Skip to main content
وَإِذَا
اور جب
تُتْلَىٰ
پڑھی جاتی ہیں
عَلَيْهِمْ
ان پر
ءَايَٰتُنَا
آیات ہماری
قَالُوا۟
وہ کہتے ہیں
قَدْ
تحقیق
سَمِعْنَا
پم نے سن لیا
لَوْ
اگر
نَشَآءُ
ہم چاہیں
لَقُلْنَا
یقینا ہم کہہ سکتے ہیں
مِثْلَ
مانند
هَٰذَآۙ
اس کے
إِنْ
نہیں
هَٰذَآ
یہ
إِلَّآ
مگر
أَسَٰطِيرُ
کہانیاں ہیں
ٱلْأَوَّلِينَ
پہلوں کی

اور جب ان پر ہماری آیتیں پڑھی جاتی ہیں (تو) وہ کہتے ہیں: بیشک ہم نے سن لیا اگر ہم چاہیں تو ہم بھی اس (کلام) کے مثل کہہ سکتے ہیں یہ تو اگلوں کی (خیالی) داستانوں کے سوا (کچھ بھی) نہیں ہے،

تفسير
وَإِذْ
اور جب
قَالُوا۟
انہوں نے کہا
ٱللَّهُمَّ
اے اللہ
إِن
اگر
كَانَ
ہے
هَٰذَا
یہ
هُوَ
وہی
ٱلْحَقَّ
حق
مِنْ
سے
عِندِكَ
تیرے پاس
فَأَمْطِرْ
تو برسا
عَلَيْنَا
ہم پر
حِجَارَةً
پتھر
مِّنَ
سے
ٱلسَّمَآءِ
آسمان
أَوِ
یا
ٱئْتِنَا
لے آ ہمارے پاس
بِعَذَابٍ
عذاب
أَلِيمٍ
دردناک

اور جب انہوں نے (طعناً) کہا: اے اللہ! اگر یہی (قرآن) تیری طرف سے حق ہے تو (اس کی نافرمانی کے باعث) ہم پر آسمان سے پتھر برسا دے یا ہم پر کوئی دردناک عذاب بھیج دے،

تفسير
وَمَا
اور نہیں
كَانَ
ہے
ٱللَّهُ
اللہ
لِيُعَذِّبَهُمْ
کہ عذاب دے ان کو
وَأَنتَ
اور آپ
فِيهِمْۚ
ان میں (موجود ہیں)
وَمَا
اور نہیں
كَانَ
ہے
ٱللَّهُ
اللہ
مُعَذِّبَهُمْ
عذاب دینے والا ان کو
وَهُمْ
اس حال میں کہ وہ
يَسْتَغْفِرُونَ
استغفار کرتے ہوں

اور (درحقیقت بات یہ ہے کہ) اللہ کو یہ شان نہیں دیتا کہ ان پر عذاب فرمائے درآنحالیکہ (اے حبیبِ مکرّم!) آپ بھی ان میں (موجود) ہوں، اور نہ ہی اللہ ایسی حالت میں ان پر عذاب فرمانے والا ہے کہ وہ (اس سے) مغفرت طلب کر رہے ہوں،

تفسير
وَمَا
اور کیا ہے
لَهُمْ
ان کو
أَلَّا
کہ نہ
يُعَذِّبَهُمُ
عذاب دے گا ان کو
ٱللَّهُ
اللہ تعالیٰ
وَهُمْ
حالانکہ وہ
يَصُدُّونَ
روکتے ہیں
عَنِ
سے
ٱلْمَسْجِدِ
مسجد
ٱلْحَرَامِ
حرام
وَمَا
حالانکہ نہیں ہیں
كَانُوٓا۟
وہ
أَوْلِيَآءَهُۥٓۚ
اس کے اولیاء۔ اس کے متولی
إِنْ
نہیں
أَوْلِيَآؤُهُۥٓ
اس کے متولی
إِلَّا
مگر
ٱلْمُتَّقُونَ
تقوی والے
وَلَٰكِنَّ
اور لیکن
أَكْثَرَهُمْ
اکثر ان میں سے
لَا
نہیں
يَعْلَمُونَ
علم رکھتے

(آپ کی ہجرتِ مدینہ کے بعد مکہ کے) ان (کافروں) کے لئے اور کیا وجہ ہوسکتی ہے کہ اللہ انہیں (اب) عذاب نہ دے حالانکہ وہ (لوگوں کو) مسجدِ حرام (یعنی کعبۃ اللہ) سے روکتے ہیں اور وہ اس کے ولی (یا متّولی) ہونے کے اہل بھی نہیں، اس کے اولیاء (یعنی دوست) تو صرف پرہیزگار لوگ ہوتے ہیں مگر ان میں سے اکثر (اس حقیقت کو) جانتے ہی نہیں،

تفسير
وَمَا
اور نہ
كَانَ
تھی
صَلَاتُهُمْ
ان کی نماز
عِندَ
پاس
ٱلْبَيْتِ
اس گھر کے
إِلَّا
مگر
مُكَآءً
سیٹیاں
وَتَصْدِيَةًۚ
اور تالی بجانا
فَذُوقُوا۟
پس چکھو
ٱلْعَذَابَ
عذاب
بِمَا
بوجہ اس کے جو
كُنتُمْ
تھے تم
تَكْفُرُونَ
تم کفر کرتے

اور بیت اللہ (یعنی خانہ کعبہ) کے پاس ان کی (نام نہاد) نماز سیٹیاں اور تالیاں بجانے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے، سو تم عذاب (کا مزہ) چکھو اس وجہ سے کہ تم کفر کیا کرتے تھے،

تفسير
إِنَّ
بیشک
ٱلَّذِينَ
وہ لوگ
كَفَرُوا۟
جنہوں نے کفر کیا
يُنفِقُونَ
وہ خرچ کرتے ہیں
أَمْوَٰلَهُمْ
اپنے مالوں کو
لِيَصُدُّوا۟
تاکہ وہ روکیں
عَن
سے
سَبِيلِ
راستے
ٱللَّهِۚ
اللہ کے
فَسَيُنفِقُونَهَا
پس عنقریب وہ خرچ کریں گے اس کو
ثُمَّ
پھر
تَكُونُ
ہوجائے گا
عَلَيْهِمْ
ان پر
حَسْرَةً
حسرت کا سبب
ثُمَّ
پھر
يُغْلَبُونَۗ
وہ مغلوب کئے جائیں گے
وَٱلَّذِينَ
اور وہ لوگ
كَفَرُوٓا۟
جنہوں نے کفر کیا
إِلَىٰ
طرف
جَهَنَّمَ
جہنم کے
يُحْشَرُونَ
وہ اکٹھے کیے جائیں گے

بیشک کافر لوگ اپنا مال و دولت (اس لئے) خرچ کرتے ہیں کہ (اس کے اثر سے) وہ (لوگوں کو) اللہ (کے دین) کی راہ سے روکیں، سو ابھی وہ اسے خرچ کرتے رہیں گے پھر (یہ خرچ کرنا) ان کے حق میں پچھتاوا (یعنی حسرت و ندامت) بن جائے گا پھر وہ (گرفتِ الٰہی کے ذریعے) مغلوب کر دیئے جائیں گے، اور جن لوگوں نے کفر اپنا لیا ہے وہ دوزخ کی طرف ہانکے جائیں گے،

تفسير
لِيَمِيزَ
تاکہ ممتاز کرے۔ الگ کر دے
ٱللَّهُ
اللہ
ٱلْخَبِيثَ
ناپاک کو
مِنَ
سے
ٱلطَّيِّبِ
پاک
وَيَجْعَلَ
اور کردے
ٱلْخَبِيثَ
ناپاک کو
بَعْضَهُۥ
اس کے بعض کو
عَلَىٰ
اوپر
بَعْضٍ
بعض کے
فَيَرْكُمَهُۥ
پھر جمع کردے اس کو
جَمِيعًا
سارے کا سارا
فَيَجْعَلَهُۥ
پھر ڈال دے اس کو
فِى
میں
جَهَنَّمَۚ
جہنم
أُو۟لَٰٓئِكَ
یہی لوگ
هُمُ
وہ
ٱلْخَٰسِرُونَ
جو خسارہ پانے والے ہیں

تاکہ اللہ (تعالیٰ) ناپاک کو پاکیزہ سے جدا فرما دے اور ناپاک (یعنی نجاست بھرے کرداروں) کو ایک دوسرے کے اوپر تلے رکھ دے پھر سب کو اکٹھا ڈھیر بنا دے گا پھر اس (ڈھیر) کو دوزخ میں ڈال دے گا، یہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں،

تفسير
قُل
کہہ دیجیے
لِّلَّذِينَ
ان لوگوں کے لیے
كَفَرُوٓا۟
جنہوں نے کفر کیا
إِن
اگر
يَنتَهُوا۟
وہ باز آجائیں
يُغْفَرْ
بخش دیا جائے گا
لَهُم
ان کے لیے
مَّا
جو
قَدْ
تحقیق
سَلَفَ
پہلے ہوگیا
وَإِن
اور اگر
يَعُودُوا۟
وہ پلٹیں گے
فَقَدْ
تو تحقیق
مَضَتْ
گزر چکی ہے
سُنَّتُ
سنت۔ طریقہ
ٱلْأَوَّلِينَ
پہلوں کی۔ کا

آپ کفر کرنے والوں سے فرما دیں: اگر وہ (اپنے کافرانہ اَفعال سے) باز آجائیں تو ان کے وہ (گناہ) بخش دیئے جائیں گے جو پہلے گزر چکے ہیں، اور اگر وہ پھر وہی کچھ کریں گے تو یقیناً اگلوں (کے عذاب در عذاب) کا طریقہ گزر چکا ہے (ان کے ساتھ بھی وہی کچھ ہوگا)،

تفسير
وَقَٰتِلُوهُمْ
اور جنگ کرو ان سے
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
لَا
نہ
تَكُونَ
رہے
فِتْنَةٌ
کوئی فتنہ
وَيَكُونَ
اور ہوجائے
ٱلدِّينُ
دین
كُلُّهُۥ
سارے کا سارا
لِلَّهِۚ
اللہ کے لیے
فَإِنِ
پھر اگر
ٱنتَهَوْا۟
وہ باز آجائیں
فَإِنَّ
تو بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
بِمَا
ساتھ اس کے جو
يَعْمَلُونَ
وہ عمل کرتے ہیں
بَصِيرٌ
دیکھنے والا ہے

اور (اے اہلِ حق!) تم ان (کفر و طاغوت کے سرغنوں) کے ساتھ (انقلابی) جنگ کرتے رہو، یہاں تک کہ (دین دشمنی کا) کوئی فتنہ (باقی) نہ رہ جائے اور سب دین (یعنی نظامِ بندگی و زندگی) اللہ ہی کا ہو جائے، پھر اگر وہ باز آجائیں تو بیشک اللہ اس (عمل) کو جو وہ انجام دے رہے ہیں، خوب دیکھ رہا ہے،

تفسير
وَإِن
اور اگر
تَوَلَّوْا۟
وہ منہ موڑ جائیں
فَٱعْلَمُوٓا۟
تو جان لو
أَنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
مَوْلَىٰكُمْۚ
مولی ہے تمہارا
نِعْمَ
کتنا اچھا
ٱلْمَوْلَىٰ
مولی
وَنِعْمَ
اور کتنا اچھا
ٱلنَّصِيرُ
مددگار

اور اگر انہوں نے (اطاعتِ حق سے) روگردانی کی تو جان لو کہ بیشک اللہ ہی تمہارا مولیٰ (یعنی حمایتی) ہے، (وہی) بہتر حمایتی اور بہتر مددگار ہے،

تفسير