الَّذِيْنَ طَغَوْا فِى الْبِلَادِۖ
(یہ) وہ لوگ (تھے) جنہوں نے (اپنے اپنے) ملکوں میں سرکشی کی تھی،
فَاَكْثَرُوْا فِيْهَا الْفَسَادَۖ
پھر ان میں بڑی فساد انگیزی کی تھی،
فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّكَ سَوْطَ عَذَابٍۖ
تو آپ کے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا برسایا،
اِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِۗ
بیشک آپ کا رب (سرکشوں اور نافرمانوں کی) خوب تاک میں ہے،
فَاَمَّا الْاِنْسَانُ اِذَا مَا ابْتَلٰٮهُ رَبُّهٗ فَاَكْرَمَهٗ وَنَعَّمَهٗ ۙ فَيَقُوْلُ رَبِّىْۤ اَكْرَمَنِۗ
مگر انسان (ایسا ہے) کہ جب اس کا رب اسے (راحت و آسائش دے کر) آزماتا ہے اور اسے عزت سے نوازتا ہے اور اسے نعمتیں بخشتا ہے تو وہ کہتا ہے: میرے رب نے مجھ پر کرم فرمایا،
وَاَمَّاۤ اِذَا مَا ابْتَلٰٮهُ فَقَدَرَ عَلَيْهِ رِزْقَهٗ ۙ فَيَقُوْلُ رَبِّىْۤ اَهَانَنِۚ
لیکن جب وہ اسے (تکلیف و مصیبت دے کر) آزماتا ہے اور اس پر اس کا رزق تنگ کرتا ہے تو وہ کہتا ہے: میرے رب نے مجھے ذلیل کر دیا،
كَلَّا بَلْ لَّا تُكْرِمُوْنَ الْيَتِيْمَۙ
یہ بات نہیں بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ عزت اور مال و دولت کے ملنے پر) تم یتیموں کی قدر و اِکرام نہیں کرتے،
وَلَا تَحٰۤضُّوْنَ عَلٰى طَعَامِ الْمِسْكِيْنِۙ
اور نہ ہی تم مسکینوں (یعنی غریبوں اور محتاجوں) کو کھانا کھلانے کی (معاشرے میں) ایک دوسرے کو ترغیب دیتے ہو،
وَتَأْكُلُوْنَ التُّرَاثَ اَكْلًا لَّـمًّا ۙ
اور وراثت کا سارا مال سمیٹ کر (خود ہی) کھا جاتے ہو (اس میں سے افلاس زدہ لوگوں کا حق نہیں نکالتے)،
وَّتُحِبُّوْنَ الْمَالَ حُبًّا جَمًّا ۗ
اور تم مال و دولت سے حد درجہ محبت رکھتے ہو،