Skip to main content

وَمَنْ يَّقْنُتْ مِنْكُنَّ لِلّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَتَعْمَلْ صَالِحًـا نُّؤْتِهَـآ اَجْرَهَا مَرَّتَيْنِۙ وَاَعْتَدْنَا لَهَا رِزْقًا كَرِيْمًا

وَمَن
اور جو کوئی
يَقْنُتْ
اطاعت کرے گی
مِنكُنَّ
تم میں سے
لِلَّهِ
اللہ کے لیے
وَرَسُولِهِۦ
اور اس کے رسول کی
وَتَعْمَلْ
اور عمل کرے گی
صَٰلِحًا
اچھے
نُّؤْتِهَآ
ہم دیں گے اس کو
أَجْرَهَا
اس کا اجر
مَرَّتَيْنِ
دوگنا
وَأَعْتَدْنَا
اور تیار رکھا ہے ہم نے
لَهَا
اس کے لیے
رِزْقًا
رزق
كَرِيمًا
کریم

اور تم میں سے جو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت گزار رہیں اور نیک اعمال کرتی رہیں تو ہم ان کا ثواب (بھی) انہیں دوگنا دیں گے اور ہم نے اُن کے لئے (جنّت میں) باعزّت رزق تیار کر رکھا ہے،

تفسير

يٰنِسَاۤءَ النَّبِىِّ لَسْتُنَّ كَاَحَدٍ مِّنَ النِّسَاۤءِ اِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَـطْمَعَ الَّذِىْ فِىْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ وَّقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًا ۚ

يَٰنِسَآءَ
اے بیویو
ٱلنَّبِىِّ
نبی کی
لَسْتُنَّ
نہیں ہو تم
كَأَحَدٍ
مانند کسی ایک
مِّنَ
سے
ٱلنِّسَآءِۚ
عام کے عورتوں میں سے
إِنِ
اگر
ٱتَّقَيْتُنَّ
تم نے تقوی اختیار کیا
فَلَا
تو نہ
تَخْضَعْنَ
تم نرمی کرنا
بِٱلْقَوْلِ
بات میں
فَيَطْمَعَ
ورنہ طمع رکھ بیٹھے گا
ٱلَّذِى
وہ شخص
فِى
میں
قَلْبِهِۦ
جس کے دل میں
مَرَضٌ
کوئی بیماری ہے
وَقُلْنَ
اور کہو
قَوْلًا
بات
مَّعْرُوفًا
معروف۔ نیکی کی۔ قاعدے کی۔ بھلی

اے اَزواجِ پیغمبر! تم عورتوں میں سے کسی ایک کی بھی مِثل نہیں ہو، اگر تم پرہیزگار رہنا چاہتی ہو تو (مَردوں سے حسبِ ضرورت) بات کرنے میں نرم لہجہ اختیار نہ کرنا کہ جس کے دل میں (نِفاق کی) بیماری ہے (کہیں) وہ لالچ کرنے لگے اور (ہمیشہ) شک اور لچک سے محفوظ بات کرنا،

تفسير

وَقَرْنَ فِىْ بُيُوْتِكُنَّ وَلَا تَبَـرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْاُوْلٰى وَاَقِمْنَ الصَّلٰوةَ وَاٰتِيْنَ الزَّكٰوةَ وَاَطِعْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ ۗ اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيْرًا ۚ

وَقَرْنَ
اور ٹکی رہو
فِى
میں
بُيُوتِكُنَّ
اپنے گھروں (میں)
وَلَا
اور نہ
تَبَرَّجْنَ
تم اظہار زینت کرو
تَبَرُّجَ
(جیسا کہ) اظہار زینت تھا
ٱلْجَٰهِلِيَّةِ
جاہلیت کا
ٱلْأُولَىٰۖ
پہلی
وَأَقِمْنَ
اور قائم کرو
ٱلصَّلَوٰةَ
نماز
وَءَاتِينَ
اور دیتی رہو
ٱلزَّكَوٰةَ
زکوۃ
وَأَطِعْنَ
اور اطاعت کرو
ٱللَّهَ
اللہ کی
وَرَسُولَهُۥٓۚ
اور اس کے رسول کی
إِنَّمَا
کیونکہ
يُرِيدُ
چاہتا ہے
ٱللَّهُ
اللہ
لِيُذْهِبَ
کہ لے جائے
عَنكُمُ
تم سے
ٱلرِّجْسَ
گندگی کو۔ ناپاکی کو
أَهْلَ
اے اہل
ٱلْبَيْتِ
بیت
وَيُطَهِّرَكُمْ
اور پاک کردے تم کو
تَطْهِيرًا
پاک کرنا

اور اپنے گھروں میں سکون سے قیام پذیر رہنا اور پرانی جاہلیت کی طرح زیب و زینت کا اظہار مت کرنا، اور نماز قائم رکھنا اور زکوٰۃ دیتے رہنا اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت گزاری میں رہنا، بس اللہ یہی چاہتا ہے کہ اے (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے) اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا میل (اور شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے،

تفسير

وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلٰى فِىْ بُيُوْتِكُنَّ مِنْ اٰيٰتِ اللّٰهِ وَالْحِكْمَةِۗ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ لَطِيْفًا خَبِيْرًا

وَٱذْكُرْنَ
اور ذکر کرو۔ یاد کرو۔ بیان کرو
مَا
جو
يُتْلَىٰ
پڑھا جاتا ہے
فِى
میں
بُيُوتِكُنَّ
تمہارے گھروں (میں)
مِنْ
سے
ءَايَٰتِ
آیات میں (سے)
ٱللَّهِ
اللہ کی
وَٱلْحِكْمَةِۚ
اور حکمت میں سے
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
كَانَ
ہے
لَطِيفًا
لطیف
خَبِيرًا
باخبر

اور تم اللہ کی آیتوں کو اور (رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی) سنت و حکمت کو جن کی تمہارے گھروں میں تلاوت کی جاتی ہے یاد رکھا کرو، بیشک اللہ (اپنے اولیاء کے لئے) صاحبِ لُطف (اور ساری مخلوق کے لئے) خبردار ہے،

تفسير

اِنَّ الْمُسْلِمِيْنَ وَالْمُسْلِمٰتِ وَالْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنٰتِ وَالْقٰنِتِيْنَ وَالْقٰنِتٰتِ وَالصّٰدِقِيْنَ وَالصّٰدِقٰتِ وَالصّٰبِرِيْنَ وَالصّٰبِرٰتِ وَالْخٰشِعِيْنَ وَالْخٰشِعٰتِ وَالْمُتَصَدِّقِيْنَ وَ الْمُتَصَدِّقٰتِ وَالصَّاۤٮِٕمِيْنَ وَالصّٰۤٮِٕمٰتِ وَالْحٰفِظِيْنَ فُرُوْجَهُمْ وَالْحٰـفِظٰتِ وَالذّٰكِرِيْنَ اللّٰهَ كَثِيْرًا وَّ الذّٰكِرٰتِ ۙ اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ مَّغْفِرَةً وَّاَجْرًا عَظِيْمًا

إِنَّ
بیشک
ٱلْمُسْلِمِينَ
مسلمان مرد
وَٱلْمُسْلِمَٰتِ
اور مسلمان عورتیں
وَٱلْمُؤْمِنِينَ
اور مومن مرد
وَٱلْمُؤْمِنَٰتِ
اور مومن عورتیں
وَٱلْقَٰنِتِينَ
اور فرماں بردار مرد
وَٱلْقَٰنِتَٰتِ
اور فرماں بردار عورتیں
وَٱلصَّٰدِقِينَ
اور سچے مرد
وَٱلصَّٰدِقَٰتِ
اور سچی عورتیں
وَٱلصَّٰبِرِينَ
اور صبر کرنے والے مرد
وَٱلصَّٰبِرَٰتِ
اور صبر کرنے والی عورتیں
وَٱلْخَٰشِعِينَ
اور خشوع کرنے والے مرد
وَٱلْخَٰشِعَٰتِ
اور خشوع کرنے والی عورتیں
وَٱلْمُتَصَدِّقِينَ
صدقہ دینے والے مرد
وَٱلْمُتَصَدِّقَٰتِ
اور صدقہ دینے والی عورتیں
وَٱلصَّٰٓئِمِينَ
اور روزہ رکھنے والے مرد
وَٱلصَّٰٓئِمَٰتِ
اور روزہ رکھنے والی عورتیں
وَٱلْحَٰفِظِينَ
حفاظت کرنے والے
فُرُوجَهُمْ
اپنی شرم گاہوں کی
وَٱلْحَٰفِظَٰتِ
اور حفاظت کرنے والیاں
وَٱلذَّٰكِرِينَ
اور ذکر کرنے والے
ٱللَّهَ
اللہ کا
كَثِيرًا
بہت زیادہ
وَٱلذَّٰكِرَٰتِ
اور ذکر کرنے والیاں
أَعَدَّ
تیار کررکھا ہے
ٱللَّهُ
اللہ نے
لَهُم
ان کے لیے
مَّغْفِرَةً
مغفرت کو
وَأَجْرًا
اور اجر کو
عَظِيمًا
بڑے

بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں، اور مومن مَرد اور مومن عورتیں، اور فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں، اور صدق والے مرد اور صدق والی عورتیں، اور صبر والے مرد اور صبر والی عورتیں، اور عاجزی والے مرد اور عاجزی والی عورتیں، اور صدقہ و خیرات کرنے والے مرد اور صدقہ و خیرات کرنے والی عورتیں اور روزہ دار مرد اور روزہ دار عورتیں، اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں، اور کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں، اللہ نے اِن سب کے لئے بخشِش اور عظیم اجر تیار فرما رکھا ہے،

تفسير

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗۤ اَمْرًا اَنْ يَّكُوْنَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ اَمْرِهِمْ ۗ وَمَنْ يَّعْصِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِيْنًا

وَمَا
اور نہیں
كَانَ
ہے
لِمُؤْمِنٍ
کسی مومن مرد کے لیے
وَلَا
اور نہ
مُؤْمِنَةٍ
کسی مومن عورت کے لیے
إِذَا
جب
قَضَى
فیصلہ کردے
ٱللَّهُ
اللہ
وَرَسُولُهُۥٓ
اور اس کا رسول
أَمْرًا
کسی معاملے کا
أَن
کہ
يَكُونَ
ہو
لَهُمُ
ان کے لیے
ٱلْخِيَرَةُ
کوئی اختیار
مِنْ
کے
أَمْرِهِمْۗ
ان کے معاملے سے
وَمَن
اور جو کوئی
يَعْصِ
نافرمانی کرے گا
ٱللَّهَ
اللہ کی
وَرَسُولَهُۥ
اور اس کے رسول کی
فَقَدْ
تو تحقیق
ضَلَّ
وہ بھٹک گیا
ضَلَٰلًا
بھٹکنا
مُّبِينًا
کھلم کھلا

اور نہ کسی مومن مرد کو (یہ) حق حاصل ہے اور نہ کسی مومن عورت کو کہ جب اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی کام کا فیصلہ (یا حکم) فرما دیں تو ان کے لئے اپنے (اس) کام میں (کرنے یا نہ کرنے کا) کوئی اختیار ہو، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نافرمانی کرتا ہے تو وہ یقیناً کھلی گمراہی میں بھٹک گیا،

تفسير

وَاِذْ تَقُوْلُ لِلَّذِىْۤ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ وَاَنْعَمْتَ عَلَيْهِ اَمْسِكْ عَلَيْكَ زَوْجَكَ وَاتَّقِ اللّٰهَ وَتُخْفِىْ فِىْ نَفْسِكَ مَا اللّٰهُ مُبْدِيْهِ وَتَخْشَى النَّاسَ ۚ وَاللّٰهُ اَحَقُّ اَنْ تَخْشٰٮهُ ۗ فَلَمَّا قَضٰى زَيْدٌ مِّنْهَا وَطَرًا زَوَّجْنٰكَهَا لِكَىْ لَا يَكُوْنَ عَلَى الْمُؤْمِنِيْنَ حَرَجٌ فِىْۤ اَزْوَاجِ اَدْعِيَاۤٮِٕهِمْ اِذَا قَضَوْا مِنْهُنَّ وَطَرًا ۗ وَكَانَ اَمْرُ اللّٰهِ مَفْعُوْلًا

وَإِذْ
اور جب
تَقُولُ
تم کہہ رہے تھے
لِلَّذِىٓ
اس شخص سے
أَنْعَمَ
انعام کیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
عَلَيْهِ
جس پر
وَأَنْعَمْتَ
اور انعام کیا تو نے
عَلَيْهِ
اس پر
أَمْسِكْ
روک رکھ
عَلَيْكَ
اپنے اوپر
زَوْجَكَ
اپنی بیوی کو
وَٱتَّقِ
اور ڈرو
ٱللَّهَ
اللہ سے
وَتُخْفِى
اور تم چھپائے ہوئے تھے
فِى
میں
نَفْسِكَ
اپنے نفس میں۔ اپنے دل میں
مَا
جو
ٱللَّهُ
اللہ
مُبْدِيهِ
ظاہر کرنے ولا تھا اس کو
وَتَخْشَى
اور تم ڈر رہے تھے
ٱلنَّاسَ
لوگوں سے
وَٱللَّهُ
حالانکہ اللہ
أَحَقُّ
زیادہ حق دار ہے
أَن
کہ
تَخْشَىٰهُۖ
تم ڈرو اس سے
فَلَمَّا
پھر جب
قَضَىٰ
پورا کرچکا
زَيْدٌ
زید
مِّنْهَا
اس سے
وَطَرًا
حاجت کو
زَوَّجْنَٰكَهَا
بیاہ دیا ہم نے آپ کو اس عورت سے
لِكَىْ
تاکہ
لَا
نہ
يَكُونَ
ہو
عَلَى
پر
ٱلْمُؤْمِنِينَ
مومنوں (پر)
حَرَجٌ
کوئی تنگی
فِىٓ
میں
أَزْوَٰجِ
بیویوں کے بارے میں
أَدْعِيَآئِهِمْ
اپنے منہ بولے بیٹوں کی
إِذَا
جب
قَضَوْا۟
وہ پورا اتر چکیں
مِنْهُنَّ
ان سے
وَطَرًاۚ
حاجت کو
وَكَانَ
اور ہے
أَمْرُ
حکم
ٱللَّهِ
اللہ کا
مَفْعُولًا
ہو کر رہنے والا

اور (اے حبیب!) یاد کیجئے جب آپ نے اس شخص سے فرمایا جس پر اللہ نے انعام فرمایا تھا اور اس پر آپ نے (بھی) اِنعام فرمایا تھا کہ تُو اپنی بیوی (زینب) کو اپنی زوجیت میں روکے رکھ اور اللہ سے ڈر، اور آپ اپنے دل میں وہ بات٭ پوشیدہ رکھ رہے تھے جِسے اللہ ظاہر فرمانے والا تھا اور آپ (دل میں حیاءً) لوگوں (کی طعنہ زنی) کا خوف رکھتے تھے۔ (اے حبیب! لوگوں کو خاطر میں لانے کی کوئی ضرورت نہ تھی) اور فقط اللہ ہی زیادہ حق دار ہے کہ آپ اس کا خوف رکھیں (اور وہ آپ سے بڑھ کر کس میں ہے؟)، پھر جب (آپ کے متبنٰی) زید نے اسے طلاق دینے کی غرض پوری کرلی، تو ہم نے اس سے آپ کا نکاح کر دیا تاکہ مومنوں پر ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں (کے ساتھ نکاح) کے بارے میں کوئی حَرج نہ رہے جبکہ (طلاق دے کر) وہ ان سے بے غَرض ہو گئے ہوں، اور اللہ کا حکم تو پورا کیا جانے والا ہی تھا، ٭: (کہ زینب کی تمہارے ساتھ مصالحت نہ ہو سکے گی اور منشاء ایزدی کے تحت وہ طلاق کے بعد اَزواجِ مطہرات میں داخل ہوں گی۔)

تفسير

مَا كَانَ عَلَى النَّبِىِّ مِنْ حَرَجٍ فِيْمَا فَرَضَ اللّٰهُ لَهٗ ۗ سُنَّةَ اللّٰهِ فِى الَّذِيْنَ خَلَوْا مِنْ قَبْلُ ۗ وَكَانَ اَمْرُ اللّٰهِ قَدَرًا مَّقْدُوْرًا ۙ

مَّا
نہیں
كَانَ
ہے
عَلَى
پر
ٱلنَّبِىِّ
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
مِنْ
کوئی
حَرَجٍ
حرج
فِيمَا
اس معاملے میں
فَرَضَ
جو مقرر کیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
لَهُۥۖ
اس کے لیے
سُنَّةَ
طریقہ
ٱللَّهِ
اللہ کا
فِى
میں
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں (میں)
خَلَوْا۟
جو گزر چکے
مِن
سے
قَبْلُۚ
اس سے پہلے
وَكَانَ
اور ہے
أَمْرُ
حکم
ٱللَّهِ
اللہ کا
قَدَرًا
اندازے میں
مَّقْدُورًا
مقرر کیا ہوا

اور نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر اس کام (کی انجام دہی) میں کوئی حرج نہیں ہے جو اللہ نے ان کے لئے فرض فرما دیا ہے، اللہ کا یہی طریقہ و دستور اُن لوگوں میں (بھی رہا) ہے جو پہلے گزر چکے، اور اللہ کا حکم فیصلہ ہے جو پورا ہوچکا،

تفسير

لَّذِيْنَ يُبَـلِّـغُوْنَ رِسٰلٰتِ اللّٰهِ وَيَخْشَوْنَهٗ وَلَا يَخْشَوْنَ اَحَدًا اِلَّا اللّٰهَ ۗ وَكَفٰى بِاللّٰهِ حَسِيْبًا

ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
يُبَلِّغُونَ
جو پہنچاتے ہیں
رِسَٰلَٰتِ
پیغامات
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَيَخْشَوْنَهُۥ
اور ڈرتے ہیں اسی سے
وَلَا
اور نہیں
يَخْشَوْنَ
ڈرتے
أَحَدًا
کسی ایک سے
إِلَّا
سوائے
ٱللَّهَۗ
اللہ کے
وَكَفَىٰ
اور کافی ہے
بِٱللَّهِ
اللہ
حَسِيبًا
حساب لینے والا

وہ (پہلے) لوگ اللہ کے پیغامات پہنچاتے تھے اور اس کا خوف رکھتے تھے اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے تھے، اور اللہ حساب لینے والا کافی ہے،

تفسير

مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَلٰـكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَخَاتَمَ النَّبِيّٖنَ ۗ وَكَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيْمًا

مَّا
نہیں
كَانَ
ہیں
مُحَمَّدٌ
محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
أَبَآ
باپ
أَحَدٍ
کسی ایک کے
مِّن
سے
رِّجَالِكُمْ
تمہارے مردوں میں
وَلَٰكِن
اور لیکن
رَّسُولَ
رسول ہیں
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَخَاتَمَ
اور خاتم
ٱلنَّبِيِّۦنَۗ
النبین
وَكَانَ
اور ہے
ٱللَّهُ
اللہ
بِكُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز کو
عَلِيمًا
جاننے والا

محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂ نبوت ختم کرنے والے) ہیں، اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے،

تفسير