبوک سے فارغ ہونے کے بعد) ان (منافقین) میں سے کسی گروہ کی طرف دوبارہ واپس لے جائے اور وہ آپ سے (آئندہ کسی اور غزوہ کے موقع پر جہاد کے لئے) نکلنے کی اجازت چاہیں تو ان سے فرما دیجئے گا کہ (اب) تم میرے ساتھ کبھی بھی ہرگز نہ نکلنا اور تم میرے ساتھ ہو کر کبھی بھی ہرگز دشمن سے جنگ نہ کرنا (کیونکہ) تم پہلی مرتبہ (جہاد چھوڑ کر) پیچھے بیٹھے رہنے سے خوش ہوئے تھے سو (اب بھی) پیچھے بیٹھے رہ جانے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو،

تفسير
وَلَا
اور نہ
تُصَلِّ
تم جنازہ پڑھو
عَلَىٰٓ
پر
أَحَدٍ
کسی ایک (پر)
مِّنْهُم
ان میں سے جو
مَّاتَ
مر جائے
أَبَدًا
کبھی بھی
وَلَا
اور نہ
تَقُمْ
تم کھڑے ہو
عَلَىٰ
پر
قَبْرِهِۦٓۖ
اس کی قبر (پر )
إِنَّهُمْ
کیونکہ
كَفَرُوا۟
انہوں نے کفر کیا
بِٱللَّهِ
اللہ کا
وَرَسُولِهِۦ
اور اس کے رسول کا
وَمَاتُوا۟
اور وہ مرگئے
وَهُمْ
اور وہ
فَٰسِقُونَ
نافرمان تھے

اور آپ کبھی بھی ان (منافقوں) میں سے جو کوئی مر جائے اس (کے جنازے) پر نماز نہ پڑھیں اور نہ ہی آپ اس کی قبر پر کھڑے ہوں (کیونکہ آپ کا کسی جگہ قدم رکھنا بھی رحمت و برکت کا باعث ہوتا ہے اور یہ آپ کی رحمت و برکت کے حق دار نہیں ہیں)۔ بیشک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ کفر کیا اور وہ نافرمان ہونے کی حالت میں ہی مر گئے،

تفسير
وَلَا
اور نہ
تُعْجِبْكَ
پسندآئے تجھ کو
أَمْوَٰلُهُمْ
ان کے مال
وَأَوْلَٰدُهُمْۚ
اور ان کی اولادیں
إِنَّمَا
بیشک
يُرِيدُ
چاہتا ہے
ٱللَّهُ
اللہ
أَن
کہ
يُعَذِّبَهُم
عذاب دے ان کو
بِهَا
ساتھ ان کے
فِى
میں
ٱلدُّنْيَا
دنیا میں
وَتَزْهَقَ
اور نکلیں
أَنفُسُهُمْ
ان کی جانیں
وَهُمْ
اس حال میں کہ وہ
كَٰفِرُونَ
کافر ہوں

اور ان کے مال اور ان کی اولاد آپ کو تعجب میں نہ ڈالیں۔ اللہ فقط یہ چاہتا ہے کہ ان چیزوں کے ذریعے انہیں دنیا میں (بھی) عذاب دے اور ان کی جانیں اس حال میں نکلیں کہ وہ کافر (ہی) ہوں،

تفسير
وَإِذَآ
اور جب
أُنزِلَتْ
اتاری گئی
سُورَةٌ
ایک سورت
أَنْ
کہ
ءَامِنُوا۟
ایمان لاؤ
بِٱللَّهِ
اللہ پر
وَجَٰهِدُوا۟
اور جہاد کرو
مَعَ
ساتھ
رَسُولِهِ
اس کے رسول کے
ٱسْتَـْٔذَنَكَ
اجازت مانگنے لگے تجھ سے
أُو۟لُوا۟
والے
ٱلطَّوْلِ
وسعت
مِنْهُمْ
ان میں سے
وَقَالُوا۟
اور کہنے لگے
ذَرْنَا
چھوڑ دو ہم کو
نَكُن
ہم ہوجائیں
مَّعَ
ساتھ
ٱلْقَٰعِدِينَ
بیٹھنے والوں کے

اور جب کوئی (ایسی) سورت نازل کی جاتی ہے کہ تم اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی معیت میں جہاد کرو تو ان میں سے دولت اور طاقت والے لوگ آپ سے رخصت چاہتے ہیں اور کہتے ہیں: آپ ہمیں چھوڑ دیں ہم (پیچھے) بیٹھے رہنے والوں کے ساتھ ہو جائیں،

تفسير
رَضُوا۟
وہ راضی ہوگئے
بِأَن
کہ
يَكُونُوا۟
وہ ہوں
مَعَ
ساتھ
ٱلْخَوَالِفِ
پیچھے راہنے والیوں کے
وَطُبِعَ
اور مہر لگا دی گئی
عَلَىٰ
پر
قُلُوبِهِمْ
ان کے دلوں (پر)
فَهُمْ
پس وہ
لَا
نہیں
يَفْقَهُونَ
سمجھتے ہیں

انہوں نے یہ پسند کیا کہ وہ پیچھے رہ جانے والی عورتوں، بچوں اور معذوروں کے ساتھ ہو جائیں اور ان کے دلوں پر مُہر لگا دی گئی ہے سو وہ کچھ نہیں سمجھتے،

تفسير
لَٰكِنِ
لیکن
ٱلرَّسُولُ
رسول
وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
مَعَهُۥ
ساتھ اس کے
جَٰهَدُوا۟
انہوں نے جہاد کیا
بِأَمْوَٰلِهِمْ
اپنے مالوں کے ساتھ
وَأَنفُسِهِمْۚ
اور اپنی جانوں کے ساتھ
وَأُو۟لَٰٓئِكَ
اور یہی لوگ
لَهُمُ
ان کے لیے
ٱلْخَيْرَٰتُۖ
بھلائیاں ہیں
وَأُو۟لَٰٓئِكَ
اوریہی لوگ
هُمُ
وہ
ٱلْمُفْلِحُونَ
فلاح پانے والے ہیں

لیکن رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور جو لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کرتے ہیں اور انہی لوگوں کے لئے سب بھلائیاں ہیں اور وہی لوگ مراد پانے والے ہیں،

تفسير
أَعَدَّ
تیار کیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
لَهُمْ
ان کے لیے
جَنَّٰتٍ
باغات کو
تَجْرِى
بہتی ہیں
مِن
سے
تَحْتِهَا
ان کے نیچے سے
ٱلْأَنْهَٰرُ
نہریں
خَٰلِدِينَ
ہمیشہ رہنے والے ہیں
فِيهَاۚ
ان میں
ذَٰلِكَ
یہ کہ
ٱلْفَوْزُ
کامیابی
ٱلْعَظِيمُ
بڑی

اللہ نے ان کے لئے جنتیں تیار فرما رکھی ہیں جن کے نیچے سے نہریں جاری ہیں (وہ) ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں، یہی بہت بڑی کامیابی ہے،

تفسير
وَجَآءَ
اور آگئے
ٱلْمُعَذِّرُونَ
معذرتیں کرنے والے
مِنَ
سے
ٱلْأَعْرَابِ
اعراب میں (سے)
لِيُؤْذَنَ
کہ اجازت دی جائے
لَهُمْ
ان کو
وَقَعَدَ
اور بیٹھ گئے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
كَذَبُوا۟
جنہوں نے جھوٹ بولا
ٱللَّهَ
اللہ سے
وَرَسُولَهُۥۚ
اور اس کے رسول سے
سَيُصِيبُ
عنقریب پہنچے گا
ٱلَّذِينَ
ان کو
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
مِنْهُمْ
ان میں سے
عَذَابٌ
عذاب
أَلِيمٌ
دردناک

اور صحرا نشینوں میں سے کچھ بہانہ ساز (معذرت کرنے کے لئے دربارِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں) آئے تاکہ انہیں (بھی) رخصت دے دی جائے، اور وہ لوگ جنہوں نے (اپنے دعویٰ ایمان میں) اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے جھوٹ بولا تھا (جہاد چھوڑ کر پیچھے) بیٹھے رہے، عنقریب ان میں سے ان لوگوں کو جنہوں نے کفر کیا دردناک عذاب پہنچے گا،

تفسير