وَقَالَ ارْكَبُوْا فِيْهَا بِسْمِ اللّٰهِ مَجْرٰٟىهَا وَمُرْسٰٮهَا ۗ اِنَّ رَبِّىْ لَـغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ
اور نوح (علیہ السلام) نے کہا: تم لوگ اس میں سوار ہو جاؤ اﷲ ہی کے نام سے اس کا چلنا اور اس کا ٹھہرنا ہے۔ بیشک میرا رب بڑا ہی بخشنے والا نہایت مہربان ہے،
وَهِىَ تَجْرِىْ بِهِمْ فِىْ مَوْجٍ كَالْجِبَالِۗ وَنَادٰى نُوْحُ ِبْنَهٗ وَكَانَ فِىْ مَعْزِلٍ يّٰبُنَىَّ ارْكَبْ مَّعَنَا وَلَا تَكُنْ مَّعَ الْكٰفِرِيْنَ
اور وہ کشتی پہاڑوں جیسی (طوفانی) لہروں میں انہیں لئے چلتی جا رہی تھی کہ نوح (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے کو پکارا اور وہ ان سے الگ (کافروں کے ساتھ کھڑا) تھا: اے میرے بیٹے! ہمارے ساتھ سوار ہوجا اور کافروں کے ساتھ نہ رہ،
قَالَ سَاٰوِىْۤ اِلٰى جَبَلٍ يَّعْصِمُنِىْ مِنَ الْمَاۤءِۗ قَالَ لَا عَاصِمَ الْيَوْمَ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِ اِلَّا مَنْ رَّحِمَۚ وَحَالَ بَيْنَهُمَا الْمَوْجُ فَكَانَ مِنَ الْمُغْرَقِيْنَ
وہ بولا: میں (کشتی میں سوار ہونے کے بجائے) ابھی کسی پہاڑ کی پناہ لے لیتا ہوں وہ مجھے پانی سے بچا لے گا۔ نوح (علیہ السلام) نے کہا: آج اﷲ کے عذاب سے کوئی بچانے والا نہیں ہے مگر اس شخص کو جس پر وہی (اﷲ) رحم فرما دے، اسی اثنا میں دونوں (یعنی باپ بیٹے) کے درمیان (طوفانی) موج حائل ہوگئی سو وہ ڈوبنے والوں میں ہوگیا،
وَقِيْلَ يٰۤاَرْضُ ابْلَعِىْ مَاۤءَكِ وَيٰسَمَاۤءُ اَقْلِعِىْ وَغِيْضَ الْمَاۤءُ وَقُضِىَ الْاَمْرُ وَاسْتَوَتْ عَلَى الْجُوْدِىِّ وَقِيْلَ بُعْدًا لِّـلْقَوْمِ الظّٰلِمِيْنَ
اور (جب سفینۂ نوح کے سوا سب ڈوب کر ہلاک ہو چکے تو) حکم دیا گیا: اے زمین! اپنا پانی نگل جا اور اے آسمان! تو تھم جا، اور پانی خشک کر دیا گیا اور کام تمام کر دیا گیا اور کشتی جودی پہاڑ پر جا ٹھہری، اور فرما دیا گیا کہ ظالموں کے لئے (رحمت سے) دوری ہے،
وَنَادٰى نُوْحٌ رَّبَّهٗ فَقَالَ رَبِّ اِنَّ ابْنِىْ مِنْ اَهْلِىْ وَاِنَّ وَعْدَكَ الْحَـقُّ وَاَنْتَ اَحْكَمُ الْحٰكِمِيْنَ
اور نوح (علیہ السلام) نے اپنے رب کو پکارا اور عرض کیا: اے میرے رب! بیشک میرا لڑکا (بھی) تو میرے گھر والوں میں داخل تھا اور یقینًا تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب سے بڑا حاکم ہے،
قَالَ يٰـنُوْحُ اِنَّهٗ لَـيْسَ مِنْ اَهْلِكَ ۚ اِنَّهٗ عَمَلٌ غَيْرُ صَالِحٍ فَلَا تَسْــَٔــلْنِ مَا لَـيْسَ لَـكَ بِهٖ عِلْمٌ ۗ اِنِّىْۤ اَعِظُكَ اَنْ تَكُوْنَ مِنَ الْجٰهِلِيْنَ
ارشاد ہو: اے نوح! بیشک وہ تیرے گھر والوں میں شامل نہیں کیونکہ اس کے عمل اچھے نہ تھے، پس مجھ سے وہ سوال نہ کیا کرو جس کا تمہیں علم نہ ہو، میں تمہیں نصیحت کئے دیتا ہوں کہ کہیں تم نادانوں میں سے (نہ) ہو جانا،
قَالَ رَبِّ اِنِّىْۤ اَعُوْذُ بِكَ اَنْ اَسْــَٔلَكَ مَا لَـيْسَ لِىْ بِهٖ عِلْمٌۗ وَاِلَّا تَغْفِرْ لِىْ وَتَرْحَمْنِىْۤ اَكُنْ مِّنَ الْخٰسِرِيْنَ
(نوح علیہ السلام نے) عرض کیا: اے میرے رب! میں اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ تجھ سے وہ سوال کروں جس کا مجھے کچھ علم نہ ہو، اور اگر تو مجھے نہ بخشے گا اور مجھ پر رحم (نہ) فرمائے گا (تو) میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو جاؤں گا،
قِيْلَ يٰـنُوْحُ اهْبِطْ بِسَلٰمٍ مِّنَّا وَبَرَكٰتٍ عَلَيْكَ وَعَلٰۤى اُمَمٍ مِّمَّنْ مَّعَكَۗ وَاُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ يَمَسُّهُمْ مِّنَّا عَذَابٌ اَلِيْمٌ
فرمایا گیا: اے نوح! ہماری طرف سے سلامتی اور برکتوں کے ساتھ (کشتی سے) اتر جاؤ جو تم پر ہیں اور ان طبقات پر ہیں جو تمہارے ساتھ ہیں، اور (آئندہ پھر) کچھ طبقے ایسے ہوں گے جنہیں ہم (دنیوی نعمتوں سے) بہرہ یاب فرمائیں گے پھر انہیں ہماری طرف سے دردناک عذاب آپہنچے گا،
تِلْكَ مِنْ اَنْۢبَاۤءِ الْغَيْبِ نُوْحِيْهَاۤ اِلَيْكَۚ مَا كُنْتَ تَعْلَمُهَاۤ اَنْتَ وَلَا قَوْمُكَ مِنْ قَبْلِ هٰذَا ۖ فَاصْبِرْ ۖ اِنَّ الْعَاقِبَةَ لِلْمُتَّقِيْنَ
یہ (بیان ان) غیب کی خبروں میں سے ہے جو ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں، اس سے قبل نہ آپ انہیں جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم، پس آپ صبر کریں۔ بیشک بہتر انجام پرہیزگاروں ہی کے لئے ہے،
وَاِلٰى عَادٍ اَخَاهُمْ هُوْدًا ۗ قَالَ يٰقَوْمِ اعْبُدُوا اللّٰهَ مَا لَـكُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَيْرُهٗ ۗ اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا مُفْتَرُوْنَ
اور (ہم نے) قومِ عاد کی طرف ان کے بھائی ہود (علیہ السلام) کو (بھیجا)، انہوں نے کہا: اے میری قوم اﷲ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارے لئے کوئی معبود نہیں، تم اﷲ پر (شریک رکھنے کا) محض بہتان باندھنے والے ہو،