وَقَالَ الَّذِيْنَ لَا يَرْجُوْنَ لِقَاۤءَنَا لَوْلَاۤ اُنْزِلَ عَلَيْنَا الْمَلٰۤٮِٕكَةُ اَوْ نَرٰى رَبَّنَا ۗ لَـقَدِ اسْتَكْبَرُوْا فِىْۤ اَنْفُسِهِمْ وَعَتَوْ عُتُوًّا كَبِيْرًا
اور جو لوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے کہتے ہیں کہ ہمارے اوپر فرشتے کیوں نہیں اتارے گئے یا ہم اپنے رب کو (اپنی آنکھوں سے) دیکھ لیتے (تو پھر ضرور ایمان لے آتے)، حقیقت میں یہ لوگ اپنے دِلوں میں (اپنے آپ کو) بہت بڑا سمجھنے لگے ہیں اور حد سے بڑھ کر سرکشی کر رہے ہیں،
يَوْمَ يَرَوْنَ الْمَلٰۤٮِٕكَةَ لَا بُشْرٰى يَوْمَٮِٕذٍ لِّـلْمُجْرِمِيْنَ وَ يَقُوْلُوْنَ حِجْرًا مَّحْجُوْرًا
جس دن وہ فرشتوں کو دیکھیں گے (تو) اس دن مجرموں کے لئے چنداں خوشی کی بات نہ ہوگی بلکہ وہ (انہیں دیکھ کر ڈرتے ہوئے) کہیں گے: کوئی روک والی آڑ ہوتی (جو ہمیں ان سے بچا لیتی یا فرشتے انہیں دیکھ کر کہیں گے کہ تم پر داخلۂ جنت قطعاً ممنوع ہے)،
وَقَدِمْنَاۤ اِلٰى مَا عَمِلُوْا مِنْ عَمَلٍ فَجَعَلْنٰهُ هَبَاۤءً مَّنْثُوْرًا
اور (پھر) ہم ان اعمال کی طرف متوجہ ہوں گے جو (بزعمِ خویش) انہوں نے (زندگی میں) کئے تھے تو ہم انہیں بکھرا ہوا غبار بنا دیں گے،
اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ يَوْمَٮِٕذٍ خَيْرٌ مُّسْتَقَرًّا وَّاَحْسَنُ مَقِيْلًا
اس دن اہلِ جنت کی قیام گاہ (بھی) بہتر ہوگی اور آرام گاہ بھی خوب تر (جہاں وہ حساب و کتاب کی دوپہر کے بعد جا کر قیلولہ کریں گے)،
وَيَوْمَ تَشَقَّقُ السَّمَاۤءُ بِالْـغَمَامِ وَنُزِّلَ الْمَلٰۤٮِٕكَةُ تَنْزِيْلًا
اور اس دن آسمان پھٹ کر بادل (کی طرح دھوئیں) میں بدل جائے گا اور فرشتے گروہ در گروہ اتارے جائیں گے،
اَلْمُلْكُ يَوْمَٮِٕذِ ِلْحَـقُّ لِلرَّحْمٰنِ ۗ وَكَانَ يَوْمًا عَلَى الْكٰفِرِيْنَ عَسِيْرًا
اس دن سچی حکمرانی صرف (خدائے) رحمان کی ہوگی اور وہ دن کافروں پر سخت (مشکل) ہوگا،
وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰى يَدَيْهِ يَقُوْلُ يٰلَيْتَنِى اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُوْلِ سَبِيْلًا
اور اس دن ہر ظالم (غصہ اور حسرت سے) اپنے ہاتھوں کو کاٹ کاٹ کھائے گا (اور) کہے گا: کاش! میں نے رسولِ (اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی معیّت میں (آکر ہدایت کا) راستہ اختیار کر لیا ہوتا،
يٰوَيْلَتٰى لَيْتَنِىْ لَمْ اَتَّخِذْ فُلَانًا خَلِيْلًا
ہائے افسوس! کاش میں نے فلاں شخص کو دوست نہ بنایا ہوتا،
لَقَدْ اَضَلَّنِىْ عَنِ الذِّكْرِ بَعْدَ اِذْ جَاۤءَنِىْ ۗ وَكَانَ الشَّيْطٰنُ لِلْاِنْسَانِ خَذُوْلًا
بیشک اس نے میرے پاس نصیحت آجانے کے بعد مجھے اس سے بہکا دیا، اور شیطان انسان کو (مصیبت کے وقت) بے یار و مددگار چھوڑ دینے والا ہے،
وَقَالَ الرَّسُوْلُ يٰرَبِّ اِنَّ قَوْمِى اتَّخَذُوْا هٰذَا الْقُرْاٰنَ مَهْجُوْرًا
اور رسولِ (اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرض کریں گے: اے رب! بیشک میری قوم نے اس قرآن کو بالکل ہی چھوڑ رکھا تھا،