Skip to main content

فَخَرَجَ عَلٰى قَوْمِهٖ مِنَ الْمِحْرَابِ فَاَوْحٰۤى اِلَيْهِمْ اَنْ سَبِّحُوْا بُكْرَةً وَّعَشِيًّا

فَخَرَجَ
تو نکلو
عَلَىٰ
پر
قَوْمِهِۦ
اپنی قوم
مِنَ
سے
ٱلْمِحْرَابِ
محراب (سے)
فَأَوْحَىٰٓ
تو اشارہ کیا
إِلَيْهِمْ
ان کی طرف
أَن
کہ
سَبِّحُوا۟
تسبیح کرو
بُكْرَةً
صبح
وَعَشِيًّا
اور شام

پھر (زکریا علیہ السلام) حجرۂ عبادت سے نکل کر اپنے لوگوں کے پاس آئے تو ان کی طرف اشارہ کیا (اور سمجھایا) کہ تم صبح و شام (اللہ کی) تسبیح کیا کرو،

تفسير

يٰيَحْيٰى خُذِ الْكِتٰبَ بِقُوَّةٍ ۗ وَاٰتَيْنٰهُ الْحُكْمَ صَبِيًّا ۙ

يَٰيَحْيَىٰ
اے یحییٰ
خُذِ
لے لو
ٱلْكِتَٰبَ
کتاب
بِقُوَّةٍۖ
مضبوطی کے ساتھ
وَءَاتَيْنَٰهُ
اور دی تھی ہم نے اس کو
ٱلْحُكْمَ
حکم۔ دانائی۔ قوت فیصلہ
صَبِيًّا
بچپن میں ہی

اے یحیٰی! (ہماری) کتاب (تورات) کو مضبوطی سے تھامے رکھو، اور ہم نے انہیں بچپن ہی سے حکمت و بصیرت (نبوت) عطا فرما دی تھی،

تفسير

وَّحَنَانًـا مِّنْ لَّدُنَّا وَزَكٰوةً ۗ وَّكَانَ تَقِيًّا ۙ

وَحَنَانًا
اور نرم دلی
مِّن
سے
لَّدُنَّا
اپنے پاس سے
وَزَكَوٰةًۖ
اور پاکیزگی
وَكَانَ
اور تھا وہ
تَقِيًّا
پرہیزگار

اور اپنے لطفِ خاص سے (انہیں) درد و گداز اور پاکیزگی و طہارت (سے بھی نوازا تھا)، اور وہ بڑے پرہیزگار تھے،

تفسير

وَّبَرًّۢا بِوَالِدَيْهِ وَلَمْ يَكُنْ جَبَّارًا عَصِيًّا

وَبَرًّۢا
اور نیکوکار
بِوَٰلِدَيْهِ
اپنے والدین کے ساتھ
وَلَمْ
اور نہ
يَكُن
تھا
جَبَّارًا
متکبر
عَصِيًّا
نافرمان

اور اپنے ماں باپ کے ساتھ بڑی نیکی (اور خدمت) سے پیش آنے والے (تھے) اور (عام لڑکوں کی طرح) ہرگز سرکش و نافرمان نہ تھے،

تفسير

وَسَلٰمٌ عَلَيْهِ يَوْمَ وُلِدَ وَيَوْمَ يَمُوْتُ وَيَوْمَ يُبْعَثُ حَيًّا

وَسَلَٰمٌ
اور سلام
عَلَيْهِ
اس پر
يَوْمَ
جس دن
وُلِدَ
وہ پیدا ہوا
وَيَوْمَ
اور جس دن
يَمُوتُ
وہ فوت ہوگا
وَيَوْمَ
اور جس دن
يُبْعَثُ
اٹھایا جائے گا
حَيًّا
زندہ کرکے

اور یحیٰی پر سلام ہو ان کے میلاد کے دن اور ان کی وفات کے دن اور جس دن وہ زندہ اٹھائے جائیں گے،

تفسير

وَاذْكُرْ فِى الْـكِتٰبِ مَرْيَمَۘ اِذِ انْتَبَذَتْ مِنْ اَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِيًّا ۙ

وَٱذْكُرْ
اور ذکر کرو
فِى
میں
ٱلْكِتَٰبِ
کتاب (میں)
مَرْيَمَ
مریم کا
إِذِ
جب
ٱنتَبَذَتْ
وہ تنہا ہوگئی
مِنْ
سے
أَهْلِهَا
اپنے گھروالوں (سے)
مَكَانًا
ایک جگہ پر
شَرْقِيًّا
مشرق کی جانب

اور (اے حبیبِ مکرّم!) آپ کتاب (قرآن مجید) میں مریم (علیہا السلام) کا ذکر کیجئے، جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر (عبادت کے لئے خلوت اختیار کرتے ہوئے) مشرقی مکان میں آگئیں،

تفسير

فَاتَّخَذَتْ مِنْ دُوْنِهِمْ حِجَابًا ۗ فَاَرْسَلْنَاۤ اِلَيْهَا رُوْحَنَا فَتَمَثَّلَ لَهَا بَشَرًا سَوِيًّا

فَٱتَّخَذَتْ
پھر بنا لیا
مِن
سے
دُونِهِمْ
ان سے ورے۔ ان کے اور اپنے درمیان
حِجَابًا
ایک اوٹ۔ پردہ
فَأَرْسَلْنَآ
تو بھیجا ہم نے
إِلَيْهَا
اس کی طرف
رُوحَنَا
اپنی روح کو
فَتَمَثَّلَ
تو اس نے شکل اختیار کی
لَهَا
اس کے لیے
بَشَرًا
ایک انسان کی
سَوِيًّا
ٹھیک ٹھاک۔ تندرست

پس انہوں نے ان (گھر والوں اور لوگوں) کی طرف سے حجاب اختیار کر لیا (تاکہ حسنِ مطلق اپنا حجاب اٹھا دے)، تو ہم نے ان کی طرف اپنی روح (یعنی فرشتہ جبرائیل) کو بھیجا سو (جبرائیل) ان کے سامنے مکمل بشری صورت میں ظاہر ہوا،

تفسير

قَالَتْ اِنِّىْۤ اَعُوْذُ بِالرَّحْمٰنِ مِنْكَ اِنْ كُنْتَ تَقِيًّا

قَالَتْ
بولیں
إِنِّىٓ
بیشک میں
أَعُوذُ
میں پناہ چاہتی ہوں
بِٱلرَّحْمَٰنِ
رحمن کی
مِنكَ
تجھ سے
إِن
اگر
كُنتَ
ہے تو
تَقِيًّا
متقی انسان

(مریم علیہا السلام نے) کہا: بیشک میں تجھ سے (خدائے) رحمان کی پناہ مانگتی ہوں اگر تو (اللہ سے) ڈرنے والا ہے،

تفسير

قَالَ اِنَّمَاۤ اَنَاۡ رَسُوْلُ رَبِّكِ ۖ لِاَهَبَ لَـكِ غُلٰمًا زَكِيًّا

قَالَ
کہا
إِنَّمَآ
بیشک
أَنَا۠
میں
رَسُولُ
بھیجا ہوا ہوں
رَبِّكِ
تیرے رب کا
لِأَهَبَ
کہ عطا کروں
لَكِ
تجھ کو
غُلَٰمًا
ایک لڑکا
زَكِيًّا
پاکیزہ

(جبرائیل علیہ السلام نے) کہا: میں تو فقط تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں، (اس لئے آیا ہوں) کہ میں تجھے ایک پاکیزہ بیٹا عطا کروں،

تفسير

قَالَتْ اَنّٰى يَكُوْنُ لِىْ غُلٰمٌ وَّلَمْ يَمْسَسْنِىْ بَشَرٌ وَّلَمْ اَكُ بَغِيًّا

قَالَتْ
بولیں
أَنَّىٰ
کہاں سے
يَكُونُ
ہوسکتا ہے
لِى
میرا
غُلَٰمٌ
لڑکا
وَلَمْ
اور نہیں
يَمْسَسْنِى
چھوا مجھ کو۔ نہیں ہاتھ لگایا مجھ کو
بَشَرٌ
کسی انسان نے
وَلَمْ
اور نہیں
أَكُ
میں ہو
بَغِيًّا
بدکار

(مریم علیہا السلام نے) کہا: میرے ہاں لڑکا کیسے ہوسکتا ہے جبکہ مجھے کسی انسان نے چھوا تک نہیں اور نہ ہی میں بدکار ہوں،

تفسير