سَنُلْقِىْ فِىْ قُلُوْبِ الَّذِيْنَ كَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَاۤ اَشْرَكُوْا بِاللّٰهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهٖ سُلْطٰنًا ۚ وَمَأْوٰٮهُمُ النَّارُۗ وَ بِئْسَ مَثْوَى الظّٰلِمِيْنَ
ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں (تمہارا) رعب ڈال دیں گے اس وجہ سے کہ انہوں نے اس چیز کو اللہ کا شریک ٹھہرایا ہے جس کے لئے اللہ نے کوئی سند نہیں اتاری اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا (وہ) ٹھکانا بہت ہی برا ہے،
وَلَقَدْ صَدَقَكُمُ اللّٰهُ وَعْدَهٗۤ اِذْ تَحُسُّوْنَهُمْ بِاِذْنِهٖۚ حَتّٰۤی اِذَا فَشِلْتُمْ وَتَـنَازَعْتُمْ فِى الْاَمْرِ وَعَصَيْتُمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَاۤ اَرٰٮكُمْ مَّا تُحِبُّوْنَۗ مِنْكُمْ مَّنْ يُّرِيْدُ الدُّنْيَا وَمِنْكُمْ مَّنْ يُّرِيْدُ الْاٰخِرَةَ ۚ ثُمَّ صَرَفَكُمْ عَنْهُمْ لِيَبْتَلِيَكُمْۚ وَلَقَدْ عَفَا عَنْكُمْۗ وَ اللّٰهُ ذُوْ فَضْلٍ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ
اور بیشک اللہ نے تمہیں اپنا وعدہ سچ کر دکھایا جب تم اس کے حکم سے انہیں قتل کر رہے تھے، یہاں تک کہ تم نے بزدلی کی اور (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) حکم کے بارے میں جھگڑنے لگے اور تم نے اس کے بعد (ان کی) نافرمانی کی جب کہ اللہ نے تمہیں وہ (فتح) دکھا دی تھی جو تم چاہتے تھے، تم میں سے کوئی دنیا کا خواہش مند تھا اور تم میں سے کوئی آخرت کا طلب گار تھا، پھر اس نے تمہیں ان سے (مغلوب کر کے) پھیر دیا تاکہ وہ تمہیں آزمائے، (بعد ازاں) اس نے تمہیں معاف کر دیا، اور اللہ اہلِ ایمان پر بڑے فضل والا ہے،
اِذْ تُصْعِدُوْنَ وَلَا تَلْوٗنَ عَلٰۤى اَحَدٍ وَّالرَّسُوْلُ يَدْعُوْكُمْ فِىْۤ اُخْرٰٮكُمْ فَاَثَابَكُمْ غَمًّا ۢ بِغَمٍّ لِّـكَيْلَا تَحْزَنُوْا عَلٰى مَا فَاتَكُمْ وَلَا مَاۤ اَصَابَكُمْۗ وَاللّٰهُ خَبِيْرٌۢ بِمَا تَعْمَلُوْنَ
جب تم (افراتفری کی حالت میں) بھاگے جا رہے تھے اور کسی کو مڑ کر نہیں دیکھتے تھے اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس جماعت میں (کھڑے) جو تمہارے پیچھے (ثابت قدم) رہی تھی تمہیں پکار رہے تھے پھر اس نے تمہیں غم پر غم دیا (یہ نصیحت و تربیت تھی) تاکہ تم اس پر جو تمہارے ہاتھ سے جاتا رہا اور اس مصیبت پر جو تم پر آن پڑی رنج نہ کرو، اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے،
ثُمَّ اَنْزَلَ عَلَيْكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ الْغَمِّ اَمَنَةً نُّعَاسًا يَّغْشٰى طَاۤٮِٕفَةً مِّنْكُمْۙ وَطَاۤٮِٕفَةٌ قَدْ اَهَمَّتْهُمْ اَنْفُسُهُمْ يَظُنُّوْنَ بِاللّٰهِ غَيْرَ الْحَـقِّ ظَنَّ الْجَـاهِلِيَّةِۗ يَقُوْلُوْنَ هَلْ لَّنَا مِنَ الْاَمْرِ مِنْ شَىْءٍۗ قُلْ اِنَّ الْاَمْرَ كُلَّهٗ لِلّٰهِۗ يُخْفُوْنَ فِىْۤ اَنْفُسِهِمْ مَّا لَا يُبْدُوْنَ لَكَۗ يَقُوْلُوْنَ لَوْ كَانَ لَنَا مِنَ الْاَمْرِ شَىْءٌ مَّا قُتِلْنَا هٰهُنَا ۗ قُلْ لَّوْ كُنْتُمْ فِىْ بُيُوْتِكُمْ لَبَرَزَ الَّذِيْنَ كُتِبَ عَلَيْهِمُ الْقَتْلُ اِلٰى مَضَاجِعِهِمْۚ وَلِيَبْتَلِىَ اللّٰهُ مَا فِىْ صُدُوْرِكُمْ وَلِيُمَحِّصَ مَا فِىْ قُلُوْبِكُمْۗ وَاللّٰهُ عَلِيْمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوْرِ
پھر اس نے غم کے بعد تم پر (تسکین کے لئے) غنودگی کی صورت میں امان اتاری جو تم میں سے ایک جماعت پر چھا گئی اور ایک گروہ کو (جو منافقوں کا تھا) صرف اپنی جانوں کی فکر پڑی ہوئی تھی وہ اللہ کے ساتھ ناحق گمان کرتے تھے جو (محض) جاہلیت کے گمان تھے، وہ کہتے ہیں: کیا اس کام میں ہمارے لئے بھی کچھ (اختیار) ہے؟ فرما دیں کہ سب کام اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے، وہ اپنے دلوں میں وہ باتیں چھپائے ہوئے ہیں جو آپ پر ظاہر نہیں ہونے دیتے۔ کہتے ہیں کہ اگر اس کام میں کچھ ہمارا اختیار ہوتا تو ہم اس جگہ قتل نہ کئے جاتے۔ فرما دیں: اگر تم اپنے گھروں میں (بھی) ہوتے تب بھی جن کا مارا جانا لکھا جا چکا تھا وہ ضرور اپنی قتل گاہوں کی طرف نکل کر آجاتے، اور یہ اس لئے (کیا گیا) ہے کہ جو کچھ تمہارے سینوں میں ہے اللہ اسے آزمائے اور جو (وسوسے) تمہارے دلوں میں ہیں انہیں خوب صاف کر دے، اور اللہ سینوں کی بات خوب جانتا ہے،
اِنَّ الَّذِيْنَ تَوَلَّوْا مِنْكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعٰنِۙ اِنَّمَا اسْتَزَلَّهُمُ الشَّيْطٰنُ بِبَعْضِ مَا كَسَبُوْا ۚ وَلَقَدْ عَفَا اللّٰهُ عَنْهُمْۗ اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ حَلِيْمٌ
بیشک جو لوگ تم میں سے اس دن بھاگ کھڑے ہوئے تھے جب دونوں فوجیں آپس میں گتھم گتھا ہو گئی تھیں تو انہیں محض شیطان نے پھسلا دیا تھا، ان کے کسی عمل کے باعث جس کے وہ مرتکب ہوئے، بیشک اللہ نے انہیں معاف فرما دیا، یقینا اللہ بہت بخشنے والا بڑے حلم والا ہے،
يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَقَالُوْا لِاِخْوَانِهِمْ اِذَا ضَرَبُوْا فِى الْاَرْضِ اَوْ كَانُوْا غُزًّى لَّوْ كَانُوْا عِنْدَنَا مَا مَاتُوْا وَمَا قُتِلُوْا ۚ لِيَجْعَلَ اللّٰهُ ذٰلِكَ حَسْرَةً فِىْ قُلُوْبِهِمْۗ وَاللّٰهُ يُحْىٖ وَيُمِيْتُۗ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِيْرٌ
اے ایمان والو! تم ان کافروں کی طرح نہ ہو جاؤ جو اپنے ان بھائیوں کے بارے میں یہ کہتے ہیں جو (کہیں) سفر پر گئے ہوں یا جہاد کر رہے ہوں (اور وہاں مر جائیں) کہ اگر وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ قتل کئے جاتے، تاکہ اللہ اس (گمان) کو ان کے دلوں میں حسرت بنائے رکھے، اور اللہ ہی زندہ رکھتا اور مارتا ہے، اور اللہ تمہارے اعمال خوب دیکھ رہا ہے،
وَلَٮِٕنْ قُتِلْتُمْ فِىْ سَبِيْلِ اللّٰهِ اَوْ مُتُّمْ لَمَغْفِرَةٌ مِّنَ اللّٰهِ وَرَحْمَةٌ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُوْنَ
اور اگر تم اللہ کی راہ میں قتل کر دئیے جاؤ یا تمہیں موت آجائے تو اللہ کی مغفرت اور رحمت اس (مال و متاع) سے بہت بہتر ہے جو تم جمع کرتے ہو،
وَلَٮِٕنْ مُّتُّمْ اَوْ قُتِلْتُمْ لَاِ لَى اللّٰهِ تُحْشَرُوْنَ
اور اگر تم مر جاؤ یا مارے جاؤ تو تم (سب) اللہ ہی کے حضور جمع کئے جاؤ گے،
فَبِمَا رَحْمَةٍ مِّنَ اللّٰهِ لِنْتَ لَهُمْۚ وَلَوْ كُنْتَ فَظًّا غَلِيْظَ الْقَلْبِ لَانْفَضُّوْا مِنْ حَوْلِكَۖ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاسْتَغْفِرْ لَهُمْ وَشَاوِرْهُمْ فِى الْاَمْرِۚ فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِۗ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِيْنَ
(اے حبیبِ والا صفات!) پس اللہ کی کیسی رحمت ہے کہ آپ ان کے لئے نرم طبع ہیں، اور اگر آپ تُندخُو (اور) سخت دل ہوتے تو لوگ آپ کے گرد سے چھٹ کر بھاگ جاتے، سو آپ ان سے درگزر فرمایا کریں اور ان کے لئے بخشش مانگا کریں اور (اہم) کاموں میں ان سے مشورہ کیا کریں، پھر جب آپ پختہ ارادہ کر لیں تو اللہ پر بھروسہ کیا کریں، بیشک اللہ توکّل والوں سے محبت کرتا ہے،
اِنْ يَّنْصُرْكُمُ اللّٰهُ فَلَا غَالِبَ لَـكُمْۚ وَاِنْ يَّخْذُلْكُمْ فَمَنْ ذَا الَّذِىْ يَنْصُرُكُمْ مِّنْۢ بَعْدِهٖ ۗ وَعَلَى اللّٰهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ
اگر اللہ تمہاری مدد فرمائے تو تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا، اور اگر وہ تمہیں بے سہارا چھوڑ دے تو پھر کون ایسا ہے جو اس کے بعد تمہاری مدد کر سکے، اور مؤمنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے،