فَتَـنَادَوْا مُصْبِحِيْنَۙ
پھر صبح ہوتے ہی وہ ایک دوسرے کو پکارنے لگے،
اَنِ اغْدُوْا عَلٰى حَرْثِكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰرِمِيْنَ
کہ اپنی کھیتی پر سویرے سویرے چلے چلو اگر تم پھل توڑنا چاہتے ہو،
فَانْطَلَقُوْا وَهُمْ يَتَخَافَتُوْنَۙ
سو وہ لوگ چل پڑے اور وہ آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے،
اَنْ لَّا يَدْخُلَنَّهَا الْيَوْمَ عَلَيْكُمْ مِّسْكِيْنٌۙ
کہ آج اس باغ میں تمہارے پاس ہرگز کوئی محتاج نہ آنے پائے،
وَّغَدَوْا عَلٰى حَرْدٍ قٰدِرِيْنَ
اور وہ صبح سویرے (پھل کاٹنے اور غریبوں کو اُن کے حصہ سے محروم کرنے کے) منصوبے پر قادِر بنتے ہوئے چل پڑے،
فَلَمَّا رَاَوْهَا قَالُوْۤا اِنَّا لَـضَاۤلُّوْنَۙ
پھر جب انہوں نے اس (ویران باغ) کو دیکھا تو کہنے لگے: ہم یقیناً راستہ بھول گئے ہیں (یہ ہمارا باغ نہیں ہے)،
بَلْ نَحْنُ مَحْرُوْمُوْنَ
(جب غور سے دیکھا تو پکار اٹھے: نہیں نہیں،) بلکہ ہم تو محروم ہو گئے ہیں،
قَالَ اَوْسَطُهُمْ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ لَوْلَا تُسَبِّحُوْنَ
ان کے ایک عدل پسند زِیرک شخص نے کہا: کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم (اللہ کا) ذِکر و تسبیح کیوں نہیں کرتے،
قَالُوْا سُبْحٰنَ رَبِّنَاۤ اِنَّا كُنَّا ظٰلِمِيْنَ
(تب) وہ کہنے لگے کہ ہمارا رب پاک ہے، بے شک ہم ہی ظالم تھے،
فَاَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلٰى بَعْضٍ يَّتَلَاوَمُوْنَ
سو وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر باہم ملامت کرنے لگے،