فَلَمَّا جَاۤءَ اٰلَ لُوْطِ ِلْمُرْسَلُوْنَۙ
پھر جب لوط (علیہ السلام) کے خاندان کے پاس وہ فرستادہ (فرشتے) آئے،
قَالَ اِنَّـكُمْ قَوْمٌ مُّنْكَرُوْنَ
لوط (علیہ السلام) نے کہا: بیشک تم اجنبی لوگ (معلوم ہوتے) ہو،
قَالُوْا بَلْ جِئْنٰكَ بِمَا كَانُوْا فِيْهِ يَمْتَرُوْنَ
انہوں نے کہا: (ایسا نہیں) بلکہ ہم آپ کے پاس وہ (عذاب) لے کر آئے ہیں جس میں یہ لوگ شک کرتے رہے ہیں،
وَ اَتَيْنٰكَ بِالْحَـقِّ وَاِنَّا لَصٰدِقُوْنَ
اور ہم آپ کے پاس حق (کا فیصلہ) لے کر آئے ہیں اور ہم یقیناً سچے ہیں،
فَاَسْرِ بِاَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ الَّيْلِ وَاتَّبِعْ اَدْبَارَهُمْ وَلَا يَلْـتَفِتْ مِنْكُمْ اَحَدٌ وَّامْضُوْا حَيْثُ تُؤْمَرُوْنَ
پس آپ اپنے اہلِ خانہ کو رات کے کسی حصہ میں لے کر نکل جائیے اور آپ خود ان کے پیچھے پیچھے چلئے اور آپ میں سے کوئی مڑ کر (بھی) پیچھے نہ دیکھے اور آپ کو جہاں جانے کا حکم دیا گیا ہے (وہاں) چلے جائیے،
وَقَضَيْنَاۤ اِلَيْهِ ذٰلِكَ الْاَمْرَ اَنَّ دَابِرَ هٰۤؤُلَاۤءِ مَقْطُوْعٌ مُّصْبِحِيْنَ
اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو اس فیصلہ سے بذریعہ وحی آگاہ کر دیا کہ بیشک اُن کے صبح کرتے ہی اُن لوگوں کی جڑ کٹ جائے گی،
وَجَاۤءَ اَهْلُ الْمَدِيْنَةِ يَسْتَـبْشِرُوْنَ
اور اہلِ شہر (اپنی بد مستی میں) خوشیاں مناتے ہوئے (لوط علیہ السلام کے پاس) آپہنچے،
قَالَ اِنَّ هٰۤؤُلَاۤءِ ضَيْفِىْ فَلَا تَفْضَحُوْنِۙ
لوط (علیہ السلام) نے کہا: بیشک یہ لوگ میرے مہمان ہیں پس تم مجھے (اِن کے بارے میں) شرم سار نہ کرو،
وَاتَّقُوا اللّٰهَ وَلَا تُخْزُوْنِ
اور اللہ (کے غضب) سے ڈرو اور مجھے رسوا نہ کرو،
قَالُـوْۤا اَوَلَمْ نَـنْهَكَ عَنِ الْعٰلَمِيْنَ
وہ (بد مست لوگ) بولے: (اے لوط!) کیا ہم نے تمہیں دنیا بھر کے لوگوں (کی حمایت) سے منع نہیں کیا تھا،