هُنَالِكَ ابْتُلِىَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَزُلْزِلُوْا زِلْزَالًا شَدِيْدًا
اُس مقام پر مومنوں کی آزمائش کی گئی اور انہیں نہایت سخت جھٹکے دئیے گئے،
وَاِذْ يَقُوْلُ الْمُنٰفِقُوْنَ وَالَّذِيْنَ فِىْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ مَّا وَعَدَنَا اللّٰهُ وَرَسُوْلُهٗۤ اِلَّا غُرُوْرًا
اور جب منافق لوگ اور وہ لوگ جن کے دلوں میں (کمزورئ عقیدہ اور شک و شبہ کی) بیماری تھی، یہ کہنے لگے کہ ہم سے اللہ اور اس کے رسول نے صرف دھوکہ اور فریب کے لئے (فتح کا) وعدہ کیا تھا،
وَاِذْ قَالَتْ طَّاۤٮِٕفَةٌ مِّنْهُمْ يٰۤـاَهْلَ يَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوْا ۚ وَيَسْتَأْذِنُ فَرِيْقٌ مِّنْهُمُ النَّبِىَّ يَقُوْلُوْنَ اِنَّ بُيُوْتَنَا عَوْرَةٌ ۗ وَمَا هِىَ بِعَوْرَةٍ ۗ اِنْ يُّرِيْدُوْنَ اِلَّا فِرَارًا
اور جبکہ اُن میں سے ایک گروہ کہنے لگا: اے اہلِ یثرب! تمہارے (بحفاظت) ٹھہرنے کی کوئی جگہ نہیں رہی، تم واپس (گھروں کو) چلے جاؤ، اور ان میں سے ایک گروہ نبی (اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ کہتے ہوئے (واپس جانے کی) اجازت مانگنے لگا کہ ہمارے گھر کھلے پڑے ہیں، حالانکہ وہ کھلے نہ تھے، وہ (اس بہانے سے) صرف فرار چاہتے تھے،
وَلَوْ دُخِلَتْ عَلَيْهِمْ مِّنْ اَقْطَارِهَا ثُمَّ سُٮِٕلُوا الْفِتْنَةَ لَاٰتَوْهَا وَمَا تَلَبَّثُوْا بِهَاۤ اِلَّا يَسِيْرًا
اور اگر ان پر مدینہ کے اَطراف و اَکناف سے فوجیں داخل کر دی جاتیں پھر اِن (نِفاق کا عقیدہ رکھنے والوں) سے فتنۂ (کفر و شرک) کا سوال کیا جاتا تو وہ اس (مطالبہ) کو بھی پورا کر دیتے، اور تھوڑے سے توقّف کے سوا اس میں تاخیر نہ کرتے،
وَلَقَدْ كَانُوْا عَاهَدُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ لَا يُوَلُّوْنَ الْاَدْبَارَ ۗ وَكَانَ عَهْدُ اللّٰهِ مَسْـــُٔوْلًا
اور بیشک انہوں نے اس سے پہلے اللہ سے عہد کر رکھا تھا کہ پیٹھ پھیر کر نہ بھاگیں گے، اور اللہ سے کیے ہوئے عہد کی (ضرور) باز پُرس ہوگی،
قُلْ لَّنْ يَّنْفَعَكُمُ الْفِرَارُ اِنْ فَرَرْتُمْ مِّنَ الْمَوْتِ اَوِ الْقَتْلِ وَاِذًا لَّا تُمَتَّعُوْنَ اِلَّا قَلِيْلًا
فرما دیجئے: تمہیں فرار ہرگز کوئی نفع نہ دے گا، اگر تم موت یا قتل سے (ڈر کر) بھاگے ہو تو تم تھوڑی سی مدت کے سوا (زندگانی کا) کوئی فائدہ نہ اٹھا سکو گے،
قُلْ مَنْ ذَا الَّذِىْ يَعْصِمُكُمْ مِّنَ اللّٰهِ اِنْ اَرَادَ بِكُمْ سُوْۤءًا اَوْ اَرَادَ بِكُمْ رَحْمَةً ۗ وَلَا يَجِدُوْنَ لَهُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلِيًّا وَّلَا نَصِيْرًا
فرما دیجئے: کون ایسا شخص ہے جو تمہیں اللہ سے بچا سکتا ہے اگر وہ تمہیں تکلیف دینا چاہے یا تم پر رحمت کا ارادہ فرمائے، اور وہ لوگ اپنے لئے اللہ کے سوا نہ کوئی کارساز پائیں گے اور نہ کوئی مددگار،
قَدْ يَعْلَمُ اللّٰهُ الْمُعَوِّقِيْنَ مِنْكُمْ وَالْقَاۤٮِٕلِيْنَ لِاِخْوَانِهِمْ هَلُمَّ اِلَيْنَا ۚ وَلَا يَأْتُوْنَ الْبَأْسَ اِلَّا قَلِيْلًا ۙ
بیشک اﷲ تم میں سے ان لوگوں کو جانتا ہے جو (رسول سے اور ان کی معیّت میں جہاد سے) روکتے ہیں اور جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ہماری طرف آجاؤ، اور یہ لوگ لڑائی میں نہیں آتے مگر بہت ہی کم،
اَشِحَّةً عَلَيْكُمْ ۖ فَاِذَا جَاۤءَ الْخَوْفُ رَاَيْتَهُمْ يَنْظُرُوْنَ اِلَيْكَ تَدُوْرُ اَعْيُنُهُمْ كَالَّذِىْ يُغْشٰى عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ ۚ فَاِذَا ذَهَبَ الْخَـوْفُ سَلَقُوْكُمْ بِاَ لْسِنَةٍ حِدَادٍ اَشِحَّةً عَلَى الْخَيْـرِ ۗ اُولٰۤٮِٕكَ لَمْ يُؤْمِنُوْا فَاَحْبَطَ اللّٰهُ اَعْمَالَهُمْ ۗ وَكَانَ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ يَسِيْرًا
تمہارے حق میں بخیل ہو کر (ایسا کرتے ہیں)، پھر جب خوف (کی حالت) پیش آجائے تو آپ دیکھیں گے کہ وہ آپ کی طرف تکتے ہوں گے (اور) ان کی آنکھیں اس شخص کی طرح گھومتی ہوں گی جس پر موت کی غشی طاری ہو رہی ہو، پھر جب خوف جاتا رہے تو تمہیں تیز زبانوں کے ساتھ طعنے دیں گے (آزردہ کریں گے، ان کا حال یہ ہے کہ) مالِ غنیمت پر بڑے حریص ہیں۔ یہ لوگ (حقیقت میں) ایمان ہی نہیں لائے، سو اﷲ نے ان کے اعمال ضبط کر لئے ہیں اور یہ اﷲ پر آسان تھا،
يَحْسَبُوْنَ الْاَحْزَابَ لَمْ يَذْهَبُوْا ۚ وَاِنْ يَّأْتِ الْاَحْزَابُ يَوَدُّوْا لَوْ اَنَّهُمْ بَادُوْنَ فِى الْاَعْرَابِ يَسْـاَ لُوْنَ عَنْ اَنْۢبَاۤٮِٕكُمْ ۗ وَلَوْ كَانُوْا فِيْكُمْ مَّا قٰتَلُوْۤا اِلَّا قَلِيْلًا
یہ لوگ (ابھی تک یہ) گمان کرتے ہیں کہ کافروں کے لشکر (واپس) نہیں گئے اور اگر وہ لشکر (دوبارہ) آجائیں تو یہ چاہیں گے کہ کاش وہ دیہاتیوں میں جا کر بادیہ نشین ہو جائیں (اور) تمہاری خبریں دریافت کرتے رہیں، اور اگر وہ تمہارے اندر موجود ہوں تو بھی بہت ہی کم لوگوں کے سوا وہ جنگ نہیں کریں گے،