Skip to main content

جَنّٰتُ عَدْنٍ يَّدْخُلُوْنَهَا تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ لَهُمْ فِيْهَا مَا يَشَاۤءُوْنَۗ كَذٰلِكَ يَجْزِى اللّٰهُ الْمُتَّقِيْنَۙ

جَنَّٰتُ
باغات
عَدْنٍ
ہمیشہ کے
يَدْخُلُونَهَا
وہ داخل ہوں گے ان میں
تَجْرِى
بہتی ہوں گی
مِن
سے
تَحْتِهَا
ان کے نیچے
ٱلْأَنْهَٰرُۖ
نہریں
لَهُمْ
ان کے لیے
فِيهَا
اس میں ہوگا
مَا
جو
يَشَآءُونَۚ
وہ چاہیں گے
كَذَٰلِكَ
اسی طرح
يَجْزِى
بدلہ دے گا
ٱللَّهُ
اللہ
ٱلْمُتَّقِينَ
تقوی والوں کو

سدا بہار باغات ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہوں گی، اِن میں اُن کے لئے جو کچھ وہ چاہیں گے (میسّر) ہوگا، اس طرح اللہ پرہیزگاروں کو صلہ عطا فرماتا ہے،

تفسير

الَّذِيْنَ تَتَوَفّٰٮهُمُ الْمَلٰۤٮِٕكَةُ طَيِّبِيْنَ ۙ يَقُوْلُوْنَ سَلٰمٌ عَلَيْكُمُۙ ادْخُلُوا الْجَـنَّةَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ

ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
تَتَوَفَّىٰهُمُ
فوت کرتے ہیں ان کو
ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ
فرشتے
طَيِّبِينَۙ
وہ پاک صاف ہوتے ہیں
يَقُولُونَ
وہ کہتے ہیں
سَلَٰمٌ
سلام ہے
عَلَيْكُمُ
تم پر
ٱدْخُلُوا۟
داخل ہوجاؤ
ٱلْجَنَّةَ
جنت میں
بِمَا
بوجہ اس کے جو
كُنتُمْ
تھے تم
تَعْمَلُونَ
عمل کرتے

جن کی روحیں فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں کہ وہ (نیکی و طاعت کے باعث) پاکیزہ اور خوش و خرم ہوں، (ان سے فرشتے قبضِ روح کے وقت ہی کہہ دیتے ہیں:) تم پر سلامتی ہو، تم جنت میں داخل ہو جاؤ ان (اَعمالِ صالحہ) کے باعث جو تم کیا کرتے تھے،

تفسير

هَلْ يَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَأْتِيَهُمُ الْمَلٰۤٮِٕكَةُ اَوْ يَأْتِىَ اَمْرُ رَبِّكَۗ كَذٰلِكَ فَعَلَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْۗ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللّٰهُ وَلٰـكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُوْنَ

هَلْ
نہیں
يَنظُرُونَ
وہ انتظار کر رہے
إِلَّآ
مگر
أَن
یہ کہ
تَأْتِيَهُمُ
آجائیں ان کے پاس
ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ
فرشتے
أَوْ
یا
يَأْتِىَ
آجائے
أَمْرُ
فیصلہ
رَبِّكَۚ
تیرے رب کا
كَذَٰلِكَ
اسی طرح
فَعَلَ
کیا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
مِن
سے
قَبْلِهِمْۚ
جو ان سے پہلے تھے
وَمَا
اور نہیں
ظَلَمَهُمُ
ظلم کیا تھا ان پر
ٱللَّهُ
اللہ نے
وَلَٰكِن
لیکن
كَانُوٓا۟
تھے وہ
أَنفُسَهُمْ
اپنی جانوں پر
يَظْلِمُونَ
ظلم کرتے

یہ اور کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں سوائے اِس کے کہ ِان کے پاس فرشتے آجائیں یا آپ کے رب کا حکمِ (عذاب) آپہنچے، یہی کچھ ان لوگوں نے (بھی) کیا تھا جو اِن سے پہلے تھے، اور اللہ نے اُن پر ظلم نہیں کیا تھا لیکن وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کیا کرتے تھے،

تفسير

فَاَصَابَهُمْ سَيِّاٰتُ مَا عَمِلُوْا وَحَاقَ بِهِمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ يَسْتَهْزِءُوْنَ

فَأَصَابَهُمْ
تو پہنچیں ان کو
سَيِّـَٔاتُ
برائیاں
مَا
جو
عَمِلُوا۟
انہوں نے عمل کیے تھے
وَحَاقَ
اور گھیر لیا
بِهِم
ان کو
مَّا
جو
كَانُوا۟
تھے وہ
بِهِۦ
ساتھ اس کے
يَسْتَهْزِءُونَ
مذاق اڑاتے

سو جو اَعمال انہوں نے کئے تھے انہی کی سزائیں ان کو پہنچیں اور اسی (عذاب) نے انہیں آگھیرا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے،

تفسير

وَقَالَ الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا لَوْ شَاۤءَ اللّٰهُ مَا عَبَدْنَا مِنْ دُوْنِهٖ مِنْ شَىْءٍ نَّحْنُ وَلَاۤ اٰبَاۤؤُنَا وَلَا حَرَّمْنَا مِنْ دُوْنِهٖ مِنْ شَىْءٍۗ كَذٰلِكَ فَعَلَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْۚ فَهَلْ عَلَى الرُّسُلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ

وَقَالَ
اور کہا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
أَشْرَكُوا۟
جنہوں نے شرک کیا
لَوْ
اگر
شَآءَ
چاہتا
ٱللَّهُ
اللہ
مَا
نہ
عَبَدْنَا
ہم عبادت کرتے
مِن
کے
دُونِهِۦ
اس کے سوا
مِن
کسی
شَىْءٍ
کسی چیز کی
نَّحْنُ
ہم
وَلَآ
اور نہ
ءَابَآؤُنَا
ہمارے باپ دادا
وَلَا
اور نہ
حَرَّمْنَا
ہم حرام کرتے
مِن
کے
دُونِهِۦ
اس کے سوا
مِن
کسی
شَىْءٍۚ
چیز کو
كَذَٰلِكَ
اسی طرح
فَعَلَ
کیا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
مِن
جو
قَبْلِهِمْۚ
ان سے پہلے تھے
فَهَلْ
تو نہیں
عَلَى
اوپر
ٱلرُّسُلِ
رسولوں کے ہے
إِلَّا
مگر
ٱلْبَلَٰغُ
پہنچانا
ٱلْمُبِينُ
کھلم کھلا

اور مشرک لوگ کہتے ہیں: اگر اللہ چاہتا تو ہم اس کے سوا کسی بھی چیز کی پرستش نہ کرتے، نہ ہی ہم اور نہ ہمارے باپ دادا، اور نہ ہم اس کے (حکم کے) بغیر کسی چیز کو حرام قرار دیتے، یہی کچھ ان لوگوں نے (بھی) کیا تھا جو اِن سے پہلے تھے، تو کیا رسولوں کے ذمہ (اللہ کے پیغام اور احکام) واضح طور پر پہنچا دینے کے علاوہ بھی کچھ ہے،

تفسير

وَلَـقَدْ بَعَثْنَا فِىْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ هَدَى اللّٰهُ وَمِنْهُمْ مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلٰلَةُ ۗ فَسِيْرُوْا فِىْ الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِيْنَ

وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
بَعَثْنَا
بھیجا ہم نے
فِى
میں
كُلِّ
ہر
أُمَّةٍ
امت میں
رَّسُولًا
ایک رسول کو
أَنِ
کہ
ٱعْبُدُوا۟
عبادت کرو
ٱللَّهَ
اللہ کی
وَٱجْتَنِبُوا۟
اور بچو
ٱلطَّٰغُوتَۖ
طاغوت سے
فَمِنْهُم
تو ان میں سے
مَّنْ
بعض (ایسے ہیں)
هَدَى
جن کو ہدایت دی
ٱللَّهُ
اللہ نے
وَمِنْهُم
اور ان میں سے
مَّنْ
بعض جو
حَقَّتْ
سچ ہوگئی
عَلَيْهِ
اس پر
ٱلضَّلَٰلَةُۚ
گمراہی
فَسِيرُوا۟
پس چلو پھرو
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین میں
فَٱنظُرُوا۟
پھر دیکھو
كَيْفَ
کس طرح
كَانَ
ہوا
عَٰقِبَةُ
انجام
ٱلْمُكَذِّبِينَ
جھٹلانے والوں کا

اور بیشک ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ (لوگو) تم اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت (یعنی شیطان اور بتوں کی اطاعت و پرستش) سے اجتناب کرو، سو اُن میں بعض وہ ہوئے جنہیں اللہ نے ہدایت فرما دی اور اُن میں بعض وہ ہوئے جن پر گمراہی (ٹھیک) ثابت ہوئی، سو تم لوگ زمین میں سیر و سیاحت کرو اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا،

تفسير

اِنْ تَحْرِصْ عَلٰى هُدٰٮهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِىْ مَنْ يُّضِلُّ وَمَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ

إِن
اگر
تَحْرِصْ
تم حریص ہو
عَلَىٰ
پر
هُدَىٰهُمْ
ان کی ہدایت
فَإِنَّ
تو بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
لَا
نہیں
يَهْدِى
ہدایت دیتا
مَن
جس کو
يُضِلُّۖ
وہ بھٹکا دیتا ہے
وَمَا
اور نہیں
لَهُم
ان کے لیے
مِّن
کوئی
نَّٰصِرِينَ
مددگاروں میں سے

اگر آپ ان کے ہدایت پر آجانے کی شدید طلب رکھتے ہیں تو (آپ اپنی طبیعتِ مطہرہ پر اس قدر بوجھ نہ لائیں) بیشک اللہ جسے گمراہ ٹھہرا دیتا ہے اسے ہدایت نہیں فرماتا اور ان کے لئے کوئی مددگار نہیں ہوتا،

تفسير

وَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَيْمَانِهِمْۙ لَا يَبْعَثُ اللّٰهُ مَنْ يَّمُوْتُۗ بَلٰى وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا وَّلٰـكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَۙ

وَأَقْسَمُوا۟
اور وہ قسمیں کھاتے ہیں
بِٱللَّهِ
اللہ کی
جَهْدَ
پکی
أَيْمَٰنِهِمْۙ
قسمیں اپنی
لَا
نہیں
يَبْعَثُ
اٹھائے گا
ٱللَّهُ
اللہ
مَن
(اسے) جو
يَمُوتُۚ
مرجاتا ہے
بَلَىٰ
کیوں نہیں
وَعْدًا
وعدہ ہے
عَلَيْهِ
اس کے ذمہ
حَقًّا
سچا
وَلَٰكِنَّ
لیکن
أَكْثَرَ
اکثر
ٱلنَّاسِ
لوگ
لَا
نہیں
يَعْلَمُونَ
علم رکھتے

اور یہ لوگ بڑی شدّ و مد سے اللہ کی قَسمیں کھاتے ہیں کہ جو مَر جائے اللہ اسے (دوبارہ) نہیں اٹھائے گا، کیوں نہیں اس کے ذمۂ کرم پر سچا وعدہ ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے،

تفسير

لِيُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِىْ يَخْتَلِفُوْنَ فِيْهِ وَ لِيَـعْلَمَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْۤا اَنَّهُمْ كَانُوْا كٰذِبِيْنَ

لِيُبَيِّنَ
تاکہ بیان کرے
لَهُمُ
ان کے لیے
ٱلَّذِى
وہ چیز
يَخْتَلِفُونَ
وہ اختلاف کرتے ہیں
فِيهِ
اس میں
وَلِيَعْلَمَ
اور تاکہ جان لیں
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
كَفَرُوٓا۟
جنہوں نے کفر کیا
أَنَّهُمْ
بیشک وہ
كَانُوا۟
تھے
كَٰذِبِينَ
وہ جھوٹے

(مُردوں کا اٹھایا جانا اس لئے ہے) تاکہ ان کے لئے وہ (حق) بات واضح کر دے جس میں وہ لوگ اختلاف کرتے ہیں اور یہ کہ کافر لوگ جان لیں کہ حقیقت میں وہی جھوٹے ہیں،

تفسير

اِنَّمَا قَوْلُـنَا لِشَىْءٍ اِذَاۤ اَرَدْنٰهُ اَنْ نَّقُوْلَ لَهٗ كُنْ فَيَكُوْنُ

إِنَّمَا
بیشک
قَوْلُنَا
ہماری بات
لِشَىْءٍ
کسی چیز کے لیے
إِذَآ
جب
أَرَدْنَٰهُ
ارادہ کرتے ہیں ہم اس کا
أَن
کہ
نَّقُولَ
ہم کہیں
لَهُۥ
اس کو
كُن
ہوجا
فَيَكُونُ
تو وہ ہوجاتا ہے

ہمارا فرمان تو کسی چیز کے لئے صرف اِسی قدر ہوتا ہے کہ جب ہم اُس (کو وجود میں لانے) کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم اُسے فرماتے ہیں: ”ہو جا“ پس وہ ہو جاتی ہے،

تفسير