Skip to main content

وَنَادٰى فِرْعَوْنُ فِىْ قَوْمِهٖ قَالَ يٰقَوْمِ اَلَيْسَ لِىْ مُلْكُ مِصْرَ وَهٰذِهِ الْاَنْهٰرُ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِىْۚ اَفَلَا تُبْصِرُوْنَۗ

وَنَادَىٰ
اور پکارا
فِرْعَوْنُ
فرعون نے
فِى
میں
قَوْمِهِۦ
اپنی قوم
قَالَ
کہا
يَٰقَوْمِ
اے میری قوم
أَلَيْسَ
کیا نہیں ہے
لِى
میرے لیے
مُلْكُ
بادشاہت
مِصْرَ
مصر کی
وَهَٰذِهِ
اور یہ
ٱلْأَنْهَٰرُ
دریا۔ نہریں
تَجْرِى
جو بہتی ہیں
مِن
سے
تَحْتِىٓۖ
میرے نیچے
أَفَلَا
کیا پھر نہیں
تُبْصِرُونَ
تم دیکھتے

اور فرعون نے اپنی قوم میں (فخر سے) پکارا (اور) کہا: اے میری قوم! کیا ملکِ مصر میرے قبضہ میں نہیں ہے اور یہ نہریں جو میرے (محلّات کے) نیچے سے بہہ رہی ہیں (کیا میری نہیں ہیں؟) سو کیا تم دیکھتے نہیں ہو،

تفسير

اَمْ اَنَاۡ خَيْرٌ مِّنْ هٰذَا الَّذِىْ هُوَ مَهِيْنٌ ۙ وَّلَا يَكَادُ يُبِيْنُ

أَمْ
بلکہ
أَنَا۠
میں
خَيْرٌ
بہتر ہوں
مِّنْ
سے
هَٰذَا
اس (شخص)
ٱلَّذِى
جو
هُوَ
وہ
مَهِينٌ
حقیر ہے
وَلَا
اور نہیں
يَكَادُ
قریب کہ وہ
يُبِينُ
وہ واضح بات کرے

کیا (یہ حقیقت نہیں کہ) میں اِس شخص سے بہتر ہوں جو حقیر و بے وقعت ہے اور صاف طریقے سے گفتگو بھی نہیں کر سکتا؟،

تفسير

فَلَوْلَاۤ اُلْقِىَ عَلَيْهِ اَسْوِرَةٌ مِّنْ ذَهَبٍ اَوْ جَاۤءَ مَعَهُ الْمَلٰۤٮِٕكَةُ مُقْتَرِنِيْنَ

فَلَوْلَآ
تو کیوں نہیں
أُلْقِىَ
اتارے گئے
عَلَيْهِ
اس پر
أَسْوِرَةٌ
کنگن
مِّن
کے
ذَهَبٍ
سونے
أَوْ
یا
جَآءَ
آئے
مَعَهُ
اس کے ساتھ
ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ
فرشتے
مُقْتَرِنِينَ
ساتھ رہنے والے

پھر (اگر یہ سچا رسول ہے تو) اِس پر (پہننے کے لئے) سونے کے کنگن کیوں نہیں اتارے جاتے یا اِس کے ساتھ فرشتے جمع ہو کر (پے در پے) کیوں نہیں آجاتے؟،

تفسير

فَاسْتَخَفَّ قَوْمَهٗ فَاَطَاعُوْهُۗ اِنَّهُمْ كَانُوْا قَوْمًا فٰسِقِيْنَ

فَٱسْتَخَفَّ
تو ہلکایا پایا اس نے
قَوْمَهُۥ
اپنی قوم کو
فَأَطَاعُوهُۚ
تو انہوں نے اطاعت کی اس کی
إِنَّهُمْ
بیشک وہ
كَانُوا۟
تھے وہ
قَوْمًا
قوم۔ لوگ
فَٰسِقِينَ
فاسق

پس اُس نے (اِن باتوں سے) اپنی قوم کو بے وقوف بنا لیا، سو اُن لوگوں نے اُس کا کہنا مان لیا، بیشک وہ لوگ ہی نافرمان قوم تھے،

تفسير

فَلَمَّاۤ اٰسَفُوْنَا انْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَاَغْرَقْنٰهُمْ اَجْمَعِيْنَۙ

فَلَمَّآ
تو جب
ءَاسَفُونَا
وہ غصے میں لائے
ٱنتَقَمْنَا
انتقام لیا ہم نے
مِنْهُمْ
ان سے
فَأَغْرَقْنَٰهُمْ
تو غرق کردیا ہم نے
أَجْمَعِينَ
ان سب کو

پھر جب انہوں نے (موسٰی علیہ السلام کی شان میں گستاخی کر کے) ہمیں شدید غضبناک کر دیا (تو) ہم نے اُن سے بدلہ لے لیا اور ہم نے اُن سب کو غرق کر دیا،

تفسير

فَجَعَلْنٰهُمْ سَلَفًا وَّمَثَلًا لِّلْاٰخِرِيْنَ

فَجَعَلْنَٰهُمْ
تو بنادیا ہم نے ان کو
سَلَفًا
پیش رو
وَمَثَلًا
اور ایک مثال
لِّلْءَاخِرِينَ
بعد والوں کے لیے

سو ہم نے انہیں گیا گزرا کر دیا اور پیچھے آنے والوں کے لئے نمونۂ عبرت بنا دیا،

تفسير

وَلَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْيَمَ مَثَلًا اِذَا قَوْمُكَ مِنْهُ يَصِدُّوْنَ

وَلَمَّا
اور جب
ضُرِبَ
بیان کیا گیا
ٱبْنُ
بیٹے کو
مَرْيَمَ
مریم کے
مَثَلًا
بطور مثال
إِذَا
اچانک
قَوْمُكَ
تیری قوم
مِنْهُ
اس سے
يَصِدُّونَ
تالیاں بجاتی ہے۔ چلاتی ہے

اور جب (عیسٰی) ابنِ مریم (علیہما السلام) کی مثال بیان کی جائے تو اس وقت آپ کی قوم (کے لوگ) اس سے (خوشی کے مارے) ہنستے ہیں،

تفسير

وَقَالُـوْۤا ءَاٰلِهَتُنَا خَيْرٌ اَمْ هُوَۗ مَا ضَرَبُوْهُ لَكَ اِلَّا جَدَلًا ۗ بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُوْنَ

وَقَالُوٓا۟
اور کہنے لگے
ءَأَٰلِهَتُنَا
کیا ہمارے الہ
خَيْرٌ
بہتر ہیں
أَمْ
یا
هُوَۚ
وہ
مَا
نہیں
ضَرَبُوهُ
انہوں نے بیان کیا اس کو
لَكَ
تیرے لیے
إِلَّا
مگر
جَدَلًۢاۚ
جھگڑے کے طور پر
بَلْ
بلکہ
هُمْ
وہ
قَوْمٌ
ایک قوم ہیں
خَصِمُونَ
جھگڑالو

اور کہتے ہیں: آیا ہمارے معبود بہتر ہیں یا وہ (عیسٰی علیہ السلام)، وہ آپ سے یہ بات محض جھگڑنے کے لئے کرتے ہیں، بلکہ وہ لوگ بڑے جھگڑالو ہیں،

تفسير

اِنْ هُوَ اِلَّا عَبْدٌ اَنْعَمْنَا عَلَيْهِ وَجَعَلْنٰهُ مَثَلًا لِّبَنِىْۤ اِسْرَاۤءِيْلَۗ

إِنْ
نہیں
هُوَ
وہ
إِلَّا
مگر
عَبْدٌ
ایک بندہ
أَنْعَمْنَا
انعام کیا ہم نے
عَلَيْهِ
اس پر
وَجَعَلْنَٰهُ
اور بنادیا ہم نے اس کو
مَثَلًا
ایک مثال
لِّبَنِىٓ
بنی
إِسْرَٰٓءِيلَ
اسرائیل کے لیے

وہ (عیسٰی علیہ السلام) محض ایک (برگزیدہ) بندہ تھے جن پر ہم نے انعام فرمایا اور ہم نے انہیں بنی اسرائیل کے لئے (اپنی قدرت کا) نمونہ بنایا تھا،

تفسير

وَلَوْ نَشَاۤءُ لَجَـعَلْنَا مِنْكُمْ مَّلٰۤٮِٕكَةً فِى الْاَرْضِ يَخْلُفُوْنَ

وَلَوْ
اور اگر
نَشَآءُ
ہم چاہیں
لَجَعَلْنَا
البتہ ہم بنادیں
مِنكُم
تم سے
مَّلَٰٓئِكَةً
فرشتوں کو
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین (میں)
يَخْلُفُونَ
وہ جانشنین ہوں

اور اگر ہم چاہتے تو ہم تمہارے بدلے زمین میں فرشتے پیدا کر دیتے جو تمہارے جانشین ہوتے،

تفسير