قَالَ كَذٰلِكِ ۚ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَىَّ هَيِّنٌ ۚ وَلِنَجْعَلَهٗۤ اٰيَةً لِّلنَّاسِ وَرَحْمَةً مِّنَّا ۚ وَكَانَ اَمْرًا مَّقْضِيًّا
(جبرائیل علیہ السلام نے) کہا: (تعجب نہ کر) ایسے ہی ہوگا، تیرے رب نے فرمایا ہے: یہ (کام) مجھ پر آسان ہے، اور (یہ اس لئے ہوگا) تاکہ ہم اسے لوگوں کے لئے نشانی اور اپنی جانب سے رحمت بنادیں، اور یہ امر (پہلے سے) طے شدہ ہے،
فَحَمَلَـتْهُ فَانْتَبَذَتْ بِهٖ مَكَانًا قَصِيًّا
پس مریم نے اسے پیٹ میں لے لیا اور (آبادی سے) الگ ہوکر دور ایک مقام پر جا بیٹھیں،
فَاَجَاۤءَهَا الْمَخَاضُ اِلٰى جِذْعِ النَّخْلَةِۚ قَالَتْ يٰلَيْتَنِىْ مِتُّ قَبْلَ هٰذَا وَكُنْتُ نَسْيًا مَّنْسِيًّا
پھر دردِ زہ انہیں ایک کھجور کے تنے کی طرف لے آیا، وہ (پریشانی کے عالم میں) کہنے لگیں: اے کاش! میں پہلے سے مرگئی ہوتی اور بالکل بھولی بسری ہوچکی ہوتی،
فَنَادٰٮهَا مِنْ تَحْتِهَاۤ اَ لَّا تَحْزَنِىْ قَدْ جَعَلَ رَبُّكِ تَحْتَكِ سَرِيًّا
پھر ان کے نیچے کی جانب سے (جبرائیل نے یا خود عیسٰی علیہ السلام نے) انہیں آواز دی کہ تو رنجیدہ نہ ہو، بیشک تمہارے رب نے تمہارے نیچے ایک چشمہ جاری کر دیا ہے (یا تمہارے نیچے ایک عظیم المرتبہ انسان کو پیدا کر کے لٹا دیا ہے)،
وَهُزِّىْۤ اِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسٰقِطْ عَلَيْكِ رُطَبًا جَنِيًّاۖ
اور کھجور کے تنے کو اپنی طرف ہلاؤ وہ تم پر تازہ پکی ہوئی کھجوریں گرا دے گا،
فَكُلِىْ وَاشْرَبِىْ وَقَرِّىْ عَيْنًا ۚ فَاِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ الْبَشَرِ اَحَدًا ۙ فَقُوْلِىْۤ اِنِّىْ نَذَرْتُ لِلرَّحْمٰنِ صَوْمًا فَلَنْ اُكَلِّمَ الْيَوْمَ اِنْسِيًّا ۚ
سو تم کھاؤ اور پیو اور (اپنے حسین و جمیل فرزند کو دیکھ کر) آنکھیں ٹھنڈی کرو، پھر اگر تم کسی بھی انسان کو دیکھو تو (اشارے سے) کہہ دینا کہ میں نے (خدائے) رحمان کے لئے (خاموشی کے) روزہ کی نذر مانی ہوئی ہے سو میں آج کسی انسان سے قطعاً گفتگو نہیں کروں گی،
فَاَتَتْ بِهٖ قَوْمَهَا تَحْمِلُهٗۗ قَالُوْا يٰمَرْيَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَيْـًٔـا فَرِيًّا
پھر وہ اس (بچے) کو (گود میں) اٹھائے ہوئے اپنی قوم کے پاس آگئیں۔ وہ کہنے لگے: اے مریم! یقیناً تو بہت ہی عجیب چیز لائی ہے،
يٰۤـاُخْتَ هٰرُوْنَ مَا كَانَ اَ بُوْكِ امْرَاَ سَوْءٍ وَّمَا كَانَتْ اُمُّكِ بَغِيًّا ۖ
اے ہارون کی بہن! نہ تیرا باپ برا آدمی تھا اور نہ ہی تیری ماں بدچلن تھی،
فَاَشَارَتْ اِلَيْهِ ۗ قَالُوْا كَيْفَ نُـكَلِّمُ مَنْ كَانَ فِى الْمَهْدِ صَبِيًّا
تو مریم نے اس (بچے) کی طرف اشارہ کیا، وہ کہنے لگے: ہم اس سے کس طرح بات کریں جو (ابھی) گہوارہ میں بچہ ہے،
قَالَ اِنِّىْ عَبْدُ اللّٰهِۗ ۗ اٰتٰٮنِىَ الْكِتٰبَ وَجَعَلَنِىْ نَبِيًّا ۙ
(بچہ خود) بول پڑا: بیشک میں اللہ کا بندہ ہوں، اس نے مجھے کتاب عطا فرمائی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے،