Skip to main content

قَالَ لَهُمْ مُّوْسٰى وَيْلَكُمْ لَا تَفْتَرُوْا عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا فَيُسْحِتَكُمْ بِعَذَابٍۚ وَقَدْ خَابَ مَنِ افْتَرٰى

قَالَ
کہا
لَهُم
ان کو
مُّوسَىٰ
موسیٰ نے
وَيْلَكُمْ
افسوس تم پر
لَا
مت
تَفْتَرُوا۟
گھڑو
عَلَى
پر
ٱللَّهِ
اللہ (پر)
كَذِبًا
جھوٹ
فَيُسْحِتَكُم
تو فنا کردے گا تم کو
بِعَذَابٍۖ
عذاب کے ساتھ
وَقَدْ
اور تحقیق
خَابَ
نامراد ہوا
مَنِ
جس نے
ٱفْتَرَىٰ
گھڑ لیا

موسٰی (علیہ السلام) نے ان (جادوگروں) سے فرمایا: تم پر افسوس (خبردار!) اللہ پر جھوٹا بہتان مت باندھنا ورنہ وہ تمہیں عذاب کے ذریعے تباہ و برباد کردے گا اور واقعی وہ شخص نامراد ہوا جس نے (اللہ پر) بہتان باندھا،

تفسير

فَتَنَازَعُوْۤا اَمْرَهُمْ بَيْنَهُمْ وَاَسَرُّوا النَّجْوٰى

فَتَنَٰزَعُوٓا۟
تو وہ جھگڑنے لگے
أَمْرَهُم
اپنے معاملے میں
بَيْنَهُمْ
آپس میں
وَأَسَرُّوا۟
اور انہوں نے چپکے چپکے کی
ٱلنَّجْوَىٰ
سرگوشی

چنانچہ وہ (جادوگر) اپنے معاملہ میں باہم جھگڑ پڑے اور چپکے چپکے سرگوشیاں کرنے لگے،

تفسير

قَالُوْۤا اِنْ هٰذٰٮنِ لَسٰحِرٰنِ يُرِيْدٰنِ اَنْ يُّخْرِجٰكُمْ مِّنْ اَرْضِكُمْ بِسِحْرِهِمَا وَيَذْهَبَا بِطَرِيْقَتِكُمُ الْمُثْلٰى

قَالُوٓا۟
انہوں نے کہا
إِنْ
یقینا
هَٰذَٰنِ
یہ دونوں
لَسَٰحِرَٰنِ
البتہ جادوگر ہیں
يُرِيدَانِ
دونوں چاہتے ہیں
أَن
کہ
يُخْرِجَاكُم
وہ نکلوا دیں تم کو۔ بےدخل کردیں تم کو
مِّنْ
سے
أَرْضِكُم
تمہاری زمین سے
بِسِحْرِهِمَا
اپنے جادو کے بل پر
وَيَذْهَبَا
اور دونوں لے جائیں
بِطَرِيقَتِكُمُ
تمہارے طریقے کو
ٱلْمُثْلَىٰ
سب سے مثالی

کہنے لگے: یہ دونوں واقعی جادوگر ہیں جو یہ ارادہ رکھتے ہیں کہ تمہیں جادو کے ذریعہ تمہاری سر زمین سے نکال باہر کریں اور تمہارے مثالی مذہب و ثقافت کو نابود کردیں،

تفسير

فَاَجْمِعُوْا كَيْدَكُمْ ثُمَّ ائْتُوْا صَفًّا ۚ وَقَدْ اَفْلَحَ الْيَوْمَ مَنِ اسْتَعْلٰى

فَأَجْمِعُوا۟
تو اکٹھی کرلو
كَيْدَكُمْ
اپنی تدبیریں
ثُمَّ
پھر
ٱئْتُوا۟
آجاؤ
صَفًّاۚ
صف بنا کر
وَقَدْ
اور تحقیق
أَفْلَحَ
فلاح پا گیا
ٱلْيَوْمَ
آج
مَنِ
جو
ٱسْتَعْلَىٰ
غالب ہوا

(انہوں نے باہم فیصلہ کیا) پس تم (جادو کی) اپنی ساری تدابیر جمع کر لو پھر قطار باندھ کر (اکٹھے ہی) میدان میں آجاؤ، اور آج کے دن وہی کامیاب رہے گا جو غالب آجائے گا،

تفسير

قَالُوْا يٰمُوْسٰۤى اِمَّاۤ اَنْ تُلْقِىَ وَاِمَّاۤ اَنْ نَّكُوْنَ اَوَّلَ مَنْ اَلْقٰى

قَالُوا۟
انہوں نے کہا
يَٰمُوسَىٰٓ
اے موسیٰ
إِمَّآ
یا
أَن
یہ کہ
تُلْقِىَ
تم ڈالو
وَإِمَّآ
اور یا
أَن
یہ کہ
نَّكُونَ
ہوں ہم
أَوَّلَ
پہلے
مَنْ
جو
أَلْقَىٰ
ڈالے

(جادوگر) بولے: اے موسٰی! یا تو تم (اپنی چیز) ڈالو اور یا ہم ہی پہلے ڈالنے والے ہوجائیں،

تفسير

قَالَ بَلْ اَلْقُوْاۚ فَاِذَا حِبَالُهُمْ وَعِصِيُّهُمْ يُخَيَّلُ اِلَيْهِ مِنْ سِحْرِهِمْ اَنَّهَا تَسْعٰى

قَالَ
کہا
بَلْ
بلکہ
أَلْقُوا۟ۖ
تم ڈالو
فَإِذَا
تو دفعتا
حِبَالُهُمْ
ان کی رسیاں
وَعِصِيُّهُمْ
اور ان کی لاٹھیاں
يُخَيَّلُ
خیال جاتا تھا
إِلَيْهِ
اس کی طرف
مِن
وجہ سے
سِحْرِهِمْ
ان کے جادو کی (وجہ سے)
أَنَّهَا
کہ بیشک وہ
تَسْعَىٰ
دوڑرہی ہیں

(موسٰی علیہ السلام نے) فرمایا: بلکہ تم ہی ڈال دو، پھر کیا تھا اچانک ان کی رسیاں اور ان کی لاٹھیاں ان کے جادو کے اثر سے موسٰی (علیہ السلام) کے خیال میں یوں محسوس ہونے لگیں جیسے وہ (میدان میں) دوڑ رہی ہیں،

تفسير

فَاَوْجَسَ فِىْ نَفْسِهٖ خِيْفَةً مُّوْسٰى

فَأَوْجَسَ
تو چھپایا
فِى
میں
نَفْسِهِۦ
اپنے دل (میں)
خِيفَةً
کچھ خوف کو
مُّوسَىٰ
موسیٰ نے

تو موسٰی (علیہ السلام) اپنے دل میں ایک چھپا ہوا خوف سا پانے لگے،

تفسير

قُلْنَا لَا تَخَفْ اِنَّكَ اَنْتَ الْاَعْلٰى

قُلْنَا
ہم نے کہا
لَا
مت
تَخَفْ
ڈرو
إِنَّكَ
بیشک تم
أَنتَ
تم ہی
ٱلْأَعْلَىٰ
اعلی ہو

ہم نے (موسٰی علیہ السلام سے) فرمایا: خوف مت کرو بیشک تم ہی غالب رہوگے،

تفسير

وَاَ لْقِ مَا فِىْ يَمِيْنِكَ تَلْقَفْ مَا صَنَعُوْا ۗاِنَّمَا صَنَعُوْا كَيْدُ سٰحِرٍ ۗ وَلَا يُفْلِحُ السّٰحِرُ حَيْثُ اَتٰى

وَأَلْقِ
اور تو ڈال
مَا
جو
فِى
میں
يَمِينِكَ
تمہارے دائیں ہاتھ میں ہے
تَلْقَفْ
نکل جائے گا
مَا
جو
صَنَعُوٓا۟ۖ
انہوں نے بنایا ہے
إِنَّمَا
بیشک جو
صَنَعُوا۟
انہوں نے بنائی ہے
كَيْدُ
چال ہے
سَٰحِرٍۖ
ایک جادوگر کی
وَلَا
اور نہیں
يُفْلِحُ
فلاح پاسکتا ہے
ٱلسَّاحِرُ
ایک جادوگر
حَيْثُ
جہاں سے
أَتَىٰ
آجائے

اور تم (اس لاٹھی کو) جو تمہارے داہنے ہاتھ میں ہے (زمین پر) ڈال دو وہ اس (فریب) کو نگل جائے گی جو انہوں نے (مصنوعی طور پر) بنا رکھا ہے۔ جو کچھ انہوں نے بنا رکھا ہے (وہ تو) فقط جادوگر کا فریب ہے، اور جادوگر جہاں کہیں بھی آئے گا فلاح نہیں پائے گا،

تفسير

فَاُلْقِىَ السَّحَرَةُ سُجَّدًا قَالُوْۤا اٰمَنَّا بِرَبِّ هٰرُوْنَ وَمُوْسٰى

فَأُلْقِىَ
تو گرادیے گئے
ٱلسَّحَرَةُ
جادوگر
سُجَّدًا
سجدہ میں
قَالُوٓا۟
کہنے لگے
ءَامَنَّا
ہم ایمان لائے
بِرَبِّ
رب پر
هَٰرُونَ
ہارون کے
وَمُوسَىٰ
اور موسیٰ کے

(پھر ایسا ہی ہوا) پس سارے جادوگر سجدہ میں گر پڑے کہنے لگے: ہم ہارون اور موسٰی (علیہما السلام) کے رب پر ایمان لے آئے،

تفسير