Skip to main content
قُلْ
کہہ دیجیے
إِن
اگر
كُنتُمْ
ہو تم
تُحِبُّونَ
تم محبت رکھتے۔ کرتے
ٱللَّهَ
اللہ سے
فَٱتَّبِعُونِى
تو میری اتباع کرو
يُحْبِبْكُمُ
محبت کرے گا تم سے
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ
وَيَغْفِرْ
اور بخش دے گا
لَكُمْ
تمہارے لیے
ذُنُوبَكُمْۗ
تمہارے گناہوں کو
وَٱللَّهُ
اوراللہ
غَفُورٌ
بخشنے والا
رَّحِيمٌ
مہربان ہے

اے نبیؐ! لوگوں سے کہہ دو کہ، "اگر تم حقیقت میں اللہ سے محبت رکھتے ہو، تو میر ی پیروی اختیار کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہاری خطاؤں سے درگزر فرمائے گا وہ بڑا معاف کرنے والا اور رحیم ہے"

تفسير
قُلْ
کہہ دیجیے
أَطِيعُوا۟
اطاعت کرو
ٱللَّهَ
اللہ کی
وَٱلرَّسُولَۖ
اور رسول کی
فَإِن
پھر اگر
تَوَلَّوْا۟
وہ منہ موڑ جائیں
فَإِنَّ
تو بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
لَا
نہیں
يُحِبُّ
محبت رکھتا
ٱلْكَٰفِرِينَ
کافروں سے

اُن سے کہو کہ "اللہ اور رسول کی اطاعت قبول کر لو" پھر تم اگر وہ تمہاری دعوت قبول نہ کریں، تو یقیناً یہ ممکن نہیں ہے کہ اللہ ایسے لوگوں سے محبت کرے، جو اس کی اور اس کے رسول کی اطاعت سے انکار کرتے ہوں

تفسير
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ نے
ٱصْطَفَىٰٓ
چن لیا
ءَادَمَ
آدم کو
وَنُوحًا
اور نوح کو
وَءَالَ
اورآل
إِبْرَٰهِيمَ
ابراہیم کو
وَءَالَ
اور آل
عِمْرَٰنَ
عمران کو
عَلَى
پر
ٱلْعَٰلَمِينَ
جہان والوں

اللہ نے آدمؑ اور نوحؑ اور آل ابراہیم اور آل عمران کو تمام دنیا والوں پر ترجیح دے کر (اپنی رسالت کے لیے) منتخب کیا تھا

تفسير
ذُرِّيَّةًۢ
اولاد ہیں
بَعْضُهَا
بعض ان کے
مِنۢ
میں سے
بَعْضٍۗ
بعض
وَٱللَّهُ
اور اللہ
سَمِيعٌ
سننے والا ہے
عَلِيمٌ
جاننے والا ہے

یہ ایک سلسلے کے لوگ تھے، جو ایک دوسرے کی نسل سے پیدا ہوئے تھے اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے

تفسير
إِذْ
جب
قَالَتِ
کہنے لگی
ٱمْرَأَتُ
بیوی۔ عورت
عِمْرَٰنَ
عمران کی
رَبِّ
اے میرے رب
إِنِّى
بیشک میں نے
نَذَرْتُ
میں نے نذر کیا۔ میں نے نذر مانی
لَكَ
تیرے لیے
مَا
جو
فِى
میں ہے
بَطْنِى
میرے پیٹ
مُحَرَّرًا
آزاد کیا ہوا
فَتَقَبَّلْ
پس تو قبول کرلے
مِنِّىٓۖ
مجھ سے
إِنَّكَ
بیشک تو
أَنتَ
تو ہی
ٱلسَّمِيعُ
سننے والا ہے
ٱلْعَلِيمُ
جاننے والا ہے

(وہ اُس وقت سن رہا تھا) جب عمران کی عورت کہہ رہی تھی کہ، "میرے پروردگار! میں اس بچے کو جو میرے پیٹ میں ہے تیری نذر کرتی ہوں، وہ تیرے ہی کام کے لیے وقف ہوگا میری اس پیشکش کو قبول فرما تو سننے اور جاننے والا ہے"

تفسير
فَلَمَّا
پھر جب
وَضَعَتْهَا
اس نے جنم دیا اس کو
قَالَتْ
کہنے لگی
رَبِّ
اے میرے رب
إِنِّى
بیشک میں نے
وَضَعْتُهَآ
میں نے جنم دیا
أُنثَىٰ
لڑکی
وَٱللَّهُ
اور اللہ
أَعْلَمُ
زیادہ جانتا ہے
بِمَا
ساتھ اس کے جو۔ جو کچھ
وَضَعَتْ
اس نے جنم دیا
وَلَيْسَ
اورنہیں ہے
ٱلذَّكَرُ
لڑکا
كَٱلْأُنثَىٰۖ
مانند لڑکی کے۔ لڑکی کی طرح
وَإِنِّى
اوربیشک میں نے
سَمَّيْتُهَا
میں نے نام رکھا اس کا
مَرْيَمَ
مریم
وَإِنِّىٓ
اوربیشک میں
أُعِيذُهَا
میں پناہ میں دیتی ہوں اس کو
بِكَ
ساتھ تیری
وَذُرِّيَّتَهَا
اوراس کی اولاد کو
مِنَ
سے
ٱلشَّيْطَٰنِ
شیطان
ٱلرَّجِيمِ
مردود

پھر جب وہ بچی اس کے ہاں پیدا ہوئی تو اس نے کہا "مالک! میرے ہاں تو لڑکی پیدا ہو گئی ہے حالانکہ جو کچھ اس نے جنا تھا، اللہ کو اس کی خبر تھی اور لڑکا لڑ کی کی طرح نہیں ہوتا خیر، میں نے اس کا نام مریمؑ رکھ دیا ہے اور میں اسے اور اس کی آئندہ نسل کو شیطان مردود کے فتنے سے تیری پناہ میں دیتی ہوں"

تفسير
فَتَقَبَّلَهَا
تو قبول کرلیا اس کو
رَبُّهَا
اس کے رب نے
بِقَبُولٍ
ساتھ قبولیت کے
حَسَنٍ
اچھی
وَأَنۢبَتَهَا
اور نشو و نما کی اس کی۔ پرورش کی اس کی۔ پروان چڑھایا اس کو
نَبَاتًا
پرورش
حَسَنًا
اچھی
وَكَفَّلَهَا
اور کفالت کی اس کی
زَكَرِيَّاۖ
زکریا نے
كُلَّمَا
جب کبھی
دَخَلَ
داخل ہوتے
عَلَيْهَا
اس پر
زَكَرِيَّا
زکریا
ٱلْمِحْرَابَ
محراب میں
وَجَدَ
پاتے
عِندَهَا
اس کے پاس
رِزْقًاۖ
رزق
قَالَ
کہا۔ وہ کہتے
يَٰمَرْيَمُ
اے مریم
أَنَّىٰ
کہاں سے ہے
لَكِ
تیرے لیے
هَٰذَاۖ
یہ
قَالَتْ
کہنے لگیں۔ وہ کہتیں
هُوَ
وہ
مِنْ
سے
عِندِ
کے پاس
ٱللَّهِۖ
اللہ کے
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
يَرْزُقُ
رزق دیتا ہے
مَن
جس کو وہ
يَشَآءُ
چاہتا ہے
بِغَيْرِ
بغیر
حِسَابٍ
حساب کے

آخرکار اس کے رب نے اس لڑکی کو بخوشی قبول فرما لیا، اُسے بڑی اچھی لڑکی بنا کر اٹھایا اور زکریاؑ کوا س کا سرپرست بنا دیا زکریاؑ جب کبھی اس کے پاس محراب میں جاتا تو اس کے پاس کچھ نہ کچھ کھانے پینے کا سامان پاتا پوچھتا مریمؑ! یہ تیرے پا س کہاں سے آیا؟ وہ جواب دیتی اللہ کے پاس سے آیا ہے، اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب دیتا ہے

تفسير
هُنَالِكَ
اس جگہ
دَعَا
پکارا۔ دعا مانگی
زَكَرِيَّا
زکریا نے
رَبَّهُۥۖ
اپنے رب کو۔ سے
قَالَ
کہا
رَبِّ
اے میرے رب
هَبْ
عطا کر
لِى
میرے لیے
مِن
پاس سے
لَّدُنكَ
اپنے
ذُرِّيَّةً
اولاد
طَيِّبَةًۖ
پاکیزہ
إِنَّكَ
بیشک تو
سَمِيعُ
سننے والا ہے
ٱلدُّعَآءِ
دعا کا

یہ حال دیکھ کر زکریاؑ نے اپنے رب کو پکارا "پروردگار! اپنی قدرت سے مجھے نیک اولاد عطا کر تو ہی دعا سننے والا ہے"

تفسير
فَنَادَتْهُ
پس پکارا اس کو
ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ
فرشتوں نے
وَهُوَ
اور وہ
قَآئِمٌ
کھڑے تھے
يُصَلِّى
نماز پڑھ رہے تھے
فِى
میں
ٱلْمِحْرَابِ
محراب
أَنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
يُبَشِّرُكَ
بشارت دیتا ہے تجھ کو
بِيَحْيَىٰ
یحییٰ کی
مُصَدِّقًۢا
جو تصدیق کرنے والا ہے
بِكَلِمَةٍ
ایک کلمے کی
مِّنَ
طرف سے
ٱللَّهِ
اللہ کی
وَسَيِّدًا
اور سردار
وَحَصُورًا
اور پاکباز
وَنَبِيًّا
اورنبی
مِّنَ
میں سے
ٱلصَّٰلِحِينَ
نیک لوگوں

جواب میں فرشتوں نے آواز دی، جب کہ وہ محراب میں کھڑا نماز پڑھ رہا تھا، کہ "اللہ تجھے یحییٰؑ کی خوش خبری دیتا ہے وہ اللہ کی طرف سے ایک فرمان کی تصدیق کرنے و الا بن کر آئے گا اس میں سرداری و بزرگی کی شان ہوگی کمال درجہ کا ضابط ہوگا نبوت سے سرفراز ہوگا اور صالحین میں شمار کیا جائے گا"

تفسير
قَالَ
کہا
رَبِّ
اے میرے رب
أَنَّىٰ
کیسے۔ کیونکر
يَكُونُ
ہوسکتا ہے
لِى
میرے لیے
غُلَٰمٌ
کوئی لڑکا
وَقَدْ
حالانکہ تحقیق
بَلَغَنِىَ
پہنچا مجھ کو
ٱلْكِبَرُ
بڑھاپا
وَٱمْرَأَتِى
اور میری بیوی
عَاقِرٌۖ
بانجھ ہے
قَالَ
کہا
كَذَٰلِكَ
اس طرح
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ
يَفْعَلُ
کرتا ہے
مَا
جو
يَشَآءُ
وہ چاہتا ہے

زکریاؑ نے کہا، "پروردگار! بھلا میرے ہاں لڑکا کہاں سے ہوگا، میں تو بوڑھا ہو چکا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے" جواب ملا، "ایسا ہی ہوگا، اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے"

تفسير