Skip to main content

فَاَكَلَا مِنْهَا فَبَدَتْ لَهُمَا سَوْاٰ تُہُمَا وَطَفِقَا يَخْصِفٰنِ عَلَيْهِمَا مِنْ وَّرَقِ الْجَـنَّةِ ۚ وَعَصٰۤى اٰدَمُ رَبَّهٗ فَغَوٰى ۖ

فَأَكَلَا
تو دونوں کھا گئے
مِنْهَا
اس میں سے
فَبَدَتْ
تو کھل گئے
لَهُمَا
ان کے دونوں کے لیے
سَوْءَٰتُهُمَا
ان کے ستر
وَطَفِقَا
اور دونوں لگے
يَخْصِفَانِ
چپکانے
عَلَيْهِمَا
اپنے اوپر
مِن
سے
وَرَقِ
پتوں میں سے
ٱلْجَنَّةِۚ
جنت کے
وَعَصَىٰٓ
اور نافرمانی کی
ءَادَمُ
آدم نے
رَبَّهُۥ
اپنے رب کی
فَغَوَىٰ
تو بھٹک گئے

سو دونوں نے (اس مقامِ قربِ الٰہی کی لازوال زندگی کے شوق میں) اس درخت سے پھل کھا لیا پس ان پر ان کے مقام ہائے سَتَر ظاہر ہو گئے اور دونوں اپنے (بدن) پر جنت (کے درختوں) کے پتے چپکانے لگے اور آدم (علیہ السلام) سے اپنے رب کے حکم (کو سمجھنے) میں فروگذاشت ہوئی٭ سو وہ (جنت میں دائمی زندگی کی) مراد نہ پا سکے، ٭ (کہ ممانعت مخصوص ایک درخت کی تھی یا اس کی پوری نوع کی تھی، کیونکہ آپ علیہ السلام نے پھل اس مخصوص درخت کا نہیں کھایا تھا بلکہ اسی نوع کے دوسرے درخت سے کھایا تھا، یہ سمجھ کر کہ شاید ممانعت اسی ایک درخت کی تھی۔)

تفسير

ثُمَّ اجْتَبٰهُ رَبُّهٗ فَتَابَ عَلَيْهِ وَهَدٰى

ثُمَّ
پھر
ٱجْتَبَٰهُ
چن لیا اس کو
رَبُّهُۥ
اس کے رب نے
فَتَابَ
پس مہربان ہوا
عَلَيْهِ
اس پر
وَهَدَىٰ
اور ہدایت بخشی

پھر ان کے رب نے انہیں (اپنی قربت و نبوت کے لئے) چن لیا اور ان پر (عفو و رحمت کی خاص) توجہ فرمائی اور منزلِ مقصود کی راہ دکھا دی،

تفسير

قَالَ اهْبِطَا مِنْهَا جَمِيْعًاۢ بَعْضُكُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ ۚ فَاِمَّا يَأْتِيَنَّكُمْ مِّنِّىْ هُدًى ۙ فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَاىَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقٰى

قَالَ
فرمایا
ٱهْبِطَا
دونوں اتر جاؤ
مِنْهَا
اس سے
جَمِيعًۢاۖ
سارے کے سارے
بَعْضُكُمْ
تم میں سے بعض
لِبَعْضٍ
بعض کے لیے
عَدُوٌّۖ
دشمن ہوں گے
فَإِمَّا
پھر اگر
يَأْتِيَنَّكُم
آئے تمہارے پاس
مِّنِّى
میری طرف سے
هُدًى
ہدایت
فَمَنِ
تو جس نے
ٱتَّبَعَ
پیروی کی
هُدَاىَ
میری ہدایت کی
فَلَا
تو نہ
يَضِلُّ
وہ بھٹکے گا
وَلَا
اور نہ
يَشْقَىٰ
مصیبت میں پڑے گا

ارشاد ہوا: تم یہاں سے سب کے سب اتر جاؤ، تم میں سے بعض بعض کے دشمن ہوں گے، پھر جب میری جانب سے تمہارے پاس کوئی ہدایت (وحی) آجائے سو جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا تو وہ نہ (دنیا میں) گمراہ ہوگا اور نہ (آخرت میں) بدنصیب ہوگا،

تفسير

وَمَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِىْ فَاِنَّ لَـهٗ مَعِيْشَةً ضَنْكًا وَّنَحْشُرُهٗ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ اَعْمٰى

وَمَنْ
اور جس نے
أَعْرَضَ
روگردانی کی
عَن
سے
ذِكْرِى
میرے ذکر (سے)
فَإِنَّ
تو بیشک
لَهُۥ
اس کے لیے
مَعِيشَةً
گزران ہے
ضَنكًا
تنگ
وَنَحْشُرُهُۥ
اور ہم اکٹھا کریں گے اس کو۔ گھیر لائیں گے اس کو
يَوْمَ
دن
ٱلْقِيَٰمَةِ
قیامت کے
أَعْمَىٰ
اندھا

اور جس نے میرے ذکر (یعنی میری یاد اور نصیحت) سے روگردانی کی تو اس کے لئے دنیاوی معاش (بھی) تنگ کردیا جائے گا اور ہم اسے قیامت کے دن (بھی) اندھا اٹھائیں گے،

تفسير

قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِىْۤ اَعْمٰى وَقَدْ كُنْتُ بَصِيْرًا

قَالَ
وہ کہے گا
رَبِّ
اے میرے رب
لِمَ
کیوں
حَشَرْتَنِىٓ
تو نے اٹھایا مجھ کو
أَعْمَىٰ
اندھا
وَقَدْ
حالانکہ تحقیق
كُنتُ
میں تھا
بَصِيرًا
دیکھنے والا

وہ کہے گا: اے میرے رب! تو نے مجھے (آج) اندھا کیوں اٹھایا حالانکہ میں (دنیا میں) بینا تھا،

تفسير

قَالَ كَذٰلِكَ اَتَـتْكَ اٰيٰتُنَا فَنَسِيْتَهَاۚ وَكَذٰلِكَ الْيَوْمَ تُنْسٰى

قَالَ
وہ فرمائے گا
كَذَٰلِكَ
اسی طرح
أَتَتْكَ
آئیں تھیں تیرے پاس
ءَايَٰتُنَا
ہماری آیات
فَنَسِيتَهَاۖ
تو تم نے بھلا دیا ان کو
وَكَذَٰلِكَ
اور اسی طرح
ٱلْيَوْمَ
آج
تُنسَىٰ
تم بھلائے جاؤ گے

ارشاد ہوگا: ایسا ہی (ہوا کہ دنیا میں) تیرے پاس ہماری نشانیاں آئیں پس تو نے انہیں بھلا دیا اور آج اسی طرح تو (بھی) بھلا دیا جائے گا،

تفسير

وَكَذٰلِكَ نَجْزِىْ مَنْ اَسْرَفَ وَلَمْ يُؤْمِنْۢ بِاٰيٰتِ رَبِّهٖۗ وَلَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ اَشَدُّ وَاَبْقٰى

وَكَذَٰلِكَ
اور اسی طرح
نَجْزِى
ہم جزا دیتے ہیں
مَنْ
جو
أَسْرَفَ
حد سے گزرے
وَلَمْ
اور نہ
يُؤْمِنۢ
مانے
بِـَٔايَٰتِ
آیات کو
رَبِّهِۦۚ
اپنے رب کی
وَلَعَذَابُ
اور البتہ عذاب
ٱلْءَاخِرَةِ
آخرت کا
أَشَدُّ
زیادہ شدید ہے
وَأَبْقَىٰٓ
اور زیادہ باقی رہنے والا ہے

اور اسی طرح ہم اس شخص کو بدلہ دیتے ہیں جو (گناہوں میں) حد سے نکل جائے اور اپنے رب کی آیتوں پر ایمان نہ لائے، اور بیشک آخرت کا عذاب بڑا ہی سخت اور ہمیشہ رہنے والا ہے،

تفسير

اَفَلَمْ يَهْدِ لَهُمْ كَمْ اَهْلَكْنَا قَبْلَهُمْ مِّنَ الْقُرُوْنِ يَمْشُوْنَ فِىْ مَسٰكِنِهِمْۗ اِنَّ فِىْ ذٰلِكَ لَاٰيٰتٍ لِّاُولِى النُّهٰى

أَفَلَمْ
کیا پھر نہیں
يَهْدِ
رہنمائی کی۔ ہدایت ملی
لَهُمْ
ان کو (اس بات سے)
كَمْ
کتنی ہی
أَهْلَكْنَا
ہلاک کیں ہم نے
قَبْلَهُم
ان سے پہلے ان کی
مِّنَ
سے
ٱلْقُرُونِ
بستیوں میں (سے)
يَمْشُونَ
وہ جو چلتے پھرتے ہیں
فِى
میں
مَسَٰكِنِهِمْۗ
ان کے رہنے کی جگہوں (میں)
إِنَّ
یقینا
فِى
میں
ذَٰلِكَ
اس میں
لَءَايَٰتٍ
البتہ نشانیاں ہیں
لِّأُو۟لِى
والوں کے لیے
ٱلنُّهَىٰ
عقل (والوں کے لیے)

کیا انہیں (اس بات نے) ہدایت نہ دی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی ہی امتوں کو ہلاک کر دیا جن کی رہائش گاہوں میں (اب) یہ لوگ چلتے پھرتے ہیں، بیشک اس میں دانش مندوں کے لئے (بہت سی) نشانیاں ہیں،

تفسير

وَلَوْلَا كَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَّبِّكَ لَــكَانَ لِزَامًا وَّاَجَلٌ مُّسَمًّىۗ

وَلَوْلَا
اور اگر نہ
كَلِمَةٌ
ایک بات ہوتی
سَبَقَتْ
جو گزر چکی
مِن
سے
رَّبِّكَ
تیرے رب کی طرف (سے)
لَكَانَ
البتہ ہوتا
لِزَامًا
چمٹنے والا۔ لازم ہونے والا
وَأَجَلٌ
اور ایک وقت
مُّسَمًّى
مقرر

اور اگر آپ کے رب کی جانب سے ایک بات پہلے سے طے نہ ہو چکی ہوتی اور (ان کے عذاب کے لئے قیامت کا) وقت مقرر نہ ہوتا تو (ان پر عذاب کا ابھی اترنا) لازم ہو جاتا،

تفسير

فَاصْبِرْ عَلٰى مَا يَقُوْلُوْنَ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ غُرُوْبِهَا ۚ وَمِنْ اٰنَاۤىٴِ الَّيْلِ فَسَبِّحْ وَاَطْرَافَ النَّهَارِ لَعَلَّكَ تَرْضٰى

فَٱصْبِرْ
پس صبر کرو
عَلَىٰ
اس پر
مَا
جو
يَقُولُونَ
وہ کہتے ہیں
وَسَبِّحْ
اور تسبیح کرو
بِحَمْدِ
ساتھ حمد کے
رَبِّكَ
اپنے رب کی
قَبْلَ
قبل
طُلُوعِ
طلوع ہونے سے
ٱلشَّمْسِ
سورج
وَقَبْلَ
اور قبل
غُرُوبِهَاۖ
اس کے غروب ہونے سے
وَمِنْ
اور سے
ءَانَآئِ
گھڑیوں میں
ٱلَّيْلِ
رات کی
فَسَبِّحْ
پس تسبیح کرو
وَأَطْرَافَ
اور کناروں پر
ٱلنَّهَارِ
دن کے
لَعَلَّكَ
شاید کہ تو
تَرْضَىٰ
تو راضی ہوجائے

پس آپ ان کی (دل آزار) باتوں پر صبر فرمایا کریں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کیا کریں طلوعِ آفتاب سے پہلے (نمازِ فجر میں) اور اس کے غروب سے قبل (نمازِ عصر میں)، اور رات کی ابتدائی ساعتوں میں (یعنی مغرب اور عشاء میں) بھی تسبیح کیا کریں اور دن کے کناروں پر بھی (نمازِ ظہر میں جب دن کا نصفِ اوّل ختم اور نصفِ ثانی شروع ہوتا ہے، (اے حبیبِ مکرّم! یہ سب کچھ اس لئے ہے) تاکہ آپ راضی ہو جائیں،

تفسير