وَمَنْ يَّقْنُتْ مِنْكُنَّ لِلّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَتَعْمَلْ صَالِحًـا نُّؤْتِهَـآ اَجْرَهَا مَرَّتَيْنِۙ وَاَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيْمًا
اور تم میں سے جو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت گزار رہیں اور نیک اعمال کرتی رہیں تو ہم ان کا ثواب (بھی) انہیں دوگنا دیں گے اور ہم نے اُن کے لئے (جنّت میں) باعزّت رزق تیار کر رکھا ہے،
يٰنِسَاۤءَ النَّبِىِّ لَسْتُنَّ كَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَاۤءِ اِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَـطْمَعَ الَّذِىْ فِىْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ وَّقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا ۚ
اے اَزواجِ پیغمبر! تم عورتوں میں سے کسی ایک کی بھی مِثل نہیں ہو، اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو تو (مَردوں سے حسبِ ضرورت) بات کرنے میں نرم لہجہ اختیار نہ کرنا کہ جس کے دل میں (نِفاق کی) بیماری ہے (کہیں) وہ لالچ کرنے لگے اور (ہمیشہ) شک اور لچک سے محفوظ بات کرنا،
وَقَرْنَ فِىْ بُيُوْتِكُنَّ وَلَا تَبَـرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْاُوْلٰى وَاَقِمْنَ الصَّلٰوةَ وَاٰتِيْنَ الزَّكٰوةَ وَاَطِعْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ ۗ اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيْرًا ۚ
اور اپنے گھروں میں سکون سے قیام پذیر رہنا اور پرانی جاہلیت کی طرح زیب و زینت کا اظہار مت کرنا، اور نماز قائم رکھنا اور زکوٰۃ دیتے رہنا اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت گزاری میں رہنا، بس اللہ یہی چاہتا ہے کہ اے (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا میل (اور شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے،
وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلٰى فِىْ بُيُوْتِكُنَّ مِنْ اٰيٰتِ اللّٰهِ وَالْحِكْمَةِۗ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ لَطِيْفًا خَبِيْرًا
اور تم اللہ کی آیتوں کو اور (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی) سنت و حکمت کو جن کی تمہارے گھروں میں تلاوت کی جاتی ہے یاد رکھا کرو، بیشک اللہ (اپنے اولیاء کے لئے) صاحبِ لُطف (اور ساری مخلوق کے لئے) خبردار ہے،
اِنَّ الْمُسْلِمِيْنَ وَالْمُسْلِمٰتِ وَالْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ وَالْقٰنِتِيْنَ وَالْقٰنِتٰتِ وَالصّٰدِقِيْنَ وَالصّٰدِقٰتِ وَالصّٰبِرِيْنَ وَالصّٰبِرٰتِ وَالْخٰشِعِيْنَ وَالْخٰشِعٰتِ وَالْمُتَصَدِّقِيْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ وَالصَّاۤٮِٕمِيْنَ وَالصّٰۤٮِٕمٰتِ وَالْحٰفِظِيْنَ فُرُوْجَهُمْ وَالْحٰـفِظٰتِ وَالذّٰكِرِيْنَ اللّٰهَ كَثِيْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِ ۙ اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّاَجْرًا عَظِيْمًا
بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں، اور مومن مَرد اور مومن عورتیں، اور فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں، اور صدق والے مرد اور صدق والی عورتیں، اور صبر والے مرد اور صبر والی عورتیں، اور عاجزی والے مرد اور عاجزی والی عورتیں، اور صدقہ و خیرات کرنے والے مرد اور صدقہ و خیرات کرنے والی عورتیں اور روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں، اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں، اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں، اللہ نے اِن سب کے لئے بخشِش اور عظیم اجر تیار فرما رکھا ہے،
وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗۤ اَمْرًا اَنْ يَّكُوْنَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ اَمْرِهِمْ ۗ وَمَنْ يَّعْصِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِيْنًا
اور نہ کسی مومن مرد کو (یہ) حق حاصل ہے اور نہ کسی مومن عورت کو کہ جب اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی کام کا فیصلہ (یا حکم) فرما دیں تو ان کے لئے اپنے (اس) کام میں (کرنے یا نہ کرنے کا) کوئی اختیار ہو، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کرتا ہے تو وہ یقیناً کھلی گمراہی میں بھٹک گیا،
وَاِذْ تَقُوْلُ لِلَّذِىْۤ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ وَاَنْعَمْتَ عَلَيْهِ اَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللّٰهَ وَتُخْفِىْ فِىْ نَفْسِكَ مَا اللّٰهُ مُبْدِيْهِ وَتَخْشَى النَّاسَ ۚ وَاللّٰهُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشٰٮهُ ۗ فَلَمَّا قَضٰى زَيْدٌ مِّنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنٰكَهَا لِكَىْ لَا يَكُوْنَ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ حَرَجٌ فِىْۤ اَزْوَاجِ اَدْعِيَاۤٮِٕهِمْ اِذَا قَضَوْا مِنْهُنَّ وَطَرًا ۗ وَكَانَ اَمْرُ اللّٰهِ مَفْعُوْلًا
اور (اے حبیب!) یاد کیجئے جب آپ نے اس شخص سے فرمایا جس پر اللہ نے انعام فرمایا تھا اور اس پر آپ نے (بھی) اِنعام فرمایا تھا کہ تُو اپنی بیوی (زینب) کو اپنی زوجیت میں روکے رکھ اور اللہ سے ڈر، اور آپ اپنے دل میں وہ بات٭ پوشیدہ رکھ رہے تھے جِسے اللہ ظاہر فرمانے والا تھا اور آپ (دل میں حیاءً) لوگوں (کی طعنہ زنی) کا خوف رکھتے تھے۔ (اے حبیب! لوگوں کو خاطر میں لانے کی کوئی ضرورت نہ تھی) اور فقط اللہ ہی زیادہ حق دار ہے کہ آپ اس کا خوف رکھیں (اور وہ آپ سے بڑھ کر کس میں ہے؟)، پھر جب (آپ کے متبنٰی) زید نے اسے طلاق دینے کی غرض پوری کرلی، تو ہم نے اس سے آپ کا نکاح کر دیا تاکہ مومنوں پر ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں (کے ساتھ نکاح) کے بارے میں کوئی حَرج نہ رہے جبکہ (طلاق دے کر) وہ ان سے بے غَرض ہو گئے ہوں، اور اللہ کا حکم تو پورا کیا جانے والا ہی تھا، ٭: (کہ زینب کی تمہارے ساتھ مصالحت نہ ہو سکے گی اور منشاء ایزدی کے تحت وہ طلاق کے بعد اَزواجِ مطہرات میں داخل ہوں گی۔)
مَا كَانَ عَلَى النَّبِىِّ مِنْ حَرَجٍ فِيْمَا فَرَضَ اللّٰهُ لَهٗ ۗ سُنَّةَ اللّٰهِ فِى الَّذِيْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ ۗ وَكَانَ اَمْرُ اللّٰهِ قَدَرًا مَّقْدُوْرًا ۙ
اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اس کام (کی انجام دہی) میں کوئی حرج نہیں ہے جو اللہ نے ان کے لئے فرض فرما دیا ہے، اللہ کا یہی طریقہ و دستور اُن لوگوں میں (بھی رہا) ہے جو پہلے گزر چکے، اور اللہ کا حکم فیصلہ ہے جو پورا ہوچکا،
لَّذِيْنَ يُبَـلِّـغُوْنَ رِسٰلٰتِ اللّٰهِ وَيَخْشَوْنَهٗ وَلَا يَخْشَوْنَ اَحَدًا اِلَّا اللّٰهَ ۗ وَكَفٰى بِاللّٰهِ حَسِيْبًا
وہ (پہلے) لوگ اللہ کے پیغامات پہنچاتے تھے اور اس کا خوف رکھتے تھے اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے تھے، اور اللہ حساب لینے والا کافی ہے،
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَلٰـكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيّٖنَ ۗ وَكَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيْمًا
محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے،