Skip to main content

وَعَنَتِ الْوُجُوْهُ لِلْحَىِّ الْقَيُّوْمِۗ وَقَدْ خَابَ مَنْ حَمَلَ ظُلْمًا

وَعَنَتِ
اور جھک جائیں گے
ٱلْوُجُوهُ
چہرے
لِلْحَىِّ
حی کے لیے
ٱلْقَيُّومِۖ
قیوم کے لیے۔ آگے
وَقَدْ
اور تحقیق
خَابَ
نامراد ہوا
مَنْ
جس نے
حَمَلَ
اٹھایا
ظُلْمًا
ظلم

اور (سب) چہرے اس ہمیشہ زندہ (اور) قائم رہنے والے (رب) کے حضور جھک جائیں گے، اور بیشک وہ شخص نامراد ہوگا جس نے ظلم کا بوجھ اٹھا لیا،

تفسير

وَمَنْ يَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَهُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا يَخٰفُ ظُلْمًا وَّلَا هَضْمًا

وَمَن
اور جو
يَعْمَلْ
عمل کرے گا
مِنَ
سے
ٱلصَّٰلِحَٰتِ
نیکیوں میں (سے)
وَهُوَ
اور وہ
مُؤْمِنٌ
مومن ہو
فَلَا
تو نہ
يَخَافُ
وہ ڈرے گا
ظُلْمًا
ظلم سے
وَلَا
اور نہ
هَضْمًا
کسی حق تلفی سے

اور جو شخص نیک عمل کرتا ہے اور وہ صاحبِ ایمان بھی ہے تو اسے نہ کسی ظلم کا خوف ہوگا اور نہ نقصان کا،

تفسير

وَكَذٰلِكَ اَنْزَلْنٰهُ قُرْاٰنًا عَرَبِيًّا وَّ صَرَّفْنَا فِيْهِ مِنَ الْوَعِيْدِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُوْنَ اَوْ يُحْدِثُ لَهُمْ ذِكْرًا

وَكَذَٰلِكَ
اور اسی طرح
أَنزَلْنَٰهُ
نازل کیا ہم نے اس کو
قُرْءَانًا
قرآن
عَرَبِيًّا
عربی (بنا کر)
وَصَرَّفْنَا
اور پھیر پھیر کر لائے ہم
فِيهِ
اس میں
مِنَ
سے
ٱلْوَعِيدِ
تنبیہات میں سے۔ ڈراؤں میں سے
لَعَلَّهُمْ
تاکہ وہ
يَتَّقُونَ
تقوی اختیار کریں
أَوْ
یا
يُحْدِثُ
پیدا کردے
لَهُمْ
ان کے لیے
ذِكْرًا
ذکر۔ غور و فکر

اور اسی طرح ہم نے اس (آخری وحی) کو عربی زبان میں (بشکلِ) قرآن اتارا ہے اور ہم نے اس میں (عذاب سے) ڈرانے کی باتیں بار بار (مختلف طریقوں سے) بیان کی ہیں تاکہ وہ پرہیزگار بن جائیں یا (یہ قرآن) ان (کے دلوں) میں یادِ (آخرت یا قبولِ نصیحت کا جذبہ) پیدا کردے،

تفسير

فَتَعٰلَى اللّٰهُ الْمَلِكُ الْحَـقُّ ۚ وَلَا تَعْجَلْ بِالْقُرْاٰنِ مِنْ قَبْلِ اَنْ يُّقْضٰۤى اِلَيْكَ وَحْيُهٗۖ وَقُلْ رَّبِّ زِدْنِىْ عِلْمًا

فَتَعَٰلَى
پس بلند ہے
ٱللَّهُ
اللہ
ٱلْمَلِكُ
بادشاہ
ٱلْحَقُّۗ
حقیقی
وَلَا
اور نہ
تَعْجَلْ
تم جلدی کرو
بِٱلْقُرْءَانِ
ساتھ قرآن کے
مِن
سے
قَبْلِ
اس سے پہلے
أَن
کہ
يُقْضَىٰٓ
پوری کی جائے
إِلَيْكَ
تیری طرف
وَحْيُهُۥۖ
اس کی وحی
وَقُل
اور کہہ دیجیے
رَّبِّ
اے میرے رب
زِدْنِى
زیادہ دے مجھ کو
عِلْمًا
علم

پس اللہ بلند شان والا ہے وہی بادشاہِ حقیقی ہے، اور آپ قرآن (کے پڑھنے) میں جلدی نہ کیا کریں قبل اس کے کہ اس کی وحی آپ پر پوری اتر جائے، اور آپ (رب کے حضور یہ) عرض کیا کریں کہ اے میرے رب! مجھے علم میں اور بڑھا دے،

تفسير

وَلَـقَدْ عَهِدْنَاۤ اِلٰۤى اٰدَمَ مِنْ قَبْلُ فَنَسِىَ وَلَمْ نَجِدْ لَهٗ عَزْمًا

وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
عَهِدْنَآ
عہد کیا ہم نے
إِلَىٰٓ
طرف
ءَادَمَ
آدم کے
مِن
سے
قَبْلُ
اس سے پہلے
فَنَسِىَ
تو وہ بھول گیا
وَلَمْ
اور نہیں
نَجِدْ
پایا ہم نے
لَهُۥ
اس کے لیے
عَزْمًا
عزم۔ پختگی

اور درحقیقت ہم نے اس سے (بہت) پہلے آدم (علیہ السلام) کو تاکیدی حکم فرمایا تھا سو وہ بھول گئے اور ہم نے ان میں بالکل (نافرمانی کا کوئی) ارادہ نہیں پایا (یہ محض ایک بھول تھی)،

تفسير

وَاِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰۤٮِٕكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِيْسَۗ اَبٰى

وَإِذْ
اور جب
قُلْنَا
کہا ہم نے
لِلْمَلَٰٓئِكَةِ
فرشتوں سے
ٱسْجُدُوا۟
سجدہ کرو
لِءَادَمَ
آدم کے لیے
فَسَجَدُوٓا۟
تو انہوں نے سجدہ کیا
إِلَّآ
مگر
إِبْلِيسَ
ابلیس نے
أَبَىٰ
اس نے انکار کیا

اور (وہ وقت یاد کریں) جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا: تم آدم (علیہ السلام) کو سجدہ کرو تو انہوں نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے، اس نے انکار کیا،

تفسير

فَقُلْنَا يٰۤاٰدَمُ اِنَّ هٰذَا عَدُوٌّ لَّكَ وَلِزَوْجِكَ فَلَا يُخْرِجَنَّكُمَا مِنَ الْجَـنَّةِ فَتَشْقٰى

فَقُلْنَا
تو کہا ہم نے
يَٰٓـَٔادَمُ
اے آدم
إِنَّ
بیشک
هَٰذَا
یہ
عَدُوٌّ
دشمن ہے
لَّكَ
تیرے لیے
وَلِزَوْجِكَ
اور تیری بیوی کے لیے
فَلَا
پس نہ
يُخْرِجَنَّكُمَا
ہرگز نکلوائے تم دونوں کو
مِنَ
سے
ٱلْجَنَّةِ
جنت سے
فَتَشْقَىٰٓ
ورنہ تم مصیبت میں پڑجاؤ گے

پھر ہم نے فرمایا: اے آدم! بیشک یہ (شیطان) تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے، سو یہ کہیں تم دونوں کو جنت سے نکلوا نہ دے پھر تم مشقت میں پڑ جاؤ گے،

تفسير

اِنَّ لَـكَ اَ لَّا تَجُوْعَ فِيْهَا وَلَا تَعْرٰىۙ

إِنَّ
بیشک
لَكَ
تمہارے لیے
أَلَّا
کہ نہ
تَجُوعَ
تم بھوکے رہو گے
فِيهَا
اس میں
وَلَا
اور نہ
تَعْرَىٰ
ننگے ہوں گے۔ عریاں ہوگے

بیشک تمہارے لئے اس (جنت) میں یہ (راحت) ہے کہ تمہیں نہ بھوک لگے گی اور نہ برہنہ ہوگے،

تفسير

وَاَنَّكَ لَا تَظْمَؤُا فِيْهَا وَلَا تَضْحٰى

وَأَنَّكَ
اور بیشک تم
لَا
نہ
تَظْمَؤُا۟
پیاسے ہو گے
فِيهَا
اس میں
وَلَا
اور نہ
تَضْحَىٰ
دھوپ لگے گی

اور یہ کہ تمہیں نہ یہاں پیاس لگے گی اور نہ دھوپ ستائے گی،

تفسير

فَوَسْوَسَ اِلَيْهِ الشَّيْطٰنُ قَالَ يٰۤاٰدَمُ هَلْ اَدُلُّكَ عَلٰى شَجَرَةِ الْخُلْدِ وَمُلْكٍ لَّا يَبْلٰى

فَوَسْوَسَ
پس وسوسہ ڈالا
إِلَيْهِ
اس کی طرف
ٱلشَّيْطَٰنُ
شیطان نے
قَالَ
کہا
يَٰٓـَٔادَمُ
اے آدم
هَلْ
کیا
أَدُلُّكَ
میں بتاؤں تجھ کو
عَلَىٰ
کے بارے
شَجَرَةِ
درخت (کے بارے میں)
ٱلْخُلْدِ
ہمیشگی کے
وَمُلْكٍ
اور بادشاہت کے
لَّا
نہ
يَبْلَىٰ
پرانی ہوگی

پس شیطان نے انہیں (ایک) خیال دلا دیا وہ کہنے لگا: اے آدم! کیا میں تمہیں (قربِ الٰہی کی جنت میں) دائمی زندگی بسر کرنے کا درخت بتا دوں اور (ایسی ملکوتی) بادشاہت (کا راز) بھی جسے نہ زوال آئے گا نہ فنا ہوگی،

تفسير