وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّيَّتُهُمْ بِاِيْمَانٍ اَلْحَـقْنَا بِهِمْ ذُرِّيَّتَهُمْ وَمَاۤ اَلَـتْنٰهُمْ مِّنْ عَمَلِهِمْ مِّنْ شَىْءٍۗ كُلُّ امْرِیءٍۢ بِمَا كَسَبَ رَهِيْنٌ
اور جو لوگ ایمان لائے اور اُن کی اولاد نے ایمان میں اُن کی پیروی کی، ہم اُن کی اولاد کو (بھی) (درجاتِ جنت میں) اُن کے ساتھ ملا دیں گے (خواہ اُن کے اپنے عمل اس درجہ کے نہ بھی ہوں یہ صرف اُن کے صالح آباء کے اکرام میں ہوگا) اور ہم اُن (صالح آباء) کے ثوابِ اعمال سے بھی کوئی کمی نہیں کریں گے، (علاوہ اِس کے) ہر شخص اپنے ہی عمل (کی جزا و سزا) میں گرفتار ہوگا،
وَاَمْدَدْنٰهُمْ بِفَاكِهَةٍ وَّلَحْمٍ مِّمَّا يَشْتَهُوْنَ
اور ہم انہیں پھل (میوے) اور گوشت، جو وہ چاہیں گے زیادہ سے زیادہ دیتے رہیں گے،
يَـتَـنَازَعُوْنَ فِيْهَا كَأْسًا لَّا لَغْوٌ فِيْهَا وَلَا تَأْثِيْمٌ
وہاں یہ لوگ جھپٹ جھپٹ کر (شرابِ طہور کے) جام لیں گے، اس (شرابِ جنت) میں نہ کوئی بے ہودہ گوئی ہوگی اور نہ گناہ گاری ہوگی،
وَيَطُوْفُ عَلَيْهِمْ غِلْمَانٌ لَّهُمْ كَاَنَّهُمْ لُـؤْلُـؤٌ مَّكْنُوْنٌ
اور نوجوان (خدمت گزار) اُن کے اِردگرد گھومتے ہوں گے، گویا وہ غلاف میں چھپائے ہوئے موتی ہیں،
وَاَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلٰى بَعْضٍ يَّتَسَاۤءَلُوْنَ
اور وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر باہم پرسشِ احوال کریں گے،
قَالُـوْۤا اِنَّا كُـنَّا قَبْلُ فِىْۤ اَهْلِنَا مُشْفِقِيْنَ
وہ کہیں گے: بیشک ہم اس سے پہلے اپنے گھروں میں (عذابِ الٰہی سے) ڈرتے رہتے تھے،
فَمَنَّ اللّٰهُ عَلَيْنَا وَوَقٰٮنَا عَذَابَ السَّمُوْمِ
پس اﷲ نے ہم پر احسان فرما دیا اور ہمیں نارِ جہنّم کے عذاب سے بچا لیا،
اِنَّا كُـنَّا مِنْ قَبْلُ نَدْعُوْهُ ۗ اِنَّهٗ هُوَ الْبَـرُّ الرَّحِيْمُ
بیشک ہم پہلے سے ہی اُسی کی عبادت کیا کرتے تھے، بیشک وہ احسان فرمانے والا بڑا رحم فرمانے والا ہے،
فَذَكِّرْ فَمَاۤ اَنْتَ بِنِعْمَتِ رَبِّكَ بِكَاهِنٍ وَّلَا مَجْنُوْنٍۗ
سو (اے حبیبِ مکرّم!) آپ نصیحت فرماتے رہیں پس آپ اپنے رب کے فضل و کرم سے نہ تو کاہن (یعنی جنّات کے ذریعے خبریں دینے والے) ہیں اور نہ دیوانے،
اَمْ يَقُوْلُوْنَ شَاعِرٌ نَّتَـرَبَّصُ بِهٖ رَيْبَ الْمَنُوْنِ
کیا (کفّار) کہتے ہیں: (یہ) شاعر ہیں؟ ہم اِن کے حق میں حوادثِ زمانہ کا انتظار کر رہے ہیں؟،