Skip to main content

اَوْ يُصْبِحَ مَاۤؤُهَا غَوْرًا فَلَنْ تَسْتَطِيْعَ لَهٗ طَلَبًا

أَوْ
یا
يُصْبِحَ
ہوجائے
مَآؤُهَا
پانی اس کا
غَوْرًا
گہرا
فَلَن
تو ہرگز نہیں
تَسْتَطِيعَ
تم استطاعت رکھتے
لَهُۥ
اس کے لئے
طَلَبًا
طلب کرنے کی

یا اس کا پانی زمین کی گہرائی میں چلا جائے پھر تو اسے حاصل کرنے کی طاقت بھی نہ پا سکے،

تفسير

وَاُحِيْطَ بِثَمَرِهٖ فَاَصْبَحَ يُقَلِّبُ كَفَّيْهِ عَلٰى مَاۤ اَنْفَقَ فِيْهَا وَهِىَ خَاوِيَةٌ عَلٰى عُرُوْشِهَا وَيَقُوْلُ يٰلَيْتَنِىْ لَمْ اُشْرِكْ بِرَبِّىْۤ اَحَدًا

وَأُحِيطَ
اور وہ گھیر لیا گیا
بِثَمَرِهِۦ
ساتھ اپنے پھل کے
فَأَصْبَحَ
تو ہوگیا/ شروع ہوا
يُقَلِّبُ
الٹ پلٹ کرنے
كَفَّيْهِ
اپنی دونوں ہتھیلیاں
عَلَىٰ
اوپر
مَآ
جو
أَنفَقَ
خرچ کیا تھا اس نے
فِيهَا
اس میں
وَهِىَ
اور وہ
خَاوِيَةٌ
گرا پڑا تھا
عَلَىٰ
پر
عُرُوشِهَا
اپنی چھتوں
وَيَقُولُ
اور وہ کہہ رہا تھا
يَٰلَيْتَنِى
اے کاش کہ میں
لَمْ
نہ
أُشْرِكْ
میں شریک ٹھہراتا
بِرَبِّىٓ
اپنے رب کے ساتھ
أَحَدًا
کسی ایک کو

اور (اس تکبّر کے باعث) اس کے (سارے) پھل (تباہی میں) گھیر لئے گئے تو صبح کو وہ اس پونجی پر جو اس نے اس (باغ کے لگانے) میں خرچ کی تھی کفِ افسوس ملتا رہ گیا اور وہ باغ اپنے چھپروں پر گرا پڑا تھا اور وہ (سراپا حسرت و یاس بن کر) کہہ رہا تھا: ہائے کاش! میں نے اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا ہوتا (اور اپنے اوپر گھمنڈ نہ کیا ہوتا)،

تفسير

وَلَمْ تَكُنْ لَّهٗ فِئَةٌ يَّـنْصُرُوْنَهٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَمَا كَانَ مُنْتَصِرًا ۗ

وَلَمْ
اور نہ
تَكُن
تھی
لَّهُۥ
اس کے لئے
فِئَةٌ
کوئی جماعت
يَنصُرُونَهُۥ مِن
جو مدد کرتی اس کی
دُونِ
سوا
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَمَا
اور نہ تھا
كَانَ
وہ
مُنتَصِرًا
اپنی مدد کرنے والا/ بدلہ لینے والا

اور اس کے لئے کوئی گروہ (بھی) ایسا نہ تھا جو اﷲ کے مقابلہ میں اس کی مدد کرتے اور نہ وہ خود (ہی اس تباہی کا) بدلہ لینے کے قابل تھا،

تفسير

هُنَالِكَ الْوَلَايَةُ لِلّٰهِ الْحَـقِّۗ هُوَ خَيْرٌ ثَوَابًا وَّخَيْرٌ عُقْبًا

هُنَالِكَ
اسی جگہ
ٱلْوَلَٰيَةُ
مدد
لِلَّهِ
اللہ ہی کے لئے
ٱلْحَقِّۚ
برحق
هُوَ
وہ
خَيْرٌ
بہتر ہے
ثَوَابًا
بدلے کے اعتبار سے
وَخَيْرٌ
اور بہتر ہے
عُقْبًا
انجام کے اعتبار سے

یہاں (پتہ چلتا ہے) کہ سب اختیار اﷲ ہی کا ہے (جو) حق ہے، وہی بہتر ہے انعام دینے میں اور وہی بہتر ہے انجام کرنے میں،

تفسير

وَاضْرِبْ لَهُمْ مَّثَلَ الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا كَمَاۤءٍ اَنْزَلْنٰهُ مِنَ السَّمَاۤءِ فَاخْتَلَطَ بِهٖ نَبَاتُ الْاَرْضِ فَاَصْبَحَ هَشِيْمًا تَذْرُوْهُ الرِّيٰحُ ۗ وَكَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ مُّقْتَدِرًا

وَٱضْرِبْ
اور بیان کرو
لَهُم
ان کے لئے
مَّثَلَ
مثال
ٱلْحَيَوٰةِ
زندگی کی
ٱلدُّنْيَا
دنیا کی
كَمَآءٍ
جیسے پانی
أَنزَلْنَٰهُ
اتارا ہم نے اس کو
مِنَ
سے
ٱلسَّمَآءِ
آسمان
فَٱخْتَلَطَ
تو رَل مل گئی
بِهِۦ
ساتھ اس پانی کے
نَبَاتُ
نباتات
ٱلْأَرْضِ
زمین کی
فَأَصْبَحَ
تو وہ ہوگئی
هَشِيمًا
ریزہ ریزہ
تَذْرُوهُ
اڑاتی ہیں اس کو
ٱلرِّيَٰحُۗ
ہوائیں
وَكَانَ
اور ہے
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ
عَلَىٰ
پر
كُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز
مُّقْتَدِرًا
قدرت رکھنے والا

اور آپ انہیں دنیوی زندگی کی مثال (بھی) بیان کیجئے (جو) اس پانی جیسی ہے جسے ہم نے آسمان کی طرف سے اتارا تو اس کے باعث زمین کا سبزہ خوب گھنا ہوگیا پھر وہ سوکھی گھاس کا چورا بن گیا جسے ہوائیں اڑا لے جاتی ہیں، اور اﷲ ہر چیز پر کامل قدرت والا ہے،

تفسير

اَلْمَالُ وَ الْبَـنُوْنَ زِيْنَةُ الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا ۚ وَالْبٰقِيٰتُ الصّٰلِحٰتُ خَيْرٌ عِنْدَ رَبِّكَ ثَوَابًا وَّخَيْرٌ اَمَلًا

ٱلْمَالُ
مال
وَٱلْبَنُونَ
اور بیٹے
زِينَةُ
رونق ہیں
ٱلْحَيَوٰةِ
زندگی کی
ٱلدُّنْيَاۖ
دنیا کی
وَٱلْبَٰقِيَٰتُ
اور باقی رہنے والیاں
ٱلصَّٰلِحَٰتُ
نیکیاں ہیں
خَيْرٌ
جو بہتر ہیں
عِندَ
نزدیک
رَبِّكَ
تیرے رب کے
ثَوَابًا
ثواب کے اعتبار سے
وَخَيْرٌ
اور بہتر ہیں
أَمَلًا
امید کے اعتبار سے

مال اور اولاد (تو صرف) دنیاوی زندگی کی زینت ہیں اور (حقیقت میں) باقی رہنے والی (تو) نیکیاں (ہیں جو) آپ کے رب کے نزدیک ثواب کے لحاظ سے (بھی) بہتر ہیں اور آرزو کے لحاظ سے (بھی) خوب تر ہیں،

تفسير

وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَ تَرَى الْاَرْضَ بَارِزَةً ۙ وَّحَشَرْنٰهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ اَحَدًا ۚ

وَيَوْمَ
اور جس دن
نُسَيِّرُ
ہم چلائیں گے
ٱلْجِبَالَ
پہاڑوں کو
وَتَرَى
اور تم دیکھو گے
ٱلْأَرْضَ
زمین کو
بَارِزَةً
کھلی ہوئی/ ظاہر
وَحَشَرْنَٰهُمْ
اور اکٹھا کرلیں گے ان کو
فَلَمْ
پھر نہیں
نُغَادِرْ
ہم چھوڑیں گے
مِنْهُمْ
ان میں سے
أَحَدًا
کسی ایک کو

وہ دن (قیامت کا) ہوگا جب ہم پہاڑوں کو (ریزہ ریزہ کر کے فضا میں) چلائیں گے اور آپ زمین کو صاف میدان دیکھیں گے (اس پر شجر، حجر اور حیوانات و نباتات میں سے کچھ بھی نہ ہوگا) اور ہم سب انسانوں کو جمع فرمائیں گے اور ان میں سے کسی کو (بھی) نہیں چھوڑیں گے،

تفسير

وَعُرِضُوْا عَلٰى رَبِّكَ صَفًّا ۗ لَقَدْ جِئْتُمُوْنَا كَمَا خَلَقْنٰكُمْ اَوَّلَ مَرَّةٍ ۢ ۖ بَلْ زَعَمْتُمْ اَ لَّنْ نَّجْعَلَ لَـكُمْ مَّوْعِدًا

وَعُرِضُوا۟
اور وہ پیش کئے جائیں گے
عَلَىٰ
پر
رَبِّكَ
تیرے رب
صَفًّا
صف در صف
لَّقَدْ
البتہ تحقیق
جِئْتُمُونَا
آگئے تم ہمارے پاس
كَمَا
جیسا کہ
خَلَقْنَٰكُمْ
پیدا کیا تھا ہم نے تم کو
أَوَّلَ
پہلی بار/ پہلی مرتبہ
مَرَّةٍۭۚ
پہلی بار/ پہلی مرتبہ
بَلْ
بلکہ
زَعَمْتُمْ
سمجھا تم نے/ گمان کیا تم نے
أَلَّن
کہ ہرگز نہیں
نَّجْعَلَ
ہم نے بنایا
لَكُم
تمہارے لئے
مَّوْعِدًا
کوئی وعدے کا وقت

اور (سب لوگ) آپ کے رب کے حضور قطار در قطار پیش کئے جائیں گے، (ان سے کہا جائے گا:) بیشک تم ہمارے پاس (آج اسی طرح) آئے ہو جیسا کہ ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا بلکہ تم یہ گمان کرتے تھے کہ ہم تمہارے لئے ہرگز وعدہ کا وقت مقرر ہی نہیں کریں گے،

تفسير

وَوُضِعَ الْكِتٰبُ فَتَرَى الْمُجْرِمِيْنَ مُشْفِقِيْنَ مِمَّا فِيْهِ وَ يَقُوْلُوْنَ يٰوَيْلَـتَـنَا مَالِ هٰذَا الْـكِتٰبِ لَا يُغَادِرُ صَغِيْرَةً وَّلَا كَبِيْرَةً اِلَّاۤ اَحْصٰٮهَا ۚ وَوَجَدُوْا مَا عَمِلُوْا حَاضِرًا ۗ وَ لَا يَظْلِمُ رَبُّكَ اَحَدًا

وَوُضِعَ
اور رکھ دی جائے گی
ٱلْكِتَٰبُ
کتاب
فَتَرَى
تو تم دیکھو گے
ٱلْمُجْرِمِينَ
مجرموں کو
مُشْفِقِينَ
ڈر رہے ہوں گے
مِمَّا
اس کے بارے میں جو
فِيهِ
اس میں ہے
وَيَقُولُونَ
اور وہ کہیں گے
يَٰوَيْلَتَنَا
ہائے افسوس ہم پر
مَالِ
کیا ہوگیا
هَٰذَا
اس
ٱلْكِتَٰبِ
کتاب کو
لَا
نہیں
يُغَادِرُ
چھوڑا اس نے
صَغِيرَةً
کسی چھوٹی چیز کو
وَلَا
اور نہ
كَبِيرَةً
کسی بڑی چیز کو
إِلَّآ
مگر
أَحْصَىٰهَاۚ
اس نے گھیر رکھا ہے اس کو/ شمار کر رکھا ہے اس کو
وَوَجَدُوا۟
اور وہ پالیں گے
مَا
جو
عَمِلُوا۟
انہوں نے عمل کئے
حَاضِرًاۗ
حاضر
وَلَا
اور نہ
يَظْلِمُ
ظلم کرے گا
رَبُّكَ
تیرا رب
أَحَدًا
کسی ایک پر

اور (ہر ایک کے سامنے) اَعمال نامہ رکھ دیا جائے گا سو آپ مجرموں کو دیکھیں گے (وہ) ان (گناہوں اور جرموں) سے خوفزدہ ہوں گے جو اس (اَعمال نامہ) میں درج ہوں گے اور کہیں گے: ہائے ہلاکت! اس اَعمال نامہ کو کیا ہوا ہے اس نے نہ کوئی چھوٹی (بات) چھوڑی ہے اور نہ کوئی بڑی (بات)، مگر اس نے (ہر ہر بات کو) شمار کر لیا ہے اور وہ جو کچھ کرتے رہے تھے (اپنے سامنے) حاضر پائیں گے، اور آپ کا رب کسی پر ظلم نہ فرمائے گا،

تفسير

وَاِذْ قُلْنَا لِلْمَلٰۤٮِٕكَةِ اسْجُدُوْا لِاٰدَمَ فَسَجَدُوْۤا اِلَّاۤ اِبْلِيْسَۗ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ اَمْرِ رَبِّهٖۗ اَفَتَـتَّخِذُوْنَهٗ وَذُرِّيَّتَهٗۤ اَوْلِيَاۤءَ مِنْ دُوْنِىْ وَهُمْ لَـكُمْ عَدُوٌّ ۗ بِئْسَ لِلظّٰلِمِيْنَ بَدَلًا

وَإِذْ
اور جب
قُلْنَا
کہا ہم نے
لِلْمَلَٰٓئِكَةِ
فرشتوں سے
ٱسْجُدُوا۟
سجدہ کرو
لِءَادَمَ
آدم (علیہ السلام) کے لئے
فَسَجَدُوٓا۟
تو ان سب نے سجدہ کیا
إِلَّآ
سوائے
إِبْلِيسَ
ابلیس کے
كَانَ
تھا وہ
مِنَ
میں سے
ٱلْجِنِّ
جنوں
فَفَسَقَ عَنْ
تو اس نے نافرمانی کی
أَمْرِ
حکم سے
رَبِّهِۦٓۗ
اپنے رب کے
أَفَتَتَّخِذُونَهُۥ
کیا بھلا تم بناتے ہو اس کو
وَذُرِّيَّتَهُۥٓ
اور اس کی اولاد کو
أَوْلِيَآءَ مِن
دوست/ مددگار
دُونِى
میرے سوا/ مجھے چھوڑ کر
وَهُمْ
حالانکہ وہ
لَكُمْ
تمہارے لئے
عَدُوٌّۢۚ
دشمن ہے
بِئْسَ
کتنا برا ہے
لِلظَّٰلِمِينَ
ظالموں کے لئے
بَدَلًا
بدل

اور (وہ وقت یاد کیجئے) جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ تم آدم (علیہ السلام) کو سجدۂ (تعظیم) کرو سو ان (سب) نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے، وہ (ابلیس) جنّات میں سے تھا تو وہ اپنے رب کی طاعت سے باہر نکل گیا، کیا تم اس کو اور اس کی اولاد کو مجھے چھوڑ کر دوست بنا رہے ہو حالانکہ وہ تمہارے دشمن ہیں، یہ ظالموں کے لئے کیا ہی برا بدل ہے (جو انہوں نے میری جگہ منتخب کیا ہے)،

تفسير