Skip to main content

اِنْ تُبْدُوا الصَّدَقٰتِ فَنِعِمَّا هِىَۚ وَاِنْ تُخْفُوْهَا وَ تُؤْتُوْهَا الْفُقَرَاۤءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْۗ وَيُكَفِّرُ عَنْكُمْ مِّنْ سَيِّاٰتِكُمْۗ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ

إِن
اگر
تُبْدُوا۟
تم ظاہر کرو گے
ٱلصَّدَقَٰتِ
صدقات
فَنِعِمَّا
تو کتنے اچھے ہیں۔ تو کتنا اچھا ہے
هِىَۖ
وہ۔ یہ (ظاہر کرنا) ۚ
وَإِن
اور اگر
تُخْفُوهَا
تم چھپاؤ ان کو
وَتُؤْتُوهَا
اورتم دو ان کو
ٱلْفُقَرَآءَ
فقراء کو۔ محتاجوں کو
فَهُوَ
تو وہ
خَيْرٌ
اچھا ہے
لَّكُمْۚ
تمہارے لئیے
وَيُكَفِّرُ
اور وہ دور کرے گا
عَنكُم
تم سے
مِّن
سے
سَيِّـَٔاتِكُمْۗ
تمہاری برائیوں میں سے
وَٱللَّهُ
اوراللہ
بِمَا
ساتھ اس کے جو
تَعْمَلُونَ
تم عمل کرتے ہو
خَبِيرٌ
باخبر ہے

اگر تم خیرات ظاہر کر کے دو تو یہ بھی اچھا ہے (اس سے دوسروں کو ترغیب ہوگی)، اور اگر تم انہیں مخفی رکھو اور وہ محتاجوں کو پہنچا دو تو یہ تمہارے لئے (اور) بہتر ہے، اور اﷲ (اس خیرات کی وجہ سے) تمہارے کچھ گناہوں کو تم سے دور فرما دے گا، اور اﷲ تمہارے اعمال سے باخبر ہے،

تفسير

لَيْسَ عَلَيْكَ هُدٰٮهُمْ وَلٰـكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِىْ مَنْ يَّشَاۤءُ ۗ وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَيْرٍ فَلِاَنْفُسِكُمْۗ وَمَا تُنْفِقُوْنَ اِلَّا ابْتِغَاۤءَ وَجْهِ اللّٰهِۗ وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَيْرٍ يُّوَفَّ اِلَيْكُمْ وَاَنْـتُمْ لَا تُظْلَمُوْنَ

لَّيْسَ
نہیں ہے
عَلَيْكَ
آپ کے ذمہ
هُدَىٰهُمْ
ان کو ہدایت
وَلَٰكِنَّ
لیکن
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
يَهْدِى
ہدایت دیتا ہے
مَن
جس کو
يَشَآءُۗ
چاہتا ہے
وَمَا
اور جو
تُنفِقُوا۟
تم خرچ کرو گے
مِنْ
میں سے
خَيْرٍ
مال
فَلِأَنفُسِكُمْۚ
تو تمہارے اپنے نفسوں کے لیے ہے
وَمَا
او ر جو
تُنفِقُونَ
تم خرچ کرو گے
إِلَّا
مگر
ٱبْتِغَآءَ وَجْهِ
تلاش کرنے کے لیے
ٱللَّهِۚ
اللہ کی رضا
وَمَا
اور جو
تُنفِقُوا۟
تم خرچ کرو گے
مِنْ
میں سے
خَيْرٍ
مال
يُوَفَّ
پورا کر کے دیا جائے گا
إِلَيْكُمْ
طرف تمہارے۔ تمہیں
وَأَنتُمْ
تم
لَا
نہ
تُظْلَمُونَ
ظلم نہ کیے جاؤ گے

ان کو ہدایت دینا آپ کے ذمہ نہیں بلکہ اﷲ ہی جسے چاہتا ہے ہدایت سے نوازتا ہے، اور تم جو مال بھی خرچ کرو سو وہ تمہارے اپنے فائدے میں ہے، اور اﷲ کی رضاجوئی کے سوا تمہارا خرچ کرنا مناسب ہی نہیں ہے، اور تم جو مال بھی خرچ کرو گے (اس کا اجر) تمہیں پورا پورا دیا جائے گا اور تم پر کوئی ظلم نہیں کیا جائے گا،

تفسير

لِلْفُقَرَاۤءِ الَّذِيْنَ اُحْصِرُوْا فِىْ سَبِيْلِ اللّٰهِ لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ ضَرْبًا فِى الْاَرْضِۖ يَحْسَبُهُمُ الْجَاهِلُ اَغْنِيَاۤءَ مِنَ التَّعَفُّفِۚ تَعْرِفُهُمْ بِسِيْمٰهُمْۚ لَا يَسْـــَٔلُوْنَ النَّاسَ اِلْحَــافًا ۗ وَمَا تُنْفِقُوْا مِنْ خَيْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ بِهٖ عَلِيْمٌ

لِلْفُقَرَآءِ
یہ صدقات فقراء کے لیے ہیں۔ تنگدست کے لیے ہیں
ٱلَّذِينَ
(یعنی) وہ لوگ جو
أُحْصِرُوا۟
گھیر لیے گئے
فِى
میں
سَبِيلِ
راستے
ٱللَّهِ
اللہ کے
لَا
نہیں
يَسْتَطِيعُونَ
وہ استطاعت رکھتے
ضَرْبًا
چلنے پھرنے کی۔ دوڑ دھوپ کی
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین
يَحْسَبُهُمُ
سمجھتا ہے ان کو
ٱلْجَاهِلُ
جاہل۔ ناواقف
أَغْنِيَآءَ
دولت مند
مِنَ
وجہ سے
ٱلتَّعَفُّفِ
ان کی خودداری-
تَعْرِفُهُم
تم پہچان لو گے ان کو
بِسِيمَٰهُمْ
ان کی علامت سے۔ ان کی پیشانی سے
لَا
نہیں
يَسْـَٔلُونَ
وہ مانگتے
ٱلنَّاسَ
لوگوں سے
إِلْحَافًاۗ
اصرار کرکے۔ لپٹ کر
وَمَا
اور جو
تُنفِقُوا۟
تم خرچ کرو گے
مِنْ
میں سے
خَيْرٍ
مال
فَإِنَّ
تو بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
بِهِۦ
ساتھ اس کے
عَلِيمٌ
جاننے والا ہے

(خیرات) ان فقراءکا حق ہے جو اﷲ کی راہ میں (کسبِ معاش سے) روک دیئے گئے ہیں وہ (امورِ دین میں ہمہ وقت مشغول رہنے کے باعث) زمین میں چل پھر بھی نہیں سکتے ان کے (زُھداً) طمع سے باز رہنے کے باعث نادان (جو ان کے حال سے بے خبر ہے) انہیں مالدار سمجھے ہوئے ہے، تم انہیں ان کی صورت سے پہچان لو گے، وہ لوگوں سے بالکل سوال ہی نہیں کرتے کہ کہیں (مخلوق کے سامنے) گڑگڑانا نہ پڑے، اور تم جو مال بھی خرچ کرو تو بیشک اﷲ اسے خوب جانتا ہے،

تفسير

اَلَّذِيْنَ يُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ بِالَّيْلِ وَالنَّهَارِ سِرًّا وَّعَلَانِيَةً فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ ۚ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُوْنَ

ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
يُنفِقُونَ
جو خرچ کرتے ہیں
أَمْوَٰلَهُم
اپنے مالوں کو
بِٱلَّيْلِ
رات کو
وَٱلنَّهَارِ
اور دن کو
سِرًّا
چھپا کر
وَعَلَانِيَةً
اور اعلانیہ طور پر
فَلَهُمْ
تو ان کے لیے
أَجْرُهُمْ
ان کا اجر ہے
عِندَ
ان کے
رَبِّهِمْ
رب کے پاس
وَلَا
اور نہ
خَوْفٌ
کوئی خوف ہوگا
عَلَيْهِمْ
ان پر
وَلَا
اور نہ
هُمْ
وہ
يَحْزَنُونَ
وہ غمگین ہونگے

جو لوگ (اﷲ کی راہ میں) شب و روز اپنے مال پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے ہیں تو ان کے لئے ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے اور (روزِ قیامت) ان پر نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے،

تفسير

اَلَّذِيْنَ يَأْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا يَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا يَقُوْمُ الَّذِىْ يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطٰنُ مِنَ الْمَسِّۗ ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبٰوا ۘ وَاَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا ۗ فَمَنْ جَاۤءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَۗ وَاَمْرُهٗۤ اِلَى اللّٰهِۗ وَمَنْ عَادَ فَاُولٰۤٮِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ هُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ

ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
يَأْكُلُونَ
جو کھاتے ہیں
ٱلرِّبَوٰا۟
سود کو
لَا
نہیں
يَقُومُونَ
وہ کھڑے ہوں گے
إِلَّا
مگر
كَمَا
جیا کہ
يَقُومُ
کھڑا ہونا ہے
ٱلَّذِى
وہ شخص
يَتَخَبَّطُهُ
خبطی بنادیا ہو اس کو
ٱلشَّيْطَٰنُ مِنَ
شیطان نے
ٱلْمَسِّۚ
چھو کر
ذَٰلِكَ
یہ
بِأَنَّهُمْ
وہ کہتے ہیں
قَالُوٓا۟
بیشک
إِنَّمَا
تجارت
ٱلْبَيْعُ
مانند ہے
مِثْلُ
سود کے
ٱلرِّبَوٰا۟ۗ
اور
وَأَحَلَّ
حالانکہ حلال کردیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
ٱلْبَيْعَ
تجارت کو
وَحَرَّمَ
اور حرام کردیا
ٱلرِّبَوٰا۟ۚ
سود کو
فَمَن
تو جو کوئی
جَآءَهُۥ
آجائے اس کے پاس
مَوْعِظَةٌ
ایک نصیحت
مِّن
ا س کے
رَّبِّهِۦ
رب کی طرف
فَٱنتَهَىٰ
پھر وہ رک جائے
فَلَهُۥ
تو اس کے لیے ہے
مَا
جو
سَلَفَ
گزرچکا
وَأَمْرُهُۥٓ
اوراس کا معاملہ
إِلَى
طرف
ٱللَّهِۖ
اللہ کے ہے
وَمَنْ
اور جو کوئی
عَادَ
لوٹے
فَأُو۟لَٰٓئِكَ أَصْحَٰبُ
تو یہی لوگ
ٱلنَّارِۖ
آگ والے ہیں
هُمْ
وہ
فِيهَا
اس میں
خَٰلِدُونَ
ہمیشہ رہنے والے ہیں

جو لوگ سُود کھاتے ہیں وہ (روزِ قیامت) کھڑے نہیں ہو سکیں گے مگر جیسے وہ شخص کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان (آسیب) نے چھو کر بدحواس کر دیا ہو، یہ اس لئے کہ وہ کہتے تھے کہ تجارت (خرید و فروخت) بھی تو سود کی مانند ہے، حالانکہ اﷲ نے تجارت (سوداگری) کو حلال فرمایا ہے اور سود کو حرام کیا ہے، پس جس کے پاس اس کے رب کی جانب سے نصیحت پہنچی سو وہ (سود سے) باز آگیا تو جو پہلے گزر چکا وہ اسی کا ہے، اور اس کا معاملہ اﷲ کے سپرد ہے، اور جس نے پھر بھی لیا سو ایسے لوگ جہنمی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے،

تفسير

يَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبٰوا وَيُرْبِى الصَّدَقٰتِۗ وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ اَثِيْمٍ

يَمْحَقُ
مٹاتا ہے
ٱللَّهُ
اللہ
ٱلرِّبَوٰا۟
سود کو
وَيُرْبِى
اور بڑھتا ہے۔ نشو و نما دیتا ہے
ٱلصَّدَقَٰتِۗ
صدقات کو
وَٱللَّهُ
اور اللہ
لَا
نہیں
يُحِبُّ
پسند کرتا
كُلَّ
ہر
كَفَّارٍ
ناشکرے
أَثِيمٍ
گناہگار کو

اور اﷲ سود کو مٹاتا ہے (یعنی سودی مال سے برکت کو ختم کرتا ہے) اور صدقات کو بڑھاتا ہے (یعنی صدقہ کے ذریعے مال کی برکت کو زیادہ کرتا ہے)، اور اﷲ کسی بھی ناسپاس نافرمان کو پسند نہیں کرتا،

تفسير

اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَاَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتَوُا الزَّكٰوةَ لَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُوْنَ

إِنَّ
بیشک
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے
وَعَمِلُوا۟
اور انہوں نے عمل کیے
ٱلصَّٰلِحَٰتِ
اچھے۔ نیک
وَأَقَامُوا۟
اورانہوں نے قائم کی
ٱلصَّلَوٰةَ
نماز
وَءَاتَوُا۟
اورانہوں نے دی
ٱلزَّكَوٰةَ
زکوۃ
لَهُمْ
ان کے لیے
أَجْرُهُمْ
ان کا اجر ہے
عِندَ
پاس
رَبِّهِمْ
ان کے رب کے
وَلَا
اور نہ
خَوْفٌ
کوئی خوف ہوگا
عَلَيْهِمْ
ان پر
وَلَا
اور نہ
هُمْ
وہ
يَحْزَنُونَ
غمگین ہوں گے

بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے اور نماز قائم رکھی اور زکوٰۃ دیتے رہے ان کے لئے ان کے رب کے پاس ان کا اجر ہے، اور ان پر (آخرت میں) نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ رنجیدہ ہوں گے،

تفسير

يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَذَرُوْا مَا بَقِىَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ

يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلَّذِينَ
لوگو
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے ہو
ٱتَّقُوا۟
ڈرو۔ تقوی کرو
ٱللَّهَ
اللہ سے۔ اللہ کا
وَذَرُوا۟
اور چھوڑ دو
مَا
جو
بَقِىَ
باقی ہو
مِنَ
میں سے
ٱلرِّبَوٰٓا۟
سود
إِن
اگر
كُنتُم
ہو تم
مُّؤْمِنِينَ
ایمان والے

اے ایمان والو! اﷲ سے ڈرو اور جو کچھ بھی سود میں سے باقی رہ گیا ہے چھوڑ دو اگر تم (صدقِ دل سے) ایمان رکھتے ہو،

تفسير

فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا فَأْذَنُوْا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖۚ وَاِنْ تُبْتُمْ فَلَـكُمْ رُءُوْسُ اَمْوَالِكُمْۚ لَا تَظْلِمُوْنَ وَلَا تُظْلَمُوْنَ

فَإِن
پھر اگر
لَّمْ
نہ
تَفْعَلُوا۟
تم کرو
فَأْذَنُوا۟
تو خبردار ہوجاؤ
بِحَرْبٍ
جنگ کے لیے
مِّنَ
سے
ٱللَّهِ
اللہ
وَرَسُولِهِۦۖ
اور اس کے رسول سے
وَإِن
اوراگر
تُبْتُمْ
تو بہ کرلو تم
فَلَكُمْ
تو تمہارے لیے ہے
رُءُوسُ
اصل
أَمْوَٰلِكُمْ
تمہارے مالوں کا
لَا
نہ
تَظْلِمُونَ
تم ظلم کرو گے
وَلَا
اور
تُظْلَمُونَ
تم پر ظلم کیا جائے گا

پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اﷲ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے اعلانِ جنگ پر خبردار ہو جاؤ، اور اگر تم توبہ کر لو تو تمہارے لئے تمہارے اصل مال (جائز) ہیں، نہ تم خود ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے،

تفسير

وَاِنْ كَانَ ذُوْ عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ اِلٰى مَيْسَرَةٍ ۗ وَاَنْ تَصَدَّقُوْا خَيْرٌ لَّـكُمْ اِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ

وَإِن
اور اگر
كَانَ
ہے (وہ مقروض)
ذُو
والا
عُسْرَةٍ
تنگی۔ تنگدست
فَنَظِرَةٌ
تو مہلت دیتا ہے
إِلَىٰ
تک
مَيْسَرَةٍۚ
آسانی
وَأَن
اور یہ کہ۔ اگر
تَصَدَّقُوا۟
تم صدقہ کرو
خَيْرٌ
بہتر ہے
لَّكُمْۖ
تمہارے لیے
إِن
اگر
كُنتُمْ
ہو تم
تَعْلَمُونَ
تم جانتے

اور اگر قرض دار تنگدست ہو تو خوشحالی تک مہلت دی جانی چاہئے، اور تمہارا (قرض کو) معاف کر دینا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تمہیں معلوم ہو (کہ غریب کی دل جوئی اﷲ کی نگاہ میں کیا مقام رکھتی ہے)،

تفسير