وَاصْطَنَعْتُكَ لِنَفْسِىۚ
اور (اب) میں نے تمہیں اپنے (امرِ رسالت اور خصوصی انعام کے) لئے چن لیا ہے،
اِذْهَبْ اَنْتَ وَاَخُوْكَ بِاٰيٰتِىْ وَلَا تَنِيَا فِىْ ذِكْرِىۚ
تم اور تمہارا بھائی (ہارون) میری نشانیاں لے کر جاؤ اور میری یاد میں سستی نہ کرنا،
اِذْهَبَاۤ اِلٰى فِرْعَوْنَ اِنَّهٗ طَغٰى ۚ
تم دونوں فرعون کے پاس جاؤ بیشک وہ سرکشی میں حد سے گزر چکا ہے،
فَقُوْلَا لَهٗ قَوْلًا لَّيِّنًا لَّعَلَّهٗ يَتَذَكَّرُ اَوْ يَخْشٰى
سو تم دونوں اس سے نرم (انداز میں) گفتگو کرنا شاید وہ نصیحت قبول کر لے یا (میرے غضب سے) ڈرنے لگے،
قَالَا رَبَّنَاۤ اِنَّـنَا نَخَافُ اَنْ يَّفْرُطَ عَلَيْنَاۤ اَوْ اَنْ يَّطْغٰى
دونوں نے عرض کیا: اے ہمارے رب! بیشک ہمیں اندیشہ ہے کہ وہ ہم پر زیادتی کرے (گا) یا (زیادہ) سرکش ہوجائے (گا)،
قَالَ لَا تَخَافَاۤ اِنَّنِىْ مَعَكُمَاۤ اَسْمَعُ وَاَرٰى
ارشاد فرمایا: تم دونوں نہ ڈرو بیشک میں تم دونوں کے ساتھ ہوں میں (سب کچھ) سنتا اور دیکھتا ہوں،
فَأْتِيٰهُ فَقُوْلَاۤ اِنَّا رَسُوْلَا رَبِّكَ فَاَرْسِلْ مَعَنَا بَنِىْۤ اِسْرَاۤءِيْلَ ۙ وَلَا تُعَذِّبْهُمْ ۗ قَدْ جِئْنٰكَ بِاٰيَةٍ مِّنْ رَّبِّكَ ۗ وَالسَّلٰمُ عَلٰى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدٰى
پس تم دونوں اس کے پاس جاؤ اور کہو: ہم تیرے رب کے بھیجے ہوئے (رسول) ہیں سو تو بنی اسرائیل کو (اپنی غلامی سے آزاد کرکے) ہمارے ساتھ بھیج دے اور انہیں (مزید) اذیت نہ پہنچا، بیشک ہم تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے نشانی لے کر آئے ہیں، اور اس شخص پر سلامتی ہو جس نے ہدایت کی پیروی کی،
اِنَّا قَدْ اُوْحِىَ اِلَـيْنَاۤ اَنَّ الْعَذَابَ عَلٰى مَنْ كَذَّبَ وَتَوَلّٰى
بیشک ہماری طرف وحی بھیجی گئی ہے کہ عذاب (ہر) اس شخص پر ہوگا جو (رسول کو) جھٹلائے گا اور (اس سے) منہ پھیر لے گا،
قَالَ فَمَنْ رَّبُّكُمَا يٰمُوْسٰى
(فرعون نے) کہا: تو اے موسٰی! تم دونوں کا رب کون ہے،
قَالَ رَبُّنَا الَّذِىْۤ اَعْطٰـى كُلَّ شَىْءٍ خَلْقَهٗ ثُمَّ هَدٰى
(موسٰی علیہ السلام نے) فرمایا: ہمارا رب وہی ہے جس نے ہر چیز کو (اس کے لائق) وجود بخشا پھر (اس کے حسبِ حال) اس کی رہنمائی کی،