اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ يُسَبِّحُ لَهٗ مَنْ فِى السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَالطَّيْرُ صٰٓـفّٰتٍۗ كُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلَاتَهٗ وَتَسْبِيْحَهٗۗ وَاللّٰهُ عَلِيْمٌۢ بِمَا يَفْعَلُوْنَ
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ جو کوئی بھی آسمانوں اور زمین میں ہے وہ (سب) اللہ ہی کی تسبیح کرتے ہیں اور پرندے (بھی فضاؤں میں) پر پھیلائے ہوئے (اسی کی تسبیح کرتے ہیں)، ہر ایک (اللہ کے حضور) اپنی نماز اور اپنی تسبیح کو جانتا ہے، اور اللہ ان کاموں سے خوب آگاہ ہے جو وہ انجام دیتے ہیں،
وَلِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِۚ وَاِلَى اللّٰهِ الْمَصِيْرُ
اور سارے آسمانوں اور زمین کی حکمرانی اللہ ہی کی ہے، اور سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے،
اَلَمْ تَرَ اَنَّ اللّٰهَ يُزْجِىْ سَحَابًا ثُمَّ يُؤَلِّفُ بَيْنَهٗ ثُمَّ يَجْعَلُهٗ رُكَامًا فَتَرَى الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلٰلِهٖۚ وَيُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاۤءِ مِنْ جِبَالٍ فِيْهَا مِنْۢ بَرَدٍ فَيُـصِيْبُ بِهٖ مَنْ يَّشَاۤءُ وَ يَصْرِفُهٗ عَنْ مَّنْ يَّشَاۤءُ ۗ يَكَادُ سَنَا بَرْقِهٖ يَذْهَبُ بِالْاَبْصَارِۗ
کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ ہی بادل کو (پہلے) آہستہ آہستہ چلاتا ہے پھر اس (کے مختلف ٹکڑوں) کو آپس میں ملا دیتا ہے پھر اسے تہ بہ تہ بنا دیتا ہے پھر تم دیکھتے ہو کہ اس کے درمیان خالی جگہوں سے بارش نکل کر برستی ہے، اور وہ اسی آسمان (یعنی فضا) میں برفانی پہاڑوں کی طرح (دکھائی دینے والے) بادلوں میں سے اولے برساتا ہے، پھر جس پر چاہتا ہے ان اولوں کو گراتا ہے اور جس سے چاہتا ہے ان کو پھیر دیتا ہے (مزید یہ کہ انہی بادلوں سے بجلی بھی پیدا کرتا ہے)، یوں لگتا ہے کہ اس (بادل) کی بجلی کی چمک آنکھوں (کو خیرہ کر کے ان) کی بینائی اچک لے جائے گی،
يُقَلِّبُ اللّٰهُ الَّيْلَ وَالنَّهَارَ ۗ اِنَّ فِىْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّاُولِى الْاَبْصَارِ
اور اللہ رات اور دن کو (ایک دوسرے کے اوپر) پلٹتا رہتا ہے، اور بیشک اس میں عقل و بصیرت والوں کے لئے (بڑی) رہنمائی ہے،
وَاللّٰهُ خَلَقَ كُلَّ دَاۤبَّةٍ مِّنْ مَّاۤءٍ ۚفَمِنْهُمْ مَّنْ يَّمْشِىْ عَلٰى بَطْنِهٖۚ وَمِنْهُمْ مَّنْ يَّمْشِىْ عَلٰى رِجْلَيْنِ وَمِنْهُمْ مَّنْ يَّمْشِىْ عَلٰۤى اَرْبَعٍۗ يَخْلُقُ اللّٰهُ مَا يَشَاۤءُۗ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ
اور اللہ نے ہر چلنے پھرنے والے (جاندار) کی پیدائش (کی کیمیائی ابتداء) پانی سے فرمائی، پھر ان میں سے بعض وہ ہوئے جو اپنے پیٹ کے بل چلتے ہیں اور ان میں سے بعض وہ ہوئے جو دو پاؤں پر چلتے ہیں، اور ان میں سے بعض وہ ہوئے جو چار (پیروں) پر چلتے ہیں، اللہ جو چاہتا ہے پیدا فرماتا رہتا ہے، بیشک اللہ ہر چیز پر بڑا قادر ہے،
لَـقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اٰيٰتٍ مُّبَيِّنٰتٍۗ وَ اللّٰهُ يَهْدِىْ مَنْ يَّشَاۤءُ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ
یقیناً ہم نے واضح اور روشن بیان والی آیتیں نازل فرمائی ہیں، اور اللہ (ان کے ذریعے) جسے چاہتا ہے سیدھی راہ کی طرف ہدایت فرما دیتا ہے،
وَيَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَبِالرَّسُوْلِ وَاَطَعْنَا ثُمَّ يَتَوَلّٰى فَرِيْقٌ مِّنْهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَۗ وَمَاۤ اُولٰۤٮِٕكَ بِالْمُؤْمِنِيْنَ
اور وہ (لوگ) کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لے آئے ہیں اور اطاعت کرتے ہیں پھر اس (قول) کے بعد ان میں سے ایک گروہ (اپنے اقرار سے) رُوگردانی کرتا ہے، اور یہ لوگ (حقیقت میں) مومن (ہی) نہیں ہیں،
وَاِذَا دُعُوْۤا اِلَى اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ اِذَا فَرِيْقٌ مِّنْهُمْ مُّعْرِضُوْنَ
اور جب ان لوگوں کو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف بلایا جاتا ہے کہ وہ ان کے درمیان فیصلہ فرما دے تو اس وقت ان میں سے ایک گروہ (دربارِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آنے سے) گریزاں ہوتا ہے،
وَاِنْ يَّكُنْ لَّهُمُ الْحَـقُّ يَأْتُوْۤا اِلَيْهِ مُذْعِنِيْنَۗ
اور اگر وہ حق والے ہوتے تو وہ اس (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف مطیع ہو کر تیزی سے چلے آتے،
اَفِىْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ اَمِ ارْتَابُوْۤا اَمْ يَخَافُوْنَ اَنْ يَّحِيْفَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ وَرَسُوْلُهٗۗ بَلْ اُولٰۤٮِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ
کیا ان کے دلوں میں (منافقت کی) بیماری ہے یا وہ (شانِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں) شک کرتے ہیں یا وہ اس بات کا اندیشہ رکھتے ہیں کہ اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان پر ظلم کریں گے، (نہیں) بلکہ وہی لوگ خود ظالم ہیں،