Skip to main content
يَٰٓأَيُّهَا
اے لوگو
ٱلَّذِينَ
جو
ءَامَنُوا۟
ایمان لائے ہو
خُذُوا۟
پکڑ لو
حِذْرَكُمْ
بچاؤ اپنا
فَٱنفِرُوا۟
پھر نکلو
ثُبَاتٍ
دستوں میں۔
أَوِ
یا
ٱنفِرُوا۟
نکلو
جَمِيعًا
سارے کے سارے

اے ایمان والو! اپنی حفاظت کا سامان لے لیا کرو پھر (جہاد کے لئے) متفرق جماعتیں ہو کر نکلو یا سب اکٹھے ہو کر کوچ کرو،

تفسير
وَإِنَّ
اور بیشک
مِنكُمْ
تم میں سے
لَمَن
البتہ کوئی جو
لَّيُبَطِّئَنَّ
البتہ ضرور سستی دکھائے گا
فَإِنْ
پھر اگر
أَصَٰبَتْكُم
پہنچے تم کو
مُّصِيبَةٌ
کوئی مصیبت
قَالَ
کہتا ہے
قَدْ
تحقیق
أَنْعَمَ
انعام فرمایا
ٱللَّهُ
اللہ نے
عَلَىَّ
مجھ پر
إِذْ
جبکہ
لَمْ
نہ
أَكُن
میں تھا
مَّعَهُمْ
ان کے ساتھ
شَهِيدًا
حاضر

اور یقیناً تم میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو (عمداً سستی کرتے ہوئے) دیر لگاتے ہیں، پھر اگر (جنگ میں) تمہیں کوئی مصیبت پہنچے تو (شریک نہ ہونے والا شخص) کہتا ہے کہ بیشک اللہ نے مجھ پراحسان فرمایا کہ میں ان کے ساتھ (میدانِ جنگ میں) حاضر نہ تھا،

تفسير
وَلَئِنْ
اور البتہ اگر
أَصَٰبَكُمْ
پہنچے تم کو
فَضْلٌ
کوئی فضل
مِّنَ
طرف سے
ٱللَّهِ
اللہ کی
لَيَقُولَنَّ
البتہ ضرور کہے گا
كَأَن
گویا کہ
لَّمْ
نہ
تَكُنۢ
تھی
بَيْنَكُمْ
تمہارے درمیان
وَبَيْنَهُۥ
اور اس کے درمیان
مَوَدَّةٌ
کوئی محبت
يَٰلَيْتَنِى
ہائے افسوس مجھ پر
كُنتُ
میں ہوتا
مَعَهُمْ
ان کے ساتھ
فَأَفُوزَ
تو میں کامیابی پاتا
فَوْزًا
کامیابی
عَظِيمًا
بڑی

اور اگر تمہیں اللہ کی جانب سے کوئی نعمت نصیب ہو جائے تو (پھر) یہی (منافق افسوس کرتے ہوئے) ضرور (یوں) کہے گا گویا تمہارے اور اس کے درمیان کچھ دوستی ہی نہ تھی کہ اے کاش! میں ان کے ساتھ ہوتا تو میں بھی بڑی کامیابی حاصل کرتا،

تفسير
فَلْيُقَٰتِلْ
پس چاہیے کہ جنگ کریں
فِى
میں
سَبِيلِ
راستے
ٱللَّهِ
اللہ کے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
يَشْرُونَ
جو بیچتے ہیں
ٱلْحَيَوٰةَ
زندگی
ٱلدُّنْيَا
دنیا کی
بِٱلْءَاخِرَةِۚ
آخرت کے بدلے میں
وَمَن
اور جو کوئی
يُقَٰتِلْ
جنگ کرے گا
فِى
میں
سَبِيلِ
رستے میں
ٱللَّهِ
اللہ کے
فَيُقْتَلْ
پھر قتل کیا جائے
أَوْ
یا
يَغْلِبْ
غالب آجائے
فَسَوْفَ
پس عنقریب
نُؤْتِيهِ
ہم دیں گے اس کو
أَجْرًا
اجر
عَظِيمًا
بڑا

پس ان (مؤمنوں) کو اللہ کی راہ میں (دین کی سربلندی کے لئے) لڑنا چاہئے جو آخرت کے عوض دنیوی زندگی کو بیچ دیتے ہیں، اور جو کوئی اللہ کی راہ میں جنگ کرے، خواہ وہ (خود) قتل ہو جائے یا غالب آجائے توہم (دونوں صورتوں میں) عنقریب اسے عظیم اجر عطا فرمائیں گے،

تفسير
وَمَا
اور کیا ہے
لَكُمْ
تم کو
لَا
نہیں
تُقَٰتِلُونَ
تم جنگ کرتے ہو
فِى
میں
سَبِيلِ
کے راستے میں
ٱللَّهِ
اللہ
وَٱلْمُسْتَضْعَفِينَ
اور کمزور سمجھے گئے۔ بےبس سمجھے گئے
مِنَ
میں سے
ٱلرِّجَالِ
مردوں
وَٱلنِّسَآءِ
اور عورتوں میں سے
وَٱلْوِلْدَٰنِ
اور بچوں میں سے
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
يَقُولُونَ
جو کہتے ہیں
رَبَّنَآ
اے ہمارے رب
أَخْرِجْنَا
نکال ہم کو
مِنْ
سے
هَٰذِهِ
اس
ٱلْقَرْيَةِ
بستی
ٱلظَّالِمِ
ظالم ہیں
أَهْلُهَا
اس کے رہنے والے
وَٱجْعَل
اور بنادے
لَّنَا
ہمارے لیے
مِن
پاس سے
لَّدُنكَ
اپنے
وَلِيًّا
حامی
وَٱجْعَل
اور بنا دے
لَّنَا
ہمارے لئیے
مِن
پاس سے
لَّدُنكَ
اپنے
نَصِيرًا
کوئی مددگار

اور (مسلمانو!) تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں (غلبۂ دین کے لئے) اور ان بے بس (مظلوم و مقہور) مردوں، عورتوں اور بچوں (کی آزادی) کے لئے جنگ نہیں کرتے جو (ظلم و ستم سے تنگ ہو کر) پکارتے ہیں: اے ہمارے رب! ہمیں اس بستی سے نکال لے جہاں کے (وڈیرے) لوگ ظالم ہیں، اور کسی کو اپنی بارگاہ سے ہمارا کارساز مقرر فرما دے، اور کسی کو اپنی بارگاہ سے ہمارا مددگار بنا دے،

تفسير
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
يُقَٰتِلُونَ
وہ جنگ کرتے ہیں
فِى
میں
سَبِيلِ
راستے
ٱللَّهِۖ
اللہ کے
وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
يُقَٰتِلُونَ
وہ جنگ کرتے ہیں
فِى
میں
سَبِيلِ
راستے
ٱلطَّٰغُوتِ
طاغوت کے
فَقَٰتِلُوٓا۟
پس جنگ کرو
أَوْلِيَآءَ
دوستوں سے
ٱلشَّيْطَٰنِۖ
شیطان کے
إِنَّ
بیشک
كَيْدَ
چال
ٱلشَّيْطَٰنِ
شیطان کی
كَانَ
ہے
ضَعِيفًا
کمزور

جو لوگ ایمان لائے وہ اللہ کی راہ میں (نیک مقاصد کے لئے) جنگ کرتے ہیں اورجنہوں نے کفر کیا وہ شیطان کی راہ میں (طاغوتی مقاصد کے لئے) جنگ کرتے ہیں، پس (اے مؤمنو!) تم شیطان کے دوستوں (یعنی شیطانی مشن کے مددگاروں) سے لڑو، بیشک شیطان کا داؤ کمزور ہے،

تفسير
أَلَمْ
کیا نہیں
تَرَ
تم نے دیکھا
إِلَى
طرف
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں کے
قِيلَ
کہا گیا
لَهُمْ
ان کو
كُفُّوٓا۟
روکے رکھو
أَيْدِيَكُمْ
اپنے ہاتھوں کو
وَأَقِيمُوا۟
اور قائم کرو
ٱلصَّلَوٰةَ
نماز
وَءَاتُوا۟
اور دو تو جب
ٱلزَّكَوٰةَ
زکوۃ
فَلَمَّا
تو جب
كُتِبَ
فرض کیا گیا
عَلَيْهِمُ
ان پر
ٱلْقِتَالُ
جنگ کرنا
إِذَا
جب
فَرِيقٌ
ایک گروہ
مِّنْهُمْ
ان میں سے
يَخْشَوْنَ
ڈر رہا تھا
ٱلنَّاسَ
لوگوں سے
كَخَشْيَةِ
مانند ڈرنے کے
ٱللَّهِ
اللہ سے
أَوْ
یا
أَشَدَّ
زیادہ
خَشْيَةًۚ
ڈرنا
وَقَالُوا۟
اور انہوں نے کہا
رَبَّنَا
اے ہمارے رب
لِمَ
کیوں
كَتَبْتَ
تو نے فرض کیا
عَلَيْنَا
ہم پر
ٱلْقِتَالَ
جنگ کرنا
لَوْلَآ
کیوں نہ
أَخَّرْتَنَآ
تو نے مہلت دی ہم کو
إِلَىٰٓ
تک
أَجَلٍ
وقت
قَرِيبٍۗ
قریب کے
قُلْ
کہہ دیجیے
مَتَٰعُ
فائدہ
ٱلدُّنْيَا
دنیا کا
قَلِيلٌ
تھوڑا ہے
وَٱلْءَاخِرَةُ
اور آخرت
خَيْرٌ
بہتر ہے
لِّمَنِ
واسطے اس کے
ٱتَّقَىٰ
جو تقوی کرے
وَلَا
اور نہ
تُظْلَمُونَ
تم ظلم کیے جاؤ گے
فَتِيلًا
دھاگے برابر

کیا آپ نے ان لوگوں کا حال نہیں دیکھا جنہیں (ابتداءً کچھ عرصہ کے لئے) یہ کہا گیا کہ اپنے ہاتھ (قتال سے) روکے رکھو اور نماز قائم کئے رہواور زکوٰۃ دیتے رہو (تو وہ اس پر خوش تھے)، پھر جب ان پر جہاد (یعنی کفر اور ظلم سے ٹکرانا) فرض کر دیا گیا تو ان میں سے ایک گروہ (مخالف) لوگوں سے (یوں) ڈرنے لگا جیسے اللہ سے ڈرا جاتا ہے یا اس سے بھی بڑھ کر۔ اور کہنے لگے: اے ہمارے رب! تو نے ہم پر (اس قدر جلدی) جہاد کیوں فرض کر دیا؟ تو نے ہمیں مزید تھوڑی مدت تک مہلت کیوں نہ دی؟ آپ (انہیں) فرما دیجئے کہ دنیا کا مفاد بہت تھوڑا (یعنی معمولی شے) ہے، اور آخرت بہت اچھی (نعمت) ہے اس کے لئے جو پرہیزگار بن جائے، وہاں ایک دھاگے کے برابر بھی تمہاری حق تلفی نہیں کی جائے گی،

تفسير
أَيْنَمَا
جہاں کہیں
تَكُونُوا۟
تم ہوگے
يُدْرِككُّمُ
پالے گی تم کو
ٱلْمَوْتُ
موت
وَلَوْ
اور اگرچہ
كُنتُمْ
ہو تم
فِى
میں
بُرُوجٍ
قلعوں
مُّشَيَّدَةٍۗ
پختہ۔ مضبوط
وَإِن
اور اگر
تُصِبْهُمْ
پہنچتی ہے انکو
حَسَنَةٌ
کوئی بھلائی
يَقُولُوا۟
وہ کہتے ہیں
هَٰذِهِۦ
یہ
مِنْ
سے ہے
عِندِ
طرف
ٱللَّهِۖ
اللہ کی
وَإِن
اور اگر
تُصِبْهُمْ
پہنچتی ہے ان کو
سَيِّئَةٌ
کوئی مصیبت
يَقُولُوا۟
وہ کہتے ہیں
هَٰذِهِۦ
یہ
مِنْ
سے
عِندِكَۚ
تیری طرف سے
قُلْ
کہہ دیجئیے
كُلٌّ
سب کا سب
مِّنْ
سے
عِندِ
طرف سے ہے
ٱللَّهِۖ
اللہ کی
فَمَالِ
تو کیا ہے واسطے
هَٰٓؤُلَآءِ
اس
ٱلْقَوْمِ
قوم کے
لَا
نہیں
يَكَادُونَ
قریب ہوئے
يَفْقَهُونَ
کہ سمجھیں
حَدِيثًا
بات کوئی

(اے موت کے ڈر سے جہاد سے گریز کرنے والو!) تم جہاں کہیں (بھی) ہوگے موت تمہیں (وہیں) آپکڑے گی خواہ تم مضبوط قلعوں میں (ہی) ہو، اور (ان کی ذہنیت یہ ہے کہ) اگر انہیں کوئی بھلائی (فائدہ) پہنچے توکہتے ہیں کہ یہ (تو) اللہ کی طرف سے ہے (اس میں رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی برکت اور واسطے کا کوئی دخل نہیں)، اور اگر انہیں کوئی برائی (نقصان) پہنچے تو کہتے ہیں: (اے رسول!) یہ آپ کی طرف سے (یعنی آپ کی وجہ سے) ہے۔ آپ فرما دیں: (حقیقۃً) سب کچھ اللہ کی طرف سے (ہوتا) ہے۔ پس اس قوم کو کیا ہوگیا ہے کہ یہ کوئی بات سمجھنے کے قریب ہی نہیں آتے،

تفسير
مَّآ
جو بھی
أَصَابَكَ
پہنچتی ہے تجھ کو
مِنْ
کوئی
حَسَنَةٍ
بھلائی
فَمِنَ
طرف
ٱللَّهِۖ
اللہ کی
وَمَآ
اور جو بھی
أَصَابَكَ
پہنچتی ہے تجھ کو
مِن
کوئی
سَيِّئَةٍ
برائی
فَمِن
طرف سے ہے
نَّفْسِكَۚ
تو تیرے نفس کی
وَأَرْسَلْنَٰكَ
اور بھیجا ہم نے آپ کو
لِلنَّاسِ
لوگوں کے لئیے
رَسُولًاۚ
رسول بنا کر
وَكَفَىٰ
اور کافی ہے
بِٱللَّهِ
اللہ
شَهِيدًا
گواہ

(اے انسان! اپنی تربیت یوں کر کہ) جب تجھے کوئی بھلائی پہنچے تو (سمجھ کہ) وہ اللہ کی طرف سے ہے (اسے اپنے حسنِ تدبیر کی طرف منسوب نہ کر)، اور جب تجھے کوئی برائی پہنچے تو (سمجھ کہ) وہ تیری اپنی طرف سے ہے (یعنی اسے اپنی خرابئ نفس کی طرف منسوب کر)، اور (اے محبوب!) ہم نے آپ کو تمام انسانوں کے لئے رسول بنا کر بھیجا ہے، اور (آپ کی رسالت پر) اللہ گواہی میں کافی ہے،

تفسير
مَّن
جو
يُطِعِ
اطاعت کرتا ہے
ٱلرَّسُولَ
رسول کی
فَقَدْ
تو تحقیق
أَطَاعَ
اس نے اطاعت کی
ٱللَّهَۖ
اللہ کی
وَمَن
اور جو
تَوَلَّىٰ
منہ موڑ جائے
فَمَآ
تو نہیں
أَرْسَلْنَٰكَ
بھیجا ہم نے آپ کو
عَلَيْهِمْ
ان پر
حَفِيظًا
نگران بنا کر

جس نے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ (ہی) کا حکم مانا، اور جس نے روگردانی کی تو ہم نے آپ کو ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا،

تفسير