Skip to main content
يَٰصَىٰحِبَىِ
اے زنداں کے دونوں ساتھیو !
ٱلسِّجْنِ
قیدخانہ کے
أَمَّآ
رہا
أَحَدُكُمَا
تم دونوں میں سے ایک
فَيَسْقِى
پس وہ پلائے گا
رَبَّهُۥ
اپنے رب کو
خَمْرًاۖ
شراب
وَأَمَّا
اور لیکن
ٱلْءَاخَرُ
دوسرا
فَيُصْلَبُ
پس وہ سولی چڑھایا جائے گا
فَتَأْكُلُ
تو کھائیں گے
ٱلطَّيْرُ
پرندے
مِن
سے
رَّأْسِهِۦۚ
اس کے سر میں سے
قُضِىَ
فیصلہ کردیا گیا
ٱلْأَمْرُ
معاملے کا
ٱلَّذِى
وہ جو
فِيهِ
جس میں
تَسْتَفْتِيَانِ
تم دونوں جواب مانگتے ہو

اے زنداں کے ساتھیو، تمہارے خواب کی تعبیر یہ ہے کہ تم میں سے ایک تو اپنے رب (شاہ مصر) کو شراب پلائے گا، رہا دوسرا تو اسے سولی پر چڑھایا جائے گا اور پرندے اس کا سر نوچ نوچ کر کھائیں گے فیصلہ ہو گیا اُس بات کا جو تم پوچھ رہے تھے"

تفسير
وَقَالَ
اور کہا
لِلَّذِى
اس کے لیے۔ اس کو
ظَنَّ
کہ اس نے گمان کیا تھا
أَنَّهُۥ
کہ بیشک وہ
نَاجٍ
نجات پانے والا ہے
مِّنْهُمَا
ان دونوں میں سے
ٱذْكُرْنِى
ذکر کرنا میرا
عِندَ
پاس
رَبِّكَ
اپنے آقا کے
فَأَنسَىٰهُ
تو بھلا دیا اس کو
ٱلشَّيْطَٰنُ
شیطان نے
ذِكْرَ
ذکر کرنا
رَبِّهِۦ
اپنے آقا کو
فَلَبِثَ
تو ٹھہرا رہا
فِى
میں
ٱلسِّجْنِ
قید خانے
بِضْعَ
چند
سِنِينَ
سال

پھر اُن میں سے جس کے متعلق خیال تھا کہ وہ رہا ہو جائے گا اس سے یوسفؑ نے کہا کہ "اپنے رب (شاہ مصر) سے میرا ذکر کرنا" مگر شیطان نے اسے ایسا غفلت میں ڈالا کہ وہ اپنے رب (شاہ مصر) سے اس کا ذکر کرنا بھول گیا اور یوسفؑ کئی سال قید خانے میں پڑا رہا

تفسير
وَقَالَ
اور کہا
ٱلْمَلِكُ
بادشاہ نے
إِنِّىٓ
بیشک میں
أَرَىٰ
میں دیکھتا ہوں
سَبْعَ
سات
بَقَرَٰتٍ
گائیں
سِمَانٍ
موٹی
يَأْكُلُهُنَّ
کھا رہی ہیں ان کو
سَبْعٌ
سات
عِجَافٌ
پتلی
وَسَبْعَ
اور سات
سُنۢبُلَٰتٍ
بالیاں
خُضْرٍ
سرسبز
وَأُخَرَ
اور دوسری
يَابِسَٰتٍۖ
خشک
يَٰٓأَيُّهَا
اے اہل
ٱلْمَلَأُ
دربار
أَفْتُونِى
جواب دو مجھ کو میرے
فِى
میں
رُءْيَٰىَ
خواب کے بارے میں
إِن
اگر
كُنتُمْ
ہو تم
لِلرُّءْيَا
خواب کے لیے
تَعْبُرُونَ
تعبیر کرتے

ایک روز بادشاہ نے کہا "میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ سات موٹی گائیں ہیں جن کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں، اور اناج کی سات بالیں ہری ہیں اور دوسری سات سوکھی اے اہل دربار، مجھے اس خواب کی تعبیر بتاؤ اگر تم خوابوں کا مطلب سمجھتے ہو"

تفسير
قَالُوٓا۟
انہوں نے کہا
أَضْغَٰثُ
گڑ بڑ۔ پراگندہ
أَحْلَٰمٍۖ
خواب ہیں
وَمَا
اور نہیں
نَحْنُ
ہم
بِتَأْوِيلِ
تعبیر کو
ٱلْأَحْلَٰمِ
خوابوں کی
بِعَٰلِمِينَ
جاننے والے

لوگوں نے کہا "یہ تو پریشان خوابوں کی باتیں ہیں اور ہم اس طرح کے خوابوں کا مطلب نہیں جانتے"

تفسير
وَقَالَ
اور کہا
ٱلَّذِى
اس شخص نے
نَجَا
جو نجات پا گیا تھا
مِنْهُمَا
ان دونوں میں سے
وَٱدَّكَرَ
اور اس نے یاد کیا
بَعْدَ
بعد
أُمَّةٍ
ایک مدت کے
أَنَا۠
میں
أُنَبِّئُكُم
بتاتا ہوں تم کو
بِتَأْوِيلِهِۦ
اس کی تعبیر
فَأَرْسِلُونِ
پس بھیجو مجھ کو

اُن دو قیدیوں میں سے جو شخص بچ گیا تھا اور اُسے ایک مدت دراز کے بعد اب بات یاد آئی، اُس نے کہا "میں آپ حضرات کو اس کی تاویل بتاتا ہوں، مجھے ذرا (قید خانے میں یوسفؑ کے پاس) بھیج دیجیے"

تفسير
يُوسُفُ
یوسف
أَيُّهَا
اے
ٱلصِّدِّيقُ
سراپا سچائی
أَفْتِنَا
جواب دو ہم کو
فِى
میں
سَبْعِ
سات
بَقَرَٰتٍ
گائیوں کے بارے (میں)
سِمَانٍ
موٹی
يَأْكُلُهُنَّ
کھا رہی ہیں ان کو
سَبْعٌ
سات
عِجَافٌ
دبلی
وَسَبْعِ
اور سات
سُنۢبُلَٰتٍ
بالیاں
خُضْرٍ
سرسبز
وَأُخَرَ
اور دوسری
يَابِسَٰتٍ
خشک
لَّعَلِّىٓ
تاکہ میں
أَرْجِعُ
لوٹوں
إِلَى
طرف
ٱلنَّاسِ
لوگوں کی
لَعَلَّهُمْ
شاید کہ وہ
يَعْلَمُونَ
جان لیں

اس نے جا کر کہا "یوسفؑ، اے سراپا راستی، مجھے اس خواب کا مطلب بتا کہ سات موٹی گائیں جن کو سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات بالیں ہری ہیں اور سات سوکھی شاید کہ میں اُن لوگوں کے پاس جاؤں اور شاید کہ وہ جان لیں"

تفسير
قَالَ
اس نے کہا
تَزْرَعُونَ
تم اگاؤ گے۔ کھیتی باڑی کرو گے
سَبْعَ
سات
سِنِينَ
سال
دَأَبًا
متواتر
فَمَا
تو جو
حَصَدتُّمْ
تم کاٹو گے
فَذَرُوهُ
تو چھوڑ دینا اس کو
فِى
میں
سُنۢبُلِهِۦٓ
اس کی بالی (میں)
إِلَّا
مگر
قَلِيلًا
تھوڑا
مِّمَّا
اس میں سے جو
تَأْكُلُونَ
تم کھاتے ہو

یوسفؑ نے کہا "سات بر س تک لگاتار تم لوگ کھیتی باڑی کرتے رہو گے اس دوران میں جو فصلیں تم کاٹو اُن میں سے بس تھوڑا ساحصہ، جو تمہاری خوراک کے کام آئے، نکالو اور باقی کو اس کی بالوں ہی میں رہنے دو

تفسير
ثُمَّ
پھر
يَأْتِى
آئیں گے
مِنۢ
کے
بَعْدِ
بعد
ذَٰلِكَ
اس کے
سَبْعٌ
سات
شِدَادٌ
سخت سال
يَأْكُلْنَ
کھا جائیں گے
مَا
جو
قَدَّمْتُمْ
پیش کرو گے تم
لَهُنَّ
ان کے لیے
إِلَّا
مگر
قَلِيلًا
تھوڑے
مِّمَّا
اس میں سے جو
تُحْصِنُونَ
تم روک رکھو گے

پھر سات برس بہت سخت آئیں گے اُس زمانے میں وہ سب غلہ کھا لیا جائے گا جو تم اُس وقت کے لیے جمع کرو گے اگر کچھ بچے گا تو بس وہی جو تم نے محفوظ کر رکھا ہو

تفسير
ثُمَّ
پھر
يَأْتِى
آئے گا
مِنۢ
کے
بَعْدِ
بعد
ذَٰلِكَ
اس کے
عَامٌ
ایک سال
فِيهِ
جس میں
يُغَاثُ
فریاد رسی کی جائے گی
ٱلنَّاسُ
لوگوں کی
وَفِيهِ
اور اس میں
يَعْصِرُونَ
وہ رس نچوڑیں گے

اس کے بعد پھر ایک سال ایسا آئے گا جس میں باران رحمت سے لوگوں کی فریاد رسی کی جائے گی اور وہ رس نچوڑیں گے"

تفسير
وَقَالَ
اور کہا
ٱلْمَلِكُ
بادشاہ نے
ٱئْتُونِى
میرے پاس لے آؤ
بِهِۦۖ
اس کو
فَلَمَّا
تو جب
جَآءَهُ
آیا اس کے پاس
ٱلرَّسُولُ
ایلچی۔ پیغام لانے والا
قَالَ
(یوسف نے) کہا
ٱرْجِعْ
واپس جاؤ
إِلَىٰ
پاس
رَبِّكَ
اپنے آقا کے
فَسْـَٔلْهُ
پھر اس سے پوچھو
مَا
کیا
بَالُ
حال ہے
ٱلنِّسْوَةِ
عورتوں کا
ٱلَّٰتِى
جنہوں نے
قَطَّعْنَ
کاٹ دیے تھے
أَيْدِيَهُنَّۚ
اپنے ہاتھ
إِنَّ
بے شک
رَبِّى
میرا رب
بِكَيْدِهِنَّ
ان کی چال سے
عَلِيمٌ
واقف ہے

بادشاہ نے کہا اسے میرے پاس لاؤ مگر جب شاہی فرستادہ یوسفؑ کے پاس پہنچا تو اس نے کہا "اپنے رب کے پاس واپس جا اور اس سے پوچھ کہ اُن عورتوں کا کیا معاملہ ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے تھے؟ میرا رب تو ان کی مکاری سے واقف ہی ہے"

تفسير