Skip to main content

وَاصْطَنَعْتُكَ لِنَفْسِىۚ

وَٱصْطَنَعْتُكَ
اور میں نے تجھ کو بنایا
لِنَفْسِى
اپنی ذات کے لیے

اور (اب) میں نے تمہیں اپنے (امرِ رسالت اور خصوصی انعام کے) لئے چن لیا ہے،

تفسير

اِذْهَبْ اَنْتَ وَاَخُوْكَ بِاٰيٰتِىْ وَلَا تَنِيَا فِىْ ذِكْرِىۚ

ٱذْهَبْ
جاؤ
أَنتَ
تم
وَأَخُوكَ
اور تمہارا بھائی
بِـَٔايَٰتِى
میری آیات کے ساتھ۔ میری نشانیوں کے ساتھ
وَلَا
اور نہ
تَنِيَا
سستی کرنا تم دونوں
فِى
میں
ذِكْرِى
میری یاد میں۔ میرے ذکر میں

تم اور تمہارا بھائی (ہارون) میری نشانیاں لے کر جاؤ اور میری یاد میں سستی نہ کرنا،

تفسير

اِذْهَبَاۤ اِلٰى فِرْعَوْنَ اِنَّهٗ طَغٰى ۚ

ٱذْهَبَآ
دونوں جاؤ
إِلَىٰ
طرف
فِرْعَوْنَ
فرعون کی
إِنَّهُۥ
بیشک اس نے
طَغَىٰ
سرکشی کی

تم دونوں فرعون کے پاس جاؤ بیشک وہ سرکشی میں حد سے گزر چکا ہے،

تفسير

فَقُوْلَا لَهٗ قَوْلًا لَّيِّنًا لَّعَلَّهٗ يَتَذَكَّرُ اَوْ يَخْشٰى

فَقُولَا
پس کہو دونوں
لَهُۥ
اس کو
قَوْلًا
بات
لَّيِّنًا
نرم
لَّعَلَّهُۥ
شاید کہ وہ
يَتَذَكَّرُ
نصیحت پکڑے
أَوْ
یا
يَخْشَىٰ
ڈر جائے

سو تم دونوں اس سے نرم (انداز میں) گفتگو کرنا شاید وہ نصیحت قبول کر لے یا (میرے غضب سے) ڈرنے لگے،

تفسير

قَالَا رَبَّنَاۤ اِنَّـنَا نَخَافُ اَنْ يَّفْرُطَ عَلَيْنَاۤ اَوْ اَنْ يَّطْغٰى

قَالَا
دونوں کہنے لگے
رَبَّنَآ
اے ہمارے رب
إِنَّنَا
بیشک ہم
نَخَافُ
ڈرتے ہیں
أَن
کہ
يَفْرُطَ
وہ زیادتی کرے گا
عَلَيْنَآ
ہم پر
أَوْ
یا
أَن
یہ کہ
يَطْغَىٰ
وہ سرکشی کرے گا

دونوں نے عرض کیا: اے ہمارے رب! بیشک ہمیں اندیشہ ہے کہ وہ ہم پر زیادتی کرے (گا) یا (زیادہ) سرکش ہوجائے (گا)،

تفسير

قَالَ لَا تَخَافَاۤ اِنَّنِىْ مَعَكُمَاۤ اَسْمَعُ وَاَرٰى

قَالَ
فرمایا
لَا
نہ
تَخَافَآۖ
تم دونوں ڈرو
إِنَّنِى
بیشک میں
مَعَكُمَآ
تم دونوں کے ساتھ ہوں
أَسْمَعُ
میں سنتا ہوں
وَأَرَىٰ
اور میں دیکھتا ہوں

ارشاد فرمایا: تم دونوں نہ ڈرو بیشک میں تم دونوں کے ساتھ ہوں میں (سب کچھ) سنتا اور دیکھتا ہوں،

تفسير

فَأْتِيٰهُ فَقُوْلَاۤ اِنَّا رَسُوْلَا رَبِّكَ فَاَرْسِلْ مَعَنَا بَنِىْۤ اِسْرَاۤءِيْلَ ۙ وَلَا تُعَذِّبْهُمْ ۗ قَدْ جِئْنٰكَ بِاٰيَةٍ مِّنْ رَّبِّكَ ۗ وَالسَّلٰمُ عَلٰى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدٰى

فَأْتِيَاهُ
پس آؤ اس کے پاس
فَقُولَآ
پھر کہو
إِنَّا
بیشک ہم
رَسُولَا
رسول ہیں
رَبِّكَ
تیرے رب کے
فَأَرْسِلْ
پس بھیج
مَعَنَا
ہمارے ساتھ
بَنِىٓ
بنی
إِسْرَٰٓءِيلَ
اسرائیل کو
وَلَا
اور نہ
تُعَذِّبْهُمْۖ
عذاب دے ان کو
قَدْ
تحقیق
جِئْنَٰكَ
لائے ہیں ہم تیرے پاس
بِـَٔايَةٍ
ایک نشانی
مِّن
سے
رَّبِّكَۖ
تیرے رب کی طرف سے
وَٱلسَّلَٰمُ
اور سلام
عَلَىٰ
پر
مَنِ
جو
ٱتَّبَعَ
پیروی کرے
ٱلْهُدَىٰٓ
ہدایت کی

پس تم دونوں اس کے پاس جاؤ اور کہو: ہم تیرے رب کے بھیجے ہوئے (رسول) ہیں سو تو بنی اسرائیل کو (اپنی غلامی سے آزاد کرکے) ہمارے ساتھ بھیج دے اور انہیں (مزید) اذیت نہ پہنچا، بیشک ہم تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے نشانی لے کر آئے ہیں، اور اس شخص پر سلامتی ہو جس نے ہدایت کی پیروی کی،

تفسير

اِنَّا قَدْ اُوْحِىَ اِلَـيْنَاۤ اَنَّ الْعَذَابَ عَلٰى مَنْ كَذَّبَ وَتَوَلّٰى

إِنَّا
بیشک ہم
قَدْ
تحقیق
أُوحِىَ
وحی کی گئی
إِلَيْنَآ
ہماری طرف
أَنَّ
بیشک
ٱلْعَذَابَ
عذاب
عَلَىٰ
اوپر
مَن
اس کے جو
كَذَّبَ
جھٹلائے
وَتَوَلَّىٰ
اور منہ موڑ جائے

بیشک ہماری طرف وحی بھیجی گئی ہے کہ عذاب (ہر) اس شخص پر ہوگا جو (رسول کو) جھٹلائے گا اور (اس سے) منہ پھیر لے گا،

تفسير

قَالَ فَمَنْ رَّبُّكُمَا يٰمُوْسٰى

قَالَ
اس نے کہا
فَمَن
پھر کون ہے
رَّبُّكُمَا
تم دونوں کا رب
يَٰمُوسَىٰ
اے موسیٰ

(فرعون نے) کہا: تو اے موسٰی! تم دونوں کا رب کون ہے،

تفسير

قَالَ رَبُّنَا الَّذِىْۤ اَعْطٰـى كُلَّ شَىْءٍ خَلْقَهٗ ثُمَّ هَدٰى

قَالَ
کہا
رَبُّنَا
ہمارا رب
ٱلَّذِىٓ
وہ ذات ہے
أَعْطَىٰ
جس نے عطا کی
كُلَّ
ہر
شَىْءٍ
چیز کو
خَلْقَهُۥ
اس کی شکل و صورت
ثُمَّ
پھر
هَدَىٰ
رہنمائی کی

(موسٰی علیہ السلام نے) فرمایا: ہمارا رب وہی ہے جس نے ہر چیز کو (اس کے لائق) وجود بخشا پھر (اس کے حسبِ حال) اس کی رہنمائی کی،

تفسير