Skip to main content

فَتَـنَادَوْا مُصْبِحِيْنَۙ

فَتَنَادَوْا۟
تو ایک دوسرے کو پکارے لگے
مُصْبِحِينَ
صبح سویرے

پھر صبح ہوتے ہی وہ ایک دوسرے کو پکارنے لگے،

تفسير

اَنِ اغْدُوْا عَلٰى حَرْثِكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰرِمِيْنَ

أَنِ
کہ
ٱغْدُوا۟
چلو
عَلَىٰ
پر
حَرْثِكُمْ
اپنے کھیت
إِن
اگر
كُنتُمْ
ہو تم
صَٰرِمِينَ
کاٹنے والے

کہ اپنی کھیتی پر سویرے سویرے چلے چلو اگر تم پھل توڑنا چاہتے ہو،

تفسير

فَانْطَلَقُوْا وَهُمْ يَتَخَافَتُوْنَۙ

فَٱنطَلَقُوا۟
تو وہ چل دئیے
وَهُمْ
اور وہ
يَتَخَٰفَتُونَ
چپکے چپکے باتیں کررہے تھے

سو وہ لوگ چل پڑے اور وہ آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے،

تفسير

اَنْ لَّا يَدْخُلَنَّهَا الْيَوْمَ عَلَيْكُمْ مِّسْكِيْنٌۙ

أَن
کہ
لَّا
نہیں
يَدْخُلَنَّهَا
داخل ہوگا اس پر
ٱلْيَوْمَ
آج
عَلَيْكُم
تم پر
مِّسْكِينٌ
کوئی مسکین

کہ آج اس باغ میں تمہارے پاس ہرگز کوئی محتاج نہ آنے پائے،

تفسير

وَّغَدَوْا عَلٰى حَرْدٍ قٰدِرِيْنَ

وَغَدَوْا۟
اور وہ صبح سویرے گئے
عَلَىٰ
اوپر
حَرْدٍ
بخیلی کے۔ بخل کرتے ہوئے
قَٰدِرِينَ
جیسا کہ قدرت رکھنے والے ہوں

اور وہ صبح سویرے (پھل کاٹنے اور غریبوں کو اُن کے حصہ سے محروم کرنے کے) منصوبے پر قادِر بنتے ہوئے چل پڑے،

تفسير

فَلَمَّا رَاَوْهَا قَالُوْۤا اِنَّا لَـضَاۤلُّوْنَۙ

فَلَمَّا
تو جب
رَأَوْهَا
انہوں نے دیکھا اس کو
قَالُوٓا۟
کہنے لگے
إِنَّا
بیشک ہم
لَضَآلُّونَ
البتہ بھٹک گئے ہیں

پھر جب انہوں نے اس (ویران باغ) کو دیکھا تو کہنے لگے: ہم یقیناً راستہ بھول گئے ہیں (یہ ہمارا باغ نہیں ہے)،

تفسير

بَلْ نَحْنُ مَحْرُوْمُوْنَ

بَلْ
(نہیں) بلکہ
نَحْنُ
ہم
مَحْرُومُونَ
محروم کردئیے گئے ہیں

(جب غور سے دیکھا تو پکار اٹھے: نہیں نہیں،) بلکہ ہم تو محروم ہو گئے ہیں،

تفسير

قَالَ اَوْسَطُهُمْ اَلَمْ اَقُلْ لَّكُمْ لَوْلَا تُسَبِّحُوْنَ

قَالَ
بولا
أَوْسَطُهُمْ
ان کا درمیانہ۔ ان کا بہتر شخص
أَلَمْ
کیا نہیں
أَقُل
میں نے کہا تھا
لَّكُمْ
تم سے
لَوْلَا
کیوں نہیں
تُسَبِّحُونَ
تم تسبیح کرتے

ان کے ایک عدل پسند زِیرک شخص نے کہا: کیا میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم (اللہ کا) ذِکر و تسبیح کیوں نہیں کرتے،

تفسير

قَالُوْا سُبْحٰنَ رَبِّنَاۤ اِنَّا كُنَّا ظٰلِمِيْنَ

قَالُوا۟
انہوں نے کہا
سُبْحَٰنَ
پاک ہے
رَبِّنَآ
رب ہمارا
إِنَّا
بیشک ہم
كُنَّا
تھے ہم
ظَٰلِمِينَ
ظالم

(تب) وہ کہنے لگے کہ ہمارا رب پاک ہے، بے شک ہم ہی ظالم تھے،

تفسير

فَاَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلٰى بَعْضٍ يَّتَلَاوَمُوْنَ

فَأَقْبَلَ
تو متوجہ ہوا
بَعْضُهُمْ
ان کا بعض
عَلَىٰ
پر
بَعْضٍ
بعض
يَتَلَٰوَمُونَ
آپس میں ملامت کرتے ہوئے

سو وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر باہم ملامت کرنے لگے،

تفسير