Skip to main content

فَرَاغَ اِلٰۤى اٰلِهَتِهِمْ فَقَالَ اَلَا تَأْكُلُوْنَۚ

فَرَاغَ
تو وہ چپکے سے گیا
إِلَىٰٓ
طرف
ءَالِهَتِهِمْ
ان کے الٰہوں کے
فَقَالَ
پھر کہا
أَلَا
کیا تم
تَأْكُلُونَ
کھاتے نہیں ہو

پھر (ابراہیم علیہ السلام) ان کے معبودوں (یعنی بتوں) کے پاس خاموشی سے گئے اور اُن سے کہا: کیا تم کھاتے نہیں ہو؟،

تفسير

مَا لَـكُمْ لَا تَنْطِقُوْنَ

مَا
کیا ہے
لَكُمْ
تم کو
لَا
نہیں
تَنطِقُونَ
تم بولتے ہو

تمہیں کیا ہے کہ تم بولتے نہیں ہو؟،

تفسير

فَرَاغَ عَلَيْهِمْ ضَرْبًۢا بِالْيَمِيْنِ

فَرَاغَ
پھر پلٹا
عَلَيْهِمْ
ان پر
ضَرْبًۢا
ضرب لگاتے ہوئے
بِٱلْيَمِينِ
دائیں ہاتھ سے

پھر (ابراہیم علیہ السلام) پوری قوّت کے ساتھ انہیں مارنے (اور توڑنے) لگے،

تفسير

فَاَقْبَلُوْۤا اِلَيْهِ يَزِفُّوْنَ

فَأَقْبَلُوٓا۟
تو وہ متوجہ ہوئے
إِلَيْهِ
اس کی طرف
يَزِفُّونَ
دوڑتے ہوئے

پھر لوگ (میلے سے واپسی پر) دوڑتے ہوئے ان کی طرف آئے،

تفسير

قَالَ اَتَعْبُدُوْنَ مَا تَنْحِتُوْنَۙ

قَالَ
کہا،
أَتَعْبُدُونَ
کیا تم عبادت کرتے ہو
مَا
ان کی
تَنْحِتُونَ
جن کو تم تراشتے ہو

ابراہیم (علیہ السلام) نے (اُن سے) کہا: کیا تم اِن (ہی بے جان پتھروں) کو پوجتے ہو جنہیں خود تراشتے ہو؟،

تفسير

وَاللّٰهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُوْنَ

وَٱللَّهُ
اور اللہ نے
خَلَقَكُمْ
پیدا کیا تم کو
وَمَا
اور اسے
تَعْمَلُونَ
جو تم بناتے ہو/ کرتے ہو

حالانکہ اﷲ نے تمہیں اور تمہارے (سارے) کاموں کو خَلق فرمایا ہے،

تفسير

قَالُوا ابْنُوْا لَهٗ بُنْيَانًا فَاَلْقُوْهُ فِى الْجَحِيْمِ

قَالُوا۟
انہوں نے کہا،
ٱبْنُوا۟
بناؤ
لَهُۥ
اس کے لئے
بُنْيَٰنًا
ایک عمارت
فَأَلْقُوهُ
پھر ڈالو اس کو
فِى
میں
ٱلْجَحِيمِ
دہکتی آگ

وہ کہنے لگے: ان کے (جلانے کے) لئے ایک عمارت بناؤ پھر ان کو (اس کے اندر) سخت بھڑکتی آگ میں ڈال دو،

تفسير

فَاَرَادُوْا بِهٖ كَيْدًا فَجَعَلْنٰهُمُ الْاَسْفَلِيْنَ

فَأَرَادُوا۟
تو انہوں نے ارادہ کیا
بِهِۦ
اس کے ساتھ
كَيْدًا
چال چلنے کا
فَجَعَلْنَٰهُمُ
تو کردیا ہم نے ان کو
ٱلْأَسْفَلِينَ
سب سے نچلا

غرض انہوں نے ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ ایک چال چلنا چاہی سو ہم نے اُن ہی کو نیچا دکھا دیا (نتیجۃً آگ گلزار بن گئی)،

تفسير

وَقَالَ اِنِّىْ ذَاهِبٌ اِلٰى رَبِّىْ سَيَهْدِيْنِ

وَقَالَ
اور اس نے کہا
إِنِّى
بیشک میں
ذَاهِبٌ
جانے والا ہوں
إِلَىٰ
طرف
رَبِّى
اپنے رب کی
سَيَهْدِينِ
عنقریب وہ رہنمائی کرے گا میری

پھر ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: میں (ہجرت کر کے) اپنے رب کی طرف جانے والا ہوں وہ مجھے ضرور راستہ دکھائے گا (وہ ملکِ شام کی طرف ہجرت فرما گئے)،

تفسير

رَبِّ هَبْ لِىْ مِنَ الصّٰلِحِيْنَ

رَبِّ
اے میرے رب
هَبْ
عطا کر
لِى
مجھ کو
مِنَ
سے
ٱلصَّٰلِحِينَ
صالحین میں (سے)

(پھر اَرضِ مقدّس میں پہنچ کر دعا کی:) اے میرے رب! صالحین میں سے مجھے ایک (فرزند) عطا فرما،

تفسير