Skip to main content
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
وَأَقْبَلُوا۟
اور وہ آئے / متوجہ ہوئے
عَلَيْهِم
ان پر
مَّاذَا
کیا کچھ
تَفْقِدُونَ
تم گم پاتے ہو

انہوں نے پلٹ کر پوچھا "تمہاری کیا چیز کھوئی گئی؟ "

تفسير
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
نَفْقِدُ
ہم گم پاتے ہیں
صُوَاعَ
پیمانہ
ٱلْمَلِكِ
بادشاہ کا
وَلِمَن
اور واسطے اس کے
جَآءَ
جولائے
بِهِۦ
اس کو
حِمْلُ
بوجھ ہے
بَعِيرٍ
ایک اونٹ کا
وَأَنَا۠
اور میں
بِهِۦ
ساتھ اس کے ذمہ دار ہوں
زَعِيمٌ
کفیل ہوں

سرکاری ملازموں نے کہا "بادشاہ کا پیمانہ ہم کو نہیں ملتا" (اور ان کے جمعدار نے کہا) "جو شخص لا کر دے گا اُس کے لیے ایک بارشتر انعام ہے، اس کا میں ذمہ لیتا ہوں"

تفسير
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
تَٱللَّهِ
اللہ کی قسم
لَقَدْ
البتہ تحقیق
عَلِمْتُم
جان لیا تم نے
مَّا
نہیں
جِئْنَا
آئے تھے ہم
لِنُفْسِدَ
کہ ہم فساد کریں
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین
وَمَا
اور نہیں ہیں
كُنَّا
ہم
سَٰرِقِينَ
چور

ان بھائیوں نے کہا "خدا کی قسم، تو لوگ خوب جانتے ہو کہ ہم اس ملک میں فساد کرنے نہیں آئے ہیں اور ہم چوریاں کرنے والے لوگ نہیں ہیں"

تفسير
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
فَمَا
تو کیا
جَزَٰٓؤُهُۥٓ
بدلہ ہے اس کا / سزا ہے اس کی
إِن
اگر
كُنتُمْ
ہو تم
كَٰذِبِينَ
جھوٹے

اُنہوں نے کہا "اچھا، اگر تمہاری بات جھوٹی نکلی تو چور کی کیا سزا ہے؟"

تفسير
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
جَزَٰٓؤُهُۥ
اس کی جزاء /اس کا بدلہ
مَن
وہ ہے
وُجِدَ
جو وہ پایا گیا ہے
فِى
میں
رَحْلِهِۦ
اس کے سامان
فَهُوَ
تو وہی
جَزَٰٓؤُهُۥۚ
بدلہ ہے اس کا
كَذَٰلِكَ
اس طرح
نَجْزِى
ہم بدلہ دیتے ہیں
ٱلظَّٰلِمِينَ
ظالموں کو

اُنہوں نے کہا "اُس کی سزا؟ جس کے سامان میں سے چیز نکلے وہ آپ ہی اپنی سزا میں رکھ لیا جائے، ہمارے ہاں تو ایسے ظالموں کو سزا دینے کا یہی طریقہ ہے"

تفسير
فَبَدَأَ
تو وہ شروع ہوگیا
بِأَوْعِيَتِهِمْ
ان کے تھیلوں کے ساتھ
قَبْلَ
پہلے
وِعَآءِ
تھیلے کے
أَخِيهِ
اپنے بھائی کے
ثُمَّ
پھر
ٱسْتَخْرَجَهَا
نکال لیا اس کو
مِن
سے
وِعَآءِ
تھیلے
أَخِيهِۚ
اپنے بھائی کے
كَذَٰلِكَ
اسی طرح
كِدْنَا
تدبیر کی ہم
لِيُوسُفَۖ
یوسف کے لئے
مَا
نہ
كَانَ
تھا
لِيَأْخُذَ
کے لے لے
أَخَاهُ
اپنے بھائی کو
فِى
میں
دِينِ
دین
ٱلْمَلِكِ
بادشاہ کے
إِلَّآ
مگر
أَن
یہ کہ
يَشَآءَ
چاہتا ہے
ٱللَّهُۚ
اللہ
نَرْفَعُ
ہم بلند کرتے ہیں
دَرَجَٰتٍ
درجے
مَّن
جس کے
نَّشَآءُۗ
ہم چاہتے ہیں
وَفَوْقَ
اور اوپر
كُلِّ
ہر
ذِى
والے کے
عِلْمٍ
علم
عَلِيمٌ
ایک علم والا ہے

تب یوسفؑ نے اپنے بھائی سے پہلے اُن کی خرجیوں کی تلاشی لینی شروع کی، پھر اپنے بھائی کی خرجی سے گم شدہ چیز برآمد کر لی اِس طرح ہم نے یوسفؑ کی تائید اپنی تدبیر سے کی اُس کا یہ کام نہ تھا کہ بادشاہ کے دین (یعنی مصر کے شاہی قانون) میں اپنے بھائی کو پکڑتا الا یہ کہ اللہ ہی ایسا چاہے ہم جس کے درجے چاہتے ہیں بلند کر دیتے ہیں، اور ایک علم رکھنے والا ایسا ہے جو ہر صاحب علم سے بالا تر ہے

تفسير
قَالُوٓا۟
انہوں نے کہا
إِن
اگر
يَسْرِقْ
اس نے چوری کی ہے
فَقَدْ
تو تحقیق
سَرَقَ
چوری کی تھی
أَخٌ
بھائی نے
لَّهُۥ
اس کے
مِن
اس کے
قَبْلُۚ
قبل
فَأَسَرَّهَا
تو چھپالیا اس بات کو
يُوسُفُ
یوسف نے
فِى
میں
نَفْسِهِۦ
اپنے دل
وَلَمْ
اور نہیں
يُبْدِهَا
ظاہر کیا اس کو
لَهُمْۚ
ان کے لئیے
قَالَ
کہا
أَنتُمْ
تم
شَرٌّ
برے ہو
مَّكَانًاۖ
مقام میں
وَٱللَّهُ
اور اللہ
أَعْلَمُ
خوب جانتا ہے
بِمَا
ساتھ اس کے
تَصِفُونَ
جو کچھ تم بیان کر رہے ہو

ان بھائیوں نے کہا "یہ چوری کرے تو کچھ تعجب کی بات بھی نہیں، اس سے پہلے اس کا بھائی (یوسفؑ) بھی چوری کر چکا ہے" یوسفؑ ان کی یہ بات سن کر پی گیا، حقیقت ان پر نہ کھولی بس (زیر لب) اتنا کہہ کر رہ گیا کہ "بڑے ہی برے ہو تم لوگ، (میرے منہ در منہ مجھ پر) جو الزام تم لگا رہے ہو اس کی حقیقت خدا خوب جانتا ہے"

تفسير
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلْعَزِيزُ
عزیز
إِنَّ
بیشک
لَهُۥٓ
اس کا
أَبًا
باپ
شَيْخًا
بوڑھا ہے
كَبِيرًا
بڑا
فَخُذْ
پس لے لے
أَحَدَنَا
ہم میں سے کسی ایک کو
مَكَانَهُۥٓۖ
اس کی جگہ
إِنَّا
بیشک ہم
نَرَىٰكَ
ہم دیکھتے ہیں تجھ کو
مِنَ
میں سے
ٱلْمُحْسِنِينَ
محسنین

انہوں نے کہا "اے سردار ذی اقتدار (عزیز)، اس کا باپ بہت بوڑھا آدمی ہے، اس کی جگہ آپ ہم میں سے کسی کو رکھ لیجیے، ہم آپ کو بڑا ہی نیک نفس انسان پاتے ہیں"

تفسير
قَالَ
اس نے کہا
مَعَاذَ
پناہ
ٱللَّهِ
اللہ کی
أَن
کہ ہم
نَّأْخُذَ
لیں
إِلَّا
مگر
مَن
اسے
وَجَدْنَا
جس کو پایا ہم نے
مَتَٰعَنَا
اپنا سامان
عِندَهُۥٓ
اس کے پاس
إِنَّآ
بیشک ہم
إِذًا
تب البتہ
لَّظَٰلِمُونَ
ظالم ہوں گے

یوسفؑ نے کہا "پناہ بخدا، دوسرے کسی شخص کو ہم کیسے رکھ سکتے ہیں جس کے پاس ہم نے اپنا مال پایا ہے اس کو چھوڑ کر دوسرے کو رکھیں گے تو ہم ظالم ہوں گے"

تفسير
فَلَمَّا
پھر جب
ٱسْتَيْـَٔسُوا۟
وہ مایوس ہوگئے
مِنْهُ
اس سے
خَلَصُوا۟
اکیلے بیٹھے
نَجِيًّاۖ
سرگوشیاں کرنے کو/ مشورہ کرنے کو
قَالَ
کہا
كَبِيرُهُمْ
ان کے بڑے نے
أَلَمْ
کیانہیں
تَعْلَمُوٓا۟
تم جانتے ہو
أَنَّ
کہ
أَبَاكُمْ
تمہارے والد نے
قَدْ
تحقیق
أَخَذَ
لیا
عَلَيْكُم
تم پر
مَّوْثِقًا
پکا وعدہ
مِّنَ
نام سے
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَمِن
اور اس سے
قَبْلُ
پہلے
مَا
جو
فَرَّطتُمْ
کوتاہی کی تم نے
فِى
میں
يُوسُفَۖ
یوسف کے معاملے
فَلَنْ
تو ہرگز نہ
أَبْرَحَ
میں ٹلوں گا
ٱلْأَرْضَ
اس زمین سے
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
يَأْذَنَ
اجازت دے
لِىٓ
مجھ کو
أَبِىٓ
میرا باپ
أَوْ
یا
يَحْكُمَ
فیصلہ کردے
ٱللَّهُ
اللہ
لِىۖ
میرے لئے
وَهُوَ
اور وہ
خَيْرُ
بہترین
ٱلْحَٰكِمِينَ
فیصلہ کرنے والا ہے

جب وہ یوسفؑ سے مایوس ہو گئے تو ایک گوشے میں جا کر آپس میں مشورہ کرنے لگے ان میں جو سب سے بڑا تھا وہ بولا "تم جانتے نہیں ہو کہ تمہارے والد تم سے خدا کے نام پر کیا عہد و پیمان لے چکے ہیں اور اس سے پہلے یوسفؑ کے معاملہ میں جو زیادتی تم کر چکے ہو وہ بھی تم کو معلوم ہے اب میں تو یہاں سے ہرگز نہ جاؤں گا جب تک کہ میرے والد مجھے اجازت نہ دیں، یا پھر اللہ ہی میرے حق میں کوئی فیصلہ فرما دے کہ وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے

تفسير