Skip to main content

وَلَوْ شِئْنَا لَبَـعَثْنَا فِىْ كُلِّ قَرْيَةٍ نَّذِيْرًا ۖ

وَلَوْ
اور اگر
شِئْنَا
ہم چاہتے
لَبَعَثْنَا
البتہ ہم اٹھاتے
فِى
میں
كُلِّ
ہر
قَرْيَةٍ
بستی
نَّذِيرًا
ایک ڈرانے والا

اور اگر ہم چاہتے تو ہر ایک بستی میں ایک ڈر سنانے والا بھیج دیتے،

تفسير

فَلَا تُطِعِ الْكٰفِرِيْنَ وَ جَاهِدْهُمْ بِهٖ جِهَادًا كَبِيْرًا

فَلَا
تو نہ
تُطِعِ
تم اطاعت کرو
ٱلْكَٰفِرِينَ
کافروں کی
وَجَٰهِدْهُم
اور جہاد کرو ان کے ساتھ
بِهِۦ
اس کے ذریعے
جِهَادًا
جہاد
كَبِيرًا
بڑا

پس (اے مردِ مومن!) تو کافروں کا کہنا نہ مان اور تو اس (قرآن کی دعوت اور دلائل) کے ذریعے ان کے ساتھ بڑا جہاد کر،

تفسير

وَهُوَ الَّذِىْ مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ هٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ وَّهٰذَا مِلْحٌ اُجَاجٌ ۚ وَجَعَلَ بَيْنَهُمَا بَرْزَخًا وَّحِجْرًا مَّحْجُوْرًا

وَهُوَ
اور وہ اللہ
ٱلَّذِى
وہ ذات ہے
مَرَجَ
جس نے ملائے
ٱلْبَحْرَيْنِ
دو سمندر
هَٰذَا
یہ
عَذْبٌ
میٹھا ہے
فُرَاتٌ
شیریں ہیں
وَهَٰذَا
اور یہ
مِلْحٌ
نمکین ہے
أُجَاجٌ
کھاری ہے۔ کڑوا ہے
وَجَعَلَ
اور اس نے بنادیا
بَيْنَهُمَا
ان دونوں کے درمیان
بَرْزَخًا
ایک پردہ
وَحِجْرًا
اور ایک بند
مَّحْجُورًا
بندھا ہوا

اور وہی ہے جس نے دو دریاؤں کو ملا دیا۔ یہ (ایک) میٹھا نہایت شیریں ہے اور یہ (دوسرا) کھاری نہایت تلخ ہے۔ اور اس نے ان دونوں کے درمیان ایک پردہ اور مضبوط رکاوٹ بنا دی،

تفسير

وَهُوَ الَّذِىْ خَلَقَ مِنَ الْمَاۤءِ بَشَرًا فَجَعَلَهٗ نَسَبًا وَّ صِهْرًا ۗ وَكَانَ رَبُّكَ قَدِيْرًا

وَهُوَ
اور وہ اللہ
ٱلَّذِى
وہ ذات ہے
خَلَقَ
جس نے پیدا کیا
مِنَ
سے
ٱلْمَآءِ
پانی
بَشَرًا
انسان کو
فَجَعَلَهُۥ
پھر بنایا اس کو
نَسَبًا
نسب والا
وَصِهْرًاۗ
اور سسرال والا
وَكَانَ
اور ہے
رَبُّكَ
رب تیرا
قَدِيرًا
قدرت والا

اور وہی ہے جس نے پانی (کی مانند ایک نطفہ) سے آدمی کو پیدا کیا پھر اسے نسب اور سسرال (کی قرابت) والا بنایا، اور آپ کا رب بڑی قدرت والا ہے،

تفسير

وَيَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَنْفَعُهُمْ وَلَا يَضُرُّهُمْۗ وَكَانَ الْـكَافِرُ عَلٰى رَبِّهٖ ظَهِيْرًا

وَيَعْبُدُونَ مِن
اور وہ عبادت کرتے ہیں
دُونِ
سوا
ٱللَّهِ
اللہ کے
مَا
ان کی جو
لَا
نہیں
يَنفَعُهُمْ
نفع دیتے ان کو
وَلَا
اور نہیں
يَضُرُّهُمْۗ
نقصان دیتے ہیں ان کو
وَكَانَ
اور ہے
ٱلْكَافِرُ
کافر
عَلَىٰ
پر
رَبِّهِۦ
اپنے رب کے مقابلہ
ظَهِيرًا
پیٹھ پھیرنے والا

اور وہ (کفار) اللہ کے سوا ان (بتوں) کی عبادت کرتے ہیں جو انہیں نہ (تو) نفع پہنچا سکتے ہیں اور نہ (ہی) انہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں، اور کافر اپنے رب (کی نافرمانی) پر (ہمیشہ شیطان کا) مددگار ہوتا ہے،

تفسير

وَمَاۤ اَرْسَلْنٰكَ اِلَّا مُبَشِّرًا وَّنَذِيْرًا

وَمَآ
اور نہیں
أَرْسَلْنَٰكَ
بھیجا ہم نے آپ کو
إِلَّا
مگر
مُبَشِّرًا
خوش خبری دینے والا
وَنَذِيرًا
اور ڈرانے والا

اور ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر (اللہ کے اطاعت گزار بندوں کو) خوشخبری سنانے والا اور (بغاوت شعار لوگوں کو) ڈر سنانے والا بنا کر،

تفسير

قُلْ مَاۤ اَسْــَٔـلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ اَجْرٍ اِلَّا مَنْ شَاۤءَ اَنْ يَّـتَّخِذَ اِلٰى رَبِّهٖ سَبِيْلًا

قُلْ
کہہ دیجیے
مَآ
نہیں
أَسْـَٔلُكُمْ
میں مانگتا تم سے
عَلَيْهِ
اس پر
مِنْ
کوئی
أَجْرٍ
اجر
إِلَّا
مگر
مَن
جو
شَآءَ
چاہے
أَن
کہ
يَتَّخِذَ
بنالے
إِلَىٰ
طرف
رَبِّهِۦ
اپنے رب کی
سَبِيلًا
کوئی راستہ

آپ فرما دیجئے کہ میں تم سے اس (تبلیغ) پر کچھ بھی معاوضہ نہیں مانگتا مگر جو شخص اپنے رب تک (پہنچنے کا) راستہ اختیار کرنا چاہتا ہے (کرلے)،

تفسير

وَتَوَكَّلْ عَلَى الْحَـىِّ الَّذِىْ لَا يَمُوْتُ وَسَبِّحْ بِحَمْدِهٖ ۗ وَكَفٰى بِهٖ بِذُنُوْبِ عِبَادِهٖ خَبِيْرًا ۚ

وَتَوَكَّلْ
اور بھروسہ کرو
عَلَى
پر
ٱلْحَىِّ
زندہ ہستی
ٱلَّذِى
وہ جو
لَا
نہیں
يَمُوتُ
مرے گا
وَسَبِّحْ
اور تسبیح بیان کرو
بِحَمْدِهِۦۚ
اس کی حمد کے ساتھ
وَكَفَىٰ
اور کافی ہے
بِهِۦ
اس کو
بِذُنُوبِ
گناہوں سے
عِبَادِهِۦ
اپنے بندوں کے
خَبِيرًا
باخبر ہونا

اور آپ اس (ہمیشہ) زندہ رہنے والے (رب) پر بھروسہ کیجئے جو کبھی نہیں مرے گا اور اس کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے رہئے، اور اس کا اپنے بندوں کے گناہوں سے باخبر ہونا کافی ہے،

تفسير

اَلَّذِىْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِىْ سِتَّةِ اَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوٰى عَلَى الْعَرْشِ ۚ  اَلرَّحْمٰنُ فَسْـَٔـــلْ بِهٖ خَبِيْرًا

ٱلَّذِى
وہ ذات
خَلَقَ
جس نے پیدا کیے
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمان
وَٱلْأَرْضَ
اور زمین
وَمَا
اور جو
بَيْنَهُمَا
ان دونوں کے درمیان ہیں
فِى
میں
سِتَّةِ
چھ
أَيَّامٍ
دنوں (میں)
ثُمَّ
پھر
ٱسْتَوَىٰ
وہ مستوی ہوا
عَلَى
پر
ٱلْعَرْشِۚ
عرش
ٱلرَّحْمَٰنُ
رحمن
فَسْـَٔلْ
پس پوچھو
بِهِۦ
اس کے بارے میں
خَبِيرًا
خبر رکھنے والے سے

جس نے آسمانی کرّوں اور زمین کو اور اس (کائنات) کو جو ان دونوں کے درمیان ہے چھ اَدوار میں پیدا فرمایا٭ پھر وہ (حسبِ شان) عرش پر جلوہ افروز ہوا (وہ) رحمان ہے، (اے معرفتِ حق کے طالب!) تو اس کے بارے میں کسی باخبر سے پوچھ (بے خبر اس کا حال نہیں جانتے)، ٭ (ستۃ اَیّام سے مراد چھ اَدوارِ تخلیق ہیں، معروف معنٰی میں چھ دن نہیں کیونکہ یہاں تو خود زمین اور جملہ آسمانی کرّوں، کہکشاؤں، ستاروں، سیاروں اور خلاؤں کی پیدائش کا زمانہ بیان ہو رہا ہے، اس وقت رات اور دن کا وجود کہاں تھا؟)

تفسير

وَاِذَا قِيْلَ لَهُمُ اسْجُدُوْا لِلرَّحْمٰنِ قَالُوْا وَمَا الرَّحْمٰنُ اَنَسْجُدُ لِمَا تَأْمُرُنَا وَزَادَهُمْ نُفُوْرًا 

وَإِذَا
اور جب
قِيلَ
کہا گیا
لَهُمُ
ان کے لیے
ٱسْجُدُوا۟
سجدہ کرو
لِلرَّحْمَٰنِ
رحمن کے لیے
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
وَمَا
اور کیا ہے
ٱلرَّحْمَٰنُ
رحمن
أَنَسْجُدُ
کیا ہم سجدہ کریں
لِمَا
واسطے اس کے
تَأْمُرُنَا
جو تو حکم دیتا ہے ہم کو
وَزَادَهُمْ
اور زیادہ کردیتی ہے ان کو
نُفُورًا۩
نفرت میں

اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم رحمان کو سجدہ کرو تو وہ (منکرینِ حق) کہتے ہیں کہ رحمان کیا (چیز) ہے؟ کیا ہم اسی کو سجدہ کرنے لگ جائیں جس کا آپ ہمیں حکم دے دیں اور اس (حکم) نے انہیں نفرت میں اور بڑھا دیا،

تفسير