اُولٰۤٮِٕكَ لَهُمْ جَنّٰتُ عَدْنٍ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِهِمُ الْاَنْهٰرُ يُحَلَّوْنَ فِيْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ يَلْبَسُوْنَ ثِيَابًا خُضْرًا مِّنْ سُنْدُسٍ وَّاِسْتَبْرَقٍ مُّتَّكِــِٕيْنَ فِيْهَا عَلَى الْاَرَاۤٮِٕكِۗ نِعْمَ الثَّوَابُ ۗ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقًا
ان لوگوں کے لئے ہمیشہ (آباد) رہنے والے باغات ہیں (جن میں) ان (کے محلات) کے نیچے نہریں جاری ہیں انہیں ان جنتوں میں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور وہ باریک دیبا اور بھاری اطلس کے (ریشمی) سبز لباس پہنیں گے اور پر تکلف تختوں پر تکئے لگائے بیٹھے ہوں گے، کیا خوب ثواب ہے اور کتنی حسین آرام گاہ ہے،
وَاضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلًا رَّجُلَيْنِ جَعَلْنَا لِاَحَدِهِمَا جَنَّتَيْنِ مِنْ اَعْنَابٍ وَّحَفَفْنٰهُمَا بِنَخْلٍ وَّجَعَلْنَا بَيْنَهُمَا زَرْعًا ۗ
اور آپ ان سے ان دو شخصوں کی مثال بیان کریں جن میں سے ایک کے لئے ہم نے انگور کے دو باغات بنائے اور ہم نے ان دونوں کو تمام اَطراف سے کھجور کے درختوں کے ساتھ ڈھانپ دیا اور ہم نے ان کے درمیان (سرسبز و شاداب) کھیتیاں اگا دیں،
كِلْتَا الْجَـنَّتَيْنِ اٰتَتْ اُكُلَهَا وَلَمْ تَظْلِمْ مِّنْهُ شَيْــًٔـا ۙ وَّفَجَّرْنَا خِلٰـلَهُمَا نَهَرًا ۙ
یہ دونوں باغ (کثرت سے) اپنے پھل لائے اور ان کی (پیداوار) میں کوئی کمی نہ رہی اور ہم نے ان دونوں (میں سے ہر ایک) کے درمیان ایک نہر (بھی) جاری کر دی،
وَكَانَ لَهٗ ثَمَرٌ ۚ فَقَالَ لِصَاحِبِهٖ وَهُوَ يُحَاوِرُهٗۤ اَنَاۡ اَكْثَرُ مِنْكَ مَالًا وَّاَعَزُّ نَفَرًا
اور اس شخص کے پاس (اس کے سوا بھی) بہت سے پھل (یعنی وسائل) تھے، تو اس نے اپنے ساتھی سے کہا اور وہ اس سے تبادلہ خیال کر رہا تھا کہ میں تجھ سے مال و دولت میں کہیں زیادہ ہوں اور قبیلہ و خاندان کے لحاظ سے (بھی) زیادہ باعزت ہوں،
وَدَخَلَ جَنَّتَهٗ وَهُوَ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ ۚ قَالَ مَاۤ اَظُنُّ اَنْ تَبِيْدَ هٰذِهٖۤ اَبَدًا ۙ
اور وہ (اسے لے کر) اپنے باغ میں داخل ہوا (تکبّر کی صورت میں) اپنی جان پر ظلم کرتے ہوئے کہنے لگا: میں یہ گمان (ہی) نہیں کرتا کہ یہ باغ تباہ ہوگا،
وَّمَاۤ اَظُنُّ السَّاعَةَ قَاۤٮِٕمَةً ۙ وَّلَٮِٕنْ رُّدِدْتُّ اِلٰى رَبِّىْ لَاَجِدَنَّ خَيْرًا مِّنْهَا مُنْقَلَبًا
اور نہ ہی یہ گمان کرتا ہوں کہ قیامت قائم ہوگی اور اگر (بالفرض) میں اپنے رب کی طرف لوٹایا بھی گیا تو بھی یقیناً میں ان باغات سے بہتر پلٹنے کی جگہ پاؤں گا،
قَالَ لَهٗ صَاحِبُهٗ وَهُوَ يُحَاوِرُهٗۤ اَكَفَرْتَ بِالَّذِىْ خَلَقَكَ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ مِنْ نُّـطْفَةٍ ثُمَّ سَوّٰٮكَ رَجُلًاۗ
اس کے ساتھی نے اس سے کہا اور وہ اس سے تبادلہء خیال کر رہا تھا: کیا تو نے اس (رب) کا انکار کیا ہے جس نے تجھے (اوّلاً) مٹی سے پیدا کیا پھر ایک تولیدی قطرہ سے پھر تجھے (جسمانی طور پر) پورا مرد بنا دیا؟،
لّٰـكِنَّاۡ هُوَ اللّٰهُ رَبِّىْ وَلَاۤ اُشْرِكُ بِرَبِّىْۤ اَحَدًا
لیکن میں (تو یہ کہتا ہوں) کہ وہی اﷲ میرا رب ہے اور میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں گردانتا،
وَلَوْلَاۤ اِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَكَ قُلْتَ مَا شَاۤءَ اللّٰهُ ۙ لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللّٰهِ ۚ اِنْ تَرَنِ اَنَاۡ اَقَلَّ مِنْكَ مَالًا وَّوَلَدًا ۚ
اور جب تو اپنے باغ میں داخل ہوا تو تو نے کیوں نہیں کہا: ”ما شاء اﷲ لا قوۃ اِلا باﷲ“ (وہی ہونا ہے جو اﷲ چاہے کسی کو کچھ طاقت نہیں مگر اﷲ کی مدد سے)، اگر تو (اِس وقت) مجھے مال و اولاد میں اپنے سے کم تر دیکھتا ہے (تو کیا ہوا)،
فَعَسٰى رَبِّىْۤ اَنْ يُّؤْتِيَنِ خَيْرًا مِّنْ جَنَّتِكَ وَيُرْسِلَ عَلَيْهَا حُسْبَانًا مِّنَ السَّمَاۤءِ فَتُصْبِحَ صَعِيْدًا زَلَـقًا ۙ
کچھ بعید نہیں کہ میرا رب مجھے تیرے باغ سے بہتر عطا فرمائے اور اس (باغ) پر آسمان سے کوئی عذاب بھیج دے پھر وہ چٹیل چکنی زمین بن جائے،