Skip to main content

يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ اِذْ هَمَّ قَوْمٌ اَنْ يَّبْسُطُوْۤا اِلَيْكُمْ اَيْدِيَهُمْ فَكَفَّ اَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْۚ وَاتَّقُوا اللّٰهَ ۗ وَعَلَى اللّٰهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ

يَٰٓأَيُّهَا
اے وہ
ٱلَّذِينَ
لوگو
ءَامَنُوا۟
جو ایمان لائے ہو
ٱذْكُرُوا۟
یاد کرو
نِعْمَتَ
نعمت کو
ٱللَّهِ
اللہ کی
عَلَيْكُمْ
جو تم پر ہے
إِذْ
جب
هَمَّ
ارادہ کیا
قَوْمٌ
ایک قوم نے۔ ایک گروہ نے
أَن
کہ
يَبْسُطُوٓا۟
وہ پھیلائیں
إِلَيْكُمْ
تمہاری طرف
أَيْدِيَهُمْ
اپنے ہاتھوں کو
فَكَفَّ
تو اس نے روک دیا
أَيْدِيَهُمْ
ان کے ہاتھوں کو
عَنكُمْۖ
تم سے
وَٱتَّقُوا۟
اور ڈرو
ٱللَّهَۚ
اللہ سے
وَعَلَى
اور پر
ٱللَّهِ
اللہ
فَلْيَتَوَكَّلِ
پس چاہیے کہ بھروسہ کریں
ٱلْمُؤْمِنُونَ
مومن۔ اہل ایمان

اے ایمان والو! تم اﷲ کے (اُس) انعام کو یاد کرو (جو) تم پر ہوا جب قوم (کفّار) نے یہ ارادہ کیا کہ اپنے ہاتھ (قتل و ہلاکت کے لئے) تمہاری طرف دراز کریں تو اﷲ نے ان کے ہاتھ تم سے روک دیئے، اور اﷲ سے ڈرتے رہو، اور ایمان والوں کو اﷲ ہی پر بھروسہ رکھنا چاہئے،

تفسير

وَلَقَدْ اَخَذَ اللّٰهُ مِيْثَاقَ بَنِىْۤ اِسْرَاۤءِيْلَۚ وَبَعَثْنَا مِنْهُمُ اثْنَىْ عَشَرَ نَقِيْبًا ۗ وَقَالَ اللّٰهُ اِنِّىْ مَعَكُمْۗ لَٮِٕنْ اَقَمْتُمُ الصَّلٰوةَ وَاٰتَيْتُمُ الزَّكٰوةَ وَاٰمَنْتُمْ بِرُسُلِىْ وَعَزَّرْتُمُوْهُمْ وَاَقْرَضْتُمُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا لَّاُكَفِّرَنَّ عَنْكُمْ سَيِّاٰتِكُمْ وَلَاُدْخِلَـنَّكُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُۚ فَمَنْ كَفَرَ بَعْدَ ذٰلِكَ مِنْكُمْ فَقَدْ ضَلَّ سَوَاۤءَ السَّبِيْلِ

وَلَقَدْ
اور البتہ تحقیق
أَخَذَ
لیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
مِيثَٰقَ
پختہ عہد
بَنِىٓ
بنی
إِسْرَٰٓءِيلَ
اسرائیل سے
وَبَعَثْنَا
اور مقرر کیے ہم نے
مِنْهُمُ ٱثْنَىْ
ان میں سے
عَشَرَ
بارہ
نَقِيبًاۖ
نگران۔ سردار۔ نقیب
وَقَالَ
اور کہا
ٱللَّهُ
اللہ نے
إِنِّى
بیشک میں
مَعَكُمْۖ
تمہارے ساتھ ہوں
لَئِنْ
البتہ اگر
أَقَمْتُمُ
قائم کی تم نے
ٱلصَّلَوٰةَ
نماز
وَءَاتَيْتُمُ
اور دی تم نے
ٱلزَّكَوٰةَ
زکوۃ
وَءَامَنتُم
اور ایمان لائے تم
بِرُسُلِى
میرے رسولوں پر
وَعَزَّرْتُمُوهُمْ
اور تعظیم کی تم نے ان کی۔ مدد کی تم نے ان
وَأَقْرَضْتُمُ
اور قرض دیا تم نے
ٱللَّهَ
اللہ کو
قَرْضًا
قرض
حَسَنًا
حسنہ
لَّأُكَفِّرَنَّ
البتہ میں ضرور دور کردوں گا
عَنكُمْ
تم سے
سَيِّـَٔاتِكُمْ
تمہاری برائیاں
وَلَأُدْخِلَنَّكُمْ
اور البتہ میں ضرور داخل کروں گا تم کو
جَنَّٰتٍ
باغات میں
تَجْرِى
بہتی ہیں
مِن
سے
تَحْتِهَا
ان کے نیچے
ٱلْأَنْهَٰرُۚ
نہریں
فَمَن
تو جس نے
كَفَرَ
کفر کیا
بَعْدَ
بعد
ذَٰلِكَ
اس کے
مِنكُمْ
تم میں سے
فَقَدْ
تو تحقیق
ضَلَّ
بھٹگ گیا
سَوَآءَ
سیدھے
ٱلسَّبِيلِ
راستے سے

اور بیشک اﷲ نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا اور (اس کی تعمیل، تنفیذ اور نگہبانی کے لئے) ہم نے ان میں بارہ سردار مقرر کئے، اور اﷲ نے (بنی اسرائیل سے) فرمایا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں (یعنی میری خصوصی مدد و نصرت تمہارے ساتھ رہے گی)، اگر تم نے نماز قائم رکھی اور تم زکوٰۃ دیتے رہے اور میرے رسولوں پر (ہمیشہ) ایمان لاتے رہے اور ان (کے پیغمبرانہ مشن) کی مدد کرتے رہے اور اﷲ کو (اس کے دین کی حمایت و نصرت میں مال خرچ کرکے) قرضِ حسن دیتے رہے تو میں تم سے تمہارے گناہوں کو ضرور مٹا دوں گا اور تمہیں یقیناً ایسی جنتوں میں داخل کر دوں گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔ پھر اس کے بعد تم میں سے جس نے (بھی) کفر (یعنی عہد سے انحراف) کیا تو بیشک وہ سیدھی راہ سے بھٹک گیا،

تفسير

فَبِمَا نَقْضِهِمْ مِّيْثَاقَهُمْ لَعَنّٰهُمْ وَجَعَلْنَا قُلُوْبَهُمْ قٰسِيَةً ۚ يُحَرِّفُوْنَ الْـكَلِمَ عَنْ مَّوَاضِعِهٖۙ وَنَسُوْا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوْا بِهٖۚ وَلَا تَزَالُ تَطَّلِعُ عَلٰى خَاۤٮِٕنَةٍ مِّنْهُمْ اِلَّا قَلِيْلًا مِّنْهُمْ فَاعْفُ عَنْهُمْ وَاصْفَحْ ۗ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِيْنَ

فَبِمَا
تو بوجہ
نَقْضِهِم
ان کے توڑنے
مِّيثَٰقَهُمْ
ان کے عہدوں کو
لَعَنَّٰهُمْ
لعنت کی ہم نے ان پر
وَجَعَلْنَا
اور کردیا ہم نے
قُلُوبَهُمْ
ان کے دلوں کو
قَٰسِيَةًۖ
سخت
يُحَرِّفُونَ
وہ تحریف کرتے ہیں
ٱلْكَلِمَ
کلام میں۔ وہ پھیر دیتے ہیں کلام کو
عَن
سے
مَّوَاضِعِهِۦۙ
اس کی جگہوں سے
وَنَسُوا۟
اور وہ بھول گئے ہیں
حَظًّا
ایک حصہ
مِّمَّا
اس میں سے جو
ذُكِّرُوا۟
وہ نصیحت کیے گئے تھے
بِهِۦۚ
ساتھ اس کے
وَلَا
اور
تَزَالُ
ہمیشہ
تَطَّلِعُ
تم اطلاع پاتے رہو گے
عَلَىٰ
اوپر
خَآئِنَةٍ
ایک خیانت کے
مِّنْهُمْ
ان کی طرف سے
إِلَّا
مگر
قَلِيلًا
بہت تھوڑے
مِّنْهُمْۖ
ان میں سے
فَٱعْفُ
پس معاف کردو
عَنْهُمْ
ان کو
وَٱصْفَحْۚ
اور درگزر کرو
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ
يُحِبُّ
محبت رکھتا ہے
ٱلْمُحْسِنِينَ
احسان کرنے والوں سے

پھر ان کی اپنی عہد شکنی کی وجہ سے ہم نے ان پر لعنت کی (یعنی وہ ہماری رحمت سے محروم ہوگئے)، اور ہم نے ان کے دلوں کو سخت کر دیا (یعنی وہ ہدایت اور اثر پذیری سے محروم ہوگئے، چنانچہ) وہ لوگ (کتابِ الٰہی کے) کلمات کو ان کے (صحیح) مقامات سے بدل دیتے ہیں اور اس (رہنمائی) کا ایک (بڑا) حصہ بھول گئے ہیں جس کی انہیں نصیحت کی گئی تھی، اور آپ ہمیشہ ان کی کسی نہ کسی خیانت پر مطلع ہوتے رہیں گے سوائے ان میں سے چند ایک کے (جو ایمان لا چکے ہیں) سو آپ انہیں معاف فرما دیجئے اور درگزر فرمائیے، بیشک اﷲ احسان کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے،

تفسير

وَمِنَ الَّذِيْنَ قَالُوْۤا اِنَّا نَصٰرٰۤى اَخَذْنَا مِيْثَاقَهُمْ فَنَسُوْا حَظًّا مِّمَّا ذُكِّرُوْا بِهٖۖ فَاَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاۤءَ اِلٰى يَوْمِ الْقِيٰمَةِ ۗ وَسَوْفَ يُنَبِّئُهُمُ اللّٰهُ بِمَا كَانُوْا يَصْنَعُوْنَ

وَمِنَ
اور سے
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں میں
قَالُوٓا۟
جنہوں نے کہا
إِنَّا
بیشک ہم
نَصَٰرَىٰٓ
عیسائی ہیں۔ نصرانی ہیں
أَخَذْنَا
لیا ہم نے
مِيثَٰقَهُمْ
ان سے پختہ عہد
فَنَسُوا۟
تو وہ بھول گئے
حَظًّا
ایک حصہ
مِّمَّا
اس میں سے جو
ذُكِّرُوا۟
وہ نصیحت کیے گئے تھے
بِهِۦ
ساتھ اس کے
فَأَغْرَيْنَا
تو ڈال دی ہم نے۔ گاڑ دی ہم نے
بَيْنَهُمُ
ان کے درمیان
ٱلْعَدَاوَةَ
عداوت
وَٱلْبَغْضَآءَ
اور بغض
إِلَىٰ
تک
يَوْمِ
دن
ٱلْقِيَٰمَةِۚ
قیامت کے
وَسَوْفَ
اور عنقریب
يُنَبِّئُهُمُ
بتائے گا ان کو
ٱللَّهُ
اللہ
بِمَا
بوجہ اس کے جو
كَانُوا۟
تھے وہ
يَصْنَعُونَ
وہ کیا کرتے

اور ہم نے ان لوگوں سے (بھی اسی قسم کا) عہد لیا تھا جو کہتے ہیں: ہم نصاریٰ ہیں، پھر وہ (بھی) اس (رہنمائی) کا ایک (بڑا) حصہ فراموش کر بیٹھے جس کی انہیں نصیحت کی گئی تھی۔ سو (اس بدعہدی کے باعث) ہم نے ان کے درمیان دشمنی اور کینہ روزِ قیامت تک ڈال دیا، اور عنقریب اﷲ انہیں ان (اعمال کی حقیقت) سے آگاہ فرما دے گا جو وہ کرتے رہتے تھے،

تفسير

يٰۤـاَهْلَ الْكِتٰبِ قَدْ جَاۤءَكُمْ رَسُوْلُـنَا يُبَيِّنُ لَـكُمْ كَثِيْرًا مِّمَّا كُنْتُمْ تُخْفُوْنَ مِنَ الْكِتٰبِ وَيَعْفُوْا عَنْ كَثِيْرٍ ۗ قَدْ جَاۤءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّكِتٰبٌ مُّبِيْنٌ ۙ

يَٰٓأَهْلَ
اے اہل
ٱلْكِتَٰبِ
کتاب
قَدْ
تحقیق
جَآءَكُمْ
آگیا تمہارے پاس
رَسُولُنَا
ہمارا رسول
يُبَيِّنُ
بیان کرتا ہے
لَكُمْ
تمہارے لیے
كَثِيرًا
بہت کچھ
مِّمَّا
اس میں سے جو
كُنتُمْ
تھے تم
تُخْفُونَ
تم چھپانے
مِنَ
سے
ٱلْكِتَٰبِ
کتاب میں
وَيَعْفُوا۟
اور وہ معاف کرتا ہے۔ درگزر کرجاتا ہے
عَن
سے
كَثِيرٍۚ
بہت کچھ
قَدْ
تحقیق
جَآءَكُم
آگیا تمہارے پاس
مِّنَ
سے
ٱللَّهِ
اللہ کی طرف
نُورٌ
نور۔ روشن
وَكِتَٰبٌ
اور کتاب
مُّبِينٌ
روشن۔ واضح

اے اہلِ کتاب! بیشک تمہارے پاس ہمارے (یہ) رسول تشریف لائے ہیں جو تمہارے لئے بہت سی ایسی باتیں (واضح طور پر) ظاہر فرماتے ہیں جو تم کتاب میں سے چھپائے رکھتے تھے اور (تمہاری) بہت سی باتوں سے درگزر (بھی) فرماتے ہیں۔ بیشک تمہارے پاس اﷲ کی طرف سے ایک نور (یعنی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آگیا ہے اور ایک روشن کتاب (یعنی قرآن مجید)،

تفسير

يَّهْدِىْ بِهِ اللّٰهُ مَنِ اتَّبَعَ رِضْوَانَهٗ سُبُلَ السَّلٰمِ وَيُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ بِاِذْنِهٖ وَيَهْدِيْهِمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيْمٍ

يَهْدِى
ہدایت دیتا ہے
بِهِ
ساتھ اس کے
ٱللَّهُ
اللہ
مَنِ
جو
ٱتَّبَعَ
پیروی کرے
رِضْوَٰنَهُۥ
اس کی رضا مندی کی
سُبُلَ
راستوں کی (طرف)
ٱلسَّلَٰمِ
سلامتی کے
وَيُخْرِجُهُم
اور نکالتا ہے ان کو
مِّنَ
سے
ٱلظُّلُمَٰتِ
اندھیروں سے
إِلَى
طرف
ٱلنُّورِ
روشنی کی
بِإِذْنِهِۦ
ساتھ اپنے اذن کے
وَيَهْدِيهِمْ
اور ہدایت دیتا جو ان کو
إِلَىٰ
طرف
صِرَٰطٍ
راستے کے
مُّسْتَقِيمٍ
سیدھے

اﷲ اس کے ذریعے ان لوگوں کو جو اس کی رضا کے پیرو ہیں، سلامتی کی راہوں کی ہدایت فرماتا ہے اور انہیں اپنے حکم سے (کفر و جہالت کی) تاریکیوں سے نکال کر (ایمان و ہدایت کی) روشنی کی طرف لے جاتا ہے اور انہیں سیدھی راہ کی سمت ہدایت فرماتا ہے،

تفسير

لَـقَدْ كَفَرَ الَّذِيْنَ قَالُوْۤا اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الْمَسِيْحُ ابْنُ مَرْيَمَۗ قُلْ فَمَنْ يَّمْلِكُ مِنَ اللّٰهِ شَيْـًٔـــا اِنْ اَرَادَ اَنْ يُّهْلِكَ الْمَسِيْحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَاُمَّهٗ وَمَنْ فِى الْاَرْضِ جَمِيْعًا ۗ وَلِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا ۗ يَخْلُقُ مَا يَشَاۤءُ ۗ وَاللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ

لَّقَدْ
البتہ تحقیق
كَفَرَ
کفر کیا
ٱلَّذِينَ
ان لوگوں نے
قَالُوٓا۟
جنہوں نے کہا
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ ہی
هُوَ
وہ
ٱلْمَسِيحُ
مسیح
ٱبْنُ
ابن
مَرْيَمَۚ
مریم کو
قُلْ
کہہ دیجیے
فَمَن
تو کون ہوگا
يَمْلِكُ
مالک
مِنَ
سے
ٱللَّهِ
اللہ
شَيْـًٔا
کسی چیز کا
إِنْ
اگر
أَرَادَ
اس نے ارادہ کیا
أَن
کہ
يُهْلِكَ
ہلاک کر دے
ٱلْمَسِيحَ
مسیح کو (جو)
ٱبْنَ
ابن
مَرْيَمَ
مریم ہے
وَأُمَّهُۥ
اور اس کی ماں کو
وَمَن
اور جو بھی
فِى
میں
ٱلْأَرْضِ
زمین میں ہے
جَمِيعًاۗ
سب کے سب کو
وَلِلَّهِ
اور اللہ ہی کے لیے ہے
مُلْكُ
بادشاہت
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں کی
وَٱلْأَرْضِ
اور زمین کی
وَمَا
اور جو
بَيْنَهُمَاۚ
ان دونوں کے درمیان ہے
يَخْلُقُ
وہ پیدا کرتا ہے
مَا
جو
يَشَآءُۚ
وہ چاہتا ہے
وَٱللَّهُ
اور اللہ
عَلَىٰ
اوپر
كُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز کے
قَدِيرٌ
قادر ہے

بیشک ان لوگوں نے کفر کیا جو کہتے ہیں کہ یقیناً اﷲ مسیح ابن مریم ہی (تو) ہے، آپ فرما دیں: پھر کون (ایسا شخص) ہے جو اﷲ (کی مشیت میں) سے کسی شے کا مالک ہو؟ اگر وہ اس بات کا ارادہ فرمالے کہ مسیح ابن مریم اور اس کی ماں اور سب زمین والوں کو ہلاک فرما دے گا (تو اس کے فیصلے کے خلاف انہیں کون بچا سکتا ہے؟) اور آسمانوں اور زمین اور جو (کائنات) ان دونوں کے درمیان ہے (سب) کی بادشاہی اﷲ ہی کے لئے ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا فرماتا ہے، اور اﷲ ہر چیز پر بڑا قادر ہے،

تفسير

وَقَالَتِ الْيَهُوْدُ وَالنَّصٰرٰى نَحْنُ اَبْنٰۤؤُا اللّٰهِ وَاَحِبَّاۤؤُهٗ ۗ قُلْ فَلِمَ يُعَذِّبُكُمْ بِذُنُوْبِكُمْۗ بَلْ اَنْـتُمْ بَشَرٌ مِّمَّنْ خَلَقَ ۗ يَغْفِرُ لِمَنْ يَّشَاۤءُ وَيُعَذِّبُ مَنْ يَّشَاۤءُ ۗ وَلِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَاۖ وَاِلَيْهِ الْمَصِيْرُ

وَقَالَتِ
اور کہا
ٱلْيَهُودُ
یہود نے
وَٱلنَّصَٰرَىٰ
اور نصاری نے
نَحْنُ
ہم
أَبْنَٰٓؤُا۟
بیٹے ہیں
ٱللَّهِ
اللہ کے
وَأَحِبَّٰٓؤُهُۥۚ
اور اس کے پیارے ۔ لاڈلے ہیں
قُلْ
کہہ دیجیے
فَلِمَ
پھر کیوں
يُعَذِّبُكُم
وہ عذاب دیتا تم کو
بِذُنُوبِكُمۖ
بوجہ تمہارے گناہوں کے
بَلْ
بلکہ
أَنتُم
تم
بَشَرٌ
ایک انسان ہو
مِّمَّنْ
ان میں سے
خَلَقَۚ
جن کو اس نے پیدا کیا
يَغْفِرُ
بخش دے گا وہ
لِمَن
واسطے جس کے
يَشَآءُ
چاہے گا وہ
وَيُعَذِّبُ
اور عذاب دے گا
مَن
جس کو
يَشَآءُۚ
چاہے گا وہ
وَلِلَّهِ
اور اللہ ہی کے لیے ہے
مُلْكُ
بادشاہت
ٱلسَّمَٰوَٰتِ
آسمانوں کی
وَٱلْأَرْضِ
اور زمین کی
وَمَا
اور جو
بَيْنَهُمَاۖ
ان دونوں کے درمیان ہے
وَإِلَيْهِ
اور اسی کی طرف
ٱلْمَصِيرُ
لوٹنا ہے

اور یہود اور نصارٰی نے کہا: ہم اﷲ کے بیٹے اور اس کے محبوب ہیں۔ آپ فرما دیجئے: (اگر تمہاری بات درست ہے) تو وہ تمہارے گناہوں پر تمہیں عذاب کیوں دیتا ہے؟ بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ) جن (مخلوقات) کو اﷲ نے پیدا کیا ہے تم (بھی) ان (ہی) میں سے بشر ہو (یعنی دیگر طبقاتِ انسانی ہی کی مانند ہو)، وہ جسے چاہے بخشش سے نوازتا ہے اور جسے چاہے عذاب سے دوچار کرتا ہے، اور آسمانوں اور زمین اور وہ (کائنات) جو دونوں کے درمیان ہے (سب) کی بادشاہی اﷲ ہی کے لئے ہے اور (ہر ایک کو) اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے،

تفسير

يٰۤـاَهْلَ الْـكِتٰبِ قَدْ جَاۤءَكُمْ رَسُوْلُـنَا يُبَيِّنُ لَـكُمْ عَلٰى فَتْرَةٍ مِّنَ الرُّسُلِ اَنْ تَقُوْلُوْا مَا جَاۤءَنَا مِنْۢ بَشِيْرٍ وَّلَا نَذِيْرٍ ۗ فَقَدْ جَاۤءَكُمْ بَشِيْرٌ وَّنَذِيْرٌۗ وَاللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىْءٍ قَدِيْرٌ

يَٰٓأَهْلَ
اے اہل
ٱلْكِتَٰبِ
کتاب
قَدْ
تحقیق
جَآءَكُمْ
آگیا تمہارے پاس
رَسُولُنَا
ہمارا رسول
يُبَيِّنُ
بیان کرتا ہے
لَكُمْ عَلَىٰ
تمہارے لیے
فَتْرَةٍ
ایک وقفے کے بعد
مِّنَ
کے
ٱلرُّسُلِ
رسولوں کے
أَن
کہیں
تَقُولُوا۟
تم یہ کہو
مَا
نہیں
جَآءَنَا مِنۢ
آیا ہمارے پاس
بَشِيرٍ
خوشخبری دینے والا
وَلَا
اور نہ
نَذِيرٍۖ
کوئی ڈرانے والا
فَقَدْ
تو تحقیق
جَآءَكُم
آگیا تمہارے پاس
بَشِيرٌ
خوشخبری دینے والا
وَنَذِيرٌۗ
اور ڈرانے والا
وَٱللَّهُ
اور اللہ
عَلَىٰ
اوپر
كُلِّ
ہر
شَىْءٍ
چیز کے
قَدِيرٌ
قادر ہے

اے اہلِ کتاب! بیشک تمہارے پاس ہمارے (یہ آخر الزمان) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پیغمبروں کی آمد (کے سلسلے) کے منقطع ہونے (کے موقع) پر تشریف لائے ہیں، جو تمہارے لئے (ہمارے احکام) خوب واضح کرتے ہیں، (اس لئے) کہ تم (عذر کرتے ہوئے یہ) کہہ دوگے کہ ہمارے پاس نہ (تو) کوئی خوشخبری سنانے والا آیا ہے اور نہ ڈر سنانے والا۔ (اب تمہارا یہ عذر بھی ختم ہو چکا ہے کیونکہ) بلاشبہ تمہارے پاس (آخری) خوشخبری سنانے اور ڈر سنانے والا (بھی) آگیا ہے، اور اﷲ ہر چیز پر بڑا قادر ہے،

تفسير

وَاِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ يٰقَوْمِ اذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ اِذْ جَعَلَ فِيْكُمْ اَنْۢـبِيَاۤءَ وَجَعَلَـكُمْ مُّلُوْكًا ۖ وَّاٰتٰٮكُمْ مَّا لَمْ يُؤْتِ اَحَدًا مِّنَ الْعٰلَمِيْنَ

وَإِذْ
اور جب
قَالَ
کہا
مُوسَىٰ
موسیٰ نے
لِقَوْمِهِۦ
واسطے اپنی قوم کے
يَٰقَوْمِ
اے میری قوم
ٱذْكُرُوا۟
یاد کرو
نِعْمَةَ
نعمت کو
ٱللَّهِ
اللہ کی
عَلَيْكُمْ
جو تم پر ہے
إِذْ
جب
جَعَلَ
اس نے بنائے
فِيكُمْ
تم میں
أَنۢبِيَآءَ
انبیاء
وَجَعَلَكُم
اور بنایا تم کو
مُّلُوكًا
بادشاہ
وَءَاتَىٰكُم
اور عطا کیا تم کو
مَّا
جو
لَمْ
نہیں
يُؤْتِ
اس نے دیا
أَحَدًا
کسی ایک کو
مِّنَ
سے
ٱلْعَٰلَمِينَ
تمام جہان والوں میں (سے)

اور (وہ وقت بھی یاد کریں) جب موسٰی (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا: اے میری قوم! تم اپنے اوپر (کیا گیا) اﷲ کا وہ انعام یاد کرو جب اس نے تم میں انبیاء پیدا فرمائے اور تمہیں بادشاہ بنایا اور تمہیں وہ (کچھ) عطا فرمایا جو (تمہارے زمانے میں) تمام جہانوں میں سے کسی کو نہیں دیا تھا،

تفسير