فَفَتَحْنَاۤ اَبْوَابَ السَّمَاۤءِ بِمَاۤءٍ مُّنْهَمِرٍۖ
پھر ہم نے موسلادھار بارش کے ساتھ آسمان کے دروازے کھول دئیے،
وَّفَجَّرْنَا الْاَرْضَ عُيُوْنًا فَالْتَقَى الْمَاۤءُ عَلٰۤى اَمْرٍ قَدْ قُدِرَۚ
اور ہم نے زمین سے چشمے جاری کر دیئے، سو (زمین و آسمان کا) پانی ایک ہی کام کے لئے جمع ہو گیا جو (اُن کی ہلاکت کے لئے) پہلے سے مقرر ہو چکا تھا،
وَحَمَلْنٰهُ عَلٰى ذَاتِ اَلْوَاحٍ وَّدُسُرٍۙ
اور ہم نے اُن کو (یعنی نوح علیہ السلام کو) تختوں اور میخوں والی (کشتی) پر سوار کر لیا،
تَجْرِىْ بِاَعْيُنِنَاۚ جَزَاۤءً لِّمَنْ كَانَ كُفِرَ
جو ہماری نگاہوں کے سامنے (ہماری حفاظت میں) چلتی تھی، (یہ سب کچھ) اس (ایک) شخص (نوح علیہ السلام) کا بدلہ لینے کی خاطر تھا جس کا انکار کیا گیا تھا،
وَلَقَدْ تَّرَكْنٰهَاۤ اٰيَةً فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ
اور بیشک ہم نے اِس (طوفانِ نوح کے آثار) کو نشانی کے طور پر باقی رکھا تو کیا کوئی سوچنے (اور نصیحت قبول کرنے) والا ہے،
فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِىْ وَنُذُرِ
سو میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا تھا؟،
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْاٰنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِرٍ
اور بیشک ہم نے قرآن کو نصیحت کے لئے آسان کر دیا ہے تو کیا کوئی نصیحت قبول کرنے والا ہے،
كَذَّبَتْ عَادٌ فَكَيْفَ كَانَ عَذَابِىْ وَنُذُرِ
(قومِ) عاد نے بھی (پیغمبروں کو) جھٹلایا تھا سو (اُن پر) میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا (عبرت ناک) رہا،
اِنَّاۤ اَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيْحًا صَرْصَرًا فِىْ يَوْمِ نَحْسٍ مُّسْتَمِرٍّۙ
بیشک ہم نے اُن پر نہایت سخت آواز والی تیز آندھی (اُن کے حق میں) دائمی نحوست کے دن میں بھیجی،
تَنْزِعُ النَّاسَۙ كَاَنَّهُمْ اَعْجَازُ نَخْلٍ مُّنْقَعِرٍ
جو لوگوں کو (اس طرح) اکھاڑ پھینکتی تھی گویا وہ اکھڑے ہوئے کھجور کے درختوں کے تنے ہیں،