Skip to main content
bismillah
يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلنَّاسُ
لوگو
ٱتَّقُوا۟
تقوی کرو۔ ڈرو
رَبَّكُمُ
اپنے رب سے۔ کا
ٱلَّذِى
وہ جو۔ وہ جس نے
خَلَقَكُم
پیدا کیا تم کو
مِّن
سے
نَّفْسٍ
جان
وَٰحِدَةٍ
ایک جان سے۔ ایک نفس سے
وَخَلَقَ
اور پیدا کیا
مِنْهَا
اس سے
زَوْجَهَا
اس کا جوڑا
وَبَثَّ
اور پھیلا دیے
مِنْهُمَا
ان دونوں سے
رِجَالًا
مرد
كَثِيرًا
بہت سے
وَنِسَآءًۚ
اور عورتیں
وَٱتَّقُوا۟
اور ڈرو
ٱللَّهَ
اللہ سے
ٱلَّذِى
وہ ذات
تَسَآءَلُونَ
تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو
بِهِۦ
ساتھ اس کے (اللہ کے نام کے)
وَٱلْأَرْحَامَۚ
اور رشتہ داریوں (کے بارے میں)
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
كَانَ
ہے
عَلَيْكُمْ
تم پر
رَقِيبًا
نگران

اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہاری پیدائش (کی ابتداء) ایک جان سے کی پھر اسی سے اس کا جوڑ پیدا فرمایا پھر ان دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں (کی تخلیق) کو پھیلا دیا، اور ڈرو اس اللہ سے جس کے واسطے سے تم ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور قرابتوں (میں بھی تقوٰی اختیار کرو)، بیشک اللہ تم پر نگہبان ہے،

تفسير
وَءَاتُوا۟
اور دو
ٱلْيَتَٰمَىٰٓ
یتیموں کو
أَمْوَٰلَهُمْۖ
ان کے مال
وَلَا
اور نہ
تَتَبَدَّلُوا۟
تم بدل کر دو
ٱلْخَبِيثَ
ناپاک کو
بِٱلطَّيِّبِۖ
پاک سے
وَلَا
اور نہ
تَأْكُلُوٓا۟
تم کھاؤ
أَمْوَٰلَهُمْ
ان کے مال
إِلَىٰٓ
طرف
أَمْوَٰلِكُمْۚ
اپنے مالوں کے (ملاکر)
إِنَّهُۥ
یقینا وہ
كَانَ
ہے
حُوبًا
گناہ
كَبِيرًا
بہت بڑا

اور یتیموں کو ان کے مال دے دو اور بُری چیز کو عمدہ چیز سے نہ بدلا کرو اور نہ ان کے مال اپنے مالوں میں ملا کر کھایا کرو، یقیناً یہ بہت بڑا گناہ ہے،

تفسير
وَإِنْ
اور اگر
خِفْتُمْ
ڈرو تم۔ خوف ہو تم کو
أَلَّا
کہ نہ
تُقْسِطُوا۟
تم انصاف کرسکو گے
فِى
میں
ٱلْيَتَٰمَىٰ
یتیموں (یتیموں کے بارے میں)
فَٱنكِحُوا۟
تو نکاح کرلو
مَا
جو
طَابَ
پسند آئیں
لَكُم
تم کو
مِّنَ
سے
ٱلنِّسَآءِ
عورتوں میں
مَثْنَىٰ
دو دو
وَثُلَٰثَ
اور تین تین
وَرُبَٰعَۖ
اور چار چار
فَإِنْ
پھر اگر
خِفْتُمْ
ڈروتم
أَلَّا
کہ نہ
تَعْدِلُوا۟
تم عدل کرو گے
فَوَٰحِدَةً
تو ایک ہی ہے
أَوْ
یا
مَا
جن کے
مَلَكَتْ
مالک ہوئے
أَيْمَٰنُكُمْۚ
تمہارے دائیں ہاتھ
ذَٰلِكَ
یہ
أَدْنَىٰٓ
زیادہ قریب ہے (اس بات کے)
أَلَّا
کہ نہ
تَعُولُوا۟
تم ایک طرف جھک جاؤ گے۔ تم بےانصافی کرو گے۔ عیالدارانہ بن جاؤ

اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکو گے تو ان عورتوں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے پسندیدہ اور حلال ہوں، دو دو اور تین تین اور چار چار (مگر یہ اجازت بشرطِ عدل ہے)، پھر اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم (زائد بیویوں میں) عدل نہیں کر سکو گے تو صرف ایک ہی عورت سے (نکاح کرو) یا وہ کنیزیں جو (شرعاً) تمہاری ملکیت میں آئی ہوں، یہ بات اس سے قریب تر ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو،

تفسير
وَءَاتُوا۟
اور دو
ٱلنِّسَآءَ
عورتوں کو
صَدُقَٰتِهِنَّ
ان کے مہر
نِحْلَةًۚ
خوش دلی سے
فَإِن
پھر اگر
طِبْنَ
وہ خوشی سے دے دیں
لَكُمْ
تمہارے لیے
عَن
سے۔ بارے میں
شَىْءٍ
کسی چیز کے
مِّنْهُ
اس میں سے
نَفْسًا
خود
فَكُلُوهُ
تو کھاؤ اس کو
هَنِيٓـًٔا
خوش مزہ ہوکر
مَّرِيٓـًٔا
کوش گوار بنا کر

اور عورتوں کو ان کے مَہر خوش دلی سے ادا کیا کرو، پھر اگر وہ اس (مَہر) میں سے کچھ تمہارے لئے اپنی خوشی سے چھوڑ دیں تو تب اسے (اپنے لئے) سازگار اور خوشگوار سمجھ کر کھاؤ،

تفسير
وَلَا
اور نہ
تُؤْتُوا۟
تم دو
ٱلسُّفَهَآءَ
بیوقوفوں کو
أَمْوَٰلَكُمُ
اپنے مال
ٱلَّتِى
وہ جو
جَعَلَ
بنایا
ٱللَّهُ
اللہ نے
لَكُمْ
تمہارے لیے
قِيَٰمًا
قیام زندگی کا ذریعہ۔ قائم رہنے کا سبب
وَٱرْزُقُوهُمْ
اور رزق دو ان کو
فِيهَا
اس میں
وَٱكْسُوهُمْ
اور پہناؤ ان کو۔ کپڑا دو ان کو
وَقُولُوا۟
اور کہو
لَهُمْ
ان کو
قَوْلًا
بات
مَّعْرُوفًا
بھلی۔ اچھی

اور تم بے سمجھوں کو اپنے (یا ان کے) مال سپرد نہ کرو جنہیں اللہ نے تمہاری معیشت کی استواری کا سبب بنایا ہے۔ ہاں انہیں اس میں سے کھلاتے رہو اور پہناتے رہو اور ان سے بھلائی کی بات کیا کرو،

تفسير
وَٱبْتَلُوا۟
اور آزمائش کرتے ہو
ٱلْيَتَٰمَىٰ
یتیموں کی
حَتَّىٰٓ
یہاں تک کہ
إِذَا
جب
بَلَغُوا۟
وہ پہنچ جائیں
ٱلنِّكَاحَ
نکاح کی عمر کو
فَإِنْ
پھر اگر
ءَانَسْتُم
پاؤ تم۔ مانوس ہوجاؤ
مِّنْهُمْ
ان میں سے
رُشْدًا
بھلائی۔ سمجھ بوجھ۔ اہلیت میں
فَٱدْفَعُوٓا۟
تو دے دو ۔ لوٹا دو
إِلَيْهِمْ
ان کو
أَمْوَٰلَهُمْۖ
ان کے مال
وَلَا
اور نہ
تَأْكُلُوهَآ
تم کھاؤ ان کو
إِسْرَافًا
اسراف کرتے ہوئے
وَبِدَارًا
اور جلدی کرتے ہوئے
أَن
کہ
يَكْبَرُوا۟ۚ
وہ بڑے ہوجائیں گے
وَمَن
اور جو کوئی
كَانَ
ہو
غَنِيًّا
امیر۔ غنی۔ مالدار
فَلْيَسْتَعْفِفْۖ
پس چاہیے کہ وہ عفت سے کام لے۔ پرہیزگاری سے کام لے
وَمَن
اور جو کوئی
كَانَ
ہو
فَقِيرًا
محتاج
فَلْيَأْكُلْ
تو چاہیے کہ وہ کھائے
بِٱلْمَعْرُوفِۚ
ساتھ معروف کے۔ بھلے طریقے سے
فَإِذَا
پھر جب
دَفَعْتُمْ
دے دو تم
إِلَيْهِمْ
ان کو
أَمْوَٰلَهُمْ
ان کے مال
فَأَشْهِدُوا۟
تو گواہ بنا لو
عَلَيْهِمْۚ
اوپر ان کے۔ ان پر
وَكَفَىٰ
اور کافی ہے
بِٱللَّهِ
اللہ
حَسِيبًا
حساب لینے والا

اور یتیموں کی (تربیتہً) جانچ اور آزمائش کرتے رہو یہاں تک کہ نکاح (کی عمر) کو پہنچ جائیں پھر اگر تم ان میں ہوشیاری (اور حُسنِ تدبیر) دیکھ لو تو ان کے مال ان کے حوالے کر دو، اور ان کے مال فضول خرچی اور جلد بازی میں (اس اندیشے سے) نہ کھا ڈالو کہ وہ بڑے ہو (کر واپس لے) جائیں گے، اور جو کوئی خوشحال ہو وہ (مالِ یتیم سے) بالکل بچا رہے اور جو (خود) نادار ہو اسے (صرف) مناسب حد تک کھانا چاہئے، اور جب تم ان کے مال ان کے سپرد کرنے لگو تو ان پر گواہ بنا لیا کرو، اور حساب لینے والا اللہ ہی کافی ہے،

تفسير
لِّلرِّجَالِ
مردوں کے لیے
نَصِيبٌ
ایک حصہ ہے
مِّمَّا
اس میں سے جو
تَرَكَ
چھوڑ جائیں
ٱلْوَٰلِدَانِ
والدین
وَٱلْأَقْرَبُونَ
اور رشتہ دار
وَلِلنِّسَآءِ
اور عورتوں کے لیے
نَصِيبٌ
ایک حصہ ہے
مِّمَّا
اس میں سے جو
تَرَكَ
چھوڑ جائیں
ٱلْوَٰلِدَانِ
والدین
وَٱلْأَقْرَبُونَ
اور رشتہ دار
مِمَّا
اس میں سے جو
قَلَّ
کم ہو۔ قلیل ہو
مِنْهُ
اس میں سے
أَوْ
یا
كَثُرَۚ
زیادہ ہو۔ کثرت سے ہو
نَصِيبًا
حصہ ہے
مَّفْرُوضًا
مقرر کیا ہوا

مردوں کے لئے اس (مال) میں سے حصہ ہے جو ماں باپ اور قریبی رشتہ داروں نے چھوڑا ہو اور عورتوں کے لئے (بھی) ماں باپ اور قریبی رشتہ داروں کے ترکہ میں سے حصہ ہے۔ وہ ترکہ تھوڑا ہو یا زیادہ (اللہ کا) مقرر کردہ حصہ ہے،

تفسير
وَإِذَا
اور جب
حَضَرَ
حاضر ہوں
ٱلْقِسْمَةَ أُو۟لُوا۟
تقسیم کے وقت
ٱلْقُرْبَىٰ
رشتہ دار
وَٱلْيَتَٰمَىٰ
اور یتیم
وَٱلْمَسَٰكِينُ
اور مسکین۔ محتاج
فَٱرْزُقُوهُم
تو رزق دو ان کو
مِّنْهُ
اس میں سے
وَقُولُوا۟
اور کہو
لَهُمْ
ان کو
قَوْلًا
بات
مَّعْرُوفًا
بھلی

اور اگر تقسیمِ (وراثت) کے موقع پر (غیر وارث) رشتہ دار اور یتیم اور محتاج موجود ہوں تو اس میں سے کچھ انہیں بھی دے دو اور ان سے نیک بات کہو،

تفسير
وَلْيَخْشَ
اور چاہیے کہ ڈریں
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
لَوْ
اگر
تَرَكُوا۟
وہ چھوڑ جائیں
مِنْ
سے
خَلْفِهِمْ
اپنے پیچھے سے
ذُرِّيَّةً
اولاد
ضِعَٰفًا
کمزور
خَافُوا۟
وہ ڈرتے ہیں
عَلَيْهِمْ
ان پر۔ ان کے بارے میں
فَلْيَتَّقُوا۟
پس چاہیے کہ ڈریں
ٱللَّهَ
اللہ سے
وَلْيَقُولُوا۟
اور چاہیے کہ کہیں
قَوْلًا
بات
سَدِيدًا
درست۔ محکم

اور (یتیموں سے معاملہ کرنے والے) لوگوں کو ڈرنا چاہئے کہ اگر وہ اپنے پیچھے ناتواں بچے چھوڑ جاتے تو (مرتے وقت) ان بچوں کے حال پر (کتنے) خوفزدہ (اور فکر مند) ہوتے، سو انہیں (یتیموں کے بارے میں) اللہ سے ڈرتے رہنا چاہئے اور (ان سے) سیدھی بات کہنی چاہئے،

تفسير
إِنَّ
بیشک
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
يَأْكُلُونَ
جو کھاتے ہیں
أَمْوَٰلَ
مال
ٱلْيَتَٰمَىٰ
یتیموں کے
ظُلْمًا
ظلم کے ساتھ
إِنَّمَا
بیشک
يَأْكُلُونَ
وہ کھاتے ہیں
فِى
میں
بُطُونِهِمْ
اپنے پیٹوں میں
نَارًاۖ
آگ
وَسَيَصْلَوْنَ
اور عنقریب وہ داخل ہوں گے
سَعِيرًا
بھڑکتی ہوئی آگ میں

بیشک جو لوگ یتیموں کے مال ناحق طریقے سے کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹوں میں نری آگ بھرتے ہیں، اور وہ جلد ہی دہکتی ہوئی آگ میں جا گریں گے،

تفسير
کے بارے میں معلومات :
النساء
القرآن الكريم:النساء
آية سجدہ (سجدة):-
سورۃ کا نام (latin):An-Nisa'
سورہ نمبر:۴
کل آیات:۱۷۶
کل کلمات:۳۰۵۴
کل حروف:۶۰۳۰
کل رکوعات:۲۴
مقام نزول:مدینہ منورہ
ترتیب نزولی:۹۲
آیت سے شروع:۴۹۳