جَنّٰتُ عَدْنٍ يَّدْخُلُوْنَهَا تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ لَهُمْ فِيْهَا مَا يَشَاۤءُوْنَۗ كَذٰلِكَ يَجْزِى اللّٰهُ الْمُتَّقِيْنَۙ
سدا بہار باغات ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے جن کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہوں گی، اِن میں اُن کے لئے جو کچھ وہ چاہیں گے (میسّر) ہوگا، اس طرح اللہ پرہیزگاروں کو صلہ عطا فرماتا ہے،
الَّذِيْنَ تَتَوَفّٰٮهُمُ الْمَلٰۤٮِٕكَةُ طَيِّبِيْنَ ۙ يَقُوْلُوْنَ سَلٰمٌ عَلَيْكُمُۙ ادْخُلُوا الْجَـنَّةَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
جن کی روحیں فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں کہ وہ (نیکی و طاعت کے باعث) پاکیزہ اور خوش و خرم ہوں، (ان سے فرشتے قبضِ روح کے وقت ہی کہہ دیتے ہیں:) تم پر سلامتی ہو، تم جنت میں داخل ہو جاؤ ان (اَعمالِ صالحہ) کے باعث جو تم کیا کرتے تھے،
هَلْ يَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَأْتِيَهُمُ الْمَلٰۤٮِٕكَةُ اَوْ يَأْتِىَ اَمْرُ رَبِّكَۗ كَذٰلِكَ فَعَلَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْۗ وَمَا ظَلَمَهُمُ اللّٰهُ وَلٰـكِنْ كَانُوْۤا اَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُوْنَ
یہ اور کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں سوائے اِس کے کہ ِان کے پاس فرشتے آجائیں یا آپ کے رب کا حکمِ (عذاب) آپہنچے، یہی کچھ ان لوگوں نے (بھی) کیا تھا جو اِن سے پہلے تھے، اور اللہ نے اُن پر ظلم نہیں کیا تھا لیکن وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کیا کرتے تھے،
فَاَصَابَهُمْ سَيِّاٰتُ مَا عَمِلُوْا وَحَاقَ بِهِمْ مَّا كَانُوْا بِهٖ يَسْتَهْزِءُوْنَ
سو جو اَعمال انہوں نے کئے تھے انہی کی سزائیں ان کو پہنچیں اور اسی (عذاب) نے انہیں آگھیرا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے،
وَقَالَ الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا لَوْ شَاۤءَ اللّٰهُ مَا عَبَدْنَا مِنْ دُوْنِهٖ مِنْ شَىْءٍ نَّحْنُ وَلَاۤ اٰبَاۤؤُنَا وَلَا حَرَّمْنَا مِنْ دُوْنِهٖ مِنْ شَىْءٍۗ كَذٰلِكَ فَعَلَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْۚ فَهَلْ عَلَى الرُّسُلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ
اور مشرک لوگ کہتے ہیں: اگر اللہ چاہتا تو ہم اس کے سوا کسی بھی چیز کی پرستش نہ کرتے، نہ ہی ہم اور نہ ہمارے باپ دادا، اور نہ ہم اس کے (حکم کے) بغیر کسی چیز کو حرام قرار دیتے، یہی کچھ ان لوگوں نے (بھی) کیا تھا جو اِن سے پہلے تھے، تو کیا رسولوں کے ذمہ (اللہ کے پیغام اور احکام) واضح طور پر پہنچا دینے کے علاوہ بھی کچھ ہے،
وَلَـقَدْ بَعَثْنَا فِىْ كُلِّ اُمَّةٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰهَ وَاجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَۚ فَمِنْهُمْ مَّنْ هَدَى اللّٰهُ وَمِنْهُمْ مَّنْ حَقَّتْ عَلَيْهِ الضَّلٰلَةُ ۗ فَسِيْرُوْا فِىْ الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُكَذِّبِيْنَ
اور بیشک ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ (لوگو) تم اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت (یعنی شیطان اور بتوں کی اطاعت و پرستش) سے اجتناب کرو، سو اُن میں بعض وہ ہوئے جنہیں اللہ نے ہدایت فرما دی اور اُن میں بعض وہ ہوئے جن پر گمراہی (ٹھیک) ثابت ہوئی، سو تم لوگ زمین میں سیر و سیاحت کرو اور دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا،
اِنْ تَحْرِصْ عَلٰى هُدٰٮهُمْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِىْ مَنْ يُّضِلُّ وَمَا لَهُمْ مِّنْ نّٰصِرِيْنَ
اگر آپ ان کے ہدایت پر آجانے کی شدید طلب رکھتے ہیں تو (آپ اپنی طبیعتِ مطہرہ پر اس قدر بوجھ نہ لائیں) بیشک اللہ جسے گمراہ ٹھہرا دیتا ہے اسے ہدایت نہیں فرماتا اور ان کے لئے کوئی مددگار نہیں ہوتا،
وَ اَقْسَمُوْا بِاللّٰهِ جَهْدَ اَيْمَانِهِمْۙ لَا يَبْعَثُ اللّٰهُ مَنْ يَّمُوْتُۗ بَلٰى وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا وَّلٰـكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَۙ
اور یہ لوگ بڑی شدّ و مد سے اللہ کی قَسمیں کھاتے ہیں کہ جو مَر جائے اللہ اسے (دوبارہ) نہیں اٹھائے گا، کیوں نہیں اس کے ذمۂ کرم پر سچا وعدہ ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے،
لِيُبَيِّنَ لَهُمُ الَّذِىْ يَخْتَلِفُوْنَ فِيْهِ وَ لِيَـعْلَمَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْۤا اَنَّهُمْ كَانُوْا كٰذِبِيْنَ
(مُردوں کا اٹھایا جانا اس لئے ہے) تاکہ ان کے لئے وہ (حق) بات واضح کر دے جس میں وہ لوگ اختلاف کرتے ہیں اور یہ کہ کافر لوگ جان لیں کہ حقیقت میں وہی جھوٹے ہیں،
اِنَّمَا قَوْلُـنَا لِشَىْءٍ اِذَاۤ اَرَدْنٰهُ اَنْ نَّقُوْلَ لَهٗ كُنْ فَيَكُوْنُ
ہمارا فرمان تو کسی چیز کے لئے صرف اِسی قدر ہوتا ہے کہ جب ہم اُس (کو وجود میں لانے) کا ارادہ کرتے ہیں تو ہم اُسے فرماتے ہیں: ”ہو جا“ پس وہ ہو جاتی ہے،