Skip to main content

فَلَمَّا بَلَغَا مَجْمَعَ بَيْنِهِمَا نَسِيَا حُوْتَهُمَا فَاتَّخَذَ سَبِيْلَهٗ فِى الْبَحْرِ سَرَبًا

فَلَمَّا
تو جب
بَلَغَا
وہ دونوں پہنچے
مَجْمَعَ
سنگم پر/جمع ہونے کی جگہ پر
بَيْنِهِمَا
درمیان ان دو دریاؤں کے
نَسِيَا
تو دونوں بھول گئے
حُوتَهُمَا
اپنی مچھلی کو
فَٱتَّخَذَ
پس اس نے بنا لیا
سَبِيلَهُۥ
اپنا راستہ
فِى
میں
ٱلْبَحْرِ
سمندر
سَرَبًا
سرنگ کی طرح

سو جب وہ دونوں دو دریاؤں کے درمیان سنگم پر پہنچے تو وہ دونوں اپنی مچھلی (وہیں) بھول گئے پس وہ (تلی ہوئی مچھلی زندہ ہوکر) دریا میں سرنگ کی طرح اپنا راستہ بناتے ہوئے (نکل گئی)،

تفسير

فَلَمَّا جَاوَزَا قَالَ لِفَتٰٮهُ اٰتِنَا غَدَاۤءَنَاۖ لَقَدْ لَقِيْنَا مِنْ سَفَرِنَا هٰذَا نَصَبًا

فَلَمَّا
تو جب
جَاوَزَا
وہ آگے بڑھے
قَالَ
کہا
لِفَتَىٰهُ
اپنے خادم سے
ءَاتِنَا
لائیے ہمارے پاس
غَدَآءَنَا
ہمارا ناشتہ/ دوپہر کا کھانا
لَقَدْ
البتہ تحقیق
لَقِينَا
ملاقات کی ہم نے
مِن
سے
سَفَرِنَا
اس سفر
هَٰذَا
اپنے
نَصَبًا
تھکاوٹ سے

پھر جب وہ دونوں آگے بڑھ گئے (تو) موسٰی (علیہ السلام) نے اپنے خادم سے کہا: ہمارا کھانا ہمارے پاس لاؤ بیشک ہم نے اپنے اس سفر میں بڑی مشقت کا سامنا کیا ہے،

تفسير

قَالَ اَرَءَيْتَ اِذْ اَوَيْنَاۤ اِلَى الصَّخْرَةِ فَاِنِّىْ نَسِيْتُ الْحُوْتَ ۖ وَ مَاۤ اَنْسٰٮنِيْهُ اِلَّا الشَّيْطٰنُ اَنْ اَذْكُرَهٗ ۚ وَاتَّخَذَ سَبِيْلَهٗ فِىْ الْبَحْرِ عَجَبًا

قَالَ
اس نے کہا
أَرَءَيْتَ
، کیا دیکھا تم نے
إِذْ
جب
أَوَيْنَآ
ہم نے پناہ لی تھی
إِلَى
طرف
ٱلصَّخْرَةِ
چٹان کی
فَإِنِّى
تو بیشک میں
نَسِيتُ
میں بھول گیا
ٱلْحُوتَ
مچھلی کو
وَمَآ
اور نہیں
أَنسَىٰنِيهُ
بھلایا مجھے اس کو
إِلَّا
مگر
ٱلشَّيْطَٰنُ
شیطان نے
أَنْ
کہ
أَذْكُرَهُۥۚ
میں ذکر کروں اس کا
وَٱتَّخَذَ
اور اس نے بنالیا تھا
سَبِيلَهُۥ
اپنا راستہ
فِى
میں
ٱلْبَحْرِ
سمندر
عَجَبًا
عجیب طریقے سے

(خادم نے) کہا: کیا آپ نے دیکھا جب ہم نے پتھر کے پاس آرام کیا تھا تو میں (وہاں) مچھلی بھول گیا تھا، اور مجھے یہ کسی نے نہیں بھلایا سوائے شیطان کے کہ میں آپ سے اس کا ذکر کروں، اور اس (مچھلی) نے تو (زندہ ہوکر) دریا میں عجیب طریقہ سے اپنا راستہ بنا لیا تھا (اور وہ غائب ہو گئی تھی)،

تفسير

قَالَ ذٰلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِ ۖ فَارْتَدَّا عَلٰۤى اٰثَارِهِمَا قَصَصًا ۙ

قَالَ
(موسیٰ نے) کہا
ذَٰلِكَ
یہی ہے
مَا
جو
كُنَّا
تھے ہم
نَبْغِۚ
ہم چاہتے
فَٱرْتَدَّا
تو وہ دونوں پلٹے
عَلَىٰٓ
پر
ءَاثَارِهِمَا
اپنے نشانوں
قَصَصًا
نشان قدم تلاش کرتے ہوئے

موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: یہی وہ (مقام) ہے ہم جسے تلاش کر رہے تھے، پس دونوں اپنے قدموں کے نشانات پر (وہی راستہ) تلاش کرتے ہوئے (اسی مقام پر) واپس پلٹ آئے،

تفسير

فَوَجَدَا عَبْدًا مِّنْ عِبَادِنَاۤ اٰتَيْنٰهُ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَعَلَّمْنٰهُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًا

فَوَجَدَا
تو دونوں نے پایا
عَبْدًا
ایک بندے کو
مِّنْ
میں سے
عِبَادِنَآ
ہمارے بندوں
ءَاتَيْنَٰهُ
دی تھی ہم نے اس کو
رَحْمَةً
رحمت
مِّنْ
سے
عِندِنَا
اپنے پاس (سے)
وَعَلَّمْنَٰهُ مِن
اور سکھایا تھا ہم نے اس کو
لَّدُنَّا
اپنے پاس سے
عِلْمًا
علم

تو دونوں نے (وہاں) ہمارے بندوں میں سے ایک (خاص) بندے (خضر علیہ السلام) کو پا لیا جسے ہم نے اپنی بارگاہ سے (خصوصی) رحمت عطا کی تھی اور ہم نے اسے اپنا علم لدنّی (یعنی اَسرار و معارف کا الہامی علم) سکھایا تھا،

تفسير

قَالَ لَهٗ مُوْسٰى هَلْ اَتَّبِعُكَ عَلٰۤى اَنْ تُعَلِّمَنِ مِمَّا عُلِّمْتَ رُشْدًا

قَالَ
کہا
لَهُۥ
اس کو
مُوسَىٰ
موسیٰ نے
هَلْ
کیا
أَتَّبِعُكَ
میں پیروی کروں آپ کی
عَلَىٰٓ
اوپر اس بات کے
أَن
کہ
تُعَلِّمَنِ
تو سکھائے مجھ کو
مِمَّا
اس میں سے
عُلِّمْتَ
جو تو سکھایا گیا
رُشْدًا
سمجھ بوجھ

اس سے موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: کیا میں آپ کے ساتھ اس (شرط) پر رہ سکتا ہوں کہ آپ مجھے (بھی) اس علم میں سے کچھ سکھائیں گے جو آپ کو بغرضِ ارشاد سکھایا گیا ہے،

تفسير

قَالَ اِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيْعَ مَعِىَ صَبْرًا

قَالَ
اس نے کہا
إِنَّكَ
بیشک تو
لَن
ہرگز نہ
تَسْتَطِيعَ
تو استطاعت رکھے گا
مَعِىَ
میرے ساتھ
صَبْرًا
صبر کی

اس (خضرعلیہ السلام) نے کہا: بیشک آپ میرے ساتھ رہ کر ہرگز صبر نہ کر سکیں گے،

تفسير

وَكَيْفَ تَصْبِرُ عَلٰى مَا لَمْ تُحِطْ بِهٖ خُبْرًا

وَكَيْفَ
اور کس طرح
تَصْبِرُ
تم صبر کرسکتے ہو
عَلَىٰ
اوپر اس کے
مَا
جو
لَمْ
نہیں
تُحِطْ
تم نے احاطہ کیا
بِهِۦ
سے
خُبْرًا
اس کا پوری پوری معرفت کے ساتھ/ پوری سمجھ

اور آپ اس (بات) پر کیسے صبر کر سکتے ہیں جسے آپ (پورے طور پر) اپنے احاطہء علم میں نہیں لائے ہوں گے،

تفسير

قَالَ سَتَجِدُنِىْۤ اِنْ شَاۤءَ اللّٰهُ صَابِرًا وَّلَاۤ اَعْصِىْ لَكَ اَمْرًا

قَالَ
اس نے کہا
سَتَجِدُنِىٓ
عنقریب تم پاؤ گے مجھ کو
إِن
اگر
شَآءَ
چاہا
ٱللَّهُ
اللہ نے
صَابِرًا
صبر کرنے والا
وَلَآ
اور نہیں
أَعْصِى
میں نافرمانی کروں گا
لَكَ
تیرے لئے
أَمْرًا
کسی حکم میں/ کسی بات میں

موسٰی (علیہ السلام) نے کہا: آپ اِن شاء اﷲ مجھے ضرور صابر پائیں گے اور میں آپ کی کسی بات کی خلاف ورزی نہیں کروں گا،

تفسير

قَالَ فَاِنِ اتَّبَعْتَنِىْ فَلَا تَسْـَٔـلْنِىْ عَنْ شَىْءٍ حَتّٰۤى اُحْدِثَ لَـكَ مِنْهُ ذِكْرًا

قَالَ
کہا
فَإِنِ
پھر اگر
ٱتَّبَعْتَنِى
تم پیروی کرو میری
فَلَا
پس نہ
تَسْـَٔلْنِى
تم سوال کرنا مجھ سے
عَن
کسی
شَىْءٍ
چیز کے بارے میں
حَتَّىٰٓ
یہاں تک کہ
أُحْدِثَ
میں بیان کروں
لَكَ
تمہارے لئے
مِنْهُ
اس میں سے
ذِكْرًا
ذکر کرنا/ بیان کرنا

(خضرعلیہ السلام نے) کہا: پس اگر آپ میرے ساتھ رہیں تو مجھ سے کسی چیز کی بابت سوال نہ کریں یہاں تک کہ میں خود آپ سے اس کا ذکر کردوں،

تفسير