Skip to main content

اِرْجِعُوْۤا اِلٰۤى اَبِيْكُمْ فَقُوْلُوْا يٰۤاَبَانَاۤ اِنَّ ابْنَكَ سَرَقَۚ وَمَا شَهِدْنَاۤ اِلَّا بِمَا عَلِمْنَا وَمَا كُنَّا لِلْغَيْبِ حٰفِظِيْنَ

ٱرْجِعُوٓا۟
لوٹ آؤ
إِلَىٰٓ
طرف
أَبِيكُمْ
اپنے باپ کی
فَقُولُوا۟
پھر کہو
يَٰٓأَبَانَآ
اے ہمارے ابا جان
إِنَّ
بیشک
ٱبْنَكَ
تیرے بیٹے نے
سَرَقَ
چوری کی ہے
وَمَا
اور ہم نے
شَهِدْنَآ
دیکھا نہیں
إِلَّا
مگر
بِمَا
جو ہم کو
عَلِمْنَا
معلوم ہوا
وَمَا
اور نہیں
كُنَّا
ہیں ہم
لِلْغَيْبِ
غیب کے لئے
حَٰفِظِينَ
حفاظت کرنے والے

تم اپنے باپ کی طرف لوٹ جاؤ پھر (جا کر) کہو: اے ہمارے باپ! بیشک آپ کے بیٹے نے چوری کی ہے (اس لئے وہ گرفتار کر لیا گیا) اور ہم نے فقط اسی بات کی گواہی دی تھی جس کا ہمیں علم تھا اور ہم غیب کے نگہبان نہ تھے،

تفسير

وَسْــَٔلِ الْقَرْيَةَ الَّتِيْ كُنَّا فِيْهَا وَالْعِيْرَ الَّتِيْۤ اَقْبَلْنَا فِيْهَاۗ وَاِنَّا لَصٰدِقُوْنَ

وَسْـَٔلِ
اور پوچھ لو
ٱلْقَرْيَةَ
بستی والوں سے
ٱلَّتِى
وہ جو
كُنَّا
تھے ہم
فِيهَا
اس میں
وَٱلْعِيرَ
اور اہل قافلہ سے
ٱلَّتِىٓ
وہ جو
أَقْبَلْنَا
ہم آئے ہیں
فِيهَاۖ
اس میں
وَإِنَّا
اور بیشک ہم
لَصَٰدِقُونَ
البتہ سچے ہیں

اور (اگر آپ کو اعتبار نہ آئے تو) اس بستی (والوں) سے پوچھ لیں جس میں ہم تھے اور اس قافلہ (والوں) سے (معلوم کر لیں) جس میں ہم آئے ہیں، اور بیشک ہم (اپنے قول میں) یقیناً سچے ہیں،

تفسير

قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَـكُمْ اَنْفُسُكُمْ اَمْرًاۗ فَصَبْرٌ جَمِيْلٌۗ عَسَى اللّٰهُ اَنْ يَّأْتِيَنِىْ بِهِمْ جَمِيْعًاۗ اِنَّهٗ هُوَ الْعَلِيْمُ الْحَكِيْمُ

قَالَ
کہا
بَلْ
بلکہ
سَوَّلَتْ
آسان کردیا
لَكُمْ
تمہارے لئے
أَنفُسُكُمْ
تمہارے نفسوں نے
أَمْرًاۖ
ایک کام کو
فَصَبْرٌ
تو صبر ہی
جَمِيلٌۖ
اچھا ہے
عَسَى
امید ہے کہ
ٱللَّهُ أَن
اللہ
يَأْتِيَنِى
لے آئے گا میرے پاس
بِهِمْ
ان کو
جَمِيعًاۚ
سب کے سب کو
إِنَّهُۥ
کیونکہ وہ
هُوَ
وہ
ٱلْعَلِيمُ
علم والا
ٱلْحَكِيمُ
حکمت والا ہے

یعقوب (علیہ السلام) نے فرمایا: (ایسا نہیں) بلکہ تمہارے نفسوں نے یہ بات تمہارے لئے مرغوب بنا دی ہے، اب صبر (ہی) اچھا ہے، قریب ہے کہ اﷲ ان سب کو میرے پاس لے آئے، بیشک وہ بڑا علم والا بڑی حکمت والا ہے،

تفسير

وَتَوَلّٰى عَنْهُمْ وَقَالَ يٰۤاَسَفٰى عَلٰى يُوْسُفَ وَابْيَـضَّتْ عَيْنٰهُ مِنَ الْحُـزْنِ فَهُوَ كَظِيْمٌ

وَتَوَلَّىٰ
اور اس نے منہ پھیرلیا
عَنْهُمْ
ان سے
وَقَالَ
اور بولا
يَٰٓأَسَفَىٰ
ہائے افسوس
عَلَىٰ
پر
يُوسُفَ
یوسف
وَٱبْيَضَّتْ
اور سفید ہوگئیں
عَيْنَاهُ
اس کی دونوں آنکھیں
مِنَ
سے
ٱلْحُزْنِ
غم کی وجہ
فَهُوَ
تو وہ
كَظِيمٌ
سخت غمگین تھے

اور یعقوب (علیہ السلام) نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا: ہائے افسوس! یوسف (علیہ السلام کی جدائی) پر اور ان کی آنکھیں غم سے سفید ہوگئیں سو وہ غم کو ضبط کئے ہوئے تھے،

تفسير

قَالُوْا تَاللّٰهِ تَفْتَؤُا تَذْكُرُ يُوْسُفَ حَتّٰى تَكُوْنَ حَرَضًا اَوْ تَكُوْنَ مِنَ الْهَالِكِيْنَ

قَالُوا۟
انہوں نے کہا
تَٱللَّهِ
قسم اللہ کی
تَفْتَؤُا۟
تو ہمیشہ رہتا ہے
تَذْكُرُ
ذکر کرتا/ یاد کرتا
يُوسُفَ
یوسف کو
حَتَّىٰ
یہاں تک کہ
تَكُونَ
تو ہوجائے
حَرَضًا
بیمار/ بیکار
أَوْ
یا
تَكُونَ
تو ہوجائے
مِنَ
میں سے
ٱلْهَٰلِكِينَ
ہلاک ہونے والوں

وہ بولے: اﷲ کی قسم! آپ ہمیشہ یوسف (ہی) کو یاد کرتے رہیں گے یہاں تک کہ آپ قریب مرگ ہو جائیں گے یا آپ وفات پا جائیں گے،

تفسير

قَالَ اِنَّمَاۤ اَشْكُوْا بَثِّـىْ وَحُزْنِىْۤ اِلَى اللّٰهِ وَاَعْلَمُ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ

قَالَ
اس نے کہا
إِنَّمَآ
بیشک
أَشْكُوا۟
میں شکایت کرتاہوں
بَثِّى
اپنی پریشانی کی
وَحُزْنِىٓ
اور اپنے غم کی
إِلَى
طرف
ٱللَّهِ
اللہ کی
وَأَعْلَمُ
اور میں جانتا ہوں
مِنَ
سے
ٱللَّهِ
اللہ کی طرف (سے)
مَا
جو
لَا
نہیں
تَعْلَمُونَ
تم جانتے

انہوں نے فرمایا: میں تو اپنی پریشانی اور غم کی فریاد صرف اﷲ کے حضور کرتا ہوں اور میں اﷲ کی طرف سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے،

تفسير

يٰبَنِىَّ اذْهَبُوْا فَتَحَسَّسُوْا مِنْ يُّوْسُفَ وَاَخِيْهِ وَلَا تَاۡيْــَٔسُوْا مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِ ۗ اِنَّهٗ لَا يَاۡيْــَٔسُ مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِ اِلَّا الْقَوْمُ الْكٰفِرُوْنَ

يَٰبَنِىَّ
اے میرے بچو !
ٱذْهَبُوا۟
جاؤ
فَتَحَسَّسُوا۟
پس ٹوہ لگاؤ
مِن
سے
يُوسُفَ
یوسف کی
وَأَخِيهِ
اور اس کے بھائی کی
وَلَا
اور مت
تَا۟يْـَٔسُوا۟
مایوس ہو
مِن
سے
رَّوْحِ
رحمت
ٱللَّهِۖ
اللہ کی
إِنَّهُۥ
کیونکہ
لَا
نہیں
يَا۟يْـَٔسُ
مایوس ہوتے
مِن
سے
رَّوْحِ
رحمت
ٱللَّهِ
اللہ کی
إِلَّا
سوائے
ٱلْقَوْمُ
قوم کے
ٱلْكَٰفِرُونَ
کافر

اے میرے بیٹو! جاؤ (کہیں سے) یوسف (علیہ السلام) اور اس کے بھائی کی خبر لے آؤ اور اﷲ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، بیشک اﷲ کی رحمت سے صرف وہی لوگ مایوس ہوتے ہیں جو کافر ہیں،

تفسير

فَلَمَّا دَخَلُوْا عَلَيْهِ قَالُوْا يٰۤاَيُّهَا الْعَزِيْزُ مَسَّنَا وَاَهْلَنَا الضُّرُّ وَجِئْنَا بِبِضَاعَةٍ مُّزْجٰٮةٍ فَاَوْفِ لَنَا الْكَيْلَ وَتَصَدَّقْ عَلَيْنَاۗ اِنَّ اللّٰهَ يَجْزِى الْمُتَصَدِّقِيْنَ

فَلَمَّا
پھر جب
دَخَلُوا۟
وہ داخل ہوئے
عَلَيْهِ
اس پر
قَالُوا۟
کہنے لگے
يَٰٓأَيُّهَا
اے
ٱلْعَزِيزُ
عزیز
مَسَّنَا
پہنچی ہم کو
وَأَهْلَنَا
اور ہمارے گھر والوں کو
ٱلضُّرُّ
تکلیف
وَجِئْنَا
اور لائے ہیں ہم
بِبِضَٰعَةٍ
پونچی
مُّزْجَىٰةٍ
حقیر سی
فَأَوْفِ
پس پورا پورا دے دیجئے
لَنَا
ہم کو
ٱلْكَيْلَ
پیمانہ
وَتَصَدَّقْ
اور صدقہ کر
عَلَيْنَآۖ
ہم پر
إِنَّ
بیشک
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
يَجْزِى
جزا دیتا ہے
ٱلْمُتَصَدِّقِينَ
صدقہ کرنے والوں کو

سو جب وہ (دوبارہ) یوسف (علیہ السلام) کے پاس حاضر ہوئے تو کہنے لگے: اے عزیزِ مصر! ہم پر اور ہمارے گھر والوں پر مصیبت آن پڑی ہے (ہم شدید قحط میں مبتلا ہیں) اور ہم (یہ) تھوڑی سی رقم لے کر آئے ہیں سو (اس کے بدلے) ہمیں (غلہ کا) پورا پورا ناپ دے دیں اور (اس کے علاوہ) ہم پر (کچھ) صدقہ (بھی) کر دیں۔ بیشک اﷲ خیرات کرنے والوں کو جزا دیتا ہے،

تفسير

قَالَ هَلْ عَلِمْتُمْ مَّا فَعَلْتُمْ بِيُوْسُفَ وَاَخِيْهِ اِذْ اَنْتُمْ جٰهِلُوْنَ

قَالَ
اس نے کہا
هَلْ
کیا
عَلِمْتُم
تم جانتے ہو
مَّا
کیا
فَعَلْتُم
کیا تھا تم نے
بِيُوسُفَ
یوسف کے ساتھ
وَأَخِيهِ
اور اس کے بھائی کے
إِذْ
جب
أَنتُمْ
تھے تم
جَٰهِلُونَ
لاعلم

یوسف (علیہ السلام) نے فرمایا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا (سلوک) کیا تھا کیا تم (اس وقت) نادان تھے،

تفسير

قَالُوْۤا ءَاِنَّكَ لَاَنْتَ يُوْسُفُۗ قَالَ اَنَاۡ يُوْسُفُ وَهٰذَاۤ اَخِىْ قَدْ مَنَّ اللّٰهُ عَلَيْنَاۗ اِنَّهٗ مَنْ يَّتَّقِ وَيَصْبِرْ فَاِنَّ اللّٰهَ لَا يُضِيْعُ اَجْرَ الْمُحْسِنِيْنَ

قَالُوٓا۟
انہوں نے کہا
أَءِنَّكَ
کیا بیشک تو
لَأَنتَ
التبہ تو ہی
يُوسُفُۖ
یوسف ہے
قَالَ
اس نے کہا
أَنَا۠
میں
يُوسُفُ
یوسف ہوں
وَهَٰذَآ
اور یہ
أَخِىۖ
میرا بھائی ہے
قَدْ
تحقیق
مَنَّ
احسان کیا
ٱللَّهُ
اللہ نے
عَلَيْنَآۖ
ہم پر
إِنَّهُۥ
بیشک وہ
مَن
جو
يَتَّقِ
تقویٰ اختیار کرے
وَيَصْبِرْ
اور صبر کرے
فَإِنَّ
تو یقیناً
ٱللَّهَ
اللہ تعالیٰ
لَا
نہیں
يُضِيعُ
ضائع کرتا
أَجْرَ
اجر
ٱلْمُحْسِنِينَ
محسنین کا

وہ بولے: کیا واقعی تم ہی یوسف ہو؟ انہوں نے فرمایا: (ہاں) میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے بیشک اﷲ نے ہم پر احسان فرمایا ہے، یقیناً جو شخص اﷲ سے ڈرتا اور صبر کرتا ہے تو بیشک اﷲ نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا،

تفسير