وَاللّٰهُ فَضَّلَ بَعْضَكُمْ عَلٰى بَعْضٍ فِى الرِّزْقِۚ فَمَا الَّذِيْنَ فُضِّلُوْا بِرَاۤدِّىْ رِزْقِهِمْ عَلٰى مَا مَلَـكَتْ اَيْمَانُهُمْ فَهُمْ فِيْهِ سَوَاۤءٌ ۗ اَفَبِنِعْمَةِ اللّٰهِ يَجْحَدُوْنَ
اور اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر رزق (کے درجات) میں فضیلت دی ہے (تاکہ وہ تمہیں حکمِ انفاق کے ذریعے آزمائے)، مگر جن لوگوں کو فضیلت دی گئی ہے وہ اپنی دولت (کے کچھ حصہ کو بھی) اپنے زیردست لوگوں پر نہیں لوٹاتے (یعنی خرچ نہیں کرتے) حالانکہ وہ سب اس میں (بنیادی ضروریات کی حد تک) برابر ہیں، تو کیا وہ اللہ کی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں،
وَاللّٰهُ جَعَلَ لَـكُمْ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ اَزْوَاجًا وَّ جَعَلَ لَـكُمْ مِّنْ اَزْوَاجِكُمْ بَنِيْنَ وَحَفَدَةً وَّرَزَقَكُمْ مِّنَ الطَّيِّبٰتِۗ اَفَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُوْنَ وَبِنِعْمَتِ اللّٰهِ هُمْ يَكْفُرُوْنَۙ
اور اللہ نے تم ہی میں سے تمہارے لئے جوڑے پیدا فرمائے اور تمہارے جوڑوں (یعنی بیویوں) سے تمہارے لئے بیٹے اور پوتے/ نواسے پیدا فرمائے اور تمہیں پاکیزہ رزق عطا فرمایا، تو کیا پھر بھی وہ (حق کو چھوڑ کر) باطل پر ایمان رکھتے ہیں اور اللہ کی نعمت سے وہ ناشکری کرتے ہیں،
وَيَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَمْلِكُ لَهُمْ رِزْقًا مِّنَ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ شَيْــًٔا وَّلَا يَسْتَطِيْعُوْنَۚ
اور اللہ کے سوا ان (بتوں) کی پرستش کرتے ہیں جو آسمانوں اور زمین سے ان کے لئے کسی قدر رزق دینے کے بھی مالک نہیں ہیں اور نہ ہی کچھ قدرت رکھتے ہیں،
فَلَا تَضْرِبُوْا لِلّٰهِ الْاَمْثَالَۗ اِنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ وَاَنْـتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
پس تم اللہ کے لئے مثل نہ ٹھہرایا کرو، بیشک اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے،
ضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلًا عَبْدًا مَّمْلُوْكًا لَّا يَقْدِرُ عَلٰى شَىْءٍ وَّمَنْ رَّزَقْنٰهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًا فَهُوَ يُنْفِقُ مِنْهُ سِرًّا وَّجَهْرًاۗ هَلْ يَسْتَوٗنَۗ اَ لْحَمْدُ لِلّٰهِۗ بَلْ اَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ
اللہ نے ایک مثال بیان فرمائی ہے (کہ) ایک غلام ہے (جو کسی کی) ملکیت میں ہے (خود) کسی چیز پر قدرت نہیں رکھتا اور (دوسرا) وہ شخص ہے جسے ہم نے اپنی طرف سے عمدہ روزی عطا فرمائی ہے سو وہ اس میں سے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتا ہے، کیا وہ برابر ہو سکتے ہیں، سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، بلکہ ان میں سے اکثر (بنیادی حقیقت کو بھی) نہیں جانتے،
وَضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلاً رَّجُلَيْنِ اَحَدُهُمَاۤ اَبْكَمُ لَا يَقْدِرُ عَلٰى شَىْءٍ وَّهُوَ كَلٌّ عَلٰى مَوْلٰٮهُۙ اَيْنَمَا يُوَجِّههُّ لَا يَأْتِ بِخَيْرٍۗ هَلْ يَسْتَوِىْ هُوَۙ وَمَنْ يَّأْمُرُ بِالْعَدْلِۙ وَهُوَ عَلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ
اور اللہ نے دو (ایسے) آدمیوں کی مثال بیان فرمائی ہے جن میں سے ایک گونگا ہے وہ کسی چیز پر قدرت نہیں رکھتا اور وہ اپنے مالک پر بوجھ ہے وہ (مالک) اسے جدھر بھی بھیجتا ہے کوئی بھلائی لے کر نہیں آتا، کیا وہ (گونگا) اور (دوسرا) وہ شخص جو (اس منصب کا حامل ہے کہ) لوگوں کو عدل و انصاف کا حکم دیتا ہے اور وہ خود بھی سیدھی راہ پر گامزن ہے (دونوں) برابر ہو سکتے ہیں،
وَلِلّٰهِ غَيْبُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِۗ وَمَاۤ اَمْرُ السَّاعَةِ اِلَّا كَلَمْحِ الْبَصَرِ اَوْ هُوَ اَقْرَبُۗ اِنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ
اور آسمانوں اور زمین کا (سب) غیب اللہ ہی کے لئے ہے، اور قیامت کے بپا ہونے کا واقعہ اس قدر تیزی سے ہوگا جیسے آنکھ کا جھپکنا یا ا س سے بھی تیز تر، بیشک اللہ ہر چیز پر بڑا قادر ہے،
وَاللّٰهُ اَخْرَجَكُمْ مِّنْۢ بُطُوْنِ اُمَّهٰتِكُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ شَيْـــًٔا ۙ وَّ جَعَلَ لَـكُمُ السَّمْعَ وَالْاَبْصٰرَ وَالْاَفْـِٕدَةَ ۙ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
اور اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹ سے (اس حالت میں) باہر نکالا کہ تم کچھ نہ جانتے تھے اور اس نے تمہارے لئے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تاکہ تم شکر بجا لاؤ،
اَلَمْ يَرَوْا اِلَى الطَّيْرِ مُسَخَّرٰتٍ فِىْ جَوِّ السَّمَاۤءِ ۗ مَا يُمْسِكُهُنَّ اِلَّا اللّٰهُۗ اِنَّ فِىْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ
کیا انہوں نے پرندوں کو نہیں دیکھا جو آسمان کی ہوا میں (قانونِ حرکت و پرواز کے) پابند (ہو کر اڑتے رہتے) ہیں، انہیں اللہ کے (قانون کے) سوا کوئی چیز تھامے ہوئے نہیں ہے۔ بیشک اس (پرواز کے اصول) میں ایمان والوں کے لئے نشانیاں ہیں،
وَاللّٰهُ جَعَلَ لَـكُمْ مِّنْۢ بُيُوْتِكُمْ سَكَنًا وَّجَعَلَ لَـكُمْ مِّنْ جُلُوْدِ الْاَنْعَامِ بُيُوْتًا تَسْتَخِفُّوْنَهَا يَوْمَ ظَعْنِكُمْ وَيَوْمَ اِقَامَتِكُمْۙ وَمِنْ اَصْوَافِهَا وَاَوْبَارِهَا وَاَشْعَارِهَاۤ اَثَاثًا وَّمَتَاعًا اِلٰى حِيْنٍ
اور اللہ نے تمہارے لئے تمہارے گھروں کو (مستقل) سکونت کی جگہ بنایا اور تمہارے لئے چوپایوں کی کھالوں سے (عارضی) گھر (یعنی خیمے) بنائے جنہیں تم اپنے سفر کے وقت اور (دورانِ سفر منزلوں پر) اپنے ٹھہرنے کے وقت ہلکا پھلکا پاتے ہو اور (اسی اللہ نے تمہارے لئے) بھیڑوں اور دنبوں کی اون اور اونٹوں کی پشم اور بکریوں کے بالوں سے گھریلو استعمال اور (معیشت و تجارت میں) فائدہ اٹھانے کے اسباب بنائے (جو) مقررہ مدت تک (ہیں)،