Skip to main content
وَلَمَّا
اور جب
جَآءَتْ
آئے
رُسُلُنَآ
ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے)
إِبْرَٰهِيمَ
ابراہیم کے پاس
بِٱلْبُشْرَىٰ
خوش خبری لے کر
قَالُوٓا۟
انہوں نے کہا
إِنَّا
بیشک ہم
مُهْلِكُوٓا۟
ہلاک کرنے والے ہیں
أَهْلِ
رہنے والوں کو
هَٰذِهِ
اس
ٱلْقَرْيَةِۖ
بستی کے (رہنے والوں کو)
إِنَّ
کیونکہ
أَهْلَهَا
اس کے رہنے والے
كَانُوا۟
ہیں
ظَٰلِمِينَ
ظالم ہوچکے (ہیں)

اور جب ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس خوشخبری لے کر آئے (تو) انہوں نے (ساتھ) یہ (بھی) کہا کہ ہم اس بستی کے مکینوں کو ہلاک کرنے والے ہیں کیونکہ یہاں کے باشندے ظالم ہیں،

تفسير
قَالَ
ابراہیم نے کہا
إِنَّ
بیشک
فِيهَا
اس میں
لُوطًاۚ
لوط ہیں
قَالُوا۟
وہ بولے (فرشتے)
نَحْنُ
ہم
أَعْلَمُ
زیادہ جانتے ہیں
بِمَن
اس کو جو
فِيهَاۖ
اس میں ہے
لَنُنَجِّيَنَّهُۥ
البتہ ہم ضرور نجات دیں گے اس کو
وَأَهْلَهُۥٓ
اور اس کے گھر والوں کو
إِلَّا
مگر
ٱمْرَأَتَهُۥ
اس کی بیوی
كَانَتْ
ہے
مِنَ
سے
ٱلْغَٰبِرِينَ
پیچھے رہنے والوں میں (سے)

ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا: اس (بستی) میں تو لوط (علیہ السلام بھی) ہیں، انہوں نے کہا: ہم ان لوگوں کوخوب جانتے ہیں جو (جو) اس میں (رہتے) ہیں ہم لوط (علیہ السلام) کو اور ان کے گھر والوں کو سوائے ان کی عورت کے ضرور بچالیں گے، وہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے،

تفسير
وَلَمَّآ
اور جب
أَن
یہ کہ
جَآءَتْ
آگئے
رُسُلُنَا
ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے)
لُوطًا
لوط کے پاس
سِىٓءَ
غمگین ہو
بِهِمْ
ان پر
وَضَاقَ
اور تنگ ہوا
بِهِمْ
ان سے
ذَرْعًا
دل میں
وَقَالُوا۟
اور انہوں نے کہا
لَا
نہ
تَخَفْ
ڈرو
وَلَا
اور نہ
تَحْزَنْۖ
غم کرو
إِنَّا
بیشک ہم
مُنَجُّوكَ
نجات دینے والے ہیں تجھ کو
وَأَهْلَكَ
اور تیرے گھر والوں کو
إِلَّا
سوائے
ٱمْرَأَتَكَ
تیری بیوی کے
كَانَتْ
ہے وہ
مِنَ
سے
ٱلْغَٰبِرِينَ
پیچھے رہنے والوں میں (سے)

اور جب ہمارے بھیجے ہوئے (فرشتے) لوط (علیہ السلام) کے پاس آئے تو وہ ان (کے آنے) سے رنجیدہ ہوئے اور ان کے (ارادۂ عذاب کے) باعث نڈھال سے ہوگئے اور (فرشتوں نے) کہا: آپ نہ خوفزدہ ہوں اور نہ غم زدہ ہوں، بیشک ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو بچانے والے ہیں سوائے آپ کی عورت کے وہ (عذاب کے لئے) پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے،

تفسير
إِنَّا
بیشک ہم
مُنزِلُونَ
اتارنے والے ہیں/ نازل کرنے والے ہیں
عَلَىٰٓ
اوپر
أَهْلِ
رہنے والوں کے
هَٰذِهِ
اس
ٱلْقَرْيَةِ
بستی کے
رِجْزًا
ایک عذاب
مِّنَ
سے
ٱلسَّمَآءِ
آسمان (سے)
بِمَا
بوجہ اس کے جو
كَانُوا۟
تھے وہ
يَفْسُقُونَ
وہ نافرمانی کرتے

بیشک ہم اس بستی کے باشندوں پر آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں اس وجہ سے کہ وہ نافرمانی کیا کرتے تھے،

تفسير
وَلَقَد
اور البتہ تحقیق
تَّرَكْنَا
چھوڑ دی ہم نے
مِنْهَآ
اس میں سے
ءَايَةًۢ
ایک نشانی
بَيِّنَةً
کھلی کھلی
لِّقَوْمٍ
اس قوم کے لئے
يَعْقِلُونَ
جو عقل رکھتی ہو

اور بیشک ہم نے اس بستی سے (ویران مکانوں کو) ایک واضح نشانی کے طور پر عقل مند لوگوں کے لئے برقرار رکھا،

تفسير
وَإِلَىٰ
اور طرف
مَدْيَنَ
مدین کی
أَخَاهُمْ
ان کے بھائی
شُعَيْبًا
شعیب کو بھیجا
فَقَالَ
تو اس نے کہا
يَٰقَوْمِ
اے میری قوم
ٱعْبُدُوا۟
عبادت کرو
ٱللَّهَ
اللہ کی
وَٱرْجُوا۟
اور امید رکھو
ٱلْيَوْمَ
دن کی
ٱلْءَاخِرَ
آخری
وَلَا
اور نہ
تَعْثَوْا۟
تم پھرو
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین (میں)
مُفْسِدِينَ
مفسد بن کر

اور مَدیَن کی طرف ان کے (قومی) بھائی شعیب (علیہ السلام) کو (بھیجا)، سو انہوں نے کہا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اور یومِ آخرت کی امید رکھو اور زمین میں فساد انگیزی نہ کرتے پھرو،

تفسير
فَكَذَّبُوهُ
تو انہوں نے جھٹلادیا اس کو
فَأَخَذَتْهُمُ
تو پکڑ لیا ان کو
ٱلرَّجْفَةُ
ایک زلزلے نے
فَأَصْبَحُوا۟
تو ہوگئے وہ
فِى
میں
دَارِهِمْ
اپنے گھروں (میں)
جَٰثِمِينَ
گھنٹوں کے بل گرنے والے

تو انہوں نے شعیب (علیہ السلام) کو جھٹلا ڈالا پس انہیں (بھی) زلزلہ (کے عذاب) نے آپکڑا، سو انہوں نے صبح اس حال میں کی کہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ (مُردہ) پڑے تھے،

تفسير
وَعَادًا
اور قوم عاد کو
وَثَمُودَا۟
اور قوم ثمود کو
وَقَد
اور تحقیق
تَّبَيَّنَ
واضح ہوگئے
لَكُم
تمہارے لئے
مِّن
کے
مَّسَٰكِنِهِمْۖ
ان کے گھر/ مسکن
وَزَيَّنَ
اور خوب صورت بنادیا
لَهُمُ
ان کے لئے
ٱلشَّيْطَٰنُ
شیطان نے
أَعْمَٰلَهُمْ
ان کے اعمال کو
فَصَدَّهُمْ
تو اس نے روک دیا ان کو
عَنِ
سے
ٱلسَّبِيلِ
راستے (سے)
وَكَانُوا۟
اور تھے وہ
مُسْتَبْصِرِينَ
ہوش رکھنے والے/ عقلمند

اور عاد اور ثمود کو (بھی ہم نے ہلاک کیا) اور بیشک ان کے کچھ (تباہ شدہ) مکانات تمہارے لیئے (بطورِ عبرت) ظاہر ہو چکے ہیں اور شیطان نے ان کے اَعمالِ بد، ان کے لئے خوش نما بنا دیئے تھے اورانہیں (حق کی) راہ سے پھیر دیا تھا حالانکہ وہ بینا و دانا تھے،

تفسير
وَقَٰرُونَ
اور قارون
وَفِرْعَوْنَ
اور فرعون
وَهَٰمَٰنَۖ
اور ہامان
وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
جَآءَهُم
آئے ان کے پاس
مُّوسَىٰ
موسیٰ
بِٱلْبَيِّنَٰتِ
روشن دلائل کے ساتھ
فَٱسْتَكْبَرُوا۟
تو انہوں نے تکبر کیا
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین (میں)
وَمَا
اور نہ
كَانُوا۟
تھے وہ
سَٰبِقِينَ
سبقت لے جانے والے

اور (ہم نے) قارون اور فرعون اور ہامان کو (بھی ہلاک کیا) اور بیشک موسٰی (علیہ السلام) ان کے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے تھے تو انہوں نے ملک میں غرور و سرکشی کی اور وہ (ہماری گرفت سے) آگے بڑھ جانے والے نہ تھے،

تفسير
فَكُلًّا
تو ہر ایک کو
أَخَذْنَا
پکڑ لیا ہم نے
بِذَنۢبِهِۦۖ
اس کے گناہ کے ساتھ
فَمِنْهُم
تو ان میں سے کچھ
مَّنْ
وہ جس کو
أَرْسَلْنَا
بھیجی ہم نے
عَلَيْهِ
اس پر
حَاصِبًا
پتھروں والی بارش
وَمِنْهُم
اور ان میں سے
مَّنْ
کچھ وہ
أَخَذَتْهُ
جس کو پکڑ لیا
ٱلصَّيْحَةُ
دھماکے نے
وَمِنْهُم
اور ان میں سے کچھ
مَّنْ
وہ جس کو
خَسَفْنَا
دھنسادیا ہم نے
بِهِ
اس کے ساتھ
ٱلْأَرْضَ
زمین میں
وَمِنْهُم
اور ان میں سے کچھ
مَّنْ
وہ جس کو
أَغْرَقْنَاۚ
غرق کردیا ہم نے
وَمَا
اور نہیں
كَانَ
ہے
ٱللَّهُ
اللہ
لِيَظْلِمَهُمْ
کہ ظلم کرے ان پر
وَلَٰكِن
لیکن
كَانُوٓا۟
تھے وہ
أَنفُسَهُمْ
اپنی جانوں پر
يَظْلِمُونَ
ظلم کرتے

سو ہم نے (ان میں سے) ہر ایک کو اس کے گناہ کے باعث پکڑ لیا، اور ان میں سے وہ (طبقہ بھی) تھا جس پر ہم نے پتھر برسانے والی آندھی بھیجی اوران میں سے وہ (طبقہ بھی) تھا جسے دہشت ناک آواز نے آپکڑا اور ان میں سے وہ (طبقہ بھی) تھا جسے ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور ان میں سے (ایک) وہ (طبقہ بھی) تھا جسے ہم نے غرق کر دیا اور ہرگز ایسا نہ تھا کہ اللہ ان پر ظلم کرے بلکہ وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے،

تفسير