Skip to main content

هُنَالِكَ ابْتُلِىَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَزُلْزِلُوْا زِلْزَالًا شَدِيْدًا

هُنَالِكَ
اسی جگہ
ٱبْتُلِىَ
آزمائے گئے
ٱلْمُؤْمِنُونَ
سب مومن
وَزُلْزِلُوا۟
اور ہلا مارے گئے
زِلْزَالًا
ہلا مارا جانا
شَدِيدًا
شدت کا

اُس مقام پر مومنوں کی آزمائش کی گئی اور انہیں نہایت سخت جھٹکے دئیے گئے،

تفسير

وَاِذْ يَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَالَّذِيْنَ فِىْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗۤ اِلَّا غُرُوْرًا

وَإِذْ
اور جب
يَقُولُ
کہہ رہے تھے
ٱلْمُنَٰفِقُونَ
منافق
وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
فِى
میں
قُلُوبِهِم
ان کے دلوں
مَّرَضٌ
بیماری تھی
مَّا
نہیں
وَعَدَنَا
وعدہ کیا ہم سے
ٱللَّهُ
اللہ نے
وَرَسُولُهُۥٓ
اور اس کے رسول نے
إِلَّا
مگر
غُرُورًا
دھوکے کا

اور جب منافق لوگ اور وہ لوگ جن کے دلوں میں (کمزورئ عقیدہ اور شک و شبہ کی) بیماری تھی، یہ کہنے لگے کہ ہم سے اللہ اور اس کے رسول نے صرف دھوکہ اور فریب کے لئے (فتح کا) وعدہ کیا تھا،

تفسير

وَاِذْ قَالَتْ طَّاۤٮِٕفَةٌ مِّنْهُمْ يٰۤـاَهْلَ يَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوْا ۚ وَيَسْتَأْذِنُ فَرِيْقٌ مِّنْهُمُ النَّبِىَّ يَقُوْلُوْنَ اِنَّ بُيُوْتَنَا عَوْرَةٌ ۗ وَمَا هِىَ بِعَوْرَةٍ ۗ اِنْ يُّرِيْدُوْنَ اِلَّا فِرَارًا

وَإِذْ
اور جب
قَالَت
کہا تھا
طَّآئِفَةٌ
ایک گروہ نے
مِّنْهُمْ
ان میں سے
يَٰٓأَهْلَ
اے اہل
يَثْرِبَ
یثرب
لَا
نہیں
مُقَامَ
کھڑے ہونے کی جگہ
لَكُمْ
تمہارے لیے
فَٱرْجِعُوا۟ۚ
پس پلٹ چلو۔ لوٹ چلو
وَيَسْتَـْٔذِنُ
اور اجازت مانگ رہا تھا
فَرِيقٌ
ایک گروہ
مِّنْهُمُ
ان میں سے
ٱلنَّبِىَّ
نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے
يَقُولُونَ
وہ کہہ رہے تھے
إِنَّ
بیشک
بُيُوتَنَا
ہمارے گھر
عَوْرَةٌ
غیر محفوظ ہیں۔ کھلے ہیں
وَمَا
حالانکہ نہیں تھے
هِىَ
وہ
بِعَوْرَةٍۖ
کھلے۔ غیر محفوظ
إِن
نہیں
يُرِيدُونَ
وہ چاہتے تھے
إِلَّا
مگر
فِرَارًا
فرار ہونا۔ بھاگنا

اور جبکہ اُن میں سے ایک گروہ کہنے لگا: اے اہلِ یثرب! تمہارے (بحفاظت) ٹھہرنے کی کوئی جگہ نہیں رہی، تم واپس (گھروں کو) چلے جاؤ، اور ان میں سے ایک گروہ نبی (اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ کہتے ہوئے (واپس جانے کی) اجازت مانگنے لگا کہ ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں، حالانکہ وہ کھلے نہ تھے، وہ (اس بہانے سے) صرف فرار چاہتے تھے،

تفسير

وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِمْ مِّنْ اَقْطَارِهَا ثُمَّ سُٮِٕلُوا الْفِتْنَةَ لَاٰتَوْهَا وَمَا تَلَبَّثُوْا بِهَاۤ اِلَّا يَسِيْرًا

وَلَوْ
اور اگر
دُخِلَتْ
داخل کیے جاتے
عَلَيْهِم
ان پر
مِّنْ
سے
أَقْطَارِهَا
ان کے اطراف
ثُمَّ
پھر
سُئِلُوا۟
وہ سوال کیے جاتے
ٱلْفِتْنَةَ
فتنے کا
لَءَاتَوْهَا
البتہ وہ آجائے اس کی طرف۔ اس کو
وَمَا
اور نہ
تَلَبَّثُوا۟
وہ انتظار کرتے
بِهَآ
اس کا
إِلَّا
مگر
يَسِيرًا
بہت تھوڑا

اور اگر ان پر مدینہ کے اَطراف و اَکناف سے فوجیں داخل کر دی جاتیں پھر اِن (نِفاق کا عقیدہ رکھنے والوں) سے فتنۂ (کفر و شرک) کا سوال کیا جاتا تو وہ اس (مطالبہ) کو بھی پورا کر دیتے، اور تھوڑے سے توقّف کے سوا اس میں تاخیر نہ کرتے،

تفسير

وَلَقَدْ كَانُوْا عَاهَدُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ لَا يُوَلُّوْنَ الْاَدْبَارَ ۗ وَكَانَ عَهْدُ اللّٰهِ مَسْـــُٔوْلًا

وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
كَانُوا۟
انہوں نے
عَٰهَدُوا۟
عہد کیا تھا
ٱللَّهَ
اللہ سے
مِن
اس سے
قَبْلُ
پہلے
لَا
نہیں
يُوَلُّونَ
وہ پھیریں گے
ٱلْأَدْبَٰرَۚ
پیٹھیں
وَكَانَ
اور ہے
عَهْدُ
عہد
ٱللَّهِ
اللہ کا
مَسْـُٔولًا
پوچھا جانے والا

اور بیشک انہوں نے اس سے پہلے اللہ سے عہد کر رکھا تھا کہ پیٹھ پھیر کر نہ بھاگیں گے، اور اللہ سے کیے ہوئے عہد کی (ضرور) باز پُرس ہوگی،

تفسير

قُلْ لَّنْ يَّنْفَعَكُمُ الْفِرَارُ اِنْ فَرَرْتُمْ مِّنَ الْمَوْتِ اَوِ الْقَتْلِ وَاِذًا لَّا تُمَتَّعُوْنَ اِلَّا قَلِيْلًا

قُل
کہہ دیجیے
لَّن
ہرگز نہیں
يَنفَعَكُمُ
فائدہ دے گا تم کو
ٱلْفِرَارُ
بھاگنا
إِن
اگر
فَرَرْتُم
بھاگے تم
مِّنَ
سے
ٱلْمَوْتِ
موت
أَوِ
یا
ٱلْقَتْلِ
قتل سے
وَإِذًا
اور تب
لَّا
نہ
تُمَتَّعُونَ
تم فائدہ دیئے جاؤ گے
إِلَّا
مگر
قَلِيلًا
بہت تھوڑا

فرما دیجئے: تمہیں فرار ہرگز کوئی نفع نہ دے گا، اگر تم موت یا قتل سے (ڈر کر) بھاگے ہو تو تم تھوڑی سی مدت کے سوا (زندگانی کا) کوئی فائدہ نہ اٹھا سکو گے،

تفسير

قُلْ مَنْ ذَا الَّذِىْ يَعْصِمُكُمْ مِّنَ اللّٰهِ اِنْ اَرَادَ بِكُمْ سُوْۤءًا اَوْ اَرَادَ بِكُمْ رَحْمَةً ۗ وَلَا يَجِدُوْنَ لَهُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلِيًّا وَّلَا نَصِيْرًا

قُلْ
کہہ دیجیے
مَن
کون ہے
ذَا
وہ
ٱلَّذِى
جو
يَعْصِمُكُم
بچائے تم کو
مِّنَ
سے
ٱللَّهِ
اللہ
إِنْ
اگر
أَرَادَ
اس نے ارادہ کیا
بِكُمْ
تمہارے ساتھ
سُوٓءًا
برائی کا
أَوْ
یا
أَرَادَ
ارادہ کیا
بِكُمْ
تمہارے ساتھ
رَحْمَةًۚ
رحمت کا
وَلَا
اور نہ
يَجِدُونَ
وہ پائیں گے
لَهُم
اپنے لیے
مِّن
سے
دُونِ
سوا
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَلِيًّا
کوئی دوست
وَلَا
اور نہ
نَصِيرًا
کوئی مددگار

فرما دیجئے: کون ایسا شخص ہے جو تمہیں اللہ سے بچا سکتا ہے اگر وہ تمہیں تکلیف دینا چاہے یا تم پر رحمت کا ارادہ فرمائے، اور وہ لوگ اپنے لئے اللہ کے سوا نہ کوئی کارساز پائیں گے اور نہ کوئی مددگار،

تفسير

قَدْ يَعْلَمُ اللّٰهُ الْمُعَوِّقِيْنَ مِنْكُمْ وَالْقَاۤٮِٕلِيْنَ لِاِخْوَانِهِمْ هَلُمَّ اِلَيْنَا ۚ وَلَا يَأْتُوْنَ الْبَأْسَ اِلَّا قَلِيْلًا ۙ

قَدْ
تحقیق
يَعْلَمُ
جانتا ہے
ٱللَّهُ
اللہ
ٱلْمُعَوِّقِينَ
روکنے والوں کو
مِنكُمْ
تم میں سے
وَٱلْقَآئِلِينَ
اور کہنے والوں کو
لِإِخْوَٰنِهِمْ
اپنے بھائیوں سے
هَلُمَّ
چلے آؤ
إِلَيْنَاۖ
ہماری طرف
وَلَا
اور نہ
يَأْتُونَ
آئیں گے
ٱلْبَأْسَ
وہ لڑائی کو
إِلَّا
مگر
قَلِيلًا
بہت تھوڑے

بیشک اﷲ تم میں سے ان لوگوں کو جانتا ہے جو (رسول سے اور ان کی معیّت میں جہاد سے) روکتے ہیں اور جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ہماری طرف آجاؤ، اور یہ لوگ لڑائی میں نہیں آتے مگر بہت ہی کم،

تفسير

اَشِحَّةً عَلَيْكُمْ ۖ فَاِذَا جَاۤءَ الْخَوْفُ رَاَيْتَهُمْ يَنْظُرُوْنَ اِلَيْكَ تَدُوْرُ اَعْيُنُهُمْ كَالَّذِىْ يُغْشٰى عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ ۚ فَاِذَا ذَهَبَ الْخَـوْفُ سَلَقُوْكُمْ بِاَ لْسِنَةٍ حِدَادٍ اَشِحَّةً عَلَى الْخَيْـرِ ۗ اُولٰۤٮِٕكَ لَمْ يُؤْمِنُوْا فَاَحْبَطَ اللّٰهُ اَعْمَالَهُمْ ۗ وَكَانَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ يَسِيْرًا

أَشِحَّةً
بخیلی کرتے ہوئے
عَلَيْكُمْۖ
تم پر
فَإِذَا
پھر جب
جَآءَ
آتا ہے
ٱلْخَوْفُ
خوف
رَأَيْتَهُمْ
تم دیکھتے ہو ان کو
يَنظُرُونَ
وہ نظر کرتے ہیں
إِلَيْكَ
آپ کی طرف
تَدُورُ
گھومتی ہیں
أَعْيُنُهُمْ
آنکھیں ان کی
كَٱلَّذِى
اس شخص کی طرح
يُغْشَىٰ
ڈھانپ لیا جاتا ہے
عَلَيْهِ
اس پر
مِنَ
سے
ٱلْمَوْتِۖ
موت
فَإِذَا
پھر جب
ذَهَبَ
چلا جاتا ہے
ٱلْخَوْفُ
خوف
سَلَقُوكُم
بد زبانی کرتے ہیں تم سے
بِأَلْسِنَةٍ
ساتھ زبانوں کے
حِدَادٍ
تیز
أَشِحَّةً
بخیلی کرنے والے
عَلَى
اوپر
ٱلْخَيْرِۚ
بھلائی کے
أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی لوگ
لَمْ
نہیں
يُؤْمِنُوا۟
وہ ایمان لائے تو
فَأَحْبَطَ
ضائع کردیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
أَعْمَٰلَهُمْۚ
ان کے اعمال کو
وَكَانَ
اور ہے
ذَٰلِكَ
یہ بات
عَلَى
پر
ٱللَّهِ
اللہ
يَسِيرًا
بہت آسان

تمہارے حق میں بخیل ہو کر (ایسا کرتے ہیں)، پھر جب خوف (کی حالت) پیش آجائے تو آپ دیکھیں گے کہ وہ آپ کی طرف تکتے ہوں گے (اور) ان کی آنکھیں اس شخص کی طرح گھومتی ہوں گی جس پر موت کی غشی طاری ہو رہی ہو، پھر جب خوف جاتا رہے تو تمہیں تیز زبانوں کے ساتھ طعنے دیں گے (آزردہ کریں گے، ان کا حال یہ ہے کہ) مالِ غنیمت پر بڑے حریص ہیں۔ یہ لوگ (حقیقت میں) ایمان ہی نہیں لائے، سو اﷲ نے ان کے اعمال ضبط کر لئے ہیں اور یہ اﷲ پر آسان تھا،

تفسير

يَحْسَبُوْنَ الْاَحْزَابَ لَمْ يَذْهَبُوْا ۚ وَاِنْ يَّأْتِ الْاَحْزَابُ يَوَدُّوْا لَوْ اَنَّهُمْ بَادُوْنَ فِى الْاَعْرَابِ يَسْـاَ لُوْنَ عَنْ اَنْۢبَاۤٮِٕكُمْ ۗ وَلَوْ كَانُوْا فِيْكُمْ مَّا قٰتَلُوْۤا اِلَّا قَلِيْلًا

يَحْسَبُونَ
وہ سمجھتے ہیں
ٱلْأَحْزَابَ
گروہوں کو
لَمْ
نہیں
يَذْهَبُوا۟ۖ
وہ گئے
وَإِن
اور اگر
يَأْتِ
آجائیں
ٱلْأَحْزَابُ
گروہ
يَوَدُّوا۟
وہ چاہیں گے
لَوْ
کاش کہ
أَنَّهُم
بیشک وہ
بَادُونَ
جنگل میں رہنے والے ہوتے
فِى
میں
ٱلْأَعْرَابِ
اعراب
يَسْـَٔلُونَ
وہ پوچھتے پھرتے ہیں
عَنْ
کے بارے میں
أَنۢبَآئِكُمْۖ
تم لوگوں کے حالات
وَلَوْ
اور اگر
كَانُوا۟
وہ ہوتے
فِيكُم
تم میں
مَّا
نہ
قَٰتَلُوٓا۟
وہ جنگ کرتے
إِلَّا
مگر
قَلِيلًا
بہت کم

یہ لوگ (ابھی تک یہ) گمان کرتے ہیں کہ کافروں کے لشکر (واپس) نہیں گئے اور اگر وہ لشکر (دوبارہ) آجائیں تو یہ چاہیں گے کہ کاش وہ دیہاتیوں میں جا کر بادیہ نشین ہو جائیں (اور) تمہاری خبریں دریافت کرتے رہیں، اور اگر وہ تمہارے اندر موجود ہوں تو بھی بہت ہی کم لوگوں کے سوا وہ جنگ نہیں کریں گے،

تفسير