Skip to main content

وَالَّذِىْ نَزَّلَ مِنَ السَّمَاۤءِ مَاۤءًۢ بِقَدَرٍۚ فَاَنْشَرْنَا بِهٖ بَلْدَةً مَّيْتًا ۚ كَذٰلِكَ تُخْرَجُوْنَ

وَٱلَّذِى
اور وہی ذات ہے
نَزَّلَ
جس نے نازل کیا
مِنَ
سے
ٱلسَّمَآءِ
آسمان
مَآءًۢ
پانی
بِقَدَرٍ
ساتھ اندازے کے
فَأَنشَرْنَا
پھر زندہ کیا ہم نے
بِهِۦ
ساتھ اس کے
بَلْدَةً
زمین کو
مَّيْتًاۚ
مردہ
كَذَٰلِكَ
اسی طرح
تُخْرَجُونَ
تم نکالو جاؤ گے

اور جس نے آسمان سے اندازۂ (ضرورت) کے مطابق پانی اتارا، پھر ہم نے اس سے مُردہ شہر کو زندہ کر دیا، اسی طرح تم (بھی مرنے کے بعد زمین سے) نکالے جاؤ گے،

تفسير

وَالَّذِىْ خَلَقَ الْاَزْوَاجَ كُلَّهَا وَجَعَلَ لَكُمْ مِّنَ الْفُلْكِ وَالْاَنْعَامِ مَا تَرْكَبُوْنَۙ

وَٱلَّذِى
اور وہ ذات
خَلَقَ
جس نے بنائے
ٱلْأَزْوَٰجَ
جوڑے
كُلَّهَا
سارے کے سارے اس کے
وَجَعَلَ
اور اس نے بنایا
لَكُم
تمہارے لیے
مِّنَ
سے
ٱلْفُلْكِ
کشتیوں میں (سے)
وَٱلْأَنْعَٰمِ
اور مویشیوں میں سے
مَا
جو
تَرْكَبُونَ
تم سواری کرتے ہو

اور جس نے تمام اقسام و اصناف کی مخلوق پیدا کی اور تمہارے لئے کشتیاں اور بحری جہاز بنائے اور چوپائے بنائے جن پر تم (بحر و بر میں) سوار ہوتے ہو،

تفسير

لِتَسْتَوٗا عَلٰى ظُهُوْرِهٖ ثُمَّ تَذْكُرُوْا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ اِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَتَقُوْلُوْا سُبْحٰنَ الَّذِىْ سَخَّرَ لَنَا هٰذَا وَمَا كُنَّا لَهٗ مُقْرِنِيْنَۙ

لِتَسْتَوُۥا۟
تاکہ تم چڑھ بیٹھو
عَلَىٰ
پر
ظُهُورِهِۦ
ان کی پشتوں
ثُمَّ
پھر
تَذْكُرُوا۟
تم یاد کرو
نِعْمَةَ
نعمت کو
رَبِّكُمْ
اپنے رب کی
إِذَا
جب
ٱسْتَوَيْتُمْ
سوار ہو تم
عَلَيْهِ
اس پر
وَتَقُولُوا۟
اور تم کہو
سُبْحَٰنَ
پاک ہے
ٱلَّذِى
وہ ذات
سَخَّرَ
جس نے مسخر کیا
لَنَا
ہمارے لیے
هَٰذَا
اس کو
وَمَا
اور نہ
كُنَّا
تھے ہم
لَهُۥ
اس کے لیے
مُقْرِنِينَ
قابو میں لانے والے

تاکہ تم ان کی پشتوں (یا نشستوں) پر درست ہو کر بیٹھ سکو، پھر تم اپنے رب کی نعمت کو یاد کرو، جب تم سکون سے اس (سواری کی نشست) پر بیٹھ جاؤ تو کہو: پاک ہے وہ ذات جس نے اِس کو ہمارے تابع کر دیا حالانکہ ہم اِسے قابو میں نہیں لا سکتے تھے،

تفسير

وَاِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُوْنَ

وَإِنَّآ
اور بیشک ہم
إِلَىٰ
طرف
رَبِّنَا
اپنے رب کی
لَمُنقَلِبُونَ
البتہ پلٹنے والے ہیں

اور بیشک ہم اپنے رب کی طرف ضرور لوٹ کر جانے والے ہیں،

تفسير

وَجَعَلُوْا لَهٗ مِنْ عِبَادِهٖ جُزْءًا ۗ اِنَّ الْاِنْسَانَ لَـكَفُوْرٌ مُّبِيْنٌ ۗ

وَجَعَلُوا۟
اور انہوں نے بنادیا
لَهُۥ
اس کے لیے
مِنْ
میں سے
عِبَادِهِۦ
اس کے بندوں
جُزْءًاۚ
ایک جزو۔ حصہ
إِنَّ
بیشک
ٱلْإِنسَٰنَ
انسان
لَكَفُورٌ
البتہ ناشکرا ہے
مُّبِينٌ
کھلم کھلا

اور اُن (مشرکوں) نے اس کے بندوں میں سے (بعض کو اس کی اولاد قرار دے کر) اس کے جزو بنا دیئے، بیشک انسان صریحاً بڑا ناشکر گزار ہے،

تفسير

اَمِ اتَّخَذَ مِمَّا يَخْلُقُ بَنٰتٍ وَّاَصْفٰٮكُمْ بِالْبَنِيْنَ

أَمِ
یا
ٱتَّخَذَ
اس نے انتخاب کرلیں
مِمَّا
اس میں سے جو
يَخْلُقُ
وہ پیدا کرتا ہے
بَنَاتٍ
بیٹیاں
وَأَصْفَىٰكُم
اور چن لیا تم کو
بِٱلْبَنِينَ
ساتھ بیٹوں کے

(اے کافرو! اپنے پیمانۂ فکر کے مطابق یہی جواب دو کہ) کیا اس نے اپنی مخلوقات میں سے (خود اپنے لئے تو) بیٹیاں بنا رکھی ہیں اور تمہیں بیٹوں کے ساتھ مختص کر رکھا ہے،

تفسير

وَاِذَا بُشِّرَ اَحَدُهُمْ بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمٰنِ مَثَلًا ظَلَّ وَجْهُهٗ مُسْوَدًّا وَّهُوَ كَظِيْمٌ

وَإِذَا
حالانکہ جب
بُشِّرَ
خوش خبری دی جاتی ہے
أَحَدُهُم
ان میں سے کسی ایک کو
بِمَا
ساتھ اس کے جو
ضَرَبَ
اس نے بیان کیا
لِلرَّحْمَٰنِ
رحمن کے لیے
مَثَلًا
مثال
ظَلَّ
ہوجاتا ہے
وَجْهُهُۥ
اس کا چہرا
مُسْوَدًّا
سیاہ
وَهُوَ
اور وہ
كَظِيمٌ
غم کے گھونٹ پینے والا ہوتا

حالانکہ جب ان میں سے کسی کو اُس (کے گھر میں بیٹی کی پیدائش) کی خبر دی جاتی ہے جسے انہوں نے (خدائے) رحمان کی شبیہ بنا رکھا ہے تو اس کا چہرہ سیاہ ہو جاتا ہے اور غم و غصّہ سے بھر جاتا ہے،

تفسير

اَوَمَنْ يُّنَشَّؤُا فِى الْحِلْيَةِ وَهُوَ فِى الْخِصَامِ غَيْرُ مُبِيْنٍ

أَوَمَن
کیا بھلا جو
يُنَشَّؤُا۟
پالا جاتا ہے
فِى
میں
ٱلْحِلْيَةِ
زیورات (میں)
وَهُوَ
اور وہ
فِى
میں
ٱلْخِصَامِ
جھگڑے
غَيْرُ
غیر
مُبِينٍ
واضح ہو

اور کیا (اللہ اپنے امور میں شراکت و معاونت کے لئے اسے اولاد بنائے گا) جو زیور و زینت میں پرورش پائے اور (نرمیٔ طبع اور شرم و حیاء کے باعث) جھگڑے میں واضح (رائے کا اظہار کرنے والی بھی) نہ ہو،

تفسير

وَجَعَلُوا الْمَلٰۤٮِٕكَةَ الَّذِيْنَ هُمْ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ اِنَاثًا ۗ اَشَهِدُوْا خَلْقَهُمْ ۗ سَتُكْتَبُ شَهَادَتُهُمْ وَيُسْـَٔــلُوْنَ

وَجَعَلُوا۟
اور انہوں نے بنا لیے
ٱلْمَلَٰٓئِكَةَ
فرشتوں کو
ٱلَّذِينَ
ان کو
هُمْ
وہ جو
عِبَٰدُ
بندے ہیں
ٱلرَّحْمَٰنِ
رحمن کے
إِنَٰثًاۚ
عورتیں۔ بیٹیاں
أَشَهِدُوا۟
کیا وہ گواہ تھے۔ کیا وہ حاضر تھے
خَلْقَهُمْۚ
ان کی ساخت۔ ان کی تخلیق کے وقت
سَتُكْتَبُ
ضرور لکھی جائے گی
شَهَٰدَتُهُمْ
ان کی گواہی
وَيُسْـَٔلُونَ
اور وہ پوچھے جائیں گے

اور انہوں نے فرشتوں کو جو کہ (خدائے) رحمان کے بندے ہیں عورتیں قرار دیا ہے، کیا وہ اُن کی پیدائش پر حاضر تھے؟ (نہیں، تو) اب اُن کی گواہی لکھ لی جائے گی اور (روزِ قیامت) اُن سے باز پُرس ہوگی،

تفسير

وَقَالُوْا لَوْ شَاۤءَ الرَّحْمٰنُ مَا عَبَدْنٰهُمْۗ مَا لَهُمْ بِذٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ اِنْ هُمْ اِلَّا يَخْرُصُوْنَۗ

وَقَالُوا۟
اور وہ کہتے ہیں
لَوْ
اگر
شَآءَ
چاہتا
ٱلرَّحْمَٰنُ
رحمن
مَا
نہ
عَبَدْنَٰهُمۗ
ہم عبادت کرتے ان کی
مَّا
نہیں
لَهُم
ان کے لیے
بِذَٰلِكَ
ساتھ اس کے
مِنْ
کوئی
عِلْمٍۖ
علم
إِنْ
نہیں
هُمْ
وہ
إِلَّا
مگر
يَخْرُصُونَ
اندازے لگا رہے ہیں

اور وہ کہتے ہیں کہ اگر رحمان چاہتا تو ہم اِن (بتوں) کی پرستش نہ کرتے، انہیں اِس کا (بھی) کچھ علم نہیں ہے وہ محض اَٹکل سے جھوٹی باتیں کرتے ہیں،

تفسير