Skip to main content

اَمْ لَهُمْ شُرَكَاۤءُ ۚ فَلْيَأْتُوْا بِشُرَكَاۤٮِٕهِمْ اِنْ كَانُوْا صٰدِقِيْنَ

أَمْ
یا
لَهُمْ
ان کے لیے
شُرَكَآءُ
کچھ شریک ہیں
فَلْيَأْتُوا۟
پس چاہیے کہ لے آئیں
بِشُرَكَآئِهِمْ
اپنے شریکوں کو
إِن
اگر
كَانُوا۟
ہیں وہ
صَٰدِقِينَ
سچے

یا ان کے کچھ اور شریک (بھی) ہیں؟ تو انہیں چاہئے کہ اپنے شریکوں کو لے آئیں اگر وہ سچے ہیں،

تفسير

يَوْمَ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَّيُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَۙ

يَوْمَ
جس دن
يُكْشَفُ
کھول دیاجائے گا
عَن
سے
سَاقٍ
پنڈلی
وَيُدْعَوْنَ
اور وہ بلائے جائیں گے
إِلَى
طرف
ٱلسُّجُودِ
سجدوں کے
فَلَا
تو نہ
يَسْتَطِيعُونَ
وہ استطاعت رکھتے ہوں گے

جس دن ساق (یعنی اَحوالِ قیامت کی ہولناک شدت) سے پردہ اٹھایا جائے گا اور وہ (نافرمان) لوگ سجدہ کے لئے بلائے جائیں گے تو وہ (سجدہ) نہ کر سکیں گے،

تفسير

خَاشِعَةً اَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ۗ وَقَدْ كَانُوْا يُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ وَهُمْ سٰلِمُوْنَ

خَٰشِعَةً
نیچی ہوں گی
أَبْصَٰرُهُمْ
ان کی نگاہیں
تَرْهَقُهُمْ
چھا رہی ہوگی ان پر
ذِلَّةٌۖ
ذلت
وَقَدْ
اور تحقیق
كَانُوا۟
تھے وہ
يُدْعَوْنَ
بلائے جاتے
إِلَى
طرف
ٱلسُّجُودِ
سجدوں کی
وَهُمْ
اور وہ
سَٰلِمُونَ
صحیح سلامت تھے

ان کی آنکھیں (ہیبت اور ندامت کے باعث) جھکی ہوئی ہوں گی (اور) ان پر ذِلت چھا رہی ہوگی، حالانکہ وہ (دنیا میں بھی) سجدہ کے لئے بلائے جاتے تھے جبکہ وہ تندرست تھے (مگر پھر بھی سجدہ کے اِنکاری تھے)،

تفسير

فَذَرْنِىْ وَمَنْ يُّكَذِّبُ بِهٰذَا الْحَـدِيْثِۗ سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُوْنَۙ

فَذَرْنِى
پس چھوڑدو مجھ کو
وَمَن
اور جو کوئی
يُكَذِّبُ
جھٹلاتا ہے
بِهَٰذَا
اس
ٱلْحَدِيثِۖ
بات کو
سَنَسْتَدْرِجُهُم
عنقریب ہم آہستہ آہستہ کھینچیں گے ان کو
مِّنْ
سے
حَيْثُ
جہاں
لَا
نہ
يَعْلَمُونَ
وہ جانتے ہوں گے

پس (اے حبیبِ مکرم!) آپ مجھے اور اس شخص کو جو اس کلام کو جھٹلاتا ہے (اِنتقام کے لئے) چھوڑ دیں، اب ہم انہیں آہستہ آہستہ (تباہی کی طرف) اس طرح لے جائیں گے کہ انہیں معلوم تک نہ ہوگا،

تفسير

وَاُمْلِىْ لَهُمْۗ اِنَّ كَيْدِىْ مَتِيْنٌ

وَأُمْلِى
اور میں ڈھیل دے رہا ہوں
لَهُمْۚ
ان کے لیے
إِنَّ
بیشک
كَيْدِى
میری چال
مَتِينٌ
بہت پختہ ہے

اور میں اُنہیں مہلت دے رہا ہوں، بے شک میری تدبیر بہت مضبوط ہے،

تفسير

اَمْ تَسْـَٔـلُهُمْ اَجْرًا فَهُمْ مِّنْ مَّغْرَمٍ مُّثْقَلُوْنَۚ

أَمْ
یا
تَسْـَٔلُهُمْ
تم سوال کرتے ہو ان سے
أَجْرًا
کسی اجر کا
فَهُم
تو وہ
مِّن
سے
مَّغْرَمٍ
تاوان
مُّثْقَلُونَ
دبے جاتے ہوں

کیا آپ ان سے (تبلیغِ رسالت پر) کوئی معاوضہ مانگ رہے ہیں کہ وہ تاوان (کے بوجھ) سے دبے جا رہے ہیں،

تفسير

اَمْ عِنْدَهُمُ الْغَيْبُ فَهُمْ يَكْتُبُوْنَ

أَمْ
یا
عِندَهُمُ
ان کے پاس
ٱلْغَيْبُ
کوئی غیب ہے
فَهُمْ
تو وہ
يَكْتُبُونَ
لکھ رہے ہیں

کیا ان کے پاس علمِ غیب ہے کہ وہ (اس کی بنیاد پر اپنے فیصلے) لکھتے ہیں،

تفسير

فَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ وَلَا تَكُنْ كَصَاحِبِ الْحُوْتِۘ اِذْ نَادٰى وَهُوَ مَكْظُوْمٌۗ

فَٱصْبِرْ
پس صبر کرو
لِحُكْمِ
حکم کے لیے
رَبِّكَ
اپنے رب کے
وَلَا
اور نہ
تَكُن
تم ہو
كَصَاحِبِ
مانند والے کے
ٱلْحُوتِ
مچھلی
إِذْ
جب
نَادَىٰ
اس نے پکارا
وَهُوَ
اور وہ
مَكْظُومٌ
غم سے بھرا ہوا تھا

پس آپ اپنے رب کے حکم کے انتظار میں صبر فرمائیے اور مچھلی والے (پیغمبر یونس علیہ السلام) کی طرح (دل گرفتہ) نہ ہوں، جب انہوں نے (اللہ کو) پکارا اس حال میں کہ وہ (اپنی قوم پر) غم و غصہ سے بھرے ہوئے تھے،

تفسير

لَوْلَاۤ اَنْ تَدٰرَكَهٗ نِعْمَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ لَنُبِذَ بِالْعَرَاۤءِ وَهُوَ مَذْمُوْمٌ

لَّوْلَآ
اگر نہ ہوتی یہ بات
أَن
کہ
تَدَٰرَكَهُۥ
پالیا اس کو
نِعْمَةٌ
ایک نعمت نے
مِّن
سے
رَّبِّهِۦ
اس کے رب کی طرف
لَنُبِذَ
البتہ پھینک دیا جاتا
بِٱلْعَرَآءِ
چٹیل میدان میں
وَهُوَ
اور وہ
مَذْمُومٌ
مذموم ہوتا

اگر ان کے رب کی رحمت و نعمت ان کی دستگیری نہ کرتی تو وہ ضرور چٹیل میدان میں پھینک دئیے جاتے اور وہ ملامت زدہ ہوتے (مگر اللہ نے انہیں ا س سے محفوط رکھا)،

تفسير

فَاجْتَبٰهُ رَبُّهٗ فَجَعَلَهٗ مِنَ الصّٰلِحِيْنَ

فَٱجْتَبَٰهُ
تو چن لیا اس کو
رَبُّهُۥ
اس کے رب نے
فَجَعَلَهُۥ
تو بنادیا اس کو
مِنَ
میں سے
ٱلصَّٰلِحِينَ
صالح لوگوں

پھر ان کے رب نے انہیں برگزیدہ بنا لیا اور انہیں (اپنے قربِ خاص سے نواز کر) کامل نیکو کاروں میں (شامل) فرما دیا،

تفسير