لَهٗ مُعَقِّبٰتٌ مِّنْۢ بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهٖ يَحْفَظُوْنَهٗ مِنْ اَمْرِ اللّٰهِۗ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتّٰى يُغَيِّرُوْا مَا بِاَنْفُسِهِمْۗ وَاِذَاۤ اَرَادَ اللّٰهُ بِقَوْمٍ سُوْۤءًا فَلَا مَرَدَّ لَهٗۚ وَمَا لَهُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ مِنْ وَّالٍ
(ہر) انسان کے لئے یکے بعد دیگرے آنے والے (فرشتے) ہیں جو اس کے آگے اور اس کے پیچھے اﷲ کے حکم سے اس کی نگہبانی کرتے ہیں۔ بیشک اﷲ کسی قوم کی حالت کو نہیں بدلتا یہاں تک کہ وہ لوگ اپنے آپ میں خود تبدیلی پیدا کر ڈالیں، اور جب اﷲ کسی قوم کے ساتھ (اس کی اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے) عذاب کا ارادہ فرما لیتا ہے تو اسے کوئی ٹال نہیں سکتا، اور نہ ہی ان کے لئے اﷲ کے مقابلہ میں کوئی مددگار ہوتا ہے،
هُوَ الَّذِىْ يُرِيْكُمُ الْبَرْقَ خَوْفًا وَّطَمَعًا وَّيُنْشِئُ السَّحَابَ الثِّقَالَۚ
وہی ہے جو تمہیں (کبھی) ڈرانے اور (کبھی) امید دلانے کے لئے بجلی دکھاتا ہے اور (کبھی) بھاری (گھنے) بادلوں کو اٹھاتا ہے،
وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهٖ وَالْمَلٰۤـٮِٕكَةُ مِنْ خِيْفَتِهٖ ۚ وَيُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيْبُ بِهَا مَنْ يَّشَاۤءُ وَهُمْ يُجَادِلُوْنَ فِى اللّٰهۚ ِ وَهُوَ شَدِيْدُ الْمِحَالِۗ
(بجلیوں اور بادلوں کی) گرج (یا اس پر متعین فرشتہ) اور تمام فرشتے اس کے خوف سے اس کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں، اور وہ کڑکتی بجلیاں بھیجتا ہے پھر جس پر چاہتا ہے اسے گرا دیتا ہے، اور وہ (کفار قدرت کی ان نشانیوں کے باوجود) اﷲ کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں، اور وہ سخت تدبیر و گرفت والا ہے،
لَهٗ دَعْوَةُ الْحَـقِّۗ وَالَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ لَا يَسْتَجِيْبُوْنَ لَهُمْ بِشَىْءٍ اِلَّا كَبَاسِطِ كَفَّيْهِ اِلَى الْمَاۤءِ لِيَبْلُغَ فَاهُ وَمَا هُوَ بِبَالِـغِهٖۗ وَمَا دُعَاۤءُ الْكٰفِرِيْنَ اِلَّا فِىْ ضَلٰلٍ
اسی کے لئے حق (یعنی توحید) کی دعوت ہے، اور وہ (کافر) لوگ جو اس کے سوا (معبودانِ باطلہ یعنی بتوں) کی عبادت کرتے ہیں، وہ انہیں کسی چیز کا جواب بھی نہیں دے سکتے۔ ان کی مثال تو صرف اس شخص جیسی ہے جو اپنی دونوں ہتھیلیاں پانی کی طرف پھیلائے (بیٹھا) ہو کہ پانی (خود) اس کے منہ تک پہنچ جائے اور (یوں تو) وہ (پانی) اس تک پہنچنے والا نہیں، اور (اسی طرح) کافروں کا (بتوں کی عبادت اور ان سے) دعا کرنا گمراہی میں بھٹکنے کے سوا کچھ نہیں،
وَلِلّٰهِ يَسْجُدُ مَنْ فِى السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ طَوْعًا وَّكَرْهًا وَّظِلٰلُهُمْ بِالْغُدُوِّ وَالْاٰصَالِ
اور جو کوئی (بھی) آسمانوں اور زمین میں ہے وہ تو اﷲ ہی کے لئے سجدہ کرتا ہے (بعض) خوشی سے اور (بعض) مجبوراً اور ان کے سائے (بھی) صبح و شام (اسی کو سجدہ کرتے ہیں، تو پھر ان کافروں نے اﷲ کو چھوڑ کر بتوں کی سجدہ ریزی کیوں شروع کر لی ہے؟)،
قُلْ مَنْ رَّبُّ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِۗ قُلِ اللّٰهُۗ قُلْ اَفَاتَّخَذْتُمْ مِّنْ دُوْنِهٖۤ اَوْلِيَاۤءَ لَا يَمْلِكُوْنَ لِاَنْفُسِهِمْ نَفْعًا وَّلَا ضَرًّاۗ قُلْ هَلْ يَسْتَوِى الْاَعْمٰى وَالْبَصِيْرُ ۙ اَمْ هَلْ تَسْتَوِى الظُّلُمٰتُ وَالنُّوْرُ ۚ اَمْ جَعَلُوْا لِلّٰهِ شُرَكَاۤءَ خَلَقُوْا كَخَلْقِهٖ فَتَشَابَهَ الْخَـلْقُ عَلَيْهِمْۗ قُلِ اللّٰهُ خَالِـقُ كُلِّ شَىْءٍ وَّهُوَ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ
(ان کافروں کے سامنے) فرمایئے کہ آسمانوں اور زمین کا رب کون ہے؟ آپ (خود ہی) فرما دیجئے: اﷲ ہے۔ (پھر) آپ (ان سے دریافت) فرمایئے: کیا تم نے اس کے سوا (ان بتوں) کو کارساز بنا لیا ہے جو نہ اپنی ذاتوں کے لئے کسی نفع کے مالک ہیں اور نہ کسی نقصان کے۔ آپ فرما دیجئے: کیا اندھا اور بینا برابر ہو سکتے ہیں یا کیا تاریکیاں اور روشنی برابر ہو سکتی ہیں۔ کیا انہوں نے اﷲ کے لئے ایسے شریک بنائے ہیں جنہوں نے اﷲ کی مخلوق کی طرح (کچھ مخلوق) خود (بھی) پیدا کی ہو، سو (ان بتوں کی پیدا کردہ) اس مخلوق سے ان کو تشابُہ (یعنی مغالطہ) ہو گیا ہو، فرما دیجئے: اﷲ ہی ہر چیز کا خالق ہے اور وہ ایک ہے، وہ سب پر غالب ہے،
اَنْزَلَ مِنَ السَّمَاۤءِ مَاۤءً فَسَالَتْ اَوْدِيَةٌۢ بِقَدَرِهَا فَاحْتَمَلَ السَّيْلُ زَبَدًا رَّابِيًا ۗ وَمِمَّا يُوْقِدُوْنَ عَلَيْهِ فِى النَّارِ ابْتِغَاۤءَ حِلْيَةٍ اَوْ مَتَاعٍ زَبَدٌ مِّثْلُهٗ ۗ كَذٰلِكَ يَضْرِبُ اللّٰهُ الْحَـقَّ وَالْبَاطِلَ ۗ فَاَمَّا الزَّبَدُ فَيَذْهَبُ جُفَاۤءً ۚ وَاَمَّا مَا يَنْفَعُ النَّاسَ فَيَمْكُثُ فِى الْاَرْضِۗ كَذٰلِكَ يَضْرِبُ اللّٰهُ الْاَمْثَالَۗ
اس نے آسمان کی جانب سے پانی اتارا تو وادیاں اپنی (اپنی) گنجائش کے مطابق بہہ نکلیں، پھر سیلاب کی رَو نے ابھرا ہوا جھاگ اٹھا لیا، اور جن چیزوں کو آگ میں تپاتے ہیں، زیور یا دوسرا سامان بنانے کے لئے اس پر بھی ویسا ہی جھاگ اٹھتا ہے، اس طرح اﷲ حق اور باطل کی مثالیں بیان فرماتا ہے، سو جھاگ تو (پانی والا ہو یا آگ والا سب) بے کار ہو کر رہ جاتا ہے اور البتہ جو کچھ لوگوں کے لئے نفع بخش ہوتا ہے وہ زمین میں باقی رہتا ہے، اﷲ اس طرح مثالیں بیان فرماتا ہے،
لِلَّذِيْنَ اسْتَجَابُوْا لِرَبِّهِمُ الْحُسْنٰى ۗ وَالَّذِيْنَ لَمْ يَسْتَجِيْبُوْا لَهٗ لَوْ اَنَّ لَهُمْ مَّا فِى الْاَرْضِ جَمِيْعًا وَّمِثْلَهٗ مَعَهٗ لَافْتَدَوْا بِهٖ ۗ اُولٰۤٮِٕكَ لَهُمْ سُوْۤءُ الْحِسَابِ ۙ وَمَأْوٰٮهُمْ جَهَـنَّمُ ۗ وَبِئْسَ الْمِهَادُ
ایسے لوگوں کے لئے جنہوں نے اپنے رب کا حکم قبول کیا بھلائی ہے، اور جنہوں نے اس کا حکم قبول نہیں کیا اگر ان کے پاس وہ سب کچھ ہو جو زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اتنا اور بھی ہو سو وہ اسے (عذاب سے نجات کے لئے) فدیہ دے ڈالیں (تب بھی) انہی لوگوں کا حساب برا ہوگا، اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور وہ نہایت برا ٹھکانا ہے،
اَفَمَنْ يَّعْلَمُ اَنَّمَاۤ اُنْزِلَ اِلَيْكَ مِنْ رَّبِّكَ الْحَـقُّ كَمَنْ هُوَ اَعْمٰىۗ اِنَّمَا يَتَذَكَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِۙ
بھلا وہ شخص جو یہ جانتا ہے کہ جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے حق ہے، اس شخص کے مانند ہو سکتا ہے جو اندھا ہے، بات یہی ہے کہ نصیحت عقل مند ہی قبول کرتے ہیں،
الَّذِيْنَ يُوْفُوْنَ بِعَهْدِ اللّٰهِ وَلَا يَنْقُضُوْنَ الْمِيْثَاقَۙ
جو لوگ اﷲ کے عہد کو پورا کرتے ہیں اور قول و قرار کو نہیں توڑتے،