Skip to main content

وَحَسِبُوْۤا اَ لَّا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ فَعَمُوْا وَصَمُّوْا ثُمَّ تَابَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ ثُمَّ عَمُوْا وَصَمُّوْا كَثِيْرٌ مِّنْهُمْۗ وَاللّٰهُ بَصِيْرٌۢ بِمَا يَعْمَلُوْنَ

وَحَسِبُوٓا۟
اور انہوں نے سمجھا
أَلَّا
کہ نہ
تَكُونَ
ہوگا
فِتْنَةٌ
کوئی فتنہ
فَعَمُوا۟
تو وہ اندھے بن گئے
وَصَمُّوا۟
اور بہرے ہوگئے
ثُمَّ
پھر
تَابَ
مہربان ہوا
ٱللَّهُ
اللہ
عَلَيْهِمْ
ان پر
ثُمَّ
پھر
عَمُوا۟
وہ اندھے بن گئے
وَصَمُّوا۟
اور بہرے ہوگئے
كَثِيرٌ
بہت سے
مِّنْهُمْۚ
ان میں سے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
بَصِيرٌۢ
دیکھنے والا ہے
بِمَا
اس کو جو
يَعْمَلُونَ
وہ عمل کرتے ہیں

اور وہ (ساتھ) یہ خیال کرتے رہے کہ (انبیاء کے قتل و تکذیب سے) کوئی عذاب نہیں آئے گا، سو وہ اندھے اور بہرے ہوگئے تھے۔ پھر اﷲ نے ان کی توبہ قبول فرما لی، پھر ان میں سے اکثر لوگ (دوبارہ) اندھے اور بہرے (یعنی حق دیکھنے اور سننے سے قاصر) ہوگئے، اور اﷲ ان کاموں کو خوب دیکھ رہا ہے جو وہ کر رہے ہیں،

تفسير

لَقَدْ كَفَرَ الَّذِيْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْمَسِيْحُ ابْنُ مَرْيَمَ ۗ وَقَالَ الْمَسِيْحُ يٰبَنِىْۤ اِسْرَاۤءِيْلَ اعْبُدُوا اللّٰهَ رَبِّىْ وَرَبَّكُمْ ۗ اِنَّهٗ مَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ الْجَـنَّةَ وَمَأْوٰٮهُ النَّارُ ۗ وَمَا لِلظّٰلِمِيْنَ مِنْ اَنْصَارٍ

لَقَدْ
البتہ تحقیق
كَفَرَ
کفر کیا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
قَالُوٓا۟
جنہوں نے کہا
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
هُوَ
وہی ہے
ٱلْمَسِيحُ
جو مسیح
ٱبْنُ
ابن
مَرْيَمَۖ
مریم ہے
وَقَالَ
اور کہا تھا
ٱلْمَسِيحُ
مسیح نے
يَٰبَنِىٓ
اے بنی
إِسْرَٰٓءِيلَ
اسرائیل
ٱعْبُدُوا۟
عبادت کرو
ٱللَّهَ
اللہ کی
رَبِّى
جو رب ہے میرا
وَرَبَّكُمْۖ
اور رب ہے تمہارا
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
مَن
جو
يُشْرِكْ
شرک کرے گا
بِٱللَّهِ
اللہ کے ساتھ
فَقَدْ
تو تحقیق
حَرَّمَ
حرام ٹھہرایا
ٱللَّهُ
اللہ نے
عَلَيْهِ
اس پر
ٱلْجَنَّةَ
جنت کو
وَمَأْوَىٰهُ
اور اس کا ٹھکانہ
ٱلنَّارُۖ
آگ ہے
وَمَا
اور نہیں
لِلظَّٰلِمِينَ
ظالموں کے لیے
مِنْ
کوئی
أَنصَارٍ
مددگار

درحقیقت ایسے لوگ کافر ہوگئے ہیں جنہوں نے کہا کہ اﷲ ہی مسیح ابنِ مریم (علیہما السلام) ہے حالانکہ مسیح (علیہ السلام) نے (تو یہ) کہا تھا: اے بنی اسرائیل! تم اللہ کی عبادت کرو جو میرا (بھی) ربّ ہے اور تمہارا (بھی) ربّ ہے۔ بیشک جو اللہ کے ساتھ شرک کرے گا تو یقیناً اﷲ نے اس پر جنت حرام فرما دی ہے اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور ظالموں کے لئے کوئی بھی مدد گار نہ ہوگا،

تفسير

لَـقَدْ كَفَرَ الَّذِيْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ ثَالِثُ ثَلٰثَةٍ ۘ وَمَا مِنْ اِلٰهٍ اِلَّاۤ اِلٰـهٌ وَّاحِدٌ ۗ وَاِنْ لَّمْ يَنْتَهُوْا عَمَّا يَقُوْلُوْنَ لَيَمَسَّنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْهُمْ عَذَابٌ اَ لِيْمٌ

لَّقَدْ
البتہ تحقیق
كَفَرَ
کفر کیا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
قَالُوٓا۟
جنہوں نے کہا
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
ثَالِثُ
تین کا
ثَلَٰثَةٍۘ
تیسرا ہے
وَمَا
اور نہیں
مِنْ
کوئی
إِلَٰهٍ
الہ
إِلَّآ
مگر
إِلَٰهٌ
الہ
وَٰحِدٌۚ
ایک ہی
وَإِن
اور اگر
لَّمْ
نہ
يَنتَهُوا۟
وہ باز آئے
عَمَّا
اس سے جو
يَقُولُونَ
وہ کہتے ہیں
لَيَمَسَّنَّ
البتہ ضرور چھوئے گا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کو
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
مِنْهُمْ
ان میں سے
عَذَابٌ
عذاب
أَلِيمٌ
دردناک

بیشک ایسے لوگ (بھی) کافر ہوگئے ہیں جنہوں نے کہا کہ اللہ تین (معبودوں) میں سے تیسرا ہے، حالانکہ معبودِ یکتا کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اور اگر وہ ان (بیہودہ باتوں) سے جو وہ کہہ رہے ہیں بازنہ آئے تو ان میں سے کافروں کو دردناک عذاب ضرور پہنچے گا،

تفسير

اَفَلَا يَتُوْبُوْنَ اِلَى اللّٰهِ وَيَسْتَغْفِرُوْنَهٗۗ وَاللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ

أَفَلَا
کیا بھلا نہیں
يَتُوبُونَ
وہ توبہ کرتے
إِلَى
طرف
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَيَسْتَغْفِرُونَهُۥۚ
اور وہ بخشش مانگتے اس سے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
غَفُورٌ
بخشنے والا
رَّحِيمٌ
مہربان ہے

کیا یہ لوگ اللہ کی بارگاہ میں رجوع نہیں کرتے اور اس سے مغفرت طلب (نہیں) کرتے، حالانکہ اﷲ بڑا بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے،

تفسير

مَا الْمَسِيْحُ ابْنُ مَرْيَمَ اِلَّا رَسُوْلٌ ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُۗ وَاُمُّهٗ صِدِّيْقَةٌ ۗ كَانَا يَأْكُلٰنِ الطَّعَامَۗ اُنْظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الْاٰيٰتِ ثُمَّ انْظُرْ اَ نّٰى يُؤْفَكُوْنَ

مَّا
نہیں
ٱلْمَسِيحُ
مسیح
ٱبْنُ
ابن
مَرْيَمَ
مریم
إِلَّا
مگر
رَسُولٌ
ایک رسول
قَدْ
تحقیق
خَلَتْ
گزر چکے
مِن
سے
قَبْلِهِ
اس سے قبل
ٱلرُّسُلُ
کئی رسول
وَأُمُّهُۥ
اور اس کی ماں
صِدِّيقَةٌۖ
سچی عورت تھی
كَانَا
وہ دونوں تھے
يَأْكُلَانِ
کھایا کرتے تھے
ٱلطَّعَامَۗ
کھانا
ٱنظُرْ
دیکھو
كَيْفَ
کس طرح
نُبَيِّنُ
ہم بیان کرتے ہیں
لَهُمُ
ان کے لیے
ٱلْءَايَٰتِ
آیات
ثُمَّ
پھر
ٱنظُرْ
دیکھو
أَنَّىٰ
کہاں سے
يُؤْفَكُونَ
وہ پھیرے جاتے ہیں

مسیح ابنِ مریم (علیھما السلام) رسول کے سوا (کچھ) نہیں ہیں (یعنی خدا یا خدا کا بیٹا اور شریک نہیں ہیں)، یقیناً ان سے پہلے (بھی) بہت سے رسول گزر چکے ہیں، اور ان کی والدہ بڑی صاحبِ صدق (ولیّہ) تھیں، وہ دونوں (مخلوق تھے کیونکہ) کھانا بھی کھایا کرتے تھے۔ (اے حبیب!) دیکھئے ہم ان (کی رہنمائی) کے لئے کس طرح آیتوں کو وضاحت سے بیان کرتے ہیں پھر ملاحظہ فرمائیے کہ (اس کے باوجود) وہ کس طرح (حق سے) پھرے جارہے ہیں،

تفسير

قُلْ اَ تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَـكُمْ ضَرًّا وَّلَا نَفْعًا ۗ وَاللّٰهُ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ

قُلْ
کہہ دیجیے
أَتَعْبُدُونَ مِن
کیا تم عبادت کرتے ہو
دُونِ
سوا
ٱللَّهِ
اللہ کے سوا (ان کی)
مَا
جو
لَا
نہیں
يَمْلِكُ
مالک ہوئے
لَكُمْ
تمہارے لیے
ضَرًّا
کسی نقصان کے
وَلَا
اور نہ
نَفْعًاۚ
نفع کے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
هُوَ
وہ
ٱلسَّمِيعُ
سننے والا ہے
ٱلْعَلِيمُ
جاننے والا ہے

فرما دیجئے: کیا تم اللہ کے سوا اس کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہارے لئے کسی نقصان کا مالک ہے نہ نفع کا، اور اﷲ ہی تو خوب سننے والا اور خوب جاننے والا ہے،

تفسير

قُلْ يٰۤـاَهْلَ الْـكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِىْ دِيْـنِكُمْ غَيْرَ الْحَـقِّ وَلَا تَتَّبِعُوْۤا اَهْوَاۤءَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوْا مِنْ قَبْلُ وَاَضَلُّوْا كَثِيْرًا وَّضَلُّوْا عَنْ سَوَاۤءِ السَّبِيْلِ

قُلْ
کہہ دیجیے
يَٰٓأَهْلَ
اے اہل
ٱلْكِتَٰبِ
کتاب
لَا
نہ
تَغْلُوا۟
تم غلو کرو
فِى
میں
دِينِكُمْ
اپنے دین میں
غَيْرَ
نا
ٱلْحَقِّ
حق
وَلَا
اور نہ
تَتَّبِعُوٓا۟
تم پیروی کرو
أَهْوَآءَ
خواہشات کی
قَوْمٍ
ایک قوم کی
قَدْ
تحقیق
ضَلُّوا۟
وہ بھٹک گئے
مِن
سے
قَبْلُ
اس سے پہلے
وَأَضَلُّوا۟
اور انہوں نے گمراہ کیا
كَثِيرًا
بہت سوں کو
وَضَلُّوا۟
اور وہ بھٹک گئے
عَن
سے
سَوَآءِ
سیدھے
ٱلسَّبِيلِ
راستے

فرما دیجئیے: اے اہلِ کتاب! تم اپنے دین میں ناحق حد سے تجاوز نہ کیا کرو اور نہ ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی کیا کرو جو (بعثتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے) پہلے ہی گمراہ ہو چکے تھے اور بہت سے (اور) لوگوں کو (بھی) گمراہ کرگئے اور (بعثتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد بھی) سیدھی راہ سے بھٹکے رہے،

تفسير

لُعِنَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْۢ بَنِىْۤ اِسْرَاۤءِيْلَ عَلٰى لِسَانِ دَاوٗدَ وَعِيْسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۗ ذٰلِكَ بِمَا عَصَوْا وَّكَانُوْا يَعْتَدُوْنَ

لُعِنَ
لعنت کیے گئے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
مِنۢ
سے
بَنِىٓ
بنی
إِسْرَٰٓءِيلَ
اسرائیل میں سے
عَلَىٰ
اوپر
لِسَانِ
زبان کے
دَاوُۥدَ
داؤد کی
وَعِيسَى
اور عیسیٰ
ٱبْنِ
ابن
مَرْيَمَۚ
مریم
ذَٰلِكَ
یہ
بِمَا
بوجہ اس کے جو
عَصَوا۟
انہوں نے نافرمانی کی
وَّكَانُوا۟
اور تھے وہ
يَعْتَدُونَ
حد سے بڑھ جاتے

بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر کیا تھا انہیں داؤد اور عیسٰی ابن مریم (علیھما السلام) کی زبان پر (سے) لعنت کی جا چکی (ہے)۔ یہ اس لئے کہ انہوں نے نافرمانی کی اور حد سے تجاوز کرتے تھے،

تفسير

كَانُوْا لَا يَتَـنَاهَوْنَ عَنْ مُّنْكَرٍ فَعَلُوْهُ ۗ لَبِئْسَ مَا كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ

كَانُوا۟
تھے وہ
لَا
نہ
يَتَنَاهَوْنَ
روکتے ایک دوسرے کو
عَن
سے
مُّنكَرٍ
برائی سے
فَعَلُوهُۚ
انہوں نے کیا اس کو
لَبِئْسَ
البتہ کرنا برا ہے
مَا
جو
كَانُوا۟
تھے
يَفْعَلُونَ
وہ کرتے

(اور اس لعنت کا ایک سبب یہ بھی تھا کہ) وہ جو برا کام کرتے تھے ایک دوسرے کو اس سے منع نہیں کرتے تھے۔ بیشک وہ کام برے تھے جنہیں وہ انجام دیتے تھے،

تفسير

تَرٰى كَثِيْرًا مِّنْهُمْ يَتَوَلَّوْنَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْاۗ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ اَنْفُسُهُمْ اَنْ سَخِطَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ وَفِى الْعَذَابِ هُمْ خٰلِدُوْنَ

تَرَىٰ
تم دیکھو گے
كَثِيرًا
بہت سوں کو
مِّنْهُمْ
ان میں سے
يَتَوَلَّوْنَ
دوستی کرتے ہیں
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں سے
كَفَرُوا۟ۚ
جنہوں نے کفر کیا
لَبِئْسَ
البتہ کتنا برا ہے
مَا
جو
قَدَّمَتْ
آگے بھیجا
لَهُمْ
ان کے لیے
أَنفُسُهُمْ
ان کے نفسوں نے
أَن
یہ کہ
سَخِطَ
ناراض ہوا
ٱللَّهُ
اللہ
عَلَيْهِمْ
ان پر
وَفِى
اور میں
ٱلْعَذَابِ
اور عذاب میں
هُمْ
وہ
خَٰلِدُونَ
ہمیشہ رہنے والے ہیں

آپ ان میں سے اکثر لوگوں کو دیکھیں گے کہ وہ کافروں سے دوستی رکھتے ہیں۔ کیا ہی بری چیز ہے جو انہوں نے اپنے (حسابِ آخرت) کے لئے آگے بھیج رکھی ہے (اور وہ) یہ کہ اﷲ ان پر (سخت) ناراض ہوگیا، اور وہ لوگ ہمیشہ عذاب ہی میں (گرفتار) رہنے والے ہیں،

تفسير