Skip to main content
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
سَنُرَٰوِدُ
عنقریب ہم قائل کریں گے
عَنْهُ
اس کے بارے میں
أَبَاهُ
اس کے باپ کو
وَإِنَّا
اور بیشک ہم
لَفَٰعِلُونَ
البتہ کرنے والے ہیں

انہوں نے کہا، "ہم کوشش کریں گے کہ والد صاحب اسے بھیجنے پر ر اضی ہو جائیں، اور ہم ایسا ضرور کریں گے"

تفسير
وَقَالَ
اور کہا
لِفِتْيَٰنِهِ
اپنے غلاموں کو
ٱجْعَلُوا۟
رکھ دو
بِضَٰعَتَهُمْ
ان کی پونجی کو/ سامان کو
فِى
میں
رِحَالِهِمْ
ان کی خُرجیوں
لَعَلَّهُمْ
شاید کہ وہ
يَعْرِفُونَهَآ
اس کو پہچان جائیں
إِذَا
جب وہ
ٱنقَلَبُوٓا۟
پلٹیں
إِلَىٰٓ
اپنے
أَهْلِهِمْ
گھر والوں کی طرف
لَعَلَّهُمْ
شاید کہ وہ
يَرْجِعُونَ
لوٹ آئیں

یوسفؑ نے اپنے غلاموں کو اشارہ کیا کہ "اِن لوگوں نے غلے کے عوض جو مال دیا ہے وہ چپکے سے ان کے سامان ہی میں رکھ دو" یہ یوسفؑ نے اِس امید پر کیا کہ گھر پہنچ کر وہ اپنا واپس پایا ہوا مال پہچان جائیں گے (یا اِس فیاضی پر احسان مند ہوں گے) اور عجب نہیں کہ پھر پلٹیں

تفسير
فَلَمَّا
تو جب
رَجَعُوٓا۟
وہ لوٹے
إِلَىٰٓ
طرف
أَبِيهِمْ
اپنے باپ کی
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
يَٰٓأَبَانَا
اے ہمارے ابا جان
مُنِعَ
روکا گیا
مِنَّا
ہم سے
ٱلْكَيْلُ
غلہ
فَأَرْسِلْ
تو بھیج دیجئے
مَعَنَآ
ہمارے ساتھ
أَخَانَا
ہمارے بھائی کو
نَكْتَلْ
ہم غلہ لائیں
وَإِنَّا
اور بیشک ہم
لَهُۥ
اس کے لئے
لَحَٰفِظُونَ
البتہ حفاظت کرنے والے ہیں

جب وہ اپنے باپ کے پاس گئے تو کہا "ابا جان، آئندہ ہم کو غلہ دینے سے انکار کر دیا گیا ہے، لہٰذا آپ ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ بھیج دیجیے تاکہ ہم غلہ لے کر آئیں اور اس کی حفاظت کے ہم ذمہ دار ہیں"

تفسير
قَالَ
کہا
هَلْ
کیا
ءَامَنُكُمْ
میں بھروسہ کرلوں تم پر
عَلَيْهِ
اس کے معاملے میں
إِلَّا
مگر
كَمَآ
جیسا کہ
أَمِنتُكُمْ
میں نے بھروسہ کیا تم پر
عَلَىٰٓ
معاملے میں
أَخِيهِ
اس کے بھائی کے
مِن
اس سے
قَبْلُۖ
قبل
فَٱللَّهُ
پس اللہ
خَيْرٌ
بہترین
حَٰفِظًاۖ
حفاظت کرنے والا ہے
وَهُوَ
اور وہ
أَرْحَمُ
سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے
ٱلرَّٰحِمِينَ
سب رحم کرنے والوں (سے)

باپ نے جواب دیا "کیا میں اُس کے معاملہ میں تم پر ویسا ہی بھروسہ کروں جیسا اِس سے پہلے اُس کے بھائی کے معاملہ میں کر چکا ہوں؟ اللہ ہی بہتر محافظ ہے اور وہ سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا ہے"

تفسير
وَلَمَّا
اور جب
فَتَحُوا۟
انہوں نے کھولا
مَتَٰعَهُمْ
اپنے سامان کو
وَجَدُوا۟
انہوں نے پایا
بِضَٰعَتَهُمْ
اپنا سرمایہ
رُدَّتْ
لوٹادیا گیا تھا
إِلَيْهِمْۖ
ان کی طرف
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
يَٰٓأَبَانَا
اے ہمارے ابا جان
مَا
کیا
نَبْغِىۖ
ہم (اور) چاہتے ہیں
هَٰذِهِۦ
یہ ہماری
بِضَٰعَتُنَا
پونچی ہے
رُدَّتْ
لوٹائی گئی ہے
إِلَيْنَاۖ
ہماری طرف
وَنَمِيرُ
اور ہم غلہ لائیں گے
أَهْلَنَا
اپنے گھر والوں کے لئے
وَنَحْفَظُ
اور ہم حفاظت کریں گے
أَخَانَا
اپنے بھائی کی
وَنَزْدَادُ
اور ہم زیادہ لائیں گے
كَيْلَ
بھر غلہ
بَعِيرٍۖ
اونٹ
ذَٰلِكَ
یہ
كَيْلٌ
غلہ ہے
يَسِيرٌ
آسان

پھر جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو دیکھا کہ ان کا مال بھی انہیں واپس کر دیا گیا ہے یہ دیکھ کر وہ پکار اٹھے "ابا جان، اور ہمیں کیا چاہیے، دیکھیے یہ ہمارا مال بھی ہمیں واپس دے دیا گیا ہے بس اب ہم جائیں گے اور اپنے اہل و عیال کے لیے رسد لے آئیں گے، اپنے بھائی کی حفاظت بھی کریں گے اور ایک بارشتر اور زیادہ بھی لے آئیں گے، اتنے غلہ کا اضافہ آسانی کے ساتھ ہو جائے گا"

تفسير
قَالَ
کہا
لَنْ
ہرگز نہ
أُرْسِلَهُۥ
میں بھیجوں گا اس کو
مَعَكُمْ
تمہارے ساتھ
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
تُؤْتُونِ
تم دو مجھ کو
مَوْثِقًا
پختہ وعدہ اپنا
مِّنَ
طرف سے
ٱللَّهِ
اللہ کی
لَتَأْتُنَّنِى
البتہ تم ضرور لاؤ گے میرے پاس
بِهِۦٓ
اس کو
إِلَّآ
مگر
أَن
یہ کہ
يُحَاطَ
گھیر لیا جائے
بِكُمْۖ
تمہیں
فَلَمَّآ
پھر جب
ءَاتَوْهُ
انہوں نے دیا اس کو
مَوْثِقَهُمْ
پختہ وعدہ اپنا
قَالَ
اس نے کہا
ٱللَّهُ
اللہ
عَلَىٰ
اس پر
مَا
جو
نَقُولُ
ہم کہتے ہیں
وَكِيلٌ
کار ساز ہے/ نگہبان ہے

ان کے باپ نے کہا "میں اس کو ہرگز تمہارے ساتھ نہ بھیجوں گا جب تک کہ تم اللہ کے نام سے مجھ کو پیمان نہ دے دو کہ اِسے میرے پا س ضرور واپس لے کر آؤ گے الا یہ کہ کہیں تم گھیر ہی لیے جاؤ" جب انہوں نے اس کو اپنے اپنے پیمان دے دیے تو اس نے کہا "دیکھو، ہمارے اس قول پر اللہ نگہبان ہے"

تفسير
وَقَالَ
اور اس نے کہا
يَٰبَنِىَّ
اے میرے بچو
لَا
نہ
تَدْخُلُوا۟
تم داخل ہونا
مِنۢ
سے
بَابٍ
دروازے
وَٰحِدٍ
ایک
وَٱدْخُلُوا۟
بلکہ داخل ہونا
مِنْ
سے
أَبْوَٰبٍ
دروازوں
مُّتَفَرِّقَةٍۖ
مختلف
وَمَآ
اور نہیں
أُغْنِى
میں بچا سکتا
عَنكُم
تم کو
مِّنَ
سے
ٱللَّهِ
اللہ
مِن
کسی
شَىْءٍۖ
چیز سے
إِنِ
نہیں
ٱلْحُكْمُ
فیصلہ
إِلَّا
مگر
لِلَّهِۖ
اللہ کے لئے
عَلَيْهِ
اسی پر
تَوَكَّلْتُۖ
میں نے توکل کیا
وَعَلَيْهِ
اور اسی پر
فَلْيَتَوَكَّلِ
پس چاہیے کہ توکل کیا کریں
ٱلْمُتَوَكِّلُونَ
توکل کرنے والے

پھر اس نے کہا "میرے بچو، مصر کے دارالسطنت میں ایک دروازے سے داخل نہ ہونا بلکہ مختلف دروازوں سے جانا مگر میں اللہ کی مشیت سے تم کو نہیں بچا سکتا، حکم اُس کے سوا کسی کا بھی نہیں چلتا، اسی پر میں نے بھروسہ کیا، اور جس کو بھی بھروسہ کرنا ہو اسی پر کرے"

تفسير
وَلَمَّا
اور جب
دَخَلُوا۟
وہ داخل ہوئے
مِنْ
سے
حَيْثُ
جہاں
أَمَرَهُمْ
حکم دیا تھا ان کو
أَبُوهُم
ان کے باپ نے
مَّا
نہ
كَانَ
تھا کہ
يُغْنِى
کام آتا
عَنْهُم
ان کو
مِّنَ
سے
ٱللَّهِ مِن
اللہ
شَىْءٍ
کچھ بھی
إِلَّا
مگر
حَاجَةً
ایک حاجت تھی
فِى
میں
نَفْسِ
دل (میں)
يَعْقُوبَ
یعقوب کے
قَضَىٰهَاۚ
اس نے پورا کیا اس کو
وَإِنَّهُۥ
اور بیشک وہ
لَذُو
والا تھا
عِلْمٍ
البتہ علم
لِّمَا
واسطے اس کے جو
عَلَّمْنَٰهُ
سکھایا تھا ہم نے اس کو
وَلَٰكِنَّ
لیکن
أَكْثَرَ
اکثر
ٱلنَّاسِ
لوگ
لَا
نہیں
يَعْلَمُونَ
علم رکھتے

اور واقعہ بھی یہی ہوا کہ جب وہ اپنے باپ کی ہدایت کے مطابق شہر میں (متفرق دروازوں سے) داخل ہوئے تو اس کی یہ احتیاطی تدبیر اللہ کی مشیت کے مقابلے میں کچھ بھی کام نہ آسکی ہاں بس یعقوبؑ کے دل میں جو ایک کھٹک تھی اسے دور کرنے کے لیے اس نے اپنی سی کوشش کر لی بے شک وہ ہماری دی ہوئی تعلیم سے صاحب علم تھا مگر اکثر لوگ معاملہ کی حقیقت کو جانتے نہیں ہیں

تفسير
وَلَمَّا
اور جب
دَخَلُوا۟
وہ داخل ہوئے
عَلَىٰ
پر
يُوسُفَ
یوسف
ءَاوَىٰٓ
ٹھہرایا
إِلَيْهِ
اپنے پاس/ اپنی طرف
أَخَاهُۖ
اپنے بھائی کو
قَالَ
اس نے کہا
إِنِّىٓ
بیشک میں
أَنَا۠
میں ہی
أَخُوكَ
تیرا بھائی ہوں
فَلَا
پس نہ
تَبْتَئِسْ
رنج کر
بِمَا
بوجہ اس کے
كَانُوا۟
جو تھے وہ
يَعْمَلُونَ
عمل کرتے

یہ لوگ یوسفؑ کے حضور پہنچے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس الگ بلا لیا اور اسے بتا دیا کہ "میں تیرا وہی بھائی ہوں (جو کھویا گیا تھا) اب تو اُن باتوں کا غم نہ کر جو یہ لوگ کرتے رہے ہیں"

تفسير
فَلَمَّا
پھر جب
جَهَّزَهُم
اس نے تیار کرکے دیا ان کو
بِجَهَازِهِمْ
ان کا سامان
جَعَلَ
اس نے رکھ دیا
ٱلسِّقَايَةَ
پانی کا ایک پیالہ/ آب خوردہ
فِى
میں
رَحْلِ
سامان م (میں)
أَخِيهِ
اپنے بھائی کے
ثُمَّ
پھر
أَذَّنَ
پکارا
مُؤَذِّنٌ
ایک پکارنے والے نے
أَيَّتُهَا
اے
ٱلْعِيرُ
قافلے والو
إِنَّكُمْ
بیشک تم
لَسَٰرِقُونَ
البتہ چور ہو

جب یوسفؑ ان بھائیوں کا سامان لدوانے لگا تو اس نے اپنے بھائی کے سامان میں اپنا پیالہ رکھ دیا پھر ایک پکارنے والے نے پکار کر کہا "اے قافلے والو، تم لو گ چور ہو"

تفسير