وَلَٮِٕنْ اَرْسَلْنَا رِيْحًا فَرَاَوْهُ مُصْفَرًّا لَّظَلُّوْا مِنْۢ بَعْدِهٖ يَكْفُرُوْنَ
اور اگر ہم (خشک) ہوا بھیج دیں اور وہ (اپنی) کھیتی کو زرد ہوتا ہوا دیکھ لیں تو اس کے بعد وہ (پہلی تمام نعمتوں سے) کفر کرنے لگیں گے،
فَاِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاۤءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِيْنَ
(اے حبیب!) بیشک آپ نہ تو (اِن کافر) مُردوں کو اپنی پکار سناتے ہیں اور نہ (بدبخت) بہروں کو، جبکہ وہ (آپ ہی سے) پیٹھ پھیرے جا رہے ہوں،
وَمَاۤ اَنْتَ بِهٰدِ الْعُمْىِ عَنْ ضَلٰلَتِهِمْۗ اِنْ تُسْمِعُ اِلَّا مَنْ يُّؤْمِنُ بِاٰيٰتِنَا فَهُمْ مُّسْلِمُوْنَ
اور نہ ہی آپ (ان) اندھوں کو (جو محرومِ بصیرت ہیں) گمراہی سے راہِ ہدایت پر لانے والے ہیں، آپ تو صرف انہی لوگوں کو (فہم اور قبولیت کی توفیق کے ساتھ) سناتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان لے آتے ہیں، سو وہی مسلمان ہیں (ان کے سوا کسی اور کو آپ سناتے ہی نہیں ہیں)،
اَللّٰهُ الَّذِىْ خَلَقَكُمْ مِّنْ ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْۢ بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِنْۢ بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفًا وَّشَيْبَةً ۗ يَخْلُقُ مَا يَشَاۤءُ ۚ وَهُوَ الْعَلِيْمُ الْقَدِيْرُ
اﷲ ہی ہے جس نے تمہیں کمزور چیز (یعنی نطفہ) سے پیدا فرمایا پھر اس نے کمزوری کے بعد قوتِ (شباب) پیدا کیا، پھر اس نے قوت کے بعد کمزوری اور بڑھاپا پیدا کر دیا، وہ جو چاہتا ہے پیدا فرماتا ہے اور وہ خوب جاننے والا، بڑی قدرت والا ہے،
وَيَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ يُقْسِمُ الْمُجْرِمُوْنَ ۙ مَا لَبِثُوْا غَيْرَ سَاعَةٍ ۗ كَذٰلِكَ كَانُوْا يُؤْفَكُوْنَ
اور جس دن قیامت برپا ہوگی مُجرم لوگ قَسمیں کھائیں گے کہ وہ (دنیا میں) ایک گھڑی کے سوا ٹھہرے ہی نہیں تھے، اسی طرح وہ (دنیا میں بھی حق سے) پھرے رہتے تھے،
وَقَالَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ وَ الْاِيْمَانَ لَقَدْ لَبِثْـتُمْ فِىْ كِتٰبِ اللّٰهِ اِلٰى يَوْمِ الْبَـعْثِۖ فَهٰذَا يَوْمُ الْبَـعْثِ وَلٰـكِنَّكُمْ كُنْـتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
اور جنہیں علم اور ایمان سے نوازا گیا ہے (ان سے) کہیں گے: درحقیقت تم اﷲ کی کتاب میں (ایک گھڑی نہیں بلکہ) اٹھنے کے دن تک ٹھہرے رہے ہو، سو یہ ہے اٹھنے کا دن، لیکن تم جانتے ہی نہ تھے،
فَيَوْمَٮِٕذٍ لَّا يَنْفَعُ الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا مَعْذِرَتُهُمْ وَلَا هُمْ يُسْتَعْتَبُوْنَ
پس اس دن ظالموں کو ان کی معذرت کوئی فائدہ نہ دے گی اور نہ ہی ان سے (اﷲ کو) راضی کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا،
وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِىْ هٰذَا الْقُرْاٰنِ مِنْ كُلِّ مَثَلٍۗ وَلَٮِٕنْ جِئْتَهُمْ بِاٰيَةٍ لَّيَقُوْلَنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْۤا اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا مُبْطِلُوْنَ
اور درحقیقت ہم نے لوگوں (کے سمجھانے) کے لئے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال بیان کر دی ہے، اور اگر آپ ان کے پاس کوئی (ظاہری) نشانی لے آئیں تب بھی یہ کافر لوگ ضرور (یہی) کہہ دیں گے کہ آپ محض باطل و فریب کار ہیں،
كَذٰلِكَ يَطْبَعُ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِ الَّذِيْنَ لَا يَعْلَمُوْنَ
اسی طرح اﷲ ان لوگوں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے جو (حق کو) نہیں جانتے،
فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰهِ حَقٌّ وَّلَا يَسْتَخِفَّنَّكَ الَّذِيْنَ لَا يُوْقِنُوْنَ
پس آپ صبر کیجئے، بیشک اﷲ کا وعدہ سچا ہے، جو لوگ یقین نہیں رکھتے کہیں (ان کی گمراہی کا غم اور ہدایت کی فکر) آپ کو کمزور ہی نہ کر دیں۔ (اے جانِ جہاں! ان کے کفر کو غمِ جاں نہ بنا لیں)،