Skip to main content

وَمَا ظَلَمْنٰهُمْ وَلٰـكِنْ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَمَاۤ اَغْنَتْ عَنْهُمْ اٰلِهَتُهُمُ الَّتِىْ يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ شَىْءٍ لَّمَّا جَاۤءَ اَمْرُ رَبِّكَۗ وَمَا زَادُوْهُمْ غَيْرَ تَتْبِيْبٍ

وَمَا
اور نہیں
ظَلَمْنَٰهُمْ
ظلم کیا ہم نے ان پر
وَلَٰكِن
لیکن
ظَلَمُوٓا۟
انہوں نے ظلم کیا
أَنفُسَهُمْۖ
اپنے نفسوں پر
فَمَآ
تو نہ
أَغْنَتْ
کام آئے
عَنْهُمْ
ان کو
ءَالِهَتُهُمُ
ان کے الٰہ
ٱلَّتِى
وہ جو
يَدْعُونَ
وہ پکارتے تھے
مِن
کے
دُونِ
سوا
ٱللَّهِ مِن
اللہ کے
شَىْءٍ
کچھ بھی
لَّمَّا
جب
جَآءَ
آگیا
أَمْرُ
حکم
رَبِّكَۖ
تیرے رب کا
وَمَا
اور نہ
زَادُوهُمْ
انہوں نے زیادہ کیا ان کو
غَيْرَ
سوائے
تَتْبِيبٍ
ہلاکت کے۔ سوائے بردباری میں

اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا تھا لیکن انہوں نے (خود ہی) اپنی جانوں پر ظلم کیا، سو ان کے وہ جھوٹے معبود جنہیں وہ اﷲ کے سوا پوجتے تھے ان کے کچھ کام نہ آئے، جب آپ کے رب کا حکمِ (عذاب) آیا، اور وہ (دیوتا) تو صرف ان کی ہلاکت و بربادی میں ہی اضافہ کر سکے،

تفسير

وَكَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَاۤ اَخَذَ الْقُرٰى وَهِىَ ظَالِمَةٌ ۗ اِنَّ اَخْذَهٗۤ اَلِيْمٌ شَدِيْدٌ

وَكَذَٰلِكَ
اور اسی طرح
أَخْذُ
پکڑ ہوتی ہے
رَبِّكَ
تیرے رب کی
إِذَآ
جب
أَخَذَ
وہ پکڑتا ہے
ٱلْقُرَىٰ
بستیوں کو
وَهِىَ
اور وہ
ظَٰلِمَةٌۚ
ظالم ہوتی ہیں
إِنَّ
بیشک
أَخْذَهُۥٓ
اس کی پکڑ
أَلِيمٌ
دردناک ہے
شَدِيدٌ
شدید ہے

اور اسی طرح آپ کے رب کی پکڑ ہوا کرتی ہے جب وہ بستیوں کی اس حال میں گرفت فرماتا ہے کہ وہ ظالم (بن چکی) ہوتی ہیں۔ بیشک اس کی گرفت دردناک (اور) سخت ہوتی ہے،

تفسير

اِنَّ فِىْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّمَنْ خَافَ عَذَابَ الْاٰخِرَةِ ۗ ذٰلِكَ يَوْمٌ مَّجْمُوْعٌ ۙ لَّهُ النَّاسُ وَذٰلِكَ يَوْمٌ مَّشْهُوْدٌ

إِنَّ
بیشک
فِى
میں
ذَٰلِكَ
اس
لَءَايَةً
البتہ ایک نشانی ہے
لِّمَنْ
واسطے اس کے جو
خَافَ
ڈرے
عَذَابَ
عذاب سے
ٱلْءَاخِرَةِۚ
آخرت کے
ذَٰلِكَ
یہ
يَوْمٌ
ایک دن ہے
مَّجْمُوعٌ
جس میں جمع کیے جائیں گے
لَّهُ
واسطے اس کے
ٱلنَّاسُ
لوگ
وَذَٰلِكَ
اور یہ
يَوْمٌ
ایک دن ہے
مَّشْهُودٌ
حاضری کا

بیشک ان (واقعات) میں اس شخص کے لئے عبرت ہے جو آخرت کے عذاب سے ڈرتا ہے۔ یہ (روزِ قیامت) وہ دن ہے جس کے لئے سارے لوگ جمع کئے جائیں گے اور یہی وہ دن ہے جب سب کو حاضر کیا جائے گا،

تفسير

وَمَا نُؤَخِّرُهٗۤ اِلَّا لِاَجَلٍ مَّعْدُوْدٍۗ

وَمَا
اور نہیں
نُؤَخِّرُهُۥٓ
تاخیر کررہے ہم اس کو
إِلَّا
مگر
لِأَجَلٍ
واسطے ایک مدت کے
مَّعْدُودٍ
گنی چنی

اور ہم اسے مؤخر نہیں کر رہے ہیں مگر مقررہ مدت کے لئے (جو پہلے سے طے ہے)،

تفسير

يَوْمَ يَأْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ اِلَّا بِاِذْنِهٖۚ فَمِنْهُمْ شَقِىٌّ وَّسَعِيْدٌ

يَوْمَ
جس دن
يَأْتِ
وہ آجائے گی
لَا
نہ
تَكَلَّمُ
کلام کرے گا
نَفْسٌ
کوئی شخص
إِلَّا
مگر
بِإِذْنِهِۦۚ
ساتھ اس کے اذن کے
فَمِنْهُمْ
تو ان میں سے
شَقِىٌّ
بعض بدبخت ہوں گے
وَسَعِيدٌ
بعض خوش بخت

جب وہ دن آئے گا کوئی شخص (بھی) اس کی اجازت کے بغیر کلام نہیں کر سکے گا، پھر ان میں بعض بدبخت ہوں گے اور بعض نیک بخت،

تفسير

فَاَمَّا الَّذِيْنَ شَقُوْا فَفِى النَّارِ لَهُمْ فِيْهَا زَفِيْرٌ وَّشَهِيْقٌ ۙ

فَأَمَّا
تو رہے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
شَقُوا۟
جو بدبخت ہوئے
فَفِى
تو میں
ٱلنَّارِ
آگ (میں) ہوں گے
لَهُمْ
ان کے لیے
فِيهَا
اس میں
زَفِيرٌ
چیخ پکار ہوگی
وَشَهِيقٌ
اور دھاڑتا

سو جو لوگ بدبخت ہوں گے (وہ) دوزخ میں (پڑے) ہوں گے ان کے مقدر میں وہاں چیخنا اور چلّانا ہوگا،

تفسير

خٰلِدِيْنَ فِيْهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اِلَّا مَا شَاۤءَ رَبُّكَ ۗ اِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيْدُ

خَٰلِدِينَ
ہمیشہ رہنے والے ہیں
فِيهَا
اس میں
مَا
جب تک
دَامَتِ
قائم ہیں
ٱلسَّمَٰوَٰتُ
آسمان
وَٱلْأَرْضُ
اور زمین
إِلَّا
مگر
مَا
جو
شَآءَ
چاہے
رَبُّكَۚ
تیرا رب
إِنَّ
بیشک
رَبَّكَ
تیرا رب
فَعَّالٌ
بہت کرنے والا ہے۔ کر گزرنے والا ہے
لِّمَا
اس چیز کے لیے
يُرِيدُ
جس کو وہ چاہتا ہے۔ جو وہ چاہتا ہے

وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان اور زمین (جو اس وقت ہوں گے) قائم رہیں مگر یہ کہ جو آپ کا رب چاہے۔ بیشک آپ کا رب جو ارادہ فرماتا ہے کر گزرتا ہے،

تفسير

وَاَمَّا الَّذِيْنَ سُعِدُوْا فَفِى الْجَـنَّةِ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اِلَّا مَا شَاۤءَ رَبُّكَ ۗ عَطَاۤءً غَيْرَ مَجْذُوْذٍ

وَأَمَّا
اور رہے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
سُعِدُوا۟
جو نیک بخت ہوئے
فَفِى
تو میں
ٱلْجَنَّةِ
جنت
خَٰلِدِينَ
ہمیشہ رہنے والے ہیں
فِيهَا
اس میں
مَا
جب تک
دَامَتِ
قائم ہیں
ٱلسَّمَٰوَٰتُ
آسمان
وَٱلْأَرْضُ
اور زمین
إِلَّا
مگر
مَا
جو
شَآءَ
چاہے
رَبُّكَۖ
رب تیرا
عَطَآءً
بخشش ہے
غَيْرَ
نہ
مَجْذُوذٍ
منقطع ہونے والی۔ لازوال

اور جو لوگ نیک بخت ہوں گے (وہ) جنت میں ہوں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان اور زمین (جو اس وقت ہوں گے) قائم رہیں مگر یہ کہ جو آپ کا رب چاہے، یہ وہ عطا ہوگی جو کبھی منقطع نہ ہوگی،

تفسير

فَلَا تَكُ فِىْ مِرْيَةٍ مِّمَّا يَعْبُدُ هٰۤؤُلَاۤءِ ۗ مَا يَعْبُدُوْنَ اِلَّا كَمَا يَعْبُدُ اٰبَاۤؤُهُمْ مِّنْ قَبْلُۗ وَاِنَّا لَمُوَفُّوْهُمْ نَصِيْبَهُمْ غَيْرَ مَنْقُوْصٍ

فَلَا
پس نہ
تَكُ
تم ہو
فِى
میں
مِرْيَةٍ
شک میں
مِّمَّا
اس سے جو
يَعْبُدُ
عبادت کرتے ہیں
هَٰٓؤُلَآءِۚ
یہ لوگ
مَا
نہیں
يَعْبُدُونَ
وہ عبادت کرتے
إِلَّا
مگر
كَمَا
جیسا کہ
يَعْبُدُ
عبادت کرتے ہیں
ءَابَآؤُهُم
ان کے باپ دادا
مِّن
سے
قَبْلُۚ
اس سے پہلے
وَإِنَّا
اور بیشک ہم
لَمُوَفُّوهُمْ
البتہ پورا پورا دینے والے ہیں ان کو
نَصِيبَهُمْ
ان کا حصہ
غَيْرَ
بغیر
مَنقُوصٍ
کمی کیے

پس (اے سننے والے!) تو ان کے بارے میں کسی (بھی) شک میں مبتلا نہ ہو جن کی یہ لوگ پوجا کرتے ہیں۔ یہ لوگ (کسی دلیل و بصیرت کی بنا پر) پرستش نہیں کرتے مگر (صرف اس طرح کرتے ہیں) جیسے ان سے قبل ان کے باپ دادا پرستش کرتے چلے آرہے ہیں۔ اور بیشک ہم انہیں یقیناً ان کا پورا حصۂ (عذاب) دیں گے جس میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی،

تفسير

وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ فَاخْتُلِفَ فِيْهِ ۗ وَ لَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَـقُضِىَ بَيْنَهُمْ ۗ وَاِنَّهُمْ لَفِىْ شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيْبٍ

وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
ءَاتَيْنَا
دی ہم نے
مُوسَى
موسیٰ کو
ٱلْكِتَٰبَ
کتاب
فَٱخْتُلِفَ
پس اختلاف کیا گیا
فِيهِۚ
اس میں
وَلَوْلَا
اور اگر نہ ہوتی
كَلِمَةٌ
ایک بات
سَبَقَتْ
جو گزر چکی
مِن
سے
رَّبِّكَ
تیرے رب کی طرف سے
لَقُضِىَ
البتہ فیصلہ کردیا جاتا
بَيْنَهُمْۚ
ان کے درمیان
وَإِنَّهُمْ
اور بیشک وہ
لَفِى
البتہ میں ہیں
شَكٍّ
شک (میں ہیں)
مِّنْهُ
اس کی طرف سے
مُرِيبٍ
بےچین کرنے والے

اور بیشک ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کو کتاب دی پھر اس میں اختلاف کیا جانے لگا، اور اگر آپ کے رب کی طرف سے ایک بات پہلے صادر نہ ہو چکی ہوتی تو ان کے درمیان ضرور فیصلہ کر دیا گیا ہوتا، اور وہ یقینًا اس (قرآن) کے بارے میں اضطراب انگیز شک میں مبتلا ہیں،

تفسير