فَمَنْ حَاۤجَّكَ فِيْهِ مِنْۢ بَعْدِ مَا جَاۤءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ اَبْنَاۤءَنَا وَاَبْنَاۤءَكُمْ وَنِسَاۤءَنَا وَنِسَاۤءَكُمْ وَاَنْفُسَنَا وَاَنْفُسَكُمْ ۗ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَّعْنَتَ اللّٰهِ عَلَى الْكٰذِبِيْنَ
پس آپ کے پاس علم آجانے کے بعد جو شخص عیسٰی (علیہ السلام) کے معاملے میں آپ سے جھگڑا کرے تو آپ فرما دیں کہ آجاؤ ہم (مل کر) اپنے بیٹوں کو اور تمہارے بیٹوں کو اور اپنی عورتوں کو اور تمہاری عورتوں کو اور اپنے آپ کو بھی اور تمہیں بھی (ایک جگہ پر) بلا لیتے ہیں، پھر ہم مباہلہ (یعنی گڑگڑا کر دعا) کرتے ہیں اور جھوٹوں پر اﷲ کی لعنت بھیجتے ہیں،
اِنَّ هٰذَا لَهُوَ الْقَصَصُ الْحَـقُّ ۚ وَمَا مِنْ اِلٰهٍ اِلَّا اللّٰهُۗ وَاِنَّ اللّٰهَ لَهُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ
بیشک یہی سچا بیان ہے، اور کوئی بھی اﷲ کے سوا لائقِ عبادت نہیں، اور بیشک اﷲ ہی تو بڑا غالب حکمت والا ہے،
فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّ اللّٰهَ عَلِيْمٌۢ بِالْمُفْسِدِيْنَ
پھر اگر وہ لوگ روگردانی کریں تو یقینا اﷲ فساد کرنے والوں کو خوب جانتا ہے،
قُلْ يٰۤـاَهْلَ الْكِتٰبِ تَعَالَوْا اِلٰى كَلِمَةٍ سَوَاۤءٍۢ بَيْنَـنَا وَبَيْنَكُمْ اَ لَّا نَـعْبُدَ اِلَّا اللّٰهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهٖ شَيْـــًٔا وَّلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِۗ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَقُوْلُوا اشْهَدُوْا بِاَنَّا مُسْلِمُوْنَ
آپ فرما دیں: اے اہلِ کتاب! تم اس بات کی طرف آجاؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں ہے، (وہ یہ) کہ ہم اﷲ کے سوا کسی کی عبادت نہیں کریں گے اور ہم اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہرائیں گے اور ہم میں سے کوئی ایک دوسرے کو اﷲ کے سوا رب نہیں بنائے گا، پھر اگر وہ روگردانی کریں تو کہہ دو کہ گواہ ہو جاؤ کہ ہم تو اﷲ کے تابع فرمان (مسلمان) ہیں،
يٰۤـاَهْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تُحَاۤجُّوْنَ فِىْۤ اِبْرٰهِيْمَ وَمَاۤ اُنْزِلَتِ التَّوْرٰٮةُ وَالْاِنْجِيْلُ اِلَّا مِنْۢ بَعْدِهٖۗ اَفَلَا تَعْقِلُوْنَ
اے اہلِ کتاب! تم ابراہیم (علیہ السلام) کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو (یعنی انہیں یہودی یا نصرانی کیوں ٹھہراتے ہو) حالانکہ تورات اور انجیل (جن پر تمہارے دونوں مذہبوں کی بنیاد ہے) تو نازل ہی ان کے بعد کی گئی تھیں، کیا تم (اتنی بھی) عقل نہیں رکھتے،
هٰۤاَنْـتُمْ هٰۤؤُلَاۤءِ حٰجَجْتُمْ فِيْمَا لَـكُمْ بِهٖ عِلْمٌ فَلِمَ تُحَاۤجُّوْنَ فِيْمَا لَـيْسَ لَـكُمْ بِهٖ عِلْمٌۗ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ وَاَنْـتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ
سن لو! تم وہی لوگ ہو جو ان باتوں میں بھی جھگڑتے رہے ہو جن کا تمہیں (کچھ نہ کچھ) علم تھا مگر ان باتوں میں کیوں تکرار کرتے ہو جن کا تمہیں (سرے سے) کوئی علم ہی نہیں، اور اﷲ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے،
مَا كَانَ اِبْرٰهِيْمُ يَهُوْدِيًّا وَّلَا نَصْرَانِيًّا وَّ لٰكِنْ كَانَ حَنِيْفًا مُّسْلِمًا ۗ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ
ابراہیم (علیہ السلام) نہ یہودی تھے اور نہ نصرانی وہ ہر باطل سے جدا رہنے والے (سچے) مسلمان تھے، اور وہ مشرکوں میں سے بھی نہ تھے،
اِنَّ اَوْلَى النَّاسِ بِاِبْرٰهِيْمَ لَـلَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُ وَهٰذَا النَّبِىُّ وَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ۗ وَاللّٰهُ وَلِىُّ الْمُؤْمِنِيْنَ
بیشک سب لوگوں سے بڑھ کر ابراہیم (علیہ السلام) کے قریب (اور حق دار) تو وہی لوگ ہیں جنہوں نے ان (کے دین) کی پیروی کی ہے اور (وہ) یہی نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور (ان پر) ایمان لانے والے ہیں، اور اﷲ ایمان والوں کا مددگار ہے،
وَدَّتْ طَّاۤٮِٕفَةٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ لَوْ يُضِلُّوْنَكُمْۗ وَمَا يُضِلُّوْنَ اِلَّاۤ اَنْفُسَهُمْ وَمَا يَشْعُرُوْنَ
(اے مسلمانو!) اہلِ کتاب میں سے ایک گروہ تو (شدید) خواہش رکھتا ہے کہ کاش وہ تمہیں گمراہ کر سکیں، مگر وہ فقط اپنے آپ ہی کو گمراہی میں مبتلا کئے ہوئے ہیں اور انہیں (اس بات کا) شعور نہیں،
يٰۤـاَهْلَ الْكِتٰبِ لِمَ تَكْفُرُوْنَ بِاٰيٰتِ اللّٰهِ وَاَنْـتُمْ تَشْهَدُوْنَ
اے اہلِ کتاب! تم اﷲ کی آیتوں کا انکار کیوں کر رہے ہو حالانکہ تم خود گواہ ہو (یعنی تم اپنی کتابوں میں سب کچھ پڑھ چکے ہو)،