قَالُوْا يٰلُوْطُ اِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَّصِلُوْۤا اِلَيْكَ فَاَسْرِ بِاَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ الَّيْلِ وَلَا يَلْتَفِتْ مِنْكُمْ اَحَدٌ اِلَّا امْرَاَتَكَۗ اِنَّهٗ مُصِيْبُهَا مَاۤ اَصَابَهُمْۗ اِنَّ مَوْعِدَهُمُ الصُّبْحُۗ اَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيْبٍ
(تب فرشتے) کہنے لگے: اے لوط! ہم آپ کے رب کے بھیجے ہوئے ہیں۔ یہ لوگ تم تک ہرگز نہ پہنچ سکیں گے، پس آپ اپنے گھر والوں کو رات کے کچھ حصہ میں لے کر نکل جائیں اور تم میں سے کوئی مڑ کر (پیچھے) نہ دیکھے مگر اپنی عورت کو (ساتھ نہ لینا)، یقینًا اسے (بھی) وہی (عذاب) پہنچنے والا ہے جو انہیں پہنچے گا۔ بیشک ان (کے عذاب) کا مقررہ وقت صبح (کا) ہے، کیا صبح قریب نہیں ہے،
فَلَمَّا جَاۤءَ اَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِيَهَا سَافِلَهَا وَاَمْطَرْنَا عَلَيْهَا حِجَارَةً مِّنْ سِجِّيْلٍۙ مَّنْضُوْدٍۙ
پھر جب ہمارا حکمِ (عذاب) آپہنچا تو ہم نے (الٹ کر) اس بستی کے اوپر کے حصہ کو نچلا حصہ کر دیا اور ہم نے اس پر پتھر اور پکی ہوئی مٹی کے کنکر برسائے جو پے در پے (اور تہ بہ تہ) گرتے رہے،
مُّسَوَّمَةً عِنْدَ رَبِّكَۗ وَ مَا هِىَ مِنَ الظّٰلِمِيْنَ بِبَعِيْدٍ
جو آپ کے رب کی طرف سے نشان کئے ہوئے تھے، اور یہ (سنگ ریزوں کا عذاب) ظالموں سے (اب بھی) کچھ دور نہیں ہے،
وَاِلٰى مَدْيَنَ اَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۗ قَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَـكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَيْرُهٗ ۗ وَلَا تَـنْقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيْزَانَ اِنِّىْۤ اَرٰٮكُمْ بِخَيْرٍ وَّاِنِّىْۤ اَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ مُّحِيْطٍ
اور (ہم نے اہلِ) مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب (علیہ السلام کو بھیجا)، انہوں نے کہا: اے میری قوم! اﷲ کی عبادت کرو تمہارے لئے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اور ناپ اور تول میں کمی مت کیا کرو بیشک میں تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں اور میں تم پر ایسے دن کے عذاب کا خوف (محسوس) کرتا ہوں جو (تمہیں) گھیر لینے والا ہے،
وَيٰقَوْمِ اَوْفُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيْزَانَ بِالْقِسْطِ وَلَا تَبْخَسُوا النَّاسَ اَشْيَاۤءَهُمْ وَلَا تَعْثَوْا فِى الْاَرْضِ مُفْسِدِيْنَ
اور اے میری قوم! تم ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پورے کیا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دیا کرو اور فساد کرنے والے بن کر ملک میں تباہی مت مچاتے پھرو،
بَقِيَّتُ اللّٰهِ خَيْرٌ لَّـكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ ۚ وَمَاۤ اَنَاۡ عَلَيْكُمْ بِحَفِيْظٍ
جو اﷲ کے دیئے میں بچ رہے (وہی) تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم ایمان والے ہو، اور میں تم پر نگہبان نہیں ہوں،
قَالُوْا يٰشُعَيْبُ اَصَلٰوتُكَ تَأْمُرُكَ اَنْ نَّتْرُكَ مَا يَعْبُدُ اٰبَاۤؤُنَاۤ اَوْ اَنْ نَّـفْعَلَ فِىْۤ اَمْوَالِنَا مَا نَشٰۤؤُا ۗ اِنَّكَ لَاَنْتَ الْحَـلِيْمُ الرَّشِيْدُ
وہ بولے! اے شعیب! کیا تمہاری نماز تمہیں یہی حکم دیتی ہے کہ ہم ان (معبودوں) کو چھوڑ دیں جن کی پرستش ہمارے باپ دادا کرتے رہے ہیں یا یہ کہ ہم جو کچھ اپنے اموال کے بارے میں چاہیں (نہ) کریں؟ بیشک تم ہی (ایک) بڑے تحمل والے ہدایت یافتہ (رہ گئے) ہو،
قَالَ يٰقَوْمِ اَرَءَيْتُمْ اِنْ كُنْتُ عَلٰى بَيِّنَةٍ مِّنْ رَّبِّىْ وَرَزَقَنِىْ مِنْهُ رِزْقًا حَسَنًا ۗ وَمَاۤ اُرِيْدُ اَنْ اُخَالِفَكُمْ اِلٰى مَاۤ اَنْهٰٮكُمْ عَنْهُ ۗ اِنْ اُرِيْدُ اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ ۗ وَمَا تَوْفِيْقِىْۤ اِلَّا بِاللّٰهِ ۗ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَاِلَيْهِ اُنِيْبُ
شعیب (علیہ السلام) نے کہا: اے میری قوم! ذرا بتاؤ کہ اگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنی بارگاہ سے عمدہ رزق (بھی) عطا فرمایا (تو پھر حق کی تبلیغ کیوں نہ کروں؟)، اور میں یہ (بھی) نہیں چاہتا کہ تمہارے پیچھے لگ کر (حق کے خلاف) خود وہی کچھ کرنے لگوں جس سے میں تمہیں منع کر رہا ہوں، میں تو جہاں تک مجھ سے ہو سکتا ہے (تمہاری) اصلاح ہی چاہتا ہوں، اور میری توفیق اﷲ ہی (کی مدد) سے ہے، میں نے اسی پر بھروسہ کیا ہے اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں،
وَيٰقَوْمِ لَا يَجْرِمَنَّكُمْ شِقَاقِىْۤ اَنْ يُّصِيْبَكُمْ مِّثْلُ مَاۤ اَصَابَ قَوْمَ نُوْحٍ اَوْ قَوْمَ هُوْدٍ اَوْ قَوْمَ صٰلِحٍۗ وَمَا قَوْمُ لُوْطٍ مِّنْكُمْ بِبَعِيْدٍ
اور اے میری قوم! مجھ سے دشمنی و مخالفت تمہیں یہاں تک نہ ابھار دے کہ (جس کے باعث) تم پر وہ (عذاب) آپہنچے جیسا (عذاب) قومِ نوح یا قومِ ہود یا قومِ صالح کو پہنچا تھا، اور قومِ لوط (کا زمانہ تو) تم سے کچھ دور نہیں (گزرا)،
وَاسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَيْهِۗ اِنَّ رَبِّىْ رَحِيْمٌ وَّدُوْدٌ
اور تم اپنے رب سے مغفرت مانگو پھر اس کے حضور (صدقِ دل سے) توبہ کرو، بیشک میرا رب نہایت مہربان محبت فرمانے والا ہے،