وَمَا ظَلَمْنٰهُمْ وَلٰـكِنْ ظَلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ فَمَاۤ اَغْنَتْ عَنْهُمْ اٰلِهَتُهُمُ الَّتِىْ يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ شَىْءٍ لَّمَّا جَاۤءَ اَمْرُ رَبِّكَۗ وَمَا زَادُوْهُمْ غَيْرَ تَتْبِيْبٍ
اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا تھا لیکن انہوں نے (خود ہی) اپنی جانوں پر ظلم کیا، سو ان کے وہ جھوٹے معبود جنہیں وہ اﷲ کے سوا پوجتے تھے ان کے کچھ کام نہ آئے، جب آپ کے رب کا حکمِ (عذاب) آیا، اور وہ (دیوتا) تو صرف ان کی ہلاکت و بربادی میں ہی اضافہ کر سکے،
وَكَذٰلِكَ اَخْذُ رَبِّكَ اِذَاۤ اَخَذَ الْقُرٰى وَهِىَ ظَالِمَةٌ ۗ اِنَّ اَخْذَهٗۤ اَلِيْمٌ شَدِيْدٌ
اور اسی طرح آپ کے رب کی پکڑ ہوا کرتی ہے جب وہ بستیوں کی اس حال میں گرفت فرماتا ہے کہ وہ ظالم (بن چکی) ہوتی ہیں۔ بیشک اس کی گرفت دردناک (اور) سخت ہوتی ہے،
اِنَّ فِىْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّمَنْ خَافَ عَذَابَ الْاٰخِرَةِ ۗ ذٰلِكَ يَوْمٌ مَّجْمُوْعٌ ۙ لَّهُ النَّاسُ وَذٰلِكَ يَوْمٌ مَّشْهُوْدٌ
بیشک ان (واقعات) میں اس شخص کے لئے عبرت ہے جو آخرت کے عذاب سے ڈرتا ہے۔ یہ (روزِ قیامت) وہ دن ہے جس کے لئے سارے لوگ جمع کئے جائیں گے اور یہی وہ دن ہے جب سب کو حاضر کیا جائے گا،
وَمَا نُؤَخِّرُهٗۤ اِلَّا لِاَجَلٍ مَّعْدُوْدٍۗ
اور ہم اسے مؤخر نہیں کر رہے ہیں مگر مقررہ مدت کے لئے (جو پہلے سے طے ہے)،
يَوْمَ يَأْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ اِلَّا بِاِذْنِهٖۚ فَمِنْهُمْ شَقِىٌّ وَّسَعِيْدٌ
جب وہ دن آئے گا کوئی شخص (بھی) اس کی اجازت کے بغیر کلام نہیں کر سکے گا، پھر ان میں بعض بدبخت ہوں گے اور بعض نیک بخت،
فَاَمَّا الَّذِيْنَ شَقُوْا فَفِى النَّارِ لَهُمْ فِيْهَا زَفِيْرٌ وَّشَهِيْقٌ ۙ
سو جو لوگ بدبخت ہوں گے (وہ) دوزخ میں (پڑے) ہوں گے ان کے مقدر میں وہاں چیخنا اور چلّانا ہوگا،
خٰلِدِيْنَ فِيْهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اِلَّا مَا شَاۤءَ رَبُّكَ ۗ اِنَّ رَبَّكَ فَعَّالٌ لِّمَا يُرِيْدُ
وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان اور زمین (جو اس وقت ہوں گے) قائم رہیں مگر یہ کہ جو آپ کا رب چاہے۔ بیشک آپ کا رب جو ارادہ فرماتا ہے کر گزرتا ہے،
وَاَمَّا الَّذِيْنَ سُعِدُوْا فَفِى الْجَـنَّةِ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا مَا دَامَتِ السَّمٰوٰتُ وَالْاَرْضُ اِلَّا مَا شَاۤءَ رَبُّكَ ۗ عَطَاۤءً غَيْرَ مَجْذُوْذٍ
اور جو لوگ نیک بخت ہوں گے (وہ) جنت میں ہوں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے جب تک آسمان اور زمین (جو اس وقت ہوں گے) قائم رہیں مگر یہ کہ جو آپ کا رب چاہے، یہ وہ عطا ہوگی جو کبھی منقطع نہ ہوگی،
فَلَا تَكُ فِىْ مِرْيَةٍ مِّمَّا يَعْبُدُ هٰۤؤُلَاۤءِ ۗ مَا يَعْبُدُوْنَ اِلَّا كَمَا يَعْبُدُ اٰبَاۤؤُهُمْ مِّنْ قَبْلُۗ وَاِنَّا لَمُوَفُّوْهُمْ نَصِيْبَهُمْ غَيْرَ مَنْقُوْصٍ
پس (اے سننے والے!) تو ان کے بارے میں کسی (بھی) شک میں مبتلا نہ ہو جن کی یہ لوگ پوجا کرتے ہیں۔ یہ لوگ (کسی دلیل و بصیرت کی بنا پر) پرستش نہیں کرتے مگر (صرف اس طرح کرتے ہیں) جیسے ان سے قبل ان کے باپ دادا پرستش کرتے چلے آرہے ہیں۔ اور بیشک ہم انہیں یقیناً ان کا پورا حصۂ (عذاب) دیں گے جس میں کوئی کمی نہیں کی جائے گی،
وَلَقَدْ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ فَاخْتُلِفَ فِيْهِ ۗ وَ لَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَـقُضِىَ بَيْنَهُمْ ۗ وَاِنَّهُمْ لَفِىْ شَكٍّ مِّنْهُ مُرِيْبٍ
اور بیشک ہم نے موسٰی (علیہ السلام) کو کتاب دی پھر اس میں اختلاف کیا جانے لگا، اور اگر آپ کے رب کی طرف سے ایک بات پہلے صادر نہ ہو چکی ہوتی تو ان کے درمیان ضرور فیصلہ کر دیا گیا ہوتا، اور وہ یقینًا اس (قرآن) کے بارے میں اضطراب انگیز شک میں مبتلا ہیں،