Skip to main content

وَاِنْ مِّنْ شَىْءٍ اِلَّا عِنْدَنَا خَزَاۤٮِٕنُهٗ وَمَا نُنَزِّلُهٗۤ اِلَّا بِقَدَرٍ مَّعْلُوْمٍ

وَإِن
اور نہیں
مِّن
کوئی بھی
شَىْءٍ
چیز
إِلَّا
مگر
عِندَنَا
ہمارے پاس
خَزَآئِنُهُۥ
اس کے خزانے ہیں
وَمَا
اور نہیں
نُنَزِّلُهُۥٓ
ہم اتارتے اس کو
إِلَّا
مگر
بِقَدَرٍ
ساتھ ایک اندازے کے
مَّعْلُومٍ
جو معلوم ہے

اور (کائنات) کی کوئی بھی چیز ایسی نہیں ہے مگر یہ کہ ہمارے پاس اس کے خزانے ہیں اور ہم اسے صرف معیّن مقدار کے مطابق ہی اتارتے رہتے ہیں،

تفسير

وَاَرْسَلْنَا الرِّيٰحَ لَوَاقِحَ فَاَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَاۤءِ مَاۤءً فَاَسْقَيْنٰكُمُوْهُۚ وَمَاۤ اَنْتُمْ لَهٗ بِخٰزِنِيْنَ

وَأَرْسَلْنَا
اور بھیجتے ہیں ہم
ٱلرِّيَٰحَ
ہواؤں کو
لَوَٰقِحَ
بار آور بنا کر۔ بوجھل بنا کر
فَأَنزَلْنَا
پھر نازل کیا ہم نے
مِنَ
سے
ٱلسَّمَآءِ
آسمان
مَآءً
پانی
فَأَسْقَيْنَٰكُمُوهُ
پس پلایا ہم نے تم کو اسے
وَمَآ
اور نہیں
أَنتُمْ
تم
لَهُۥ
اس کے لیے
بِخَٰزِنِينَ
ذخیرہ کرنے والے

اور ہم ہواؤں کو بادلوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے بھیجتے ہیں پھر ہم آسمان کی جانب سے پانی اتارتے ہیں پھر ہم اسے تم ہی کو پلاتے ہیں اور تم اس کے خزانے رکھنے والے نہیں ہو،

تفسير

وَ اِنَّا لَــنَحْنُ نُحْىٖ وَنُمِيْتُ وَنَحْنُ الْوٰرِثُوْنَ

وَإِنَّا
اور بیشک ہم
لَنَحْنُ
البتہ ہم ہی
نُحْىِۦ
ہم زندہ کرتے ہیں
وَنُمِيتُ
اور ہم موت دیتے ہیں
وَنَحْنُ
اور ہم
ٱلْوَٰرِثُونَ
وارث ہیں

اور بیشک ہم ہی جلاتے ہیں اور مارتے ہیں اور ہم ہی (سب کے) وارث (و مالک) ہیں،

تفسير

وَلَـقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَقْدِمِيْنَ مِنْكُمْ وَلَـقَدْ عَلِمْنَا الْمُسْتَـأْخِرِيْنَ

وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
عَلِمْنَا
جان لیا ہم نے
ٱلْمُسْتَقْدِمِينَ
آگے بڑھنے والوں کو
مِنكُمْ
تم میں سے
وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
عَلِمْنَا
جان لیا ہم نے
ٱلْمُسْتَـْٔخِرِينَ
پیچھے رہنے والوں کو

اور بیشک ہم اُن کو بھی جانتے ہیں جو تم سے پہلے گزر چکے اور بیشک ہم بعد میں آنے والوں کو بھی جانتے ہیں،

تفسير

وَاِنَّ رَبَّكَ هُوَ يَحْشُرُهُمْۗ اِنَّهٗ حَكِيْمٌ عَلِيْمٌ

وَإِنَّ
اور بیشک
رَبَّكَ
تیرا رب
هُوَ
وہ
يَحْشُرُهُمْۚ
اکٹھا کرے گا ان کو
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
حَكِيمٌ
حکمت والا ہے
عَلِيمٌ
علم والا ہے

اور بیشک آپ کا رب ہی تو انہیں (روزِ قیامت) جمع فرمائے گا۔ بیشک وہ بڑی حکمت والا خوب جاننے والا ہے،

تفسير

وَلَـقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍۚ

وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
خَلَقْنَا
پیدا کیا ہم نے
ٱلْإِنسَٰنَ
انسان کو
مِن
سے
صَلْصَٰلٍ
کھنکتی مٹی سے
مِّنْ
سے
حَمَإٍ
سیاہ گارے سے۔ کیچڑ سے
مَّسْنُونٍ
سڑی ہوئی سے

اور بیشک ہم نے انسان کی (کیمیائی) تخلیق ایسے خشک بجنے والے گارے سے کی جو (پہلے) سِن رسیدہ (اور دھوپ اور دیگر طبیعیاتی اور کیمیائی اثرات کے باعث تغیر پذیر ہو کر) سیاہ بو دار ہو چکا تھا،

تفسير

وَالْجَـاۤنَّ خَلَقْنٰهُ مِنْ قَبْلُ مِنْ نَّارِ السَّمُوْمِ

وَٱلْجَآنَّ
اور جنوں کو
خَلَقْنَٰهُ
پیدا کیا ہم نے ان کو
مِن
سے
قَبْلُ
اس سے قبل
مِن
سے
نَّارِ
آگ
ٱلسَّمُومِ
کی لپٹ سے

اور اِس سے پہلے ہم نے جنّوں کو شدید جلا دینے والی آگ سے پیدا کیا جس میں دھواں نہیں تھا،

تفسير

وَاِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰۤٮِٕكَةِ اِنِّىْ خَالـِقٌۢ بَشَرًا مِّنْ صَلْصَالٍ مِّنْ حَمَاٍ مَّسْنُوْنٍ

وَإِذْ
اور جب
قَالَ
فرمایا
رَبُّكَ
تیرے رب نے
لِلْمَلَٰٓئِكَةِ
فرشتوں کو
إِنِّى
بیشک میں
خَٰلِقٌۢ
پیدا کرنے والا ہوں
بَشَرًا
ایک انسان
مِّن
سے
صَلْصَٰلٍ
کھنکتی مٹی (سے)
مِّنْ
سے
حَمَإٍ
سیارہ گارے
مَّسْنُونٍ
سڑے ہوئے سے

اور (وہ واقعہ یاد کیجئے) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں سِن رسیدہ (اور) سیاہ بودار، بجنے والے گارے سے ایک بشری پیکر پیدا کرنے والا ہوں،

تفسير

فَاِذَا سَوَّيْتُهٗ وَنَفَخْتُ فِيْهِ مِنْ رُّوْحِىْ فَقَعُوْا لَهٗ سٰجِدِيْنَ

فَإِذَا
پھر جب
سَوَّيْتُهُۥ
میں برابر کردوں اس کو
وَنَفَخْتُ
اور میں پھونک دوں
فِيهِ
اس میں
مِن
سے
رُّوحِى
اپنی روح سے
فَقَعُوا۟
تو گرپڑنا
لَهُۥ
اس کے لیے
سَٰجِدِينَ
سجدہ کرتے ہوئے

پھر جب میں اس کی (ظاہری) تشکیل کو کامل طور پر درست حالت میں لا چکوں اور اس پیکرِ (بشری کے باطن) میں اپنی (نورانی) روح پھونک دوں تو تم اس کے لئے سجدہ میں گر پڑنا،

تفسير

فَسَجَدَ الْمَلٰۤٮِٕكَةُ كُلُّهُمْ اَجْمَعُوْنَۙ

فَسَجَدَ
تو سجدہ کیا
ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ
فرشتوں نے
كُلُّهُمْ
سب کے سب نے
أَجْمَعُونَ
سب نے اکٹھے

پس (اس پیکرِ بشری کے اندر نورِ ربانی کا چراغ جلتے ہی) سارے کے سارے فرشتوں نے سجدہ کیا،

تفسير