وَحَسِبُوْۤا اَ لَّا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ فَعَمُوْا وَصَمُّوْا ثُمَّ تَابَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ ثُمَّ عَمُوْا وَصَمُّوْا كَثِيْرٌ مِّنْهُمْۗ وَاللّٰهُ بَصِيْرٌۢ بِمَا يَعْمَلُوْنَ
اور وہ (ساتھ) یہ خیال کرتے رہے کہ (انبیاء کے قتل و تکذیب سے) کوئی عذاب نہیں آئے گا، سو وہ اندھے اور بہرے ہوگئے تھے۔ پھر اﷲ نے ان کی توبہ قبول فرما لی، پھر ان میں سے اکثر لوگ (دوبارہ) اندھے اور بہرے (یعنی حق دیکھنے اور سننے سے قاصر) ہوگئے، اور اﷲ ان کاموں کو خوب دیکھ رہا ہے جو وہ کر رہے ہیں،
لَقَدْ كَفَرَ الَّذِيْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْمَسِيْحُ ابْنُ مَرْيَمَ ۗ وَقَالَ الْمَسِيْحُ يٰبَنِىْۤ اِسْرَاۤءِيْلَ اعْبُدُوا اللّٰهَ رَبِّىْ وَرَبَّكُمْ ۗ اِنَّهٗ مَنْ يُّشْرِكْ بِاللّٰهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰهُ عَلَيْهِ الْجَـنَّةَ وَمَأْوٰٮهُ النَّارُ ۗ وَمَا لِلظّٰلِمِيْنَ مِنْ اَنْصَارٍ
درحقیقت ایسے لوگ کافر ہوگئے ہیں جنہوں نے کہا کہ اﷲ ہی مسیح ابنِ مریم (علیہما السلام) ہے حالانکہ مسیح (علیہ السلام) نے (تو یہ) کہا تھا: اے بنی اسرائیل! تم اللہ کی عبادت کرو جو میرا (بھی) ربّ ہے اور تمہارا (بھی) ربّ ہے۔ بیشک جو اللہ کے ساتھ شرک کرے گا تو یقیناً اﷲ نے اس پر جنت حرام فرما دی ہے اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور ظالموں کے لئے کوئی بھی مدد گار نہ ہوگا،
لَـقَدْ كَفَرَ الَّذِيْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ ثَالِثُ ثَلٰثَةٍ ۘ وَمَا مِنْ اِلٰهٍ اِلَّاۤ اِلٰـهٌ وَّاحِدٌ ۗ وَاِنْ لَّمْ يَنْتَهُوْا عَمَّا يَقُوْلُوْنَ لَيَمَسَّنَّ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْهُمْ عَذَابٌ اَ لِيْمٌ
بیشک ایسے لوگ (بھی) کافر ہوگئے ہیں جنہوں نے کہا کہ اللہ تین (معبودوں) میں سے تیسرا ہے، حالانکہ معبودِ یکتا کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اور اگر وہ ان (بیہودہ باتوں) سے جو وہ کہہ رہے ہیں بازنہ آئے تو ان میں سے کافروں کو دردناک عذاب ضرور پہنچے گا،
اَفَلَا يَتُوْبُوْنَ اِلَى اللّٰهِ وَيَسْتَغْفِرُوْنَهٗۗ وَاللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ
کیا یہ لوگ اللہ کی بارگاہ میں رجوع نہیں کرتے اور اس سے مغفرت طلب (نہیں) کرتے، حالانکہ اﷲ بڑا بخشنے والا بہت رحم فرمانے والا ہے،
مَا الْمَسِيْحُ ابْنُ مَرْيَمَ اِلَّا رَسُوْلٌ ۚ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُۗ وَاُمُّهٗ صِدِّيْقَةٌ ۗ كَانَا يَأْكُلٰنِ الطَّعَامَۗ اُنْظُرْ كَيْفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الْاٰيٰتِ ثُمَّ انْظُرْ اَ نّٰى يُؤْفَكُوْنَ
مسیح ابنِ مریم (علیھما السلام) رسول کے سوا (کچھ) نہیں ہیں (یعنی خدا یا خدا کا بیٹا اور شریک نہیں ہیں)، یقیناً ان سے پہلے (بھی) بہت سے رسول گزر چکے ہیں، اور ان کی والدہ بڑی صاحبِ صدق (ولیّہ) تھیں، وہ دونوں (مخلوق تھے کیونکہ) کھانا بھی کھایا کرتے تھے۔ (اے حبیب!) دیکھئے ہم ان (کی رہنمائی) کے لئے کس طرح آیتوں کو وضاحت سے بیان کرتے ہیں پھر ملاحظہ فرمائیے کہ (اس کے باوجود) وہ کس طرح (حق سے) پھرے جارہے ہیں،
قُلْ اَ تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَـكُمْ ضَرًّا وَّلَا نَفْعًا ۗ وَاللّٰهُ هُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ
فرما دیجئے: کیا تم اللہ کے سوا اس کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہارے لئے کسی نقصان کا مالک ہے نہ نفع کا، اور اﷲ ہی تو خوب سننے والا اور خوب جاننے والا ہے،
قُلْ يٰۤـاَهْلَ الْـكِتٰبِ لَا تَغْلُوْا فِىْ دِيْـنِكُمْ غَيْرَ الْحَـقِّ وَلَا تَتَّبِعُوْۤا اَهْوَاۤءَ قَوْمٍ قَدْ ضَلُّوْا مِنْ قَبْلُ وَاَضَلُّوْا كَثِيْرًا وَّضَلُّوْا عَنْ سَوَاۤءِ السَّبِيْلِ
فرما دیجئیے: اے اہلِ کتاب! تم اپنے دین میں ناحق حد سے تجاوز نہ کیا کرو اور نہ ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی کیا کرو جو (بعثتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے) پہلے ہی گمراہ ہو چکے تھے اور بہت سے (اور) لوگوں کو (بھی) گمراہ کرگئے اور (بعثتِ محمدی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد بھی) سیدھی راہ سے بھٹکے رہے،
لُعِنَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا مِنْۢ بَنِىْۤ اِسْرَاۤءِيْلَ عَلٰى لِسَانِ دَاوٗدَ وَعِيْسَى ابْنِ مَرْيَمَ ۗ ذٰلِكَ بِمَا عَصَوْا وَّكَانُوْا يَعْتَدُوْنَ
بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر کیا تھا انہیں داؤد اور عیسٰی ابن مریم (علیھما السلام) کی زبان پر (سے) لعنت کی جا چکی (ہے)۔ یہ اس لئے کہ انہوں نے نافرمانی کی اور حد سے تجاوز کرتے تھے،
كَانُوْا لَا يَتَـنَاهَوْنَ عَنْ مُّنْكَرٍ فَعَلُوْهُ ۗ لَبِئْسَ مَا كَانُوْا يَفْعَلُوْنَ
(اور اس لعنت کا ایک سبب یہ بھی تھا کہ) وہ جو برا کام کرتے تھے ایک دوسرے کو اس سے منع نہیں کرتے تھے۔ بیشک وہ کام برے تھے جنہیں وہ انجام دیتے تھے،
تَرٰى كَثِيْرًا مِّنْهُمْ يَتَوَلَّوْنَ الَّذِيْنَ كَفَرُوْاۗ لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ اَنْفُسُهُمْ اَنْ سَخِطَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ وَفِى الْعَذَابِ هُمْ خٰلِدُوْنَ
آپ ان میں سے اکثر لوگوں کو دیکھیں گے کہ وہ کافروں سے دوستی رکھتے ہیں۔ کیا ہی بری چیز ہے جو انہوں نے اپنے (حسابِ آخرت) کے لئے آگے بھیج رکھی ہے (اور وہ) یہ کہ اﷲ ان پر (سخت) ناراض ہوگیا، اور وہ لوگ ہمیشہ عذاب ہی میں (گرفتار) رہنے والے ہیں،