Skip to main content
bismillah

قٓ ۗ وَالْقُرْاٰنِ الْمَجِيْدِۖ

قٓۚ
ق
وَٱلْقُرْءَانِ
قسم ہے قرآن کی
ٱلْمَجِيدِ
مجید-بزرگی والے

ق (حقیقی معنی اﷲ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں)، قسم ہے قرآنِ مجید کی،

تفسير

بَلْ عَجِبُوْۤا اَنْ جَاۤءَهُمْ مُّنْذِرٌ مِّنْهُمْ فَقَالَ الْكٰفِرُوْنَ هٰذَا شَىْءٌ عَجِيْبٌ ۚ

بَلْ
بلکہ
عَجِبُوٓا۟
انہیں تعجب ہوا
أَن
کہ
جَآءَهُم
آگیا ان کے پاس
مُّنذِرٌ
ایک ڈرانے والا
مِّنْهُمْ
ان میں سے
فَقَالَ
تو کہا
ٱلْكَٰفِرُونَ
کافروں نے
هَٰذَا
یہ
شَىْءٌ
ایک چیز ہے
عَجِيبٌ
بہت ہی عجیب

بلکہ اُن لوگوں نے تعجب کیا کہ اُن کے پاس اُنہی میں سے ایک ڈر سنانے والا آگیا ہے، سو کافر کہتے ہیں: یہ عجیب بات ہے،

تفسير

ءَاِذَا مِتْنَا وَكُنَّا تُرَابًا ۚ ذٰلِكَ رَجْعٌ ۢ بَعِيْدٌ

أَءِذَا
کیا جب
مِتْنَا
ہم مرجائیں گے
وَكُنَّا
اور ہم ہوجائیں گے
تُرَابًاۖ
مٹی
ذَٰلِكَ
یہ
رَجْعٌۢ
پلٹنا۔ پھر آنا
بَعِيدٌ
دور کا ہے۔ ناممکن ہے

کیا جب ہم مَر جائیں گے اور ہم مٹّی ہو جائیں گے (تو پھر زندہ ہوں گے)؟ یہ پلٹنا (فہم و ادراک سے) بعید ہے،

تفسير

قَدْ عَلِمْنَا مَا تَنْقُصُ الْاَرْضُ مِنْهُمْۚ وَعِنْدَنَا كِتٰبٌ حَفِيْظٌ

قَدْ
تحقیق
عَلِمْنَا
ہم نے جان لیا
مَا
اس کا بھی جو
تَنقُصُ
کمی کرتی ہے
ٱلْأَرْضُ
زمین
مِنْهُمْۖ
ان میں سے
وَعِندَنَا
اور ہمارے پاس
كِتَٰبٌ
ایک کتاب ہے
حَفِيظٌۢ
محفوظ۔ حفاظت کرنے والی

بیشک ہم جانتے ہیں کہ زمین اُن (کے جسموں) سے (کھا کھا کر) کتنا کم کرتی ہے، اور ہمارے پاس (ایسی) کتاب ہے جس میں سب کچھ محفوظ ہے،

تفسير

بَلْ كَذَّبُوْا بِالْحَقِّ لَمَّا جَاۤءَهُمْ فَهُمْ فِىْۤ اَمْرٍ مَّرِيْجٍ

بَلْ
بلکہ
كَذَّبُوا۟
انہوں نے جھٹلایا
بِٱلْحَقِّ
حق کو
لَمَّا
جب
جَآءَهُمْ
وہ آگیا ان کے پاس
فَهُمْ
تو وہ
فِىٓ
میں
أَمْرٍ
ایک معاملے میں ہیں
مَّرِيجٍ
مضطرب

بلکہ (عجیب اور فہم و ادراک سے بعید بات تو یہ ہے کہ) انہوں نے حق (یعنی رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قرآن) کو جھٹلا دیا جب وہ اُن کے پاس آچکا سو وہ خود (ہی) الجھن اور اضطراب کی بات میں (پڑے) ہیں،

تفسير

اَ فَلَمْ يَنْظُرُوْۤا اِلَى السَّمَاۤءِ فَوْقَهُمْ كَيْفَ بَنَيْنٰهَا وَزَ يَّـنّٰهَا وَمَا لَهَا مِنْ فُرُوْجٍ

أَفَلَمْ
کیا بھلا نہیں
يَنظُرُوٓا۟
انہوں نے دیکھا
إِلَى
طرف
ٱلسَّمَآءِ
آسمان کی
فَوْقَهُمْ
اپنے اوپر
كَيْفَ
کس طرح
بَنَيْنَٰهَا
بنایا ہم نے اس کو
وَزَيَّنَّٰهَا
اور زینت بخشی ہم نے اس کو
وَمَا
اور نہیں
لَهَا
اس کے لیے
مِن
کوئی
فُرُوجٍ
شگاف

سو کیا انہوں نے آسمان کی طرف نگاہ نہیں کی جو ان کے اوپر ہے کہ ہم نے اسے کیسے بنایا ہے اور (کیسے) سجایا ہے اور اس میں کوئی شگاف (تک) نہیں ہے،

تفسير

وَالْاَرْضَ مَدَدْنٰهَا وَاَ لْقَيْنَا فِيْهَا رَوَاسِىَ وَاَنْۢبَتْنَا فِيْهَا مِنْ كُلِّ زَوْجٍۢ بَهِيْجٍ ۙ

وَٱلْأَرْضَ
اور زمین
مَدَدْنَٰهَا
بچھایا ہم نے اس کو
وَأَلْقَيْنَا
اور ڈالے ہم نے
فِيهَا
اس میں
رَوَٰسِىَ
پہاڑ
وَأَنۢبَتْنَا
اور اگائے ہم نے
فِيهَا
اس میں
مِن
کے
كُلِّ
ہر قسم کے
زَوْجٍۭ
جوڑے
بَهِيجٍ
بارونق

اور (اِسی طرح) ہم نے زمین کو پھیلایا اور اس میں ہم نے بہت بھاری پہاڑ رکھے اور ہم نے اس میں ہر قسم کے خوش نما پودے اُگائے،

تفسير

تَبْصِرَةً وَّذِكْرٰى لِكُلِّ عَبْدٍ مُّنِيْبٍ

تَبْصِرَةً
دکھانے کو۔ بصیرت پانے کے لیے
وَذِكْرَىٰ
اور نصیحت کو
لِكُلِّ
واسطے ہر
عَبْدٍ
بندے کے
مُّنِيبٍ
رجوع کرنے والے

(یہ سب) بصیرت اور نصیحت (کاسامان) ہے ہر اس بندے کے لئے جو (اﷲ کی طرف) رجوع کرنے والا ہے،

تفسير

وَنَزَّلْنَا مِنَ السَّمَاۤءِ مَاۤءً مُّبٰـرَكًا فَاَنْۢبَـتْـنَا بِهٖ جَنّٰتٍ وَّحَبَّ الْحَصِيْدِ ۙ

وَنَزَّلْنَا
اور اتارا ہم نے
مِنَ
سے
ٱلسَّمَآءِ
آسمان
مَآءً
پانی
مُّبَٰرَكًا
برکت والا
فَأَنۢبَتْنَا
پھر اگائے ہم نے
بِهِۦ
ساتھ اس کے
جَنَّٰتٍ
باغات
وَحَبَّ
اور اناج
ٱلْحَصِيدِ
کٹنے والی کھیتی کا

اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی برسایا پھر ہم نے اس سے باغات اگائے اور کھیتوں کا غلّہ (بھی)،

تفسير

وَالنَّخْلَ بٰسِقٰتٍ لَّهَا طَلْـعٌ نَّضِيْدٌ ۙ

وَٱلنَّخْلَ
اور کھجور کے درخت
بَاسِقَٰتٍ
بلند و بالا
لَّهَا
ان کے لیے
طَلْعٌ
خوشے ہیں
نَّضِيدٌ
تہ بہ تہ

اور لمبی لمبی کھجوریں جن کے خوشے تہ بہ تہ ہوتے ہیں،

تفسير
کے بارے میں معلومات :
ق
القرآن الكريم:ق
آية سجدہ (سجدة):-
سورۃ کا نام (latin):Qaf
سورہ نمبر:۵۰
کل آیات:۴۵
کل کلمات:۳۵۷
کل حروف:۱۴۹۴
کل رکوعات:۳
مقام نزول:مکہ مکرمہ
ترتیب نزولی:۳۴
آیت سے شروع:۴۶۳۰