Skip to main content

وَقَالَ الَّذِيْنَ لَا يَرْجُوْنَ لِقَاۤءَنَا لَوْلَاۤ اُنْزِلَ عَلَيْنَا الْمَلٰۤٮِٕكَةُ اَوْ نَرٰى رَبَّنَا ۗ لَـقَدِ اسْتَكْبَرُوْا فِىْۤ اَنْفُسِهِمْ وَعَتَوْ عُتُوًّا كَبِيْرًا

وَقَالَ
اور کہا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
لَا
نہیں
يَرْجُونَ
جو امید رکھتے
لِقَآءَنَا
ہماری ملاقات کی
لَوْلَآ
کیوں نہیں
أُنزِلَ
اتارے گئے۔ نازل کیے گئے
عَلَيْنَا
ہم پر
ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ
فرشتے
أَوْ
یا
نَرَىٰ
ہم دیکھتے
رَبَّنَاۗ
اپنے رب کو
لَقَدِ
البتہ تحقیق
ٱسْتَكْبَرُوا۟
انہوں نے تکبر کیا
فِىٓ
میں
أَنفُسِهِمْ
اپنے نفسوں
وَعَتَوْ
اور انہوں نے سرکشی کی
عُتُوًّا
سرکشی
كَبِيرًا
بڑی

اور جو لوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے کہتے ہیں کہ ہمارے اوپر فرشتے کیوں نہیں اتارے گئے یا ہم اپنے رب کو (اپنی آنکھوں سے) دیکھ لیتے (تو پھر ضرور ایمان لے آتے)، حقیقت میں یہ لوگ اپنے دِلوں میں (اپنے آپ کو) بہت بڑا سمجھنے لگے ہیں اور حد سے بڑھ کر سرکشی کر رہے ہیں،

تفسير

يَوْمَ يَرَوْنَ الْمَلٰۤٮِٕكَةَ لَا بُشْرٰى يَوْمَٮِٕذٍ لِّـلْمُجْرِمِيْنَ وَ يَقُوْلُوْنَ حِجْرًا مَّحْجُوْرًا

يَوْمَ
جس دن
يَرَوْنَ
وہ دیکھ لیں گے
ٱلْمَلَٰٓئِكَةَ
فرشتوں کو
لَا
نہیں
بُشْرَىٰ
خوش خبری
يَوْمَئِذٍ
اس دن
لِّلْمُجْرِمِينَ
مجرموں کے لیے
وَيَقُولُونَ
اور وہ کہیں گے
حِجْرًا
بندکیے جاؤ
مَّحْجُورًا
بند کیا جانا

جس دن وہ فرشتوں کو دیکھیں گے (تو) اس دن مجرموں کے لئے چنداں خوشی کی بات نہ ہوگی بلکہ وہ (انہیں دیکھ کر ڈرتے ہوئے) کہیں گے: کوئی روک والی آڑ ہوتی (جو ہمیں ان سے بچا لیتی یا فرشتے انہیں دیکھ کر کہیں گے کہ تم پر داخلۂ جنت قطعاً ممنوع ہے)،

تفسير

وَقَدِمْنَاۤ اِلٰى مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰهُ هَبَاۤءً مَّنْثُوْرًا

وَقَدِمْنَآ
اور توجہ کی ہم نے
إِلَىٰ
طرف اس کے
مَا
جو
عَمِلُوا۟
انہوں نے عمل کیے
مِنْ
کوئی بھی
عَمَلٍ
عمل
فَجَعَلْنَٰهُ
تو کردیا ہم نے اس کو
هَبَآءً
غبار۔ ریت
مَّنثُورًا
بکھری ہوئی۔ پراگندہ

اور (پھر) ہم ان اعمال کی طرف متوجہ ہوں گے جو (بزعمِ خویش) انہوں نے (زندگی میں) کئے تھے تو ہم انہیں بکھرا ہوا غبار بنا دیں گے،

تفسير

اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ يَوْمَٮِٕذٍ خَيْرٌ مُّسْتَقَرًّا وَّاَحْسَنُ مَقِيْلًا

أَصْحَٰبُ
والے
ٱلْجَنَّةِ
جنت (والے)
يَوْمَئِذٍ
اس دن
خَيْرٌ
بہتر ہوں گے
مُّسْتَقَرًّا
ٹھکانے کے اعتبار سے
وَأَحْسَنُ
اور زیادہ اچھے
مَقِيلًا
دوپہر گزارنے کی جگہ سے

اس دن اہلِ جنت کی قیام گاہ (بھی) بہتر ہوگی اور آرام گاہ بھی خوب تر (جہاں وہ حساب و کتاب کی دوپہر کے بعد جا کر قیلولہ کریں گے)،

تفسير

وَيَوْمَ تَشَقَّقُ السَّمَاۤءُ بِالْـغَمَامِ وَنُزِّلَ الْمَلٰۤٮِٕكَةُ تَنْزِيْلًا

وَيَوْمَ
اور جس دن
تَشَقَّقُ
پھٹ جائے گا
ٱلسَّمَآءُ
آسمان
بِٱلْغَمَٰمِ
ساتھ بادلوں کے
وَنُزِّلَ
اور اتارے جائیں گے
ٱلْمَلَٰٓئِكَةُ
فرشتے
تَنزِيلًا
اتارا جانا

اور اس دن آسمان پھٹ کر بادل (کی طرح دھوئیں) میں بدل جائے گا اور فرشتے گروہ در گروہ اتارے جائیں گے،

تفسير

اَلْمُلْكُ يَوْمَٮِٕذِ ِلْحَـقُّ لِلرَّحْمٰنِ ۗ وَكَانَ يَوْمًا عَلَى الْكٰفِرِيْنَ عَسِيْرًا

ٱلْمُلْكُ
بادشاہت
يَوْمَئِذٍ
آج کے دن
ٱلْحَقُّ
برحق ہے
لِلرَّحْمَٰنِۚ
رحمن کے لیے
وَكَانَ
اور ہوگا
يَوْمًا
وہ دن
عَلَى
پر
ٱلْكَٰفِرِينَ
کافروں (پر)
عَسِيرًا
بہت سخت

اس دن سچی حکمرانی صرف (خدائے) رحمان کی ہوگی اور وہ دن کافروں پر سخت (مشکل) ہوگا،

تفسير

وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰى يَدَيْهِ يَقُوْلُ يٰلَيْتَنِى اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِيْلًا

وَيَوْمَ
اور جس دن
يَعَضُّ
کاٹ کھائے گا۔ کاٹے گا
ٱلظَّالِمُ
ظالم
عَلَىٰ
پر
يَدَيْهِ
اپنے دونوں ہاتھوں
يَقُولُ
کہے گا
يَٰلَيْتَنِى
اے کاش کہ میں
ٱتَّخَذْتُ
میں بنالیتا
مَعَ
ساتھ
ٱلرَّسُولِ
رسول کے
سَبِيلًا
ایک راستہ

اور اس دن ہر ظالم (غصہ اور حسرت سے) اپنے ہاتھوں کو کاٹ کاٹ کھائے گا (اور) کہے گا: کاش! میں نے رسولِ (اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی معیّت میں (آکر ہدایت کا) راستہ اختیار کر لیا ہوتا،

تفسير

يٰوَيْلَتٰى لَيْتَنِىْ لَمْ اَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيْلًا

يَٰوَيْلَتَىٰ
ہائے افسوس مجھ پر
لَيْتَنِى
کاش کہ میں
لَمْ
نہ
أَتَّخِذْ
میں بناتا
فُلَانًا
فلاں شخص کو
خَلِيلًا
دوست

ہائے افسوس! کاش میں نے فلاں شخص کو دوست نہ بنایا ہوتا،

تفسير

لَقَدْ اَضَلَّنِىْ عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ اِذْ جَاۤءَنِىْ ۗ وَكَانَ الشَّيْطٰنُ لِلْاِنْسَانِ خَذُوْلًا

لَّقَدْ
البتہ تحقیق
أَضَلَّنِى
اس نے بھٹکادیا مجھ کو۔ گمراہ کردیا مجھ کو
عَنِ
سے
ٱلذِّكْرِ
ذکر (سے) نصیحت (سے)
بَعْدَ
بعد
إِذْ
اس کے کہ جب
جَآءَنِىۗ
وہ آگئی میرے پاس
وَكَانَ
اور ہے
ٱلشَّيْطَٰنُ
شیطان
لِلْإِنسَٰنِ
انسان کے لیے
خَذُولًا
بہت ہے وفا۔ چھوڑ دینے والا

بیشک اس نے میرے پاس نصیحت آجانے کے بعد مجھے اس سے بہکا دیا، اور شیطان انسان کو (مصیبت کے وقت) بے یار و مددگار چھوڑ دینے والا ہے،

تفسير

وَقَالَ الرَّسُوْلُ يٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِى اتَّخَذُوْا هٰذَا الْقُرْاٰنَ مَهْجُوْرًا

وَقَالَ
اور کہے گا
ٱلرَّسُولُ
رسول
يَٰرَبِّ
اے میرے رب
إِنَّ
بیشک
قَوْمِى
میری قوم نے
ٱتَّخَذُوا۟
بنا لیا تھا
هَٰذَا
اس
ٱلْقُرْءَانَ
قرآن کو
مَهْجُورًا
چھوڑ ہوا۔ ترک کیا ہوا

اور رسولِ (اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرض کریں گے: اے رب! بیشک میری قوم نے اس قرآن کو بالکل ہی چھوڑ رکھا تھا،

تفسير