Skip to main content

قَالَ كَذٰلِكِ ۚ قَالَ رَبُّكِ هُوَ عَلَىَّ هَيِّنٌ ۚ وَلِنَجْعَلَهٗۤ اٰيَةً لِّلنَّاسِ وَرَحْمَةً مِّنَّا ۚ وَكَانَ اَمْرًا مَّقْضِيًّا

قَالَ
کہا
كَذَٰلِكِ
اسی طرح
قَالَ
کہا
رَبُّكِ
تیرے رب نے
هُوَ
وہ
عَلَىَّ
مجھ پر
هَيِّنٌۖ
بہت آسان ہے
وَلِنَجْعَلَهُۥٓ
اور تاکہ ہم کردیں اس کو
ءَايَةً
ایک نشانی
لِّلنَّاسِ
لوگوں کے لیے
وَرَحْمَةً
اور رحمت
مِّنَّاۚ
ہماری طرف سے
وَكَانَ
اور ہے
أَمْرًا
ایک کام
مَّقْضِيًّا
پورا ہونے والا

(جبرائیل علیہ السلام نے) کہا: (تعجب نہ کر) ایسے ہی ہوگا، تیرے رب نے فرمایا ہے: یہ (کام) مجھ پر آسان ہے، اور (یہ اس لئے ہوگا) تاکہ ہم اسے لوگوں کے لئے نشانی اور اپنی جانب سے رحمت بنادیں، اور یہ امر (پہلے سے) طے شدہ ہے،

تفسير

فَحَمَلَـتْهُ فَانْتَبَذَتْ بِهٖ مَكَانًا قَصِيًّا

فَحَمَلَتْهُ
تو اٹھا لیا اس کو
فَٱنتَبَذَتْ
پھر الگ ہوئی
بِهِۦ
ساتھ اس کے
مَكَانًا
جگہ پر
قَصِيًّا
دور کی

پس مریم نے اسے پیٹ میں لے لیا اور (آبادی سے) الگ ہوکر دور ایک مقام پر جا بیٹھیں،

تفسير

فَاَجَاۤءَهَا الْمَخَاضُ اِلٰى جِذْعِ النَّخْلَةِۚ قَالَتْ يٰلَيْتَنِىْ مِتُّ قَبْلَ هٰذَا وَكُنْتُ نَسْيًا مَّنْسِيًّا

فَأَجَآءَهَا
تو لے آئی اس کو
ٱلْمَخَاضُ
دردزہ
إِلَىٰ
طرف
جِذْعِ
تنے کی (طرف)
ٱلنَّخْلَةِ
کھجور کے
قَالَتْ
بولی۔ کہنے لگی
يَٰلَيْتَنِى
اے کاش کہ میں
مِتُّ
میں مرجاتی
قَبْلَ
پہلے
هَٰذَا
اس سے
وَكُنتُ
اور میں ہوتی
نَسْيًا
بھولی بسری چیز
مَّنسِيًّا
بھولی بھلائی

پھر دردِ زہ انہیں ایک کھجور کے تنے کی طرف لے آیا، وہ (پریشانی کے عالم میں) کہنے لگیں: اے کاش! میں پہلے سے مرگئی ہوتی اور بالکل بھولی بسری ہوچکی ہوتی،

تفسير

فَنَادٰٮهَا مِنْ تَحْتِهَاۤ اَ لَّا تَحْزَنِىْ قَدْ جَعَلَ رَبُّكِ تَحْتَكِ سَرِيًّا

فَنَادَىٰهَا
تو پکارا اس کو
مِن
سے
تَحْتِهَآ
اس کے نیچے سے
أَلَّا
کہ نہ
تَحْزَنِى
تو غمگین ہو
قَدْ
تحقیق
جَعَلَ
بنادیا
رَبُّكِ
تیرے رب نے
تَحْتَكِ
تیرے نیچے
سَرِيًّا
ایک چشمہ

پھر ان کے نیچے کی جانب سے (جبرائیل نے یا خود عیسٰی علیہ السلام نے) انہیں آواز دی کہ تو رنجیدہ نہ ہو، بیشک تمہارے رب نے تمہارے نیچے ایک چشمہ جاری کر دیا ہے (یا تمہارے نیچے ایک عظیم المرتبہ انسان کو پیدا کر کے لٹا دیا ہے)،

تفسير

وَهُزِّىْۤ اِلَيْكِ بِجِذْعِ النَّخْلَةِ تُسٰقِطْ عَلَيْكِ رُطَبًا جَنِيًّاۖ

وَهُزِّىٓ
اور ہلالے
إِلَيْكِ
اپنی طرف
بِجِذْعِ
تنے کو
ٱلنَّخْلَةِ
درخت کے
تُسَٰقِطْ
گرائے گی
عَلَيْكِ
تجھ پر
رُطَبًا
پکی ہوئی کھجور
جَنِيًّا
تروتازہ۔ چنی ہوئی تروتازہ۔ چنی ہوئی

اور کھجور کے تنے کو اپنی طرف ہلاؤ وہ تم پر تازہ پکی ہوئی کھجوریں گرا دے گا،

تفسير

فَكُلِىْ وَاشْرَبِىْ وَقَرِّىْ عَيْنًا ۚ فَاِمَّا تَرَيِنَّ مِنَ الْبَشَرِ اَحَدًا ۙ فَقُوْلِىْۤ اِنِّىْ نَذَرْتُ لِلرَّحْمٰنِ صَوْمًا فَلَنْ اُكَلِّمَ الْيَوْمَ اِنْسِيًّا ۚ

فَكُلِى
پھر کھا
وَٱشْرَبِى
اور پی
وَقَرِّى
اور ٹھنڈی کر
عَيْنًاۖ
آنکھیں
فَإِمَّا
پھر اگر
تَرَيِنَّ
تم دیکھو
مِنَ
سے
ٱلْبَشَرِ
انسان میں
أَحَدًا
کسی ایک کو
فَقُولِىٓ
تو کہہ دے
إِنِّى
بیشک میں
نَذَرْتُ
میں نے نذر مانی ہے
لِلرَّحْمَٰنِ
رحمن کے لیے
صَوْمًا
روزے کی
فَلَنْ
تو ہرگز نہیں
أُكَلِّمَ
میں کلام کروں گی
ٱلْيَوْمَ
آج
إِنسِيًّا
کسی انسان سے

سو تم کھاؤ اور پیو اور (اپنے حسین و جمیل فرزند کو دیکھ کر) آنکھیں ٹھنڈی کرو، پھر اگر تم کسی بھی انسان کو دیکھو تو (اشارے سے) کہہ دینا کہ میں نے (خدائے) رحمان کے لئے (خاموشی کے) روزہ کی نذر مانی ہوئی ہے سو میں آج کسی انسان سے قطعاً گفتگو نہیں کروں گی،

تفسير

فَاَتَتْ بِهٖ قَوْمَهَا تَحْمِلُهٗۗ قَالُوْا يٰمَرْيَمُ لَقَدْ جِئْتِ شَيْـًٔـا فَرِيًّا

فَأَتَتْ
تو لے آئی
بِهِۦ
اس کو
قَوْمَهَا
اپنی قوم کے پاس
تَحْمِلُهُۥۖ
اٹھائے تھی اس کو
قَالُوا۟
لوگ کہنے لگے
يَٰمَرْيَمُ
اے مریم
لَقَدْ
البتہ تحقیق
جِئْتِ
لائی تو
شَيْـًٔا
ایک چیز
فَرِيًّا
بہت بری عجیب

پھر وہ اس (بچے) کو (گود میں) اٹھائے ہوئے اپنی قوم کے پاس آگئیں۔ وہ کہنے لگے: اے مریم! یقیناً تو بہت ہی عجیب چیز لائی ہے،

تفسير

يٰۤـاُخْتَ هٰرُوْنَ مَا كَانَ اَ بُوْكِ امْرَاَ سَوْءٍ وَّمَا كَانَتْ اُمُّكِ بَغِيًّا ۖ

يَٰٓأُخْتَ
اے بہن
هَٰرُونَ
ہارون کی
مَا
نہ
كَانَ
تھا
أَبُوكِ
باپ تیرا
ٱمْرَأَ
انسان
سَوْءٍ
برا
وَمَا
اور نہ
كَانَتْ
تھی
أُمُّكِ
ماں تیری
بَغِيًّا
بدکار

اے ہارون کی بہن! نہ تیرا باپ برا آدمی تھا اور نہ ہی تیری ماں بدچلن تھی،

تفسير

فَاَشَارَتْ اِلَيْهِ ۗ قَالُوْا كَيْفَ نُـكَلِّمُ مَنْ كَانَ فِى الْمَهْدِ صَبِيًّا

فَأَشَارَتْ
تو اس نے اشارہ کردیا
إِلَيْهِۖ
اس کی طرف
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
كَيْفَ
کس طرح
نُكَلِّمُ
ہم کلام کریں
مَن
جو
كَانَ
ہے
فِى
میں
ٱلْمَهْدِ
پن گھوڑے میں
صَبِيًّا
ایک بچہ سا

تو مریم نے اس (بچے) کی طرف اشارہ کیا، وہ کہنے لگے: ہم اس سے کس طرح بات کریں جو (ابھی) گہوارہ میں بچہ ہے،

تفسير

قَالَ اِنِّىْ عَبْدُ اللّٰهِۗ ۗ اٰتٰٮنِىَ الْكِتٰبَ وَجَعَلَنِىْ نَبِيًّا ۙ

قَالَ
بچہ بول اٹھا۔ کہنے لگا
إِنِّى
بیشک میں
عَبْدُ
بندہ ہوں
ٱللَّهِ
اللہ کا
ءَاتَىٰنِىَ
اس نے دی مجھ کو
ٱلْكِتَٰبَ
کتاب
وَجَعَلَنِى
اور بنایا مجھ کو
نَبِيًّا
نبی

(بچہ خود) بول پڑا: بیشک میں اللہ کا بندہ ہوں، اس نے مجھے کتاب عطا فرمائی ہے اور مجھے نبی بنایا ہے،

تفسير